Such Ki Awaz

Such Ki Awaz Green Pakistan
(1)

  برجدارہ میں سابق ایم این اے چوہدری مہدی حسن بھٹی کی پریس کانفرنس میں جانے والے صحافیوں امجد پرویز چٹھہ روزنامہ نوائے و...
21/11/2024


برجدارہ میں سابق ایم این اے چوہدری مہدی حسن بھٹی کی پریس کانفرنس میں جانے والے صحافیوں امجد پرویز چٹھہ روزنامہ نوائے وقت لاہور، چوہدری جاوید اسد ایک نیوز ، حافظ عزیز الرحمن ایکسپریس نیوز، شہباز گل سنو نیوز، شیخ جاوید احمد ، احسان اللہ قادری روزنامہ جناح لاہور ، شفاقت علی وٹو K21 ، سید اسرار حسین شاہ کیپٹل نیوز کے خلاف جھوٹے مقدمہ کی بھر پور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں کیونکہ صحافی کو حق حاصل ہے کہ وہ ہر شخصیت کی پریس کانفرنس میں جائے اس میں کوئی تفریق نہیں۔ لیکن بیک وقت ضلع حافظ آباد کے 8 صحافیوں کے خلاف کوریج کرنے پر مقدمہ درج ہونا ضلع حافظ آباد میں پہلی مثال ہے۔پاکستان میڈیا کونسل رجسڑڈ حافظ آباد اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے آئی جی پنجاب ، ڈی آئی جی گوجرانوالہ، ڈی پی او حافظ آباد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر پر جھوٹے مقدمہ کو خارج کیا جائے ۔

       #مہنگی  #شہری     حکومتی نرخوں پر اشیاء خوردونوش، سبزی فروٹ گوشت دودھ دہی ملنا ناممکن, شہری ذہنی مریض بن رہے ہیں ...
07/11/2024

#مہنگی #شہری

حکومتی نرخوں پر اشیاء خوردونوش، سبزی فروٹ گوشت دودھ دہی ملنا ناممکن, شہری ذہنی مریض بن رہے ہیں حکومت کی جانب سے دیا گیا نرخ نامہ صرف لٹکانے اور دیکھانے کے لیے ہے، شہری

حافظ آباد(آئی این این اے/شوکت علی وٹو)ضلع بھر میں سرکاری نرخوں پر اشیائے خوردونوش سے لیکر دودھ، دہی، گوشت، سبزی، فروٹ سمیت بیشتر اشیاء ملنا ناممکنات میں بنا دیا گیا ہے دو درجن سے زائد پرائس مجسٹریٹس کلاس فور کے بھروسے پر جرمانے کرتے ہیں جس سے پسند ناپسند کے مطابق جرمانے کیے جاتے ہیں جو مبینہ رشوت نقدی کی شکل یا اشیاء کی صورت انکو کھلی چھوٹ ہے.

شہر میں بکرے کا گوشت کا سرکاری ریٹ 1600 روپے کلو دیا گیا ہے جبکہ فروخت 2000 روپے 2200 روپے کلو ہو رہا ہے گائے بھینس بچھڑے کٹے کا گوشت کا سرکاری ریٹ 800 روپے فی کلو دیا گیا جو 1000 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے دہی سرکاری ریٹ 160 روپے کلو دیا گیا ہے 220 روپے لیکر 250 روپے تک فروخت ہو رہی ہے دودھ کا سرکاری ریٹ 150 روپے لیٹر دیا گیا ہے 170 روپے سے 200 روپے لیٹر فروخت ہو رہا ہے.

ریگولر بوتل 45 روپے کی بجائے 60 روپے کی فروخت ہو رہی ہے برائلر مرغی گوشت کا ریٹ 509 روپے کلو دیا گیا فروخت 560 روپے کلو ہو رہا ہے سبزی و فروٹ کا مصنوعی ریٹ دیا جاتا ہے روٹی کا کم وزن کی دی جا رہی ہے بھٹہ خشت پر اینٹ 16000 روپے دی جا رہی ہے جس میں سرکاری ریٹ لسٹ سے تقریباً دوگنا ریٹ لے رہے ہیں مبینہ چھوٹے دوکانداروں کو تختہ مشق بنایا جاتا ہے طاقتور بھٹہ مالکان کو کوئی پوچھنے والا نہیں جو ٹیکس چوری سمیت ہزاروں روپے فی ہزار اینٹ لے رہے ہیں.

حکومتی اقدامات کو نقصان حکومتی مشینری ہی پہنچا رہی ہے جن افسران نے حکومتی احکامات پر عملدرآمد کروانا ہوتا ہے اگر وہی مافیاء کے ساتھ دینے لگے تو عوام کو ریلیف نہیں ملے گا جس سے حکومت بدنام ہوتی ہے عوام کا حکومت سے اعتماد بھی جاتا رہتا ہے چیف سیکرٹری پنجاب، وزیراعلیٰ پنجاب اس حوالے سے نوٹس لیکر عملی اقدامات کو یقینی بنائیں جس سے عوام کو ریلیف مل سکے.

Govt of Punjab Chief Minister Punjab's Updates Chief Secretary Punjab Deputy Commissioner Hafizabad Commissioner Gujranwala, Division, Gujranwala DG ACE Punjab

محکمہ پولیس کے تفتیشی افسران👈تحریر. شوکت علی وٹو پنجاب پولیس جس کے ہونے سے صوبے میں امن قائم ہے پنجاب پولیس میں جہاں ایم...
28/10/2024

محکمہ پولیس کے تفتیشی افسران

👈تحریر. شوکت علی وٹو

پنجاب پولیس جس کے ہونے سے صوبے میں امن قائم ہے پنجاب پولیس میں جہاں ایماندار فرض شناس افسران و ملازمین موجود ہیں وہی ایسے لوگ بھی موجود ہیں جن کے باعث محکمہ پولیس کی بدنامی بھی ہوتی ہے محکمہ پولیس مجبوری کے تحت یا جان بوجھ کر ایسے اقدامات نہیں کرتا جس سے رشوت ستانی کرپٹ عناصر کی حوصلہ شکنی ہو،محکمہ کے افسران کو تمام مسائل کے حوالے سے معلوم ہو گا اور اس بات کا ادراک بھی رکھتے ہوں گے وسائل کی کمی کی وجہ سے وہ ایسے اقدامات کر نہیں پا رہے جس سے رشوت ستانی کم ہو سکے. ضلع حافظ آباد میں پولیس میں بے شمار ایسے نام ہیں جن کو سن کر جرائم پیشہ عناصر کی ہوا نکل جاتی ہے اور ان پر خوف طاری رہتا ہے ان افسران کی وجہ سے جرائم پیشہ عناصر علاقہ تک چھوڑ جاتے ہیں.وہی محکمہ پولیس میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو محکمہ کی بدنامی کروانے میں کسر نہیں چھوڑتے.

محکمہ کے مسائل اپنی جگہ ہیں ان مسائل کے باوجود محکمہ پولیس کے وہ لوگ جو رشوت ستانی سے دور رہے اور کام کرتے ہوئے محکمہ پولیس کے لیے نیک نامی کا باعث بنتے ہیں وہی افسران و ملازمین قابل تقلید بھی ہیں ایسے افسران کی فیلڈ میں بہت شدت سے ضرورت رہتی ہے دوسری جانب وہ لوگ جو رشوت ستانی کو عروج دیتے ہیں پھر دوران سروس ان وطیرہ ہوتا ہے کہ کس طرح لوگوں سے رشوت نکلوانی ہے ان عناصر کیخلاف محکمہ کو بھرپور کارروائی کرنے کی سخت ضرورت ہے محکمہ میں رشوت ستانی کا آغاز جرائم پیشہ لوگ ہی کرواتے ہیں افسران و ملازمین بھی پہلے پہل جھجھک کر رشوت لیتے ہیں جب رشوت لے لیتے ہیں اور پکڑ نہیں ہوت تو پھر یہ سلسلہ رکتا نہیں بڑھتا ہی چلا جاتا ہے اور پھر رشوت لینے والے پولیس افسران و ملازمین رشوت لیتے لیتے عادی ہو جاتے ہیں دیکھتے ہی دیکھتے موٹرسائیکل پر آئے افسران اپنے آپ کو غلط راہ پر گامزن کر لیتے ہیں اور زندگی کی آشائشوں کے پیچھے بھاگتے ہوئے اپنے فرائض سے غفلت برتنے لگ جاتے ہیں جس کی بدولت آج پنجاب بھر سمیت حافظ آباد میں رشوت ستانی عام. سی بات ہو گی ہے نئے بھرتی نوجوانوں کو جو سروس کے آغاز سے گاڑی ٹھاٹ باٹ کے شوقین ہوتے ہیں رشوت لینا شروع کر دیتے ہیں اور پھر وہ کسی کی دادرسی کی بجائے صرف ملزم مدعی کی جیب کے حساب سے ریلیف دینے والے بن جاتے ہیں

رشوت ستانی کرنے والے جو کل تک موٹر سائیکل اور زیرو جائیداد والے ہوتے ہیں دیکھتے ہی دیکھتے گاڑیوں اور بنگلوں سمیت شاہانہ زندگی گزارنے لگتے ہیں جبکہ ان رشوت خور افسران کی پوری سروس کی تنخواہیں اکھٹی کر لی جائے تو شاید ان کے اثاثہ جات کا آدھا بھی نہ بن پائے جتنی دولت ان کے پاس ہوتی ہے سرکاری نوکری کو بطور پولیس مین کرنا ایک اعزاز ہونا چاہیے تھا لیکن رشوت ستانی کی وجہ سے موٹرسائیکل پر آنے والے بندہ کیسے آگے چل کر مہنگے ترین سکولز میں بچوں کی تعلیم مکمل کرواتا ہے، مہنگے سوٹ بوٹ، برانڈڈ چیزیں، لگثری زندگی، بنگلہ جائیداد جو ان کی تنخواہیں سے بالکل پوری نہیں کی جا سکتیں، موجودہ تنخواہیں میں لگثری زندگی گزارنا ممکن نہیں، سادہ طریقے سے ممکن ہے یا پھر آبائی بڑی جائیدادیں ہوں تو لگثری زندگی گزانا ممکن ہوتا ہے،محکمہ پولیس کو سروس کے آغاز سے اے ایس آئی سے لیکر انسپکٹرز، افسران کے مکمل اثاثوں کی تفصیلات لینی چاہیے اور ہر سال یا ہر پانچ سال بعد بھی اثاثے جات کی محکمہ پولیس چھان بین رکھے جو بہت ضروری ہے. بہرحال رشوت ستانی کی سبب محکمہ پولیس کافی بدنام ہے جس کے بارے افسران بالا کو غور و فکر کرتے ہوئے محکمہ کو پوری سہولیات فراہم کرنا ہوں گیں تاکہ یہ رشوت ستانی کا سلسلہ اگر ختم نہیں ہو سکتا تو کم ہو جائے.

ضلع حافظ آباد کے مختلف تھانوں میں تعنیات اے ایس آئی و سب انسپکٹرز رشوت ستانی کے حوالے کافی شہرت رکھتے ہیں جن کا عام لوگوں تک کو معلوم ہے کیونکہ ہر دوسرا شخص رشوت دینے پر مجبور ہے اور وہ رشوت دیکر چپ رہے ناممکنات میں سے ہے اس کے باعث معاشرے میں بہت کہانیاں سنائی دیتی ہیں. عام شہری جو تھانے جاتا ہے وہ کسی نہ کسی حوالے سے کسی کے ظلم کا شکار ہوتا ہے اور اس آس پر تھانے جا کر اپنی درخواست دیتا ہے کہ اس کی دادرسی کی جائے گی،پاکستان سمیت ضلع حافظ آباد میں ایسی ہوا چلی ہے کہ ظلم سے پسے لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے بجائے رشوت دینے پر مجبور کیا جاتا ہے مدعیان کو انصاف ملنے کی بجائے تھانوں کے متعدد چکر لگوائے جاتے ہیں ظلم زیادتی کا شکار شخص، عورت کی اگر ایف آئی آر درج ہو جائے تو پھر ملزمان کیخلاف ریڈز کے لیے مختلف طریقوں سے مبینہ رشوت رقوم طلب کی جاتیں ہیں ان کو گاڑی فیول کھانے کے لیے رقوم دینی پڑتی ہیں کیونکہ تھانے میں سرکاری گاڑیوں میں فیول کم ہے یا پھر دستیاب ہی نہیں،

تفتیشی افسران مختلف طریقوں سے مدعیان کو اتنے چکر لگواتے ہیں کہ ان کو مجبوراً رشوت دینے کے لیے منت سماجت کرنی پڑتی ہے تفتیشی افسران جھوٹی کہانیاں سنانے کے اتنے ماہر ہو چکے ہیں رشوت لینے کا بھی احسان جتاتے ہیں جیسے بڑا مجبور ہو کر رشوت لے رہے ہیں کچھ نے ساتھ ہی مصلیٰ رکھا ہوتا ہے مذہبی امور بھی کر رہے ہوتے ہیں اور مدعی کو مختلف کہانیاں سنائی جاتی ہیں کہ حکومت و افسران کس طرح ان کا استحصال کر رہے ہیں اور وہ کس طرح بڑی مشکل سے نوکری کر رہے ہیں بس پوچھیے ہی مت، مدعی کو لگتا ہے حکومت و افسران بہت برے ہیں جن کی بدولت ان کو نہ تو آرام مل پاتا ہے نہ کوئی سہولیات ہیں کئی تو خود کو اتنے دیالو ظاہر کرتے ہیں کہ جیسے وہ اپنی گرہ(جیب) سے سب کر رہے ہیں شاید تنخواہ بھی نہیں بچ پاتی. ایسی ایسی کہانی سنا کر قسمیں اٹھائی جاتیں ہیں ظلم و زیادتی کے شکار شخص کو لگتا ہے کہ تفتیشی تو مجھ سے بھی مظلوم ہے اسی کہانی کے چکر میں وہ پھنس کر رشوت دینے پر مجبور ہو جاتا ہے اور کچھ یہ سنا کر رشوت لیتے ہیں کہ اس کیس کے پیچھے تگڑی سفارش ہے یا سیاسی حکمران جماعت کا ایم این اے یا ایم پی اے ہے ان کو کیس کے حوالے سے بڑے دباؤ کا سامنا ہے.

ظلم و زیادتی کا شکار بندہ جب تمام کہانی قصوں کے بعد تفتیشی افسران کے رشوت سمیت دیگر اخراجات برداشت کر بھی لے تو پھر ملزمان کی گرفتاری کے بعد ایک اور امتحان شروع ہو جاتا ہے وہ ہوتا ملزمان سے ریکیوری کروانا جو ایک الگ امتحان ہے اور پھر اسے کہا جاتا ہے اب ملزم کو ساتھ لیکر ریکیوری کروانی ہے یہ بھی اخراجات ہیں جو تم کرنے ہیں اگر مدعی کر بھی لے تو پھر بھی اس کے ساتھ کئی دفعہ ہاتھ ہو جاتا ہے جب دوسری جانب کو کسی طاقتور کی آشیرباد ہو یا پھر ملزم سے بھاری رشوت مل جائے تو بڑے آؤبھگت سے رکھا جاتا ہے خصوصی پروٹوکول دیا جاتا ہے ایک دو دن کا دن کا ریمانڈ لیا جاتا ہے اور پھر جیل روانگی کروا دی جاتی ہے اور مدعی پھر عدالتی چکر میں پڑ جاتا ہے جہاں اسے وکیل بتاتا ہے تمہارے مقدمے کی ضمنی میں تو کچھ خاص لکھا نہیں اور وہ شواہد جو ہونے چاہیے تھے جس پر جزا سزا کا فیصلہ ہوتا ہے کمزور ہیں ملزم کی ضمنی میں ہیر پھیر سے ملزم کی ضمانت ہو جاتی ہے یہ یاد رہے یہ سب کیسسز میں نہیں ہوتا لیکن کافی زیادہ کیسسز میں جہاں مدعیان کمزور ہیں یا وہ مطلوبہ مبینہ رشوت دے نہیں پاتے اور ملزمان بااثر ہوتے ہیں وہ سادہ طبیعت ہیں غریب ہیں مطلوبہ رشوت نہیں دی گی ان کی ضمنی میں فائدہ دے دیا جاتا ہے جو آگے جا کر کیس پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، یا پھر افسران کی سفارش و سیاسی مداخلت سے مرضی کی ضمنی لکھوائی جاتی ہے جس کا فائدہ ملزمان کو ہوتا ہے

متعدد کیسسز میں ابتدائی طور پر ضمانت کروانے کے حوالے مبینہ فائدہ پہچایا جاتا ہے اگر کہیں ملزمان زیادہ ہی بااثر شخصیات کی پست پناہی حاصل کردہ ہیں تو سفارش پیسے کے بل بوتے پر ہی پرچے سے بیگناہ ہو جاتے ہیں مدعیان مقدمہ کی ابتداء میں ہی اتنے چکر لگا چکے ہوتے ہیں ساتھ لائے لوگوں پر اتنا خرچہ کر چکے ہوتے ہیں وہ دوبارہ انکوائری کی درخواست دینے کی بجائے اپنا منہ لیکر رہ جاتے ہیں اس کا فائدہ بھی جرائم پیشہ عناصر اٹھاتے ہیں اور معاشرے میں بھی یہ بات زبان زدعام ہے کہ انصاف کے لیے رلنا پڑتا ہے اس حوالے سے تمام انکوائری کی ویڈیوز بنانی چاہیے کہ دونوں فریقین ملزم و مدعی کو تفتیشی افسران کس طرح سنتے ہیں اور بوقت ضروت ان کو دیکھ کر بہتری لائی جا سکے. دوران انکوائری تفتیشی افسر اگر زیادہ تنگ کرے تو کئی مدعی افسران بالا کو شکایت کرتے ہیں تو تفتیشی افسران اپنے افسران کو جو بات سناتے ہیں افسران ان کی بات حرف آخر سمجھ لیتے ہیں.

ظلم و زیادتی شکار سائل اگر کسی طرح افسران تک پہنچ جائے تو اس کو بات بتانے کا طریقہ نہ ہو اور وہ ہو بھی سادہ طبعیت کا تو پھر بھی اس کے لیے مذید مسائل پیدا ہو جاتے ہیں افسران زیادہ وقت سن نہیں سکتے چند منٹ سن کر فیصلہ دینا ہوتا ہے عام شہری جو پہلے کبھی افسران کے پاس نہیں گیا ہوتا وہ رعب و دبدبہ دیکھ کر اپنا مدعا صحیح طرح سنا نہیں پاتا یا پھر کئی دفعہ افسران کے پوچھنے کا انداز اتنا سخت ہوتا ہے کہ سادہ طبعیت مدعا ہی بھول جاتا ہے جبکہ دوسری جانب تفتیشی افسران تجربہ کار ہوتے ہیں وہ اپنے افسران کو مطمئین کر لیتے ہیں سائل اپنا منہ لیکر رہ جاتا ہے اور مایوسی اس کا مقدر بنتی ہے مدعیان سے انصاف کی فراہمی کی کہانی سنا بھاری رشوت لی جاتی ہے اور ملزمان سے فائدہ دینے کے لیے بھاری رشوت لے لی جاتی ہے ملزم (ورثاء) رشوت اس لیے خاموشی دے دیتے ہیں پیسے کے بل بوتے پر ریلیف ملے گا اور مدعی اس چکر میں چلو رشوت دیکر انصاف مل جائے گا،جب رشوت دینے کے باوجود انصاف نہیں ملتا تو پھر وہ مختلف افسران بالا کو تفتیشی افسران کیخلاف درخواست دیتا ہے.

کہ شاید اس کی دادرسی ہو جائے لیکن مشاہدے یہ بات سامنے آئی ہے ایسے معاملات میں تفتیشی افسران کسی نہ کسی طریقے سے مدعیان کو چپ کروانے میں کامیاب ٹھہرتے ہیں اور درخواست دینے والے انصاف سے بھی محروم رہتے ہیں اور کئی کیسدز میں تفتیشی کو شوکاز یا انکوائری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسی دوران درخواست دینے والے کو مختلف دباؤ ڈال کر چپ کروا لیتا ہے اور انکوائری سے سرخرو ہو جاتا درخواست دہندہ اپنے موقف سے معاشرتی عوامل کے دباؤ کے تحت پیچھے ہٹ جاتا ہے چپ کر جاتے ہیں جس کا فائدہ کرپٹ عناصر پوری طرح سے اٹھاتے ہیں کچھ لوگ جو انتہائی کم تناسب میں جو 0 اعشاریہ سے بھی کم ہے وہ رشوت ستانی کیخلاف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کا رخ کرتے ہیں جہاں جاکر ظلم و زیادتی کے شکار شخص کو ایک مذید مشکل مرحلے سے گزرنا پڑتا ہےجس گزر کر رشوت لینے والے افسر پر نشان زدہ نوٹ( رشوت) گرفتار کرنا ہوتا ہے اگر ریڈ کامیاب ہوتا ہے تو پھر بھی بہت سارے کیسسز میں بعد میں مختلف دباؤ کے تحت صلح کر لی جاتی ہے اور کرپٹ تفتیشی افسر پھر دھڑلے سے نوکری کے دوران رشوت لیتا رہتا ہے جس سے رشوت ستانی کو مذید تقویت ملتی ہے.

پچھلے چند مہینوں میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے حافظ آباد نے ایک دو ریڈ کیے ہیں جس میں دیکھا گیا ہے کہ افسران بالا تک نے رشوت لینے والے پولیس والے کی مدد کی ہے مدعیان کو چپ کروانے کے لیے تمام حربے استعمال کیے گئے ہیں رشوت ستانی کے تدارک کے لیے حکومت پنجاب کو ایسے اقدامات کرنے چاہیے جس سے بھلے رشوت ستانی جڑ سے ختم نہ ہو لیکن کم تو ہو جائے اور میرٹ پر لوگوں کو انصاف کی فراہمی ممکنات میں ہو سکے محکمہ پولیس تمام تفتیشی افسران کے ہر سال اثاثے چیک کرے اور خفیہ طریقے سے چھان بین کروائی جائے ان کو ہر ماہ ایک مخصوص تعداد سے زائد مقدمات نہ دیے جائیں ان کی ڈیوٹی کے وقت کا تعین کیا جائے اور تھانہ جات میں مذید سہولیات دی جائیں جس میں ہر تفتیشی افسر کے لیے کیمرہ کے سامنے بیان و تفتیش کو لازمی قرار دیا جائے جس میں دوران انکوائری ملزم اور مدعی کو ہی بٹھایا جائے جو اپنے اپنے موقف کو پیش کر سکیں.

جو بعدازاں بوقت ضرورت بطور ثبوت پیش کیا جا سکے اسی طرح تفتیشی افسران کو سرکاری گاڑی فیول و دیگر اخراجات کے لیے فوری دیے جائیں تاکہ ان کو اخراجات کے لیے مدعی سے کبھی بھی رشوت نہ لینی پڑے اکثریت تفتیشی افسران نے پرائیویٹ رائٹرز رکھے ہوئے ہیں جن کو ہر کیس کی ضمنی وغیرہ لکھنے کے لیے بھاری رقم دی جاتی ہے تفتیشی افسران کو خود ضمنی لکھنے کا پابند بنایا جائے تاکہ سرکاری کاغذات جو ضمنی کی شکل میں ہوتے ہیں پرائیویٹ افراد کی پہنچ تک نہ ہو سکیں،تمام اخراجات کے لیے باقاعدہ طریقہ کار وضع ہو پھر بھی اگر کوئی رشوت ستانی کرے تو اس کے لیے جزا سزا ضرور ہو کرپٹ جب دوبارہ بحال ہوتا ہے تو پھر وہ اپنی رشوت لینے کا پیمانہ بڑھا لیتا ہے حکومت پنجاب کو اس حوالے سے کافی عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس میں سیاسی و افسران بالا کا دباؤ بھی ختم کرنا شامل ہے پھر شاید ظلم و زیادتی کے شکار شخص، عورت کو انصاف مل سکے.....
Punjab Police Pakistan Govt of Punjab Chief Minister Punjab's Updates Hafizabad Police Official-Page RPO Gujranwala

     #کرپشن  #بازارگرم      #ریڈ  #رشوت    #گرفتار تھانہ سٹی کے سب انسپکٹر کو اینٹی کرپشن نے رشوت لیتے رنگے گرفتار کر لی...
28/10/2024

#کرپشن #بازارگرم #ریڈ #رشوت #گرفتار

تھانہ سٹی کے سب انسپکٹر کو اینٹی کرپشن نے رشوت لیتے رنگے گرفتار کر لیا, تھانہ سٹی میں مبینہ کرپشن کا بازار گرم، سائلین کو انصاف لینے کے لیے بھی مبینہ بھاری رشوت دینی پڑتی ہے،

حافظ آباد(آئی این این اے/شوکت علی وٹو)تھانہ سٹی حافظ آباد میں مبینہ کرپشن کا بازار گرم ہے، سائلین کو انصاف کی فراہمی کی خاطر بھاری رشوت دینے پر مجبور کیا جاتا ہے سائلین کو انصاف کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے گزشتہ روز تھانہ سٹی حافظ آباد میں تعینات سب انسپکٹر کو 20 ہزار روپے رشوت لیتے ہوئے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب حافظ آباد نے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا ہے اینٹی کرپشن ٹیم نے ہمراہ علاقہ مجسٹریٹ کی موجودگی میں سب انسپکٹر بلال سلیم سے نشان زدہ 20 ہزار روپے جو سب انسپکٹر نے سائل ظفر ریاض سے بطور رشوت لیے گے تھے بھی برآمد کر لیے،

ملزم سب انسپکٹر بلال سلیم کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر دیا گیا ہے ظفر ریاض نامی شہری کی جانب سے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب حافظ آباد کو درخواست دی گئی تھی کہ ملزم سب انسپکٹر بلال سلیم ایک مقدمہ میں رشوت مانگ رہا ہے جس پر سی ای او اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب حافظ آباد نے ٹیم کے ہمراہ کارروائی کی اور ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے...
Govt of Punjab Chief Minister Punjab's Updates Hafizabad Police Official-Page Punjab Police Pakistan RPO Gujranwala DG ACE Punjab

     #سراٹھانا  #شروع  #فلورملزمالکان  #زائدریٹ  #دوکاندار    #خاموشی حافظ آباد میں آٹا کے بحران نے سر اٹھانا شروع کر دی...
26/10/2024

#سراٹھانا #شروع #فلورملزمالکان #زائدریٹ #دوکاندار #خاموشی

حافظ آباد میں آٹا کے بحران نے سر اٹھانا شروع کر دیا عام شہری آٹے کے لیے رل گیا دوکانداروں نے آٹا گوداموں میں چھپا لیا متعلقہ اتھارٹیز جاگ جائے ورنہ یہ بحران شدت اختیار کر جائے گا

حافظ آباد(آئی این این اے/شوکت علی وٹو)وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی سستی روٹی کا وژن ہوا ہو گیا گندم وافر اور سستی ہونے کے باوجود ملز مالکان نے مبینہ ریٹس بڑھا دیے کارروائی کی بجائے متعلقہ اتھارٹیز کی پراسرار خاموشی، ضلع میں آٹا سرکاری ریٹس سے زائد ریٹس پر فروخت ہونے لگا.ضلعی افسران کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے زرائع کے مطابق فلور ملز نے آٹا کا ریٹ بڑھا دیا ہے ہول سیل میں آٹا 10 کلو کا تھیلا 840 روپے دوکانداروں کو دیا جا رہا ہے جبکہ سرکاری ریٹ 795 روپے ہے ضلعی انتظامیہ کے دیے گے ریٹ پر آٹا ملنا ناممکن ہو گیا ہے

جس کی بدولت ہوٹلوں پر روٹی کی قیمت بڑھ گئی ہے اور عام شہریوں کو آٹا کے حصول کے لیے مشکلات کا سامنا ہے ضلعی انتظامیہ و دیگر متعلقہ اتھارٹیز محکمہ خوراک کے ملازمین و افسران جو روزانہ کی بنیاد پر آٹا چیکنگ کرتے ہیں انکی کارکردگی پر سوالیہ ہے ضلعی میں گندم کی فراوانی ہے اس کے باوجود آٹا مہنگا ہونا نااہلی ثابت کرتا ہے ڈپٹی کمشنر حافظ آباد، سیکرٹری محکمہ خوراک، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف آٹا بحران کا فوری نوٹس لیتے ہوئے حکومتی نرخوں پر آٹا کی دستیابی کو یقینی بنائیں.

Govt of Punjab Chief Minister Punjab's Updates Maryam Nawaz Sharif Deputy Commissioner Hafizabad Chief Secretary Punjab Commissioner Gujranwala, Division, Gujranwala

     #پولیس  #کارروائی      #چرس  #برآمد  #مقدمہ  #درج تھانہ سٹی کا منشیات فروشوں کیخلاف کارروائیاں جاری منشیات فروش گرف...
25/10/2024

#پولیس #کارروائی #چرس #برآمد #مقدمہ #درج

تھانہ سٹی کا منشیات فروشوں کیخلاف کارروائیاں جاری منشیات فروش گرفتار, بدنام زمانہ منشیات فروش فریاد علی عرف دیمو گرفتار،منشیات فروش سے 1200 گرام چرس برآمد مقدمہ درج کر لیا گیا.

حافظ آباد(آئی این این اے/شوکت علی وٹو) وزیر اعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب کے احکامات پر ڈی پی او فیصل گلزار کی قیادت میں تھانہ سٹی پولیس نے منشیات فروش کے خلاف کریک ڈاون فریاد علی عرف دیمو منشیات فروش گرفتار. منشیات فروش سے 1200 گرام چرس برآمد مقدمہ درج کر لیا گیا ایس ایچ او سہیل اشرف نے کہا منشیات فروش فریاد علی عرف دیمو کافی عرصے سے منشیات فروشی کر رہا تھا اور شہر کے دوسرے محلوں میں جا کر منشیات کی ڈلیوری دیتا تھا اور نوجوان نسل کو تباہ کر رہا تھا حافظ اباد سٹی کے رہائشیوں کو بھی چاہیے ایسے لوگوں کی نشاندہی کریں جو گلی محلوں میں جا کر منشیات فروشی کرتے ہیں.

اور ہماری نوجوان نسل کو تباہ کر رہے ہیں ایس ایچ او سٹی سہیل اشرف کا کہنا ہے منشیات فروش معاشرے کا ناسور ہے یہ لوگ کسی رعایت کے قابل نہیں، ڈسٹرکٹ پولیس افیسر فیصل گلزار اور ڈی ایس پی صدر سرکل رانا جمیل قیصر کی قیادت میں منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیاں جاری رہیں گی سٹی پولیس منشیات کے خاتمہ کیلئے دن رات کوشاں ہے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری ہیں،
Govt of Punjab Chief Minister Punjab's Updates Maryam Nawaz Sharif Hafizabad Police Official-Page Punjab Police Pakistan RPO Gujranwala

   #جلالپوربھٹیاں          #کتابیں  #برآمد  #مقدمات  #درج جلالپور بھٹیاں بک سنٹرز سے آکسفرڈ سلیبس کی پائریسی پائریٹیڈ کت...
25/10/2024

#جلالپوربھٹیاں #کتابیں #برآمد #مقدمات #درج

جلالپور بھٹیاں بک سنٹرز سے آکسفرڈ سلیبس کی پائریسی پائریٹیڈ کتابیں برآمد، عثمان بک سنٹر اور حبیب بک سنٹر سے درجنوں جعلی سازی سے پرنٹ شدہ کتابیں برآمد مقدمہ تھانہ جلالپور بھٹیاں میں درج.

حافظ آباد(آئی این این اے/شوکت علی وٹو)جلالپور بھٹیاں میں جعل سازی سے پرنٹ کی گی کتب آکسفرڈ سلیبس پکڑا گیا ہے زرائع کے جلالپور بھٹیاں میں قائم دو بک سنٹرز سے جعل سازی سے پرنٹ شدہ(پائریسی پائریٹیڈ) سلیبس پکڑا گیا ہے جس پر دونوں بک سنٹرز کے مالکان کیخلاف مقدمہ تھانہ جلالپور بھٹیاں میں درج کر لیا گیا ہے.

پائریسی پائریٹیڈ سلیبس بیچنا غیرقانونی عمل ہے ایک جرم ہے ایف آئی آر 1047/24 کے مطابق آکسفرڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کی جعلی کتابیں عثمان بک ڈپو سے 155 پائریسی پائریٹیڈ پکڑی گی،دوسری ایف آئی آر 1046/24 کے مطابق حبیب بک ڈپو سے 65 کتابیں پائریسی پائریٹیڈ پکڑی گئی ہیں حبیب بک ڈپو کے ملازم پر مقدمہ درج کر دیا گیا .

دونوں بک سنٹرز ایک بک سنٹر کے مالک اور دوسرے بک سنٹر کے ملازم کیخلاف کاپی رائٹ آرڈیننس 1962 سیکشن 66/66A کے تحت آکسفرڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کے اسٹنٹ مینیجر IPR کی مدعیت میں تھانہ جلالپور بھٹیاں میں مقدمات درج کیے گے ہیں.زرائع کے مطابق ضلع کے مختلف شہروں میں مختلف کتب سنٹرز پر مبینہ جعل سازی پائریسی پائریٹیڈ کتابیں سلیبس فروخت کیا جا رہا ہے..
Govt of Punjab Government of Pakistan Chief Minister Punjab's Updates Maryam Nawaz Sharif Deputy Commissioner Hafizabad Chief Secretary Punjab School Education & Literacy Department, Government of Sindh School Education Department, Government of the Punjab Education Department and PEF Alerts Edu News Teacher Trainer at Oxford University Press University of Oxford Oxford Presentation High School

     #ناقص  #کارکردگی    #فوٹوسیشن  #ماحولیاتی  #آلودگی    #عملی  #اقدامات شہر  میں صوتی و ماحولیاتی آلودگی محکمہ کی کار...
23/10/2024

#ناقص #کارکردگی #فوٹوسیشن #ماحولیاتی #آلودگی #عملی #اقدامات

شہر میں صوتی و ماحولیاتی آلودگی محکمہ کی کارکردگی کا پول کھول رہی ہے، محکمہ تحفظ ماحول کی عدم دلچسپی کی وجہ سے آلودگی بڑھنے لگی، فوٹو سیشن سے کارکردگی بنانے لگے.عملی کام کرنے کی ضرورت

حافظ آباد(آئی این این اے/شوکت علی وٹو)مبینہ طور پر محکمہ تحفظ ماحول حافظ آباد جھوٹی کارگزاری پر سب اچھا ہے دیکھا رہا ہے اگر اسی طرح ماحول کو تباہ کرنے میں سب اپنا کردار ادا کرتے رہے تو جس طرح کے مسائل سے آج دوچار ہیں مسائل اس سے بھی بڑھ جائیں گے.اگر ماحول کو صحت مندانہ نہ بنایا گیا معدہ، جگر، دل، ذہنی مسائل جیسے امراض مذید بڑھیں گے، جس میں شہری اپنا سب کچھ لگا دے گا، صوتی آلودگی سمیت ماحولیاتی آلودگی بھی بہت زیادہ ہے.

جسے کنٹرول کرنا محکمہ تحفظ ماحول کی ذمہ داری ہے جو اپنی ذمہ داری کسی صورت بھی پوری نہیں کر رہا، شہر میں کئی مقامات پر ماحولیاتی آلودگی ہے افسران و ملازمین من مرضی سے دفتر آتے اور فیلڈ میں اگر جاتے ہیں تو مبینہ رشوت لیکر آنکھیں بند لیتے ہیں جس کی سبب ضلع بھر میں بھٹہ خشت زہریلا دھواں چھوڑ رہے ہیں.رائس ملز میں ماحول دوست بندوبست نہ ہونے سبب دھول مٹی کے سبب ماحولیاتی آلودگی پھیلا رہے ہیں.پرانا تیل صاف کرنے والی فیکٹریاں و چھوٹے یونٹ، گوجرانوالہ روڈ پر زرعی آلات بنانے والے صوتی آلودگی سمیت ماحولیاتی آلودگی پھیلا رہے ہیں میونسپل کمیٹی کے ملازمین کچرے کے ڈھیر کو آگ لگا رہے، فیکٹریوں کے ملازم دھاگے کپڑے کے باقیات کو آگ لگا رہے ہیں شہر میں غیرقانونی رکھے روڈوں پر جہازی سائز کے جنریٹرز منہ چڑھا رہے ہیں.

جو چلتے ہیں تو صوتی و ماحولیاتی آلودگی دونوں کا سبب بنتے ہیں، فٹنس کے حوالے سے ناکارہ ٹرانسپورٹ جن کے پاس فٹنس کاغذات ہیں دھواں چھورٹی ٹرانسپورٹ، رکشہ جو اس وقت صوتی آلودگی میں سب زیادہ شور میں اضافہ کر رہا ہے، فروٹ ریڑھیوں پر اسپیکرز وغیرہ وغیرہ، محکمہ تحفظ ماحول کو عملی طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے روایتی سستی سے جان چھڑانا ہو گی تبھی صحت مندانہ ماحول ملے گا .....
Govt of Punjab Chief Minister Punjab's Updates Maryam Nawaz Sharif Deputy Commissioner Hafizabad Chief Secretary Punjab DG ACE Punjab Environment Protection and Climate Change Department Environmental Protection Agency Okara Environmental Protection Agency Punjab, District Khanewal

     #انسولین  #نایاب  #مریض    #کوتاہی    #شوگر  #مہنگی  #بازارخرید ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں انسولین نایاب ہو گی شو...
22/10/2024

#انسولین #نایاب #مریض #کوتاہی #شوگر #مہنگی #بازارخرید

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں انسولین نایاب ہو گی شوگر کے مریض رل گے.مریض بازار سے مہنگی انسولین لینے پر مجبور، حکومتی اقدامات کو عوام تک پہنچانے میں کوتاہی یا معاملہ کچھ اور ہے

حافظ آباد (شوکت علی وٹو) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد میں انسولین نایاب ، شوگر کے پریشان حال مریض خوار ہو گے، شوگر کے مریض بازار سے مہنگی انسولین خریدنے پر مجبور، وزیر اعلیٰ پنجاب ،متعلقہ اعلیٰ حکام اور مقامی حکومتی پارٹی کے قائدین سے فوری نوٹس لے کر اصلاح احوال کا مطالبہ، ایک محتاط اندازے کے مطابق ضلع حافظ آباد میں سینکڑوں شہری ذیابیطس/شوگر کے مہلک اور جان لیوا موذی مرض میں مبتلا ہے۔

مرض سامنے آنے کے بعد لوگ مالی وسائل کی کمی کے باعث شروع میں تو محض گولیوں اور دیگر سنے سنائے ٹونے ، ٹوٹکوں اور پیروں فقیروں کے دم وغیرہ ہی سے اس کا علاج کرتے ہیں مگر جب بیماری زور پکڑتی ہے تو ڈاکٹرز انسولین تجویز کرتے ہیں جس کا باقاعدگی سے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق استعمال نہ صرف اشد ضروری بلکہ زندگی کی امید ہوتا ہے اور اس کے تسلسل میں ناغہ ہو جانا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے جبکہ ضلع کے واحد اور سب سے بڑے ہسپتال ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد سمیت دیہی مراکز صحت میں بھی انسولین کا ملنا محال ہے جس وجہ سے شوگر جیسے خطرناک موذی مرض میں مبتلا مریض ذلیل و خوار ہونے لگے اور بازار سے مہنگے داموں انسولین خریدنے پر مجبور ہیں مریضوں کا کہنا ہے حکومت کی جانب سے دی گی انسولین کہاں جاتی ہے.

کیونکہ ہسپتال سے تو انسولین ملتی نہیں، عوامی ،سماجی و شہری حلقوں نے وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف ،چیف سیکرٹری پنجاب ، سیکرٹری ہیلتھ ، مقامی سی ای او ہیلتھ اور ضلع میں حکومتی پارٹی کے کرتا دھرتاوں سے مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف ڈی ایچ کیو ہسپتال بلکہ ضلع بھر کے رورل ہیلتھ سنٹرز اور بنیادی مراکز صحت میں بھی شوگر کی انسولین کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ شہر اور دور دراز کے علاقوں میں رہنے والے شوگر کے مریضوں کو قریبی سنٹرز سے با آسانی انسولین میسر ہو سکے۔
Govt of Punjab Chief Minister Punjab's Updates Maryam Nawaz Sharif Deputy Commissioner Hafizabad Chief Secretary Punjab DG ACE Punjab Health Department Punjab Punjab Health Reforms

         #پرائیویٹ  #کمپنیاں  #تنخواہیں  #خاندان   ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سیکیورٹی گارڈز کو تنخواہیں نہ مل سکیں.سین...
19/10/2024

#پرائیویٹ #کمپنیاں #تنخواہیں #خاندان

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سیکیورٹی گارڈز کو تنخواہیں نہ مل سکیں.سینٹری ورکرز و سیکیورٹی گارڈز فراہم کرنے والی پرائیویٹ کمپنیوں کی جانب سے تنخواہیں نہیں دی جا رہی.

حافظ آباد(آئی این این اے/شوکت علی وٹو)ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد میں سیکیورٹی گارڈز، سینٹری ورکرز مہیا کرنے والی نجی کمپنیوں کی جانب بروقت، سینٹری ورکرز و سیکیورٹی گارڈز کو تنخواہیں نہیں دی جاتیں ، جس سے درجنوں خاندانوں کو مالی مشکلات کا سامنا رہتا ہے.سیفٹی سیکیورٹی کمپنی نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد میں 39 سیکیورٹی گارڈز جن میں 5 خواتین اور باقی مرد حضرات ہیں ان کو سیکیورٹی پر رکھا ہوا ہے جن میں 17 مارننگ 12 ایوننگ اور 10 نائٹ میں ہوتے ہیں جبکہ بی ایم ایس نامی کمپنی کے درجنوں سینٹری ورکرز کام کرتے ہیں.

جن کو 5 تاریخ تک تنخواہیں دینا ہوتی ہیں.موجودہ مشکل ترین حالات میں بروقت تنخواہیں نہ دینا سینٹری ورکرز، سیکیورٹی ملازمین کے ساتھ سخت زیادتی ہے.تنخواہیں نہ ملنے سے درجنوں خاندانوں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا رہتاہے. جبکہ حکومتی احکامات کے برعکس سیکیورٹی کمپنی 32000 ہزار ماہانہ تنخواہ دیتی ہے جبکہ حکومت نے مزدور کی کم سے کم اجرت 37000 روپے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا پنجاب حکومت سرکاری ہسپتالوں میں تعینات سیکیورٹی گارڈز، سینٹری ورکرز کو پوری تنخواہیں دلوا نہیں رہی مزدوروں کو کس طرح پوری اجرت دلوا پائی گی.

Govt of Punjab Chief Minister Punjab's Updates Maryam Nawaz Sharif Deputy Commissioner Hafizabad Chief Secretary Punjab DG ACE Punjab Health Department Punjab Punjab Health Reforms

     #سموگ    #فصل  #باقیات  #دھواں  #فیکٹری  #ٹرانسپورٹرز    #جرمانے    #کارروائیاںحافظ آباد(آئی این این اے/شوکت علی وٹ...
19/10/2024

#سموگ #فصل #باقیات #دھواں #فیکٹری #ٹرانسپورٹرز #جرمانے #کارروائیاں

حافظ آباد(آئی این این اے/شوکت علی وٹو)حافظ آباد میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سموگ کی روک تھام کے لیے کاروائیاں تیز کر دی گئیں۔ فصلوں کی باقیات کو جلانے والوں،دھواں چھوڑنے والے بھٹوں، فیکٹریوں اور ٹرانسپورٹرز کو مجموعی طور پر 50لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ تحفظ ماحولیات عبدالرؤف اور انکی ٹیم کی جانب سے دھواں چھوڑنے والے 10بھٹوں کو سیل ایک بھٹہ کو مسمار کر کے مجموعی طور پر 8لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا.

جبکہ ایس او پیز کی خلاف ورزی اور دھواں چھوڑنے والی 65فیکٹریوں کو نوٹس اور مجموعی طور پر 21لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ۔ محکمہ زراعت کے افسران نے فصلوں کی باقیات کو جلانے والے متعدد زمینداروں کو 90ہزار روپے جرمانہ کیا۔ سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور ٹریفک پولیس نے مشترکہ طور پر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو مجموعی طور پر 12لاکھ روپے جر مانہ اور متعدد گاڑیوں کو بند کیا۔ ڈپٹی کمشنر حافظ آباد عبد الرزاق کی زیر صدارت انسداد سموگ کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں ضلعی انتظامیہ،محکمہ زراعت، محکمہ تحفظ ماحولیات، ٹرانسپورٹ اتھارٹی، ٹریفک پولیس، لوکل گورنمنٹ اور دیگر محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر نے تمام محکموں کے افسران کو ہدایت کی کہ فصلوں کی باقیات جلانے والے زمینداروں، کاشتکاروں، ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے اور دھواں چھوڑنے والے بھٹہ و فیکٹری مالکان اور ٹرانسپورٹرز کے خلاف بلا تفریق اور سخت کاروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ڈپٹی کمشنر کاکہنا تھا کہ محکمہ زراعت اور تحفظ ماحولیات کی ٹیمیں فیلڈ میں رہتے ہوئے کام کریں.

اور اگر کسی بھی جگہ پر فصلوں کی باقیات کو آگ لگائی جائے یا بھٹہ اور فیکٹری مالکان ایس او پیز کی خلاف ورزی کریں تو انکے خلاف فوری طور پر ایکشن لیا جائے۔ اجلا س میں بتایا گیا کہ محکمہ زراعت اور تحفظ ماحولیات کی جانب سے کوئیک ریسپانس ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں جو موٹر وے ایم ٹو، موٹروے ایم فور اور ضلع کے دیگر علاقوں کا دورہ کر تے ہوئے سمو گ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات کر رہی ہیں۔ اس سلسلہ میں کاشتکاروں، زمینداروں،بھٹہ و فیکٹری مالکان اور ٹرانسپورٹرز سمیت شہریوں میں بھی سموگ پر قابو پانے اور حفاظتی انتظامات کے سلسلہ میں آگاہی مہم بھی جاری ہے اور مختلف محکموں کے افسران، تعلیمی اداروں، بس اڈوں، فیکٹریوں، بھٹوں اور مختلف دیہات میں جاکر خصوصی آگاہی مہم بھی چلا رہے ہیں۔
Govt of Punjab Chief Minister Punjab's Updates Maryam Nawaz Sharif Chief Secretary Punjab Deputy Commissioner Hafizabad

   #سیلولرفون    #انٹرنیٹ    #مسائل    #اتھارٹی تمام سیلولر نیٹ ورکس کمپنیوں کا انٹرنیٹ خراب ہے سگنلز پرابلمز آواز صاف ن...
19/10/2024

#سیلولرفون #انٹرنیٹ #مسائل #اتھارٹی

تمام سیلولر نیٹ ورکس کمپنیوں کا انٹرنیٹ خراب ہے سگنلز پرابلمز آواز صاف نہیں، جاز، ٹیلی نار،زونگ، یوفون سب کے نیٹ ورکس کام نہیں کرتے، آواز صاف نہیں بار بار فون کے بعد آواز سنائی دیتی ہے

حافظ آباد(آئی این این اے/شوکت علی وٹو)دنیا ترقی کی منازل طے کر رہی ہے دوسری جانب پاکستان میں انٹرنیٹ و دیگر سروسز جو سیلولر فون نے فراہم کرنا ہوتیں ہیں وہ بھاری رقوم لینے کے باوجود فراہم کرنے میں قاصر ہیں انٹرنیٹ کے زریعے رابطوں میں آسانی کی بجائے شہریوں کے لیے سیلولر فون وبال بن گیا، شہر سمیت حافظ آباد کے گردونواح میں بھی سیلولر فون کے نیٹ ورکس جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون سگنلز انٹرنیٹ کام چھوڑ چکے ہیں.

بار بار کالز کے بعد دوسرے صارف کی آواز سنائی دیتی ہے جو صاف نہیں ہوتی، موبائل فون سروس انتہائی ناقص ہے انٹرنیٹ انتہائی سلو ہے چند ایم بی کی فائل ڈاؤن لوڈ، اپلوڈ کرنے کے لیے کئی منٹ لگ جاتے ہیں جو ایک اذیت سے کم نہیں،انٹرنیٹ 4 جی شو ہو رہا ہوتا ہے ورکنگ پوزیشن میں نہیں ہوتا 2 جی بھی اس سے بہتر کام کرتا تھا بجلی جانے کی صورت میں انٹرنیٹ بالکل کام چھوڑ جاتا ہے پرائیویٹ سیلولر کمپنیاں کروڑوں روپے شہریوں سے لیکر سروس فراہم نہیں کرتی،

عام شہریوں کو اس کی شکایت کرنے کا مقام، سوشل ایپ تک معلوم نہیں،اس سارے معاملے کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے چیک کرنا ہوتا ہے ضلع حافظ آباد میں اس کے دفتر نہ ہونے کے سبب شہریوں کو وہ سروس نہیں مل رہی جو سیلولر نیٹ ورکس کمپنیوں کو دینی چاہیے تھی شہریوں کا پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے مطالبہ ہے شہر میں ناقص سروس، انٹرنیٹ سروس کا نوٹس لیتے ہوئے تمام کمپنیوں کو سروس بہتر کرنے کا پابند بنایا جائے.
Government of Pakistan Govt of Punjab Maryam Nawaz Sharif Prime Minister's Office of Pakistan Pakistan Telecommunication Authority

Address


Telephone

+923456522331

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Such Ki Awaz posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Such Ki Awaz:

Videos

Share