19/01/2025
کلیفورنیا امریکا ہی نہیں دنیا کا ایک امیر ترین ریاست ہے، جس کا رقبہ 423,970 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا جی ڈی پی 2024 میں 4.080 ٹریلین ریکارڈ ہوئی، جو دنیا کی چوتھی بڑی اکانومی ہے، یہ اگر ملک ہوتی تو جرمنی اور جاپان کے ہم پلہ ہوتی۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کا جی ڈی پی 341 بلین ڈالر ہے جو 195 ممالک کے فہرست میں 43 ویں نمبر پہ ہے۔ یہ امریکہ کا سب سے گنجان آباد ریاست ہے، جس کی آبادی 2023 کے مطابق 38.9 ملین ہے، اگر ایک ملک ہوتی تو دنیا میں آبادی کے لحاظ سے اس کا نمبر 38 واں ہوتی۔ کیلیفورنیا کے خوبصورت اور حیرت انگیز شہروں میں سے کچھ یہ ہیں، لاس اینجلس، سان فرانسیسکو، سان ڈیاگو، سیکرامینٹو ( کیلیفورنیا کا دارالحکومت) آکلینڈ اور لانگ بیچ وغیرہ۔
ان میں سب سے مشہور نام لاس اینجلس کا ہے جہاں آج کل آگ لگی ہوئی ہے۔ سٹی Los Angeles کا رقبہ 1300 مربع کلومیٹر ہے، اس کے مقابلے میں لاہور کا رقبہ 1772 مربع کلومیٹر ہے۔ 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق اس شہر کی آبادی 3.99 ملین تھی، اس کے مقابلے میں کراچی کی آبادی 14.9 ملین، لاہور کی 11.3 ملین، فیصل آباد کی 3.2 ملین، پنڈی کی 2.1 ملین ہے۔
یہ شہر ہالی وڈ کے فلموں کے وجہ سے ذیادہ نمایاں ہے۔ یہاں خوبصورت مقامات ہیں، جیسے ہالی ووڈ، بیورلی ہلز، اور سانتا مونیکا اور وینس جیسے ساحلوں کے لیے جانا جاتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق یہاں کی آبادی تقریباً 3,979,576 افراد پر مشتمل ہے، یہ مسلمانوں کے دوسری بڑی آبادی والا سٹیٹ ہے، یہاں مسلمانوں کے آبادی 500,000 تک ہے۔
یہاں اہم اداکاروں اور کئی امیر ترین افراد کے گھر ہیں، مثلاً ہالی ووڈ اداکارہ (Taylor Swift) ، بین افلک (Ben Affleck)، گلوکارہ لیزو (Lizzo) ،مشہور گلورہ اریانا (Rihanna) وہی گلوکارہ جن کو امبانی نے شادی میں پرفارم کرنے پر نو دس ملین ڈالر ادا کئے تھے۔ اس کے علاوہ دنیا کے امیر ترین شخص اور امیزان کے مالک Jeff Bezos کا گھر بھی یہی ہے۔
لاس اینجلس کے علاقے میں حالیہ جنگل کی آگ میں کم از کم ایک چرچ، کارپس کرسٹی کیتھولک چرچ کو تباہ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ الٹادینا کمیونٹی چرچ بھی جنگل کی آگ میں گم ہو گیا ہے، ساتھ ہی قریبی مسجد التقوی اور ایک آرمینیائی عیسائی اسکول بھی مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ لاس اینجلس فائر ڈپارٹمنٹ کا اندازہ ہے کہ آگ نے تقریباً 300 ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ان میں سے کتنے عبادت گاہیں ہیں۔
امریکی پہلے سے یہاں کے آگ کے ہسٹری سے باخبر ہیں۔ یہاں خشک موسم میں آگ کا خطرہ ہمیشہ ہوتا ہے۔ کیلیفورنیا کی جنگل کی آگ کے ساتھ ایک طویل تاریخ ہے، جس کا آن ریکارڈ واقعہ 1889 کی آگ کی ہے، جس میں سینٹیاگو کینین فائر Santiago Canyon Fire being سب سے قدیم ریکارڈ شدہ جنگل کی آگ ہے، جس نے جنوبی کیلیفورنیا میں تقریباً 300,000 ایکڑ اراضی کو جلائی تھی۔ اس کے بعد کئی آگ لگنے کی واقعات رونما ہوئے جیسے،
مٹیلیجا فائر (The Matilija Fire) 1932 میں لگی تھی، جس نے وینٹورا کاؤنٹی میں تقریباً 220,000 ایکڑ اراضی کو جلائی تھی، یہ اس وقت ریاست کی تاریخ کی سب سے بڑی جنگل کی آگ میں سے ایک ہے۔
دی گریفتھ پارک فائر (The Griffith Park Fire)
کا واقع 1933 میں پیش آیا۔ 29 اموات کے نتیجے میں، یہ کیلیفورنیا کی تاریخ کی مہلک ترین جنگل کی آگ میں سے ایک ہے۔
دی ٹنل اک لینڈ ہل فائیر (The Tunnel-Oakland Hills Fire) ، یہ آگ 1991 میں لگی تھی جو 25 اموات کا سبب بنی، اس میں 2,900 عمارات کو تباہ کر دیا، جو کہ سب سے زیادہ مہلک اور سب سے زیادہ تباہ کن جنگل کی آگ میں شمار ہوتا ہے۔
دی کیمپ فائیر (The Camp Fire) یہ آگ 2018 میں بھڑک اٹھی تھی، کیلیفورنیا کی تاریخ میں سب سے مہلک اور سب سے زیادہ تباہ کن جنگل کی آگ تھی، جس کے نتیجے میں 85 اموات ہوئیں اور 18,000 سے زیادہ عمارات کو تباہ کر دیا۔
2020 میں پھر سے آگ لگی جس میں 4.3 ملین ایکڑ سے زیادہ رقبہ جل گیا۔ ریاست کا جنگل کی آگ کا
موسم بھی طویل ہو گیا ہے، اب آگ سال بھر لگتی ہے۔
آخر کلیفورنیا میں آگ لگنے کی اسباب کیا ہیں؟
یہ ایک نیچرل فینامینا ہے جیسے ہمارے ہاں بھی جو سیلاب و ذلزلہ آتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، انسانی سرگرمیاں کیلیفورنیا میں جنگل کی آگ کی ایک اہم وجہ ہے، اس کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی جنگل کی آگ کے خطرے کو بڑھا رہی ہے۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکی قوم بہت محنتی اور ذہین ہے، پھر ان میں یکجہتی اور ہمدردی بھی موجود ہے۔ ان کے پاس وافر مقدار میں وسائل ہیں لہذا یہ لوگ مہینوں میں ہی پرانی سے کہیں بہتر شہر تعمیر کریں گے۔ لیکن ہمارے ہاں خدانخواستہ اتنے رقبے پر ایسی تیزی سے آگ بھڑک جاتی تو لاکھوں افراد جل کے مر جاتے ۔۔ تحریر سیراج