31/10/2024
الوداع اکتوبر،
کون جانے اگلے برس ہم کہاں ہوں؟
یہاں ہوں بھی یا نہیں
زندگی کی اس بدلتی رت میں
کبھی خواب بکھرتے ہیں
کبھی امیدیں ٹوٹتی ہیں
جیسے درخت سے گرتے پتے اور
وقت کی لہروں میں بہتے جاتے ہیں
موسم کا بدلنا تو فطرت کا اصول ہے
مگر زندگی کا ہر پل
ایک انجان منزل کی طرف گامزن ہے
نہ جانے اگلے اکتوبر کی شامیں
کن یادوں سے بوجھل ہوں
یا شاید، یہ بھی ممکن ہے
کہ کوئی یاد کرنے والا بھی نہ ہو۔
اگر یہ میری آخری کہانی ہو
تو چاہوں گی کہ خوشبو کی طرح
وقت کی ہوا میں کچھ یادیں چھوڑ جاؤں
کسی کے دل کی خاموشیوں میں
دھیرے سے گونجنے والی کوئی بات بن جاؤں
جسے بھلایا نہ جا سکے
کہ
کسی کے دل کے میں
یاد آنے والی کوئی بات بن جاؤں