08/09/2022
The 'super flood' caused by recent torrential rains has wreaked havoc all over Pakistan by sweeping away everything that came in its way.Tangir valley -a subdivision in district Diamer,Gilgit Baltistan- is among the hard-hit areas by this devastating flood where entire villages vanished away by ferocious muddy waters; houses washed away like a pack of straw with the dancing layers of flood -waters , standing crops inundated and fields were turned into hilly gauges by making them bereft of fertile soil within moments. Further, what is most alarming is the fear that hundreds of thousand of children will not be able to go back to schools as flood has washed away their books, school bags and uniforms with their houses.
Sadly, Tangir valley is one of the most remote areas in GB in terms of literacy rate and out of school children ratio. The out of school children issues is really a big challenge for government, education department and all other concerned NGOs meant to promote education in GB. However,the already enrolled students in schools are very likely to be dropped out of school because of lack of access to school uniforms,bags and books amidst this natural calamity. As it is bitter social reality that, almost 80% people in Tangir living a life below poverty line...in such an abysmal poverty conditions, thay can hardy afford to provide books,bags and uniform to their children to send them back to schools.
In order to cope with this alarming situation, pioneer of Digital Diamer,CEO MedioTech Mr.Arshad Hussain, along with the social activists in Tangir valley, took a thorough record of flood-affected students, made assessment and chalked out ways to provide them uniform,bags,shoes and other necessary things. In this regard, Digital Diamer will play its vital role,and ensure that no student would be dropped out of school because of unavailability of uniform, books, shoes and school bags.
The rehabilitation of flood affectees and reconstruction of their houses will take long time, however,sending the students back to school can be ensured within no time. In fact, the flood-affected people are not able to concentrate upon the urgency of sending their children back to school or their educational loss, they are,as of now, concerned with the reconstruction of a shelter for themselves. In such a grim scenario, we shouldn't leave these students helpless and being dropped out of school as the result of a natural catastrophe and poverty.
For this noble purpose of helping children to send them back to school by providing them school uniforms,bags ,shoes and books, we request all education-loving and charitable personalities and organization to donate so that we can ensure these children go back to their schools at the earliest.
Donations for education are actually the donations for a progressive,prosperous and peaceful future of Tangir.
حالیہ تباہ کن سیلاب نے پورے ملک میں بربادی کی داستانیں رقم کی ہیں ۔ غیر معمولی بارشوں کے نتیجے میں رونما ہونے والی قیامت خیز سیلاب سے گلگت بلتستان کا دور افتادہ اور انتہائی پسماندہ علاقہ –وادی تانگیر – بھی بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ بدقسمت وادی میں حالیہ سیلاب کے نتیجے میں کئی گاؤں زیرآب آئے، لہلہاتی کھڑی فصلیں پل بھر میں ختم ہوئیں، گھر اور لوگوں کی جمع پونجی تنکوں کی مانند سیلابی پانیوں میں بہہ گئے ۔ تاہم اس تمام تر بربادی میں جو چیز سب سے زیادہ پریشان کن ہے وہ طلبہ وطالبات کا واپس سکول نہ جا سکنا ہے.
وادی تانگیر میں اسی فیصد سے زائد لوگ خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں ۔ اس کے ساتھ گلگت بلتستان بھر میں تانگیر واحد علاقہ ہے جہاں سب سے کم شرح خواندگی ہے ۔ محتاط اندازے کے مطابق یہاں اب بھی چالیس فیصد بچے سکول نہیں جاتے ۔ یہ حکومت گلگت بلتستان، محکمہ تعلیم اور دیگر تمام این۔جی۔اوز کیلئے بلاشبہ لمحہ فکریہ ہے ۔
تاہم جو طلبہ وطالبات سکولوں میں زیرتعلیم تھے، حالیہ سیلاب میں ان کے گھر بہہ جانے سے ان کی کتابیں، سکول کی وردیاں،جوتے اور سکول کے بیگز سب سیلاب کے قہر کی نظر ہوچکے ہیں ۔ ان کے والدین مصیبت کے ان لمحات میں گھر والوں کی خوراک، علاج معالجہ اور رہنے کیلئے عارضی مکان کی تعمیر میں مصروف ہیں ۔ ایسے میں وہ نہ تو ان بچوں کو واپس سکول بھیجنے پر توجہ دے سکتے ہیں، نہ ہی ان کی تعلیمی نقصان کا اندازہ لگا سکتے ہیں ۔۔۔اور نہ ہی شدید غربت کے باعث ان کیلئے اپنے بچوں کو کتابیں،وردیاں،بستے اور جوتے لا کر دینا ممکن ہے ۔ نتیجتاً سینکڑوں بچوں کا سکول سے ڈراپ۔آؤٹ کا اندیشہ ہے ۔
اس پریشان کن صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے بانی ڈیجیٹل دیامر پروجیکٹ اور میڈیوٹیک کے سی۔ای۔او ارشد حسین نے تانگیر کے سوشل ایکٹویسٹس کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ علاقے کا تفصیلی دورہ کیا ۔ ڈیجیٹل دیامر کے پلیٹ فارم سے ہم نے متاثرہ خاندانوں کے سکول جانے والے بچوں کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا اور ان کیلئے واپس اسکول جانے کیلئے ضروری اشیا کی فہرست تیار کی ۔ اس ضمن میں ہم ڈیجیٹل دیامر کے پلیٹ فارم سے ، تعلیم دوست انسانوں اور جملہ مخیر حضرات اور اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ تانگیر کے بچوں کو واپس سکول بھیجنے کیلئے ہمارا ساتھ دیں تاکہ ہم ان بچوں کو ضروری اشیا پہنچا کر واپس سکول بھیج سکیں ۔
وادی تانگیر کے سیلاب متاثرین کے بچوں کی تعلیم کیلئے عطیات دینا دراصل ایک خوشحال، ترقی یافتہ اور پرامن تانگیر کے مستقبل کو سنوارنے کے مترادف ہے ۔ اگر ہم ان بچوں کو واپس سکول بھیجنے میں ناکام رہے تو عین ممکن ہے کہ تانگیر میں سکول ڈراپ آؤٹ کی شرح چالیس فیصد سے تجاوز کرجائے ۔ اسلیے آپ سے امداد کی اپیل ہے تاکہ ان بچوں کا مستقبل محفوظ رہے اور یہ علم کی دولت سے محروم نہ ہوں ۔
Account number
602-86-20311-714-130171
IBAN: PK78 MPBL 0286 0271 4013 0171
Account Title
Arshad Hussain
Habib metro bank