26/06/2022
اے ۔کے۔ایسں ۔پی سپورٹڈ اسکولزانیڈ کالج کی تنزالی کا ذمہ دار akesp یہ اسکولز کے منتظمین?????
کافی عرصے سےمیں ان سنٹرل ایشیا اسکولز اور کا لج کی خراب حالت کو قریب سے دیکھ رہا ہوں پھر سوچا کہ شاید ان سکولوں کی حالت میں بہتری آئیگی۔مگر ایسا کچھ ایسا کچھ نظر نہیں آرہا ہے بلکہ ان سکولوں کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے اور آۓ روز کچھ نہ کچھ مسئلہ ضرور پیدا ہوتا رہتا ہے۔۔
جب سنٹرل ایشیا ختم ہوا تو akesp اور معاون مدد کے لیے میدان میں آگۓ۔عوام کی نظر میںaksp آغا خان نیٹ ورک کا ایک ذیلی ادارہ ہے اس بنا پر ان سکولوں کو بشمول کالج akesp کے حوالے کۓ گۓ۔البتہ معاؤن کے طرفدار بھی موجود تھے مگر ان کی کوئی نہیں سنی گئی۔
اے۔کے۔ایس پی نے عوام سے وعدہ کیا تھا۔کہ تین سال تک اساتذہ کرام کو ٹریننگ دی جائیگی اور ٹسٹ لیا جائیگا ۔پھر بھی کو ئی کوالیفائی نہیں کرسکتے تو اس کو نکال دیا جائیگا۔مگر افسوس ان تین سالوں میں صرف ایک بار ٹیسٹ لیا گیا ہے وہ بھی صرف براہ نام اور دیکھاوے کے لیے لیا گیا ہے ۔اور اس دیکھاوے ٹیسٹ میں پچپن ٹیچرز میں سے صرف بارہ پاس ہوے ہیں باقی سب کوالیفائی نہیں کرسکے مگر باوجود اس کے وہ ٹیچرز اب تک ھمارے بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔ اور کا لج کے پر نسپل وائس پرنسپل اور دیگر ہیڈ صاحبان سے ٹیسٹ نہیں لیا گیا ہے یعنی نچلے اسٹاف کے لیے ٹیسٹ وغیرہ جبکہ اثر رسوخ اور بااثر والے بغیر ٹیسٹ کے بیٹھ گۓ ہیں اور بورڑ کا کہنا یہ بھی ہے کہ سب سے زیادہ تنخواہ بھی پرنسپل اور وائس پرنسپل کو ملتی ہے ایک صاحب کو ایک لاکھ جبکہ دوسرے کو ساٹھ ہزار ماہوار ملتا ہے ۔کارکردگی ان کی صفر ہے۔۔ ان صاحبان کو بغیر ٹیسٹ رکھنا سوالیہ نشا ن ہے
قرمبر کے یوتھ ۔
!!! ان تین سا لوں میں ان سکولوں کا بیڑہ کیسا غرق ھوا اور کیوں ہوا وہ ذرا سنیں۔۔۔
ان اسولز میں داخلے کے لیے بچے بہت کم آتے ہیں ۔پہلے دوسو تک ہوتے تھے جبکہ اب اسی ۸۰ بتائی جارہی ہے۔۔
کالج میں ٹیچرز کی حاضری وغیر حاضری پر بھی کوئی سوال جواب نہیں ہے نہ سزاوجزا۔کہا جارہا ہے کہ بیالوجی کی استانی گل نسا دس بجے کا لج آتی ھے اور اپنی مرضی سے جاتی ہہے ان کی بدمعاشی کی ایک وجہ خاوند پولیس میں ہے۔اور بھی وجہ ہے وہ بہھی بتادوں گا۔۔۔۔
کالج میں لڑکے اور لڑکیوں کو ہدایت دینے والا کوئی نہیں ہے۔۔جس سے عوام کا بھروسہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔۔
پہلے فارغ التحصیل طالب علم چھوٹے موٹے ملازمت کرتے تھے جبکہ اب لکھنے اور پڑھنے سے قاصر ہے۔۔۔
ایکزام میں ٹیچرز اپنے رشتہ داروں کو نقل کرواتے ہیں جو کہ ایک وجہ ہے کالج کی ناکامی کی۔
گلگت بلتستان کے تمام پرائیوٹ اداروں میں سب سے زیادہ تنخواہ اس ادارے میں دی جاتی ہے مگر پھر بھی یہ غفلت اور لاپرواہی کیوں?? میرے اندازے کے مطابق اس کالج کی نا کامی کی وجہ ناقص لیڈیر شپ ہے۔جب کا لج کی پر نسپل اور وائس پرنسپل درس وتدریس کے معاملات سے دور ہوں تو نچلے اسٹاف سے کیا گلہ۔۔کالج کو منصوبہ بندی کے تحت ختم کیا جا رہا ہے۔۔کچھ مفاد پرست عناصر اس سازش میں ملوث ہیں۔۔۔کچھ۔سائنس مضامین کی کورس بھی نصف سے زیادہ نہیں پڑ ھایا گیا ہے مگر پھر بھی ان کو فارغ کیا گیا ہے
میں سب سے پہلے علی مدد صاحب سے سوا ل پو چھتا ہوں کہ جس ادارے کے نام پر اپ اپنے بال بچوں کے پیٹ پا لتے ہیں اس ادارے کے ساتھ یہ ناروا سلوک کیوں?؟؟
کیا آپ بھی اس ادارے کو ختم کرنیکی سازش میں ملوث ہیں۔؟
کیا أپ نہیں چاہتے ہیں کہ غر یب کے پچے آگے پڑھیں؟چونکہ آپ کے بچے تو کراچی میں بھی تعلیم حاصل کرسکتے ہیں
دوئم تخت نظر اور اس کے بورڈ سے کہ آپ کیو ں خاموش تماشائی بیٹھے ہیں ؟ آپ تو عوام کے نمائندے ہیں اور اپ کالج کی بہتری کے لیے فیصلہ کیوں نہیں کرپا تے ہیں؟کیا آپ بھی دیکھاوۓ کے لیے بیٹھے ہیں ؟ اگر اپ سے کچھ بھی فیصلے نہیں ہوتے ہیں تو عزت سے نمائندگی چھوڑ دے۔
اخر میں تما ذمہ دار سے گذارش کرتا ہوں ۔کہ کالج کو بچانے میں اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر یہ تحریک جڑ پکڑے گی ۔۔شکریہ.......