
20/01/2025
قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان علامہ آغا سید راحت حسین الحسینی کا مرکزی برسی شہید مقاومت گلگت بلتستان علامہ سید ضیاءالدین رضوی (قدس سرہ) سے خطاب کے اہم نکات
1""شہید ضیاءالدین کی گلگت آمد سے پہلے گلگت کے ملت تشیع کا کوئی پرسان حال نہیں تھا جب گلگت آے تو ملت کو ایک تنظیم کی شکل میں پرویا، سیاسی نظریہ دیا، سوشل کام کیا، ساتھ ساتھ لوگوں کی دینی تربیت کی، اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین لمومنین کیلئے دن رات کام کیا، خوارج نے انہیں کبھی کامیاب ہونے نہیں دیا۔ شہید آغا ضیاء الدین رضوی نے ان خوارج کے سامنے شکست تسلیم نہیں کیا آخر میں شہید کر دیا وقت کے یزیدوں نے
2"" شہید آغا ضیاء الدین رضوی نے ہمیشہ عقیدے کی تحفظ کیلئے جدوجہد کی، مسلسل پانچ سال تک نصاب تعلیم تحریک چلائی اسی دوران گلگت سے اسلام آباد تک کیی نشستیں کیں حکومت کو سمجھایا دلایل دیے کہ تعلیمی ڈھانچہ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے مگر خوارج اور تکفیری زھنیت رکھنے والوں نے ان سے مناظرہ کرنے سے بہتر سمجھا کہ انہین شہید کیا جائے،
3""شہید آغا ضیاء الدین رضوی یہی کہتے تھے کہ ہمین زبردستی ہاتھ باندھ کر نماز پڑھنے پہ مجبور کیوں جاتا ہے، کیوں ہمارے بچوں کو خلیفہ اول حضرت ابوبکر پڑھایا جاتا ہے جبکہ ہمارا خلیفہ اول امام علی ہیں۔ آج فلسطین کے اوپر صرف دنیا کے شیعہ کھڑے ہیں مزاحمتی محاز صرف شیعوں نے سنبھالا ہوا ہے کدھر ہین دیگر مسلمان سنی، کہیں نظر نہیں آئینگے
4""پاکستان میں جب عزاداری ہوتی ہے تو دنیا حیران ہوکر دیکھتی ہے یہ عزاداری کبھی کم نہین ہوئی حالانکہ سب سے زیادہ سیکیورٹی خدشات یہاں موجود ہوتی ہیں اگرچہ اسے محدود کرنے کیلئے بہت کوششیں ہوتی رہتی ہیں
5"" موجودہ آرمی چیف کا ایک اچھا اقدام یہ ہے کہ انہوں نے دہشتگردوں کو خوارج کا عنوان دیا
6""اسلام کو سب سے زیادہ جو نقصان دیا ہے وہ خوارج کا گروپ ہے، سب سے پہلے اسی گروپ نے مولا علی کو قتل کیا تھا، آج میں نے اپنے جوانوں کو اس لئے بلایا ہے تاکہ حالات حاضرہ سے انکو آگاہ کروں
7""بعض ریاستی اقدامات ایسے ہیں کہ جو قابل غور ہیں پاکستان میں شیعہ جوانوں پر دہشتگردی کے دفعات لگائے جاتے ہیں ہم سوال کرتے ہین کہ یہ دفعات ہمارے اوپر کیوں لگائے جارہے ہیں کیا ہمیں بھی زبردستی دہشتگرد بنانے کی کوشش ہورہی ہے جو پہلے سے موجود ہیں انکے خلاف کوئی اقدامات تاحال دیکھنے میں نہیں آرہے،
8""شیعوں نے کب ریاستی اداروں پر منظم ہوکر حملے کئے ہیں، آج تک نہیں کیے ہیں ۔ ہم کسی سے لڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں اہلسنت اسماعیلی سب ہمارے بھائی ہیں،
اگر کوئی ہمیں قتل کرنے کی کوشش کریگا تو ہم اسکے ساتھ لڑینگے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر گلگت میں ایک فرقے کی طرف سے مسلسل شیعہ جوانوں پر ایف آی آرز درج کروارہے ہیں، آغا باقر سکردو نے کمرے کے اندر زیارت عاشورہ پڑھی تھی تو انکے خلاف بھی ایفآی آر درج ہوئی ۔ شیعوں کو تنگ کرنے کا یہ سلسلہ بند کرو، اس وقت کے ایک بے غیرت چیف سیکریٹری نے کوئی کردار ادا نہین کیا، گلگت کے تمام سرکاری اداروں میں ایک ہی فرقے کے لوگ سرکاری امور چلا رہے ہیں، پولیس کا اتنا بڑا ادارہ ہے اوپر سے نیچے تک سارے ایک فرقے کے آفیسر مسلط ہیں،
9""چیف سیکریٹری ہوش میں آو، پانچ وزراء اعلیٰ گزر گئے کوئی ایک شیعہ وزیراعلی آپکو نہیں ملا، یہ جسکو لانے ہو کیا یہ وزیراعلی بننے کا اہل ہے اس سے لاکھ درجہ قابل جاوید منوہ ہے بغضہ صرف یہ ہے وہ شیعہ ہے
10""ان جوانوں کی تربیت میں نے خود کی ہے یہی تمھارے گریبان پکڑ لینگے، شہید ضیا کے دور میں چھلمش داس کا مسلہ حل ہوا تھا اسے نومل والوں کے حوالے کیا تھا آج کیوں تم انکے پیچھے پڑے ہو، یہ سب قاضی نثار کے کہنے پر ہورہا ہے، قاضی نثار چاہتا ہے کہ یہ زمینیں فوج کو ملیں، فوج نے کیا کم زمینیں اٹھائی ہیں، کیا تمھارا کام صرف زمینیں اتھانا ہے،
پارہ چنار کے اندر تمھارے جوان بھی قتل ہورہے ہیں اور تم گلگت میں زمینوں کی بندر بانٹ میں لگے ہو، یہ سب تم قاضی نثار کے کہنے پر کر رہے ہو، گلگت اور مضافات میں ہزاروں کنال زمین پہلے سے فوج کے پاس ہے اب یہ دوبارہ چھلمشداس پر قبضہ کی کوشش میں ہیں
20 سال ہوگئے شہید قائد کے قاتل آج تک گرفتار نہیں ہوئے، ایک گرفتار تھا اسے بھی جیل سے بھگایا گیا، ہم جانتے ہیں ہمارے قائد کے قاتل کون ہیں، ہمارے شہید قائد کو راولپنڈی میں فوج کی ہسپتال کیوں لے جایا گیا، سول ہسپتال کیوں نہیں لے گئے آپکا ہمارے ساتھ یہ رویہ کیوں ہے
ہم کربلا والے ہیں نہ ہمیں ڈرا سکتے ہو نہ لالچ دے سکتے ہو، اس خطہ کو آزاد تم نے نہیں ہمارے ابا واجداد نے کرایا ہے،
10""پارہ چنار کے زمہداران کیساتھ رابطے میں ہیں شاید پاک فوج نے آپریشن شروع کیا ہے دیکھتے ہیں آگے کیا کرتے ہیں ہمارے شیعوں پر ظلم ہو اور ہم خاموش رہیں یہ نہیں ہوسکتا، ہم اپنے مظلوم اہلسنت کیلئے بھی کھڑے ہوتے ہیں یہ تو اپنے شیعہ ہیں
کچھ خدشات موجود ہیں 1988 میں بھی پہلے پارہ چنار پر حملہ ہوا تھا پھر چترال اور گلگت پر لشکر کشی ہوئی تھی میں مقامی انتظامیہ اور پاک فوج سے گزارش کرتا ہوں کہ علاقے کو سنبھالنے کیلئے ہم کافی ہیں آپ صرف محازوں کو سنبھالیں
12""نوجوانوں سے ایک گزارش یہ کہ ہے کہ دشمن جو سلوک آپکے ساتھ کرتا ہے انہیں اسی وقت جواب دیدو، ان تمام چیلنجز سے مقابلہ کیلئے آمادہ و تیار رہیں، منشیات سے دور رہیں،
نسوار اور سیگریٹ کے قریب مت جائیں، جو کر رہے ہیں فوراً بند کریں ترک کریں، اپنے وصیت نامے لکھ کے رکھ دیں