![44- عنوان : راضی برضامکمل کتاب : آگہیامام ابوحنیفہؒ کپڑے کے بڑے سوداگر تھے۔ ان کے پرائیویٹ سیکرٹری نے کہا۔ ’’سمندر میں ج...](https://img3.medioq.com/421/925/122203029644219254.jpg)
17/01/2025
44- عنوان : راضی برضا
مکمل کتاب : آگہی
امام ابوحنیفہؒ کپڑے کے بڑے سوداگر تھے۔ ان کے پرائیویٹ سیکرٹری نے کہا۔ ’’سمندر میں جہاز ڈوب گیا ہے اور کروڑوں کا نقصان ہو گیا ہے۔‘‘
امام ابو حنیفہؒ چند سیکنڈ خاموش رہے اور کہا۔ ’’یا اللّٰه تعالیٰ تیرا شکر ہے۔‘‘
کچھ عرصہ بعد خبر آئی جو جہاز ڈوبا تھا وہ امام اعظم کا نہیں بلکہ دوسرے سوداگر کا تھا۔ امام اعظم کا جہاز ساحل پر لگ گیا ہے اور بہت نفع ہوا ہے۔ سیکرٹری نے خوشی خوشی اطلاع دی۔
امام اعظم نے کہا۔ ’’یا اللّٰه تعالیٰ تیرا شکر ہے۔‘‘
سیکرٹری نے پوچھا۔ ’’جہاز ڈوبنے کی خبر پر شکر کرنے کا کیا مطلب ہے؟‘‘
امام اعظم نے فرمایا۔’’میں نے دونوں دفعہ دل میں دیکھا۔ معلوم ہوا کہ دل پر خوشی یا ناخوشی کا اثر نہیں ہوا۔
دل نے کہا اللّٰه تعالیٰ کا مال تھا۔
دوسری مرتبہ بھی دل نے کہا اللّٰه تعالیٰ کا مال ہے۔
اللّٰه تعالیٰ نے چاہا تو نقصان ہو گیا۔ اللّٰه تعالیٰ نے چاہا تو نفع ہو گیا۔ میں نے اس بات پر شکر کیا کہ دینے والا بھی اللّٰه تعالیٰ ہے ، لینے والا بھی اللّٰه تعالیٰ ہے۔
میں اللّٰه تعالیٰ کے ساتھ راضی برضا ہوں اس لئے دونوں مرتبہ میں نے شکر ادا کیا ہے۔‘‘
یہ کیسی نادانی ہے کہ 60 سال کا آدمی 61ویں سال میں داخل ہونے کے لئے پریشان ہے لیکن وہ یہ نہیں سوچتا کہ پیدائش کے پہلے دن سے ساٹھ سال تک اللّٰه تعالیٰ نے ہر طرح میری کفالت کی ہے۔ میں بھوکا نہیں سویا۔ ننگا نہیں رہا۔ ایک تھا ایک سے دو ہوا۔ دو سے آٹھ ہوئے۔ بچوں کی شادیاں کیں، بچوں کے بچے ہوئے، بچوں کے بچوں کی تقریبات کیں۔
انسان اپنی مرضی پر کبھی غور نہیں کرتا کہ میں پیدا ہوا میری پرورش ہوئی، بچے ہوئے بچوں کے بچے ہوئے۔ پیدا ہوا تو میرے پاس جھونپڑی نہیں تھی اور میں اب ساٹھ سال کا ہوں۔ میرے تمام بچوں کے پاس زندگی گزارنے کی تمام سہولتیں موجود ہیں۔
یہ خیال کیوں نہیں آتا؟
اس لئے نہیں آتا کہ آدمی ذات کے خ*ل میں بند ہے انسان مستقبل کے بارے میں سوچتا ہے لیکن گزرے ہوئے زمانے کو یاد نہیں کرتا۔ روحانی نقطہ نظر سے زندگی انسان کی ہو، زندگی سیاروں کی ہو، سورج یا چاند کی ہو یا درخت کی ہو یا کسی اور مخلوق کی ہو۔۔۔ماضی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
کتاب : آگہی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی