Mundy Panjabi

Mundy Panjabi ilke and follow me

28/01/2023
13/07/2022

Must read 🙏

جــــــا بیٹا یہ لے 20 روپے اور سامنے والی دکان سے چینی لے آ اور دکان والے سے کہہ دینا، اس کے پیسے بہت جلد مل جائیں گے۔۔۔
نہیں ماما میں نہیں جاؤں گا! دکان والا گالیاں دیتا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کھ اپنی ماں کو بھیج اور کہتا ہے اگــــــر چاہئے تو سب کچھ مفت مل سکتا ہے😖
ماما یہ اگــــــر کا کیا مطلب ہے؟
وہ چپ ہوگئی کہتی بھی تو کیا کہتی اس کی آنکھوں میں آنسو تھے. اس کی شادی ہوئے صرف پانچ سال ہوئے تھے کہ اس کے شوہر کی ایک ایکسڈنٹ میں موت ہوگئی😓
دنیا بھی کیا چیز ہے!! پہلے اس کو خاندان میں بیسٹ بھابھی کہا جاتا تھا۔
لیکن اب اُسی عورت کو فقیرنی کہتے تھے😲
جب دیکھو منہ اٹھا کر مانگنے آجاتی ہے۔ محلے میں چند گھر اسکی مدد کر دیتے تھے. جن کا اس نے ساتھ برے حالات میں دیا تھا😤
اس کے ماں باپ زندہ نہیں تھے. اس نے بھائیوں کی مرضی کے خلاف اپنی پسند بتائی تھی انہوں نے ہاں تو کر دی اور خوش بھی تھے کہ چلو جان چھوٹ جائے گی اور اب کوئی ساتھ نہ دیتا تھا۔
وہی دکان والا جب نیا نیا محلے میں آیا تو اس کے شوہر کے پاس آیا اور کہا میری دکان چلنے میں مدد کر دو اور انکو باجی باجی کہا کرتا تھا۔
آج وہی اگر کہہ رہا تھا. اسکو اگر کا مطلب سمجھ آرہا تھا کیونکہ آگے اسکو بہت سی جگہ اگر سننا تھا۔
وہ آج سمجھ چکی تھی جب شوہر مر جائے اور تمام رستے بند ہو جائیں تو اسلامی معاشرے میں بھی عورت کو اگر کا سہارا لینا پڑ جاتا ہے کیونکہ مرد ذات گھاٹے کا سودا نہیں کرتی۔
کیونکہ اگر اسکو آخرت پہ یقین ہو جائے تو وہ کب کی تمام برائی کے اڈوں کو بند کروا کر ان عورتوں کی عزت سے کھیلنے کی بجائے ان کی مدد کرے. لیکن کیوں ہماری تو عزت ہمارے گھر محفوظ ہے نا!!
اگر ہم خود کو مرد ذات کہتے ہیں تو مرد ذات بن کر دکھائیں. کہیں ایسا نہ ہو کبھی برا وقت آئے اور جو اگــــــر ہم دوسری کی عزت کو کہتے ہیں کہیں وہ ہماری عزت کو نہ سننا پڑے۔
خدارا معاشرے کی بہتری کیلۓ ہر طلاق یافتہ اور بیوہ سے نکاح کرنا ہی پڑے گا جتنا ممکن ہو نکاح کو اہمیت دیں نکاح سنت بھی ہے رب کی خوشنودی بھی...

10/07/2022

یہ ایک حقیقی واقعے کی تصویر ہے۔۔۔ اس لیے ہر انسان لازمی پڑھے

وہ خود ایک اعلیٰ عہدے پر فائز سرکاری ملازم تھا
اس کے تین بیٹے تھے ، تینوں سونے کا چمچ منہ میں لیے پیدا ہوئے اور شاہانہ زندگی گزرتی رہی

وقت تیزی سے گزرا
اور اس کے نام کے ساتھ (ریٹائرڈ ) لگ گیا
عہدے کی مدت ختم ہوئی
ریٹائرڈ ہو گئے اور اب زندگی کا سفر انتہاء کی طرف چل پڑا۔۔۔۔

بیٹوں نے باپ کے عہدے سے خوب لطف اٹھایا..

کہتے تھے ہمیں کیا فکر ہے
ہمارا باپ 22 گریڈ کا افسر ہے...
ہمارے کام خود بخود بنیں گے
اور بنتے بھی رہے
ایک ٹیلی فون کال پر سب کچھ قدموں میں حاضر ہو جاتا تھا

پھر وہ دن آ گیا ۔۔۔۔۔

جب بیٹے یہ بھول گئے کہ یہ وہی باپ ہے
جس کے نام و عہدے کی وجہ سے لوگ ہمیں سر سر کہتے تھے

باپ کسی بیماری کی وجہ سے چلنے پھرنے اور بولنے سے معذور ہو گیا
بیٹے کہنے لگے اب تو باپ کی کمزوری دیکھی نہیں جاتی

ایک بیٹے نے کہا کہ ابا کی جائیداد و مال کی تقسیم کرتے ہیں
نہ جانے کب مر جائے
اب تو شرم آتی ہے بتاتے ہوئے کہ
لوگ کیا کہیں گے
جب دوست آتے ہیں
تو سامنے یہ بوڑھا پڑا ہوتا ہے

چلو ایک نوکر مستقل ان کے ساتھ رہنے کے لیے رکھ لیتے ہیں جو ان کا خیال رکھے
بیس ہزار ماہانہ دے دیں گے

نوکر آ گیا اور اسی گھر کے ایک کمرے میں باپ کو فرش پر گدا لگا دیا گیا
نوکر کو کہا کہ اسکا پورا خیال رکھنا
ہمیں کوئی شکایت نہ ملے
بیٹوں کی شادیاں ہوئیں
ایک نے گرمی کی چھٹیاں گزارنے فرانس کا پروگرام بنایا
اور دوسرے نے لندن
اور تیسرے نے پیرس کا
اور ہر جگہ اپنا تعارف 22 گریڈ کے افسر کے بیٹے ہونے سے شروع کرتے۔
نوکر کو تاکید کی کہ ہماری 3 ماہ بعد واپسی ہوگی
تم بابا کا پورا خیال رکھنا اور وقت پر کھانا دینا
جی اچھا صاحب جی !

سب چلے گئے وہ باپ اکیلا گھر کے کمرے میں لیٹا سانس لیتا رہا
نہ چل سکتا تھا
نہ خود سے کچھ مانگ سکتا

نوکر گھر کو تالا لگا کر بازار سے بریڈ لینے گیا تو اس کا ایکسیڈنٹ ہو گیا لوگوں نے اسے ہاسپٹل پہنچایا
اور وہ قومے سے ہوش میں نہ آ سکا

بیٹوں نے نوکر کو صرف باپ کے کمرے کی چابی دے کر باقی سارے گھر کو تالے لگا کر چابیاں ساتھ لے گئے تھے

ملازم اس کمرے کو تالا لگا کر چابی ساتھ لے کر گیا تھا کہ ابھی واپس آ جاؤں گا
اب بوڑھا ریٹائرڈ سرکاری افسر کمرے میں لاک ہو چکا تھا
اور وہ چل پھر نہیں سکتا تھا
کسی کو آواز نہیں دے سکتا تھا
لہذا
تین ماہ بعد جب بیٹے واپس آئے اور تالا توڑ کر کمرہ کھولا گیا
تو لاش کی حالت وہ ہو چکی تھی جو تصویر میں دکھائی دے رہی ہے

محترم خواتین و حضرات
عبرت کا مقام ہے یہ واقعہ
ہم کس طرح اپنی اولاد کے لئے حلال و حرام کی پرواہ

کئے بغیر ان کا مستقبل سنوارنے کے لئے تن من دھن کھپاتے ہیں
اور زیادہ سے زیادہ دولت جائیدادیں بنا کر ان کا مستقبل محفوظ کرنے کی کوشش کرتے ہیں

اور سوچتے ہیں کہ یہ اولاد کل بڑھاپے میں میری خدمت کرے گی

اعلیٰ ترین غیر ملکی سکولوں میں دنیاوی تعلیم دلواتے ہیں
اور دین اسلام کی تعلیم
دلوانے کو توہین سمجھتے ہیں جس میں سکھایا جاتا ہے کہ والدین کی خدمت میں عظمت ہے

ہر انسان جو بوتا ہے اسی کا ہی پھل پاتا ہے

ہمیں بھی سوچنے سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اپنی اولاد کو کیا تعلیم دلوا رہے ہیں
کہیں ہمارا حال بھی ایسا تو نہیں ہونے والا

سوچئے گا ضرور
اللہ پاک ہم سب کو اپنے والدین کا فرمانبردار بنائے اور ان کا حق ادا کرنے والا بنائے آمین

01/07/2022

سزائے موت کے مجرم کی چھوٹی بہن سے آخری ملاقات ۔۔۔۔۔😥
خدارا جذبات اور غصے میں ایسا قدم ہر گز نہ اٹھائیں جو ساری زندگی کےلئے جینے والوں کے لیے بھی سزا بن جائیں۔۔ اس شخص نے قتل کیا تھا جسے سزائے موت سے قبل ننھی منی بہن سے آخری ملاقات کروائی جا رہی ہے۔ اب صرف پچھتاوا ہے اور کچھ نہیں۔۔ زر اور زمین یہں رہ جایئں گے ان کے لیے مت لڑیں۔۔۔۔ مختصر سی زندگی پیار محبت اور عاجزی سے گزاریں۔۔۔ خود بھی جئیں اور دوسروں کو بھی جینے دیں

30/06/2022

*😢مولوی کی بیٹیاں*

بیٹی نے کہا بابا عید میں پانچ دن رہ گئے ہیں ہم نے کچھ بھی خریداری نہیں کی
مولوی صاحب نے کہا اچھا میرا پتر !!!
ابھی بہت دن ہیں خرید لیں گے چاند رات سے ایک دن قبل سب کچھ لے لیں گے
مولوی صاحب یہ بات کررہے تھے کہ آذان سنائی دی مولوی صاحب جو آنکھیں بیٹی کو جھوٹی تسلی دینے پر شرمندگی سے جھکائے ہوئے تھے انکو موقع مل گیا اور مسجد کی طرف چل دئے
عید سے ایک دن قبل جب مولوی صاحب ہر طرف سے ناامید ہوگئے کیونکہ مانگنے سے عزت نفس جاتی ہے اور قرض لینا نہیں کیونکہ واپسی کی کوئی صورت ممکن ہی نہیں اور خود سے کسی کو توفیق نہیں ہوئی کیونکہ مولوی صاحب کے بچوں کے کونسے دل ہوتے ہیں جو مچلتے ہوں انکے کونسے احساسات ہوتے ہیں وہ کونسا فیلنگ رکھتے ہیں انہوں نے کونسا باہر نکلنا ہے
جب کوئی انتظام نہ ہوا تو سوچا آج جتنی منطق اور استقراء قیاس پڑھا ہے سب کو بروئے کار لاکر بیٹی کو قائل کروں گا کہ بیٹا بڑی عید پر کوئی کپڑے نہیں پہنتا یہ تو قربانی کی عید ہے لیکن دھڑکا تھا کہ بیٹی بھی تو مولوی کی ہے یہ کہہ دیا کہ قربانی بھی تو آپ نہیں کررہے
خیر سارا علم مستحضر کرکے گھر گیا تو بیٹیاں ہاتھوں میں پرچیاں لیکر منتظر تھیں کہ باباجان نے آج کا وعدہ کیا ہے تو ہمیں مطلوبہ چیزیں لادیں گے
جیسے مولوی صاحب کھنگورا مارتے داخل ہوئے تو مولون سمجھ چکی تھی کہ بیٹوں کے دل ٹوٹنے والے ہیں تو وہ جلدی سے گئی پیاز لے آئی کہ پیاز کاٹنے کے بہانے آنسو بہا لے گی
کیونکہ ماں تو ماں ہوتی ہے اسکے آنسو اولاد کے لئے تو پلکوں کی منڈیر پر ہی بسیرا کرتے ہیں لیکن وہ بیٹیوں کے سامنے شوہر کو اور باپ بیٹیوں کو ٹوٹتا نہ دیکھ سکے
مولوی صاحب بیٹھے تو چھوٹی آنے لگی کہ پرچی تھماووں
مولوی صاحب نظریں جھکائے جرابیں اتارنے لگے اور ٹوپی لپیٹ کے رکھی جو کہ علامت ہوتی ہے کہ ااسکے بعد باہر نہیں جانا کہ اچانک چھوٹی کو بڑی بیٹی بازو سے پکڑتی ہے اور اسے اشارے سے روکتی ہے اسکے ہاتھ سے پرچی لیکر اپنی پرچی میں رکھ کر چپکے سے چٹائی کے نیچے چھپاتی ہے
یہ سب مولوی صاحب کن اکھیوں سے دیکھ رہے تھے لیکن نہ دیکھنے کی کمال فنکاری کررہے تھے مولون کے آنسو پیاز کے بہانے سیل رواں بنے ہوئے تھے مولوی صاحب کا سارا علم زیرو ہوگیا اسے لگا جیسے وہ سب سے زیادہ جاہل اجڈ اور گنوار ہے
اس سے پہلے کہ مولوی صاحب کچھ کہتے تو بیٹی بولی بابا جان کل ہم نے نئے کپڑے نہیں لینے کیونکہ بڑی عید تو قربانی کی عید ہے اور کل آپ نے چاچو کے دو بیڑے ( بچھڑے ) بھی تو کرنے ہیں اور ہم نے وہاں آپکو بیڑے کرتے دیکھنا ہے تو سارا دن تو قربانی میں لگ جائیں گے ہم کپڑے کس وقت پہنیں گے ؟؟؟
چھوٹی عید کے پڑے ہوئے ہیں وہی پہن لیں گے وہ سارے دلائل جیسے کاپی پیسٹ کئے ہوں اس وقت دنیا کی سب سے زیادہ عالم فاضل اور سمجھدار بیٹی ہی لگی
بیٹی کی یہ بات سن کر مولوی صاحب نے نظریں اٹھائی ایک نظر بیٹی کے چہرے پر ڈالی کچھ دیر کو گردن فخر سے تن گئی اپنی پگ کا شملہ اونچا بہت اونچا محسوس ہوا لیکن اگلے لمحے ہی بچیوں کی معصومانہ خواہشات کا یوں خود کشی کرنا اسکو توڑ گئی اسے اپنا آپ بے تحاشہ ناکام باپ جو عید پر بھی ضرورت کی خواہش نہ پوری کرسکا اس سے یہ برداشت نہ ہوا جلدی سے کمرے میں جاکر سونے کا کہہ کر بستر میں گھس گئے اور وہاں ہونٹ سی لیئے منہ کو بھینچا اور آنکھوں سے کہا تم آزاد ہو برس لو ورنہ غم کے اندر کے سونامی سے مر ہی جاو گئے ۔
صبح اٹھ کر مولوی صاحب نماز کے لئے چلے گئے واپس آئے تو چھوٹی بیٹی نے دس بیس پچاس کے چند نوٹ پکڑے ہوئے تھے بولی بابا یہ پیسے ہیں آپ ایسے کریں کہ بھائی کو کپڑے لے دیں اس نے کل آپکے ساتھ مسجد جانا ہے اور وہ چھوٹا ہے گلی میں کھیلے گا تو سب کیا کہیں گے یہ ایک اور دھماکہ تھا
لیکن بہن کا بھائی کے لئے پیار کیا ہوتا ہے سب سمجھا گیا ۔
ہمارے معاشرے میں اکثر مولوی حضرات کی زندگی اسی طرح کی کشمکش کی شکار ہے وہ شخص جو پورے محلے کو عید کی نماز پڑھاتا ہے خد اپنے اور اپنے بچوں کے لئے کپڑے بھی نہیں خرید سکتا ۔ جو ساری جماعت کو قربانی کے مسائل بتاتا ہے خود قربان نہیں کرپاتا.😢😭.نہ ان لوگوں کی تنخواہ میں اضافہ ہورہا ہے نہ ہی آمدن کا زریعہ ایسے میں ہم لوگوں کو ہی ان کی مدد کرنی چاہیئے ہم 1500 روپے کا سوٹ 5000 روپے میں تو خرید لیتے ہیں مگر کسی غریب کی مدد نہ کرنے کے ہزاروں بہانے ڈھونڈتے ہیں... بڑے پلازہ میں جا کر دو کوڑی کی چیز ہزاروں روپوں میں چپ چاپ خرید لیتے ہیں لیکن اگر کوئی غریب 100، 50 مانگ لے تو فلا سفر بن کر اسے لیکچر دیتے ہیں۔ ایک دوسرے کی مدد سے ہی زندگی کا اصل مقصد حاصل کیا جا سکتا.☹️☹️

مالا کنڈ میں ایک مولوی صاحب کو نماز پڑھانے کے بعد دھوپ میں اڈے پر گڑ کا شربت بیچتے ہوئے دیکھا گیا جو کمر توڑ مہنگائی اور وظیفہ میں اضافہ نہ ہونے کے سبب بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے مجبور تھا بہت دل دکھا عوام کا رویہ دیکھ کر 😭

خدارا اپنی عید کی خوشیاں ان کے ساتھ ضرور شیئر کریں.
اللہ پاک آپ کی خیر فرمائے.آمین یارب العلمین۔۔۔۔

اب اس میسج کو شیئر کروگے نا؟؟؟😢
ویسے لگ تو نہیں رہا کہ آپ شیئر کریں گے😢
کیونکہ لوگ کیا کہیں گے؟؟

27/06/2022

عورت کی چاہت کیا ہے؟؟؟

ایک عالم کو پھانسی لگنے والی تھی!
راجا نے کہا۔ تمہاری جان بخش دوں گا! اگر میرے ایک سوال کا صحیح جواب بتا دوں گے!
سوال تھا، کہ عورت آخر چاہتی کیا ہے،
عالم نے کہا۔ مہلت ملے، تو پتا کرکے بتا سکتا ہوں:
راجا نے ایک سال کی مہلت دے دیں،
عالم بہت گھوما، بہت لوگوں سے ملا،
پر کہی سے بھی کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا،
آخر میں کسی نے کہا دور جنگل میں ایک چڑیل رہتی ہے!
وہ ضرور بتا سکتی ہیں اس سوال کا جواب!
عالم اُس چڑیل کے پاس پہنچا اور اپنا سوال اُسے بتایا!
چڑیل نے کہا کہ میں ایک شرط پر بتاؤ گی!
اگر تم مجھ سے شادی کرو اُس نے سوچا، صحیح جواب نہ پتا چلا تو جان راجا کے ہاتھ جانی ہی ہیں،
اسی لیے شادی کی رضامندی دے دیں ! شادی ہونے کے بعد چڑیل نے کہا، چونکہ تم نے میری بات مان لی ہے تو مینے تمہیں خوش کرنے کے لیے فیصلہ کیا ہے کہ 12 گھنٹے میں چڑیل اور 12 گھنٹے خوبصورت پری بن کے رہوں گی!
اب تم یہ بتاؤ کہ دن میں چڑیل رہو یا رات کو، اُس نے سوچا اگر یہ دن میں چڑیل ہوئی تو دن نہیں گزرے گا اور رات میں ہوئی تو رات نہیں گزرے گی!
آخر میں اُس عالم نے کہا جب تمہارا دل کریں پری بن جانا، جب دل کریں چڑیل بن جانا!
یہ بات سن کر چڑیل نے خوش ہوکر کہا چونکہ تم نے مجھے اپنی مرضی کی چھوٹ دے دیں ہیں، تو میں ہمیشہ ہی پری بن کے رہا کروں گی!

آخر میں اس سوال کا جواب یہی ہے!
عورت ہمیشہ اپنی مرضی کا کرنا چاہتی ہے! اگر عورت کو اپنی مرضی کا کرنے دوں گے تو وہ پری بن کر رہے گی اگر نہیں کرنے دوں گے تو چڑیل بن کر رہے گی...😊
کہنے کا مطلب یہ کہ بیوی کی مانو تو خوشحال رہو گے ورنہ” یہ جا وہ جا“ 😂😂😂

25/06/2022

ایک چائے کا دیوانہ نوکری کے لئے انٹرویو دینے گیا
انٹرویو کے لئے ایک لڑکی بیٹھی تھی لڑکی نے پوچھا : کیا آپ چائے پیتے ہو؟ دیوانہ : ہاں لڑکی : کتنی؟ دیوانہ : قریب 20 کپ روز لڑکی : اوہ ، 20 کپ کے کتنے پیسے ہوتے ہیں دیوانہ : قریب قریب 1000 روپے لڑکی : کب سے پی رہے ہو؟ دیوانہ ؛ قریب 15 سال سے لڑکی؛ اوہ،، اس کا مطلب آپ 1000 روپے کے حساب سے مہینے کا 30،000 روپیہ چائے میں اُڑاتے ہو . اور سال کا 360،000 روپیہ اس حساب سے تم نے پچھلے 15 سالوں میں چائے پی کر 54 لاکھ روپے اُڑا دیے ... "کیا تم جانتے ہو 54 لاکھ میں تو تم ایک BMW خرید سکتے ہو ؟
دیوانہ ؛
کیا آپ بھی پیتی ہیں؟
لڑکی؛؛ نہیں ،، میں نے تو کبھی ہاتھ بھی نہیں لگایا.
دیوانہ: چل پھر دکھا تیری BMW کہاں ہے۔۔۔😡

25/06/2022

کچھ دن پہلے اک فیملی لڑکی کو دیکھنے آئی ۔۔ لڑکی ماشااللہ پیاری ہے اور ماسٹر کیا ہوا ہے۔۔چائے دینے کے بعد لڑکی روم میں چلی گئی۔
کچھ تعریفوں کے بعد بات پکی ہونے لگی تو سوال جہیز کا آگیا ۔ لڑکے کی ماں نے کہا کے ہمارے خاندان میں یہ رواج ہے کہ 15 تولہ سونا 10 مرلے کا پلاٹ اور فلاں فلاں سامان فرنیچر ہوتا اور ساتھ بیٹھا بیٹا چائے کے سپ لیتا رہا۔۔ کچھ دیر پہلے جہاں لڑکی کی بات اور ہنسی مزاق ہو رہا تھا اب وہاں سناٹا تھا۔۔۔
آخر کار جواب نا ہو گیا۔ لڑکی ڈر کے مارے کمرے سے نا نکل رہی تھی۔ آخر برتن اٹھانے کے لیے آئی تو غیرت مند (پڑھا لکھا بےروزگار )بھائی بولا " جتنا اس کو پڑھانے پر پیسا لگایا اس سے اچھا تھا جہیز بنا لیتے۔۔ پھر غصہ سے بہن کی طرف مخاطب ہوا کہ اتنا باپ نے پڑھایا ہے کوئی اچھی جاب کر اور جہیز بنا۔۔. وہاں بیٹھا باپ خاموش تھا اور ماں آنسو بہا رہی تھی۔۔۔۔
میں اکثر جو لکھتا ہوں کہانی نہیں حقیقت لکھتا ہوں۔۔
باقی اگر جہیز کی پوسٹ کردو تو ہر مرد یہاں "جہیز لعنت ہے" کہنے لگتا ہے اور حقیقت میں خاموش بیٹھے چائے پیتے ہیں۔۔😪😥😫
💕______ اللہ ہمیں ہدایت دے ______💕

15/06/2022

آج کی تلخ_حقیقت

ایک وقت تھا جب برقعہ عبایہ پردہ اور حیا کی علامت کہلاتا تھا۔ پھر برقعے نے ارتقا کا سفر طے کیا اور فٹنگ کی تنگ و تاریک گلیوں سے ہوتا ہوا جسم کے ساتھ ایسا چپکتا گیا کہ اب برقعے کو بھی برقعہ کی ضرورت پڑ گئی ہے اور اب دور جدید کا برقعہ یا عبایہ بے حیائی کا سمبل بن گیا ہے پھر شلوار اور شلوار سے ٹراؤزر، پھر ٹراؤزر سے سکن ٹائیٹ پاجامے جو آہستہ آہستہ اوپر کو سرک رہے ہیں سر پہ چادر سے دوپٹہ جو سر سے گلے تک پہنچا اور پھر وہاں سے بھی اب بلکل غائب۔ اب قمیض کا گلا ہے جو آگے اور پیچھے سے نیچے کی طرف سرک رہا ہے یہ نشاندہی ہے کہ تربیت گاہ یا_درسگاہ اب ماں کی گود نہیں بلکہ 32 انچ کا ٹی وی اسکرین اور 5 انچ کی موبائل اسکرین ہے۔ ترقی کا سفر ابھی مزید جاری ہے جو مختصر اور تنگ لباسی سے نکل کر بے لباسی کی طرف رواں دواں ہے۔۔ اللہ خیر کرے۔

کسی کو میرے الفاظ برے لگے ہوں تو معذرت مگر جو لکھا ہے سچ ہے

14/06/2022

1۔ روزانہ ایک دیسی لہسن ضرور کھائیں.
2۔ ناشتے میں ابلے ہوئے انڈے کا استعمال لازمی کریں۔
3۔ ناشتے کے وقت ایک سیب کا استعمال کریں۔
4۔ گھی کی روٹی کی بجائے خشک روٹی استعمال کریں۔
5۔ دن میں 12 گلاس پانی ہر صورت پیئں۔
6۔ ایک دن چھوڑ کر تخم ملنگہ یا اسپغول چھلکا کا استعمال کریں۔

7۔ادرک۔ سونف۔ دار چینی۔ پودینہ۔ چھوٹی الائچی۔
تمام چیزیں تھوڑی مقدار میں لیں۔زیادہ نہ لیں۔انکا قہوہ بنا کے ایک ایک کپ پیئں۔ آدھا لیموں ملا لیں۔ایک دن چھوڑ کر ایک دن پیئں۔

8- روزانہ پانچ یا سات کجھوریں کھائیں.
9- صبح کے وقت بھگو کے رکھے ھوئے بادام چھیل کر کھائیں 12 عدد
10- بوتل اور ڈبے والے juices ترک کر دیں۔ بہت نقصان دہ ہیں۔ان کی جگہ گھر میں Fresh juice بنا کر پیئں۔

11- روزانہ اپنے ہاتھ کی ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلووں پر تیل لگا کر سوئیں۔ ناف میں تین قطرے تیل ڈالیں۔ کافی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

08/06/2022

جنسی عمل سے پھیلنے والی بیماریاں۔(حصہ اول)
Sexually transmitted diseases(STDs)

10 اگست 2021

ایسی بیماریاں جو جنسی عمل کے دوران ایک دوسرے کو منتقل ہوں ان کو STDs کہتے ہیں۔
زیادہ تر جنسی عمل کے دوران ہونے والی بیماریوں کے جراثیم انسانی جسم سے باہر چند منٹ سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتے۔
جسم کے ان اعضاء میں ایسے جراثیم رہتے ہیں جن اعضاء میں نمی بھی اور انسانی باڈی ٹیمپریچر بھی ہو۔یہ ہرقسم کے جنسی عمل کے دوران ایک سے دوسرے میں منتقل ہوسکتے۔اور ہر طریقہ جو جنسی عمل کا استعمال کیا جائے تمام ہی جراثیم کے انتقال کا سبب بنتے ہیں۔
ایسے مرد و خواتین جن کے ایک سے زائد لوگوں سے جنسی تعلقات قائم ہوتے ہیں ان لوگوں میں ان بیماریوں کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔
انتقال خون سے بھی یہ بیماریاں ڈونر سے خون لینے والے شخص میں منتقل ہوتی ہیں۔اگر انتقال خون سے قبل تمام STDs کی سکریننگ نہ کی جائے۔ہیپاٹائٹس بی اور سی بھی جنسی عمل سے ایک دوسرے کو منتقل ہو سکتے ہیں۔
جنسی عمل کے دوران ایک دوسرے کو منتقل ہونے والی بیماریاں درج زیل ہیں۔
گانوریا(سوزاک)
سفلس
ایچ آئی وی جو AIDS کا سبب بنتا ہے۔
Trichomonal vaginitis
Nongonococcal urethritis

اس کے علاؤہ بھی کئ بیماریاں جنسی عمل کے دوران ایک دوسرے کو منتقل ہو سکتی ہیں۔
ان بیماریوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر میں سب سے بہتر تدبیر ایک ہی شریک حیات سے جنسی عمل ہونا چاہے۔
اس کے علاؤہ کنڈوم کے استعمال سے کچھ حد تک بیماری کو منتقل ہونے سے روکا جا سکتا ہے کیونکہ جنسی عمل میں صرف جنسی اعضاء ہی بیماری کے انتقال کا سبب نہیں بنتے،اس کے علاؤہ جنسی عمل کے دوران دوسری سرگرمیاں بھی سبب بنتی ہیں۔

گانوریا(سوزاک)

ایک بیکٹیریا جس کا نام گونوکوکس ہوتا ہے اس کی وجہ سے یہ بیماری ہوتی ہے۔
عام طور پر مرد کے عضو خاص کی پیشاب کی نالی میں یہ جراثیم ہوتا ہے جنسی عمل کے دوران مادہ منویہ سے پارٹنر کی ویجاینا اور بچہ دانی کے منہ تک چلا جاتا ہے۔جنسی عمل میں سب سے زیادہ انفیکشن اسی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اس بیماری کی علامات میں مردوں میں پیشاب کے دوران شدید درد ہونا۔
اور عضو خاص سے گدلے مادے کا اخراج ہونا جیسے پیپ ہوتی ہے۔
خاتون کی ویجاینا سے گدلے مادہ کا اخراج۔
اور پیٹ کے نچلے حصے میں درد اور بے چینی کا محسوس ہونا۔
ماہواری کے ایام کے علاؤہ بھی بلیڈنگ ہو سکتی ہے۔
خواتین میں بعض اوقات پیشاب کے دوران درد بھی ہو سکتا ہے۔
عام طور پر خواتین میں اس بیماری کی کوئ علامت نمایاں نہیں ہوتی۔
خواتین میں انفیکشن کے دوسرے سے آٹھویں دن کے بعد یا ایام ماہواری کے شروع میں علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔
یہ بیماری اینل سیکس اور اوورل سیکس سے مقعد اور منہ کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
اگر مقعد میں اس بیکٹیریا کی وجہ سے سوزش ہو تو مقعد میں درد،خاص طور ہر جب آنتیں حرکت کرتی ہیں۔
اور مقعد سے پیپ نما مادے کا بھی اخراج ہو سکتا ہے۔اس بیماری میں گلہ کا انفیکشن بھی ہو سکتا ہے۔
مردوں میں اگر وقت پر اس بیماری کا علاج نہ کیا جائے تو پروسٹیٹ گلینڈ اور Epididymis
جو مادہ منویہ کے بننے کے عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے
پیشاب کی نالی تنگ ہو سکتی ہے۔اور پیشاب میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔
خواتین میں اگر اس مرض کا علاج وقت ہر نہ کیا جائے تو بچہ دانی فلوپن ٹیوب متاثر ہو سکتی ہیں جو بانجھ پن کا سبب بنتی ہیں۔
یہ بیکٹیریا بچہ دانی اور اس کے ارد گرد کے حصوں کو متاثر کر کے ایک نئ بیماری کو جنم دے سکتا ہے جسے peritonitis کہتے ہیں۔
مرد و خواتین میں اگر اس مرض کو بغیر علاج کے رہنا دیا جائے تو یہ مرض خون سے ہڈیوں کے جوڑوں،جلد اور ہڈیوں تک پھیل سکتا ہے اور خون کو زہریلا بنا دیتا ہے اس وقت میں مریض کی صورتحال انتہائی نازک ہو جاتی ہے۔
اگر آپ کے ایک سے زائد لوگوں سے جنسی تعلقات ہیں یا آپ کو شک ہے کہ مجھے یہ مرض لاحق ہے تو باقاعدگی سے اس مرض کی سکریننگ کروانی چاہیے۔اور اپنے فیزیشن سے مشورہ کرنا چاہیئے۔مرد اور عورت کے عضو خاص سے جو پیپ جیسا مادہ نکلتا ہے اس مرض کی تشخیص اسی پیپ سے لیبارٹری میں ہوتی ہے۔
یہ مرض قابل علاج ہے اور گولیوں یا ٹیکوں کی صورت میں جراثیم کش ادویات دی جاتی ہیں۔مگر بیک وقت دونوں پارٹنر کا علاج کرایا جائے۔

06/06/2022

ھو سکے تو مکمل پڑھیں

ننھے بچے جب دانت کاٹیں،ماریں تو پہلے پہل ہم ہنس پڑتے ہیں۔ بچے کو مثبت توجہ بھی ملتی ہے اور یہ احساس بھی کہ میں نے بہت عمدہ کام کر لیا۔ پہلی دفعہ سے بالکل اچھی بری کوئی توجہ نہ دیں۔ فورا کوئی اور بات شروع کر کے دھیان بٹا دیں۔ ننھے بچوں کے لئے بہترین یہی ہے کہ آئی اوئی کئے بغیر انکا دھیان ہٹا دیا جائے۔ ڈیڑھ سال سے لیکر چار سال تک کے بچوں کو بہرحال روکنا ہو گا۔

بچہ جب مارے، اسکے ہاتھ تھام لیجیے۔ نرم لیکن مضبوط۔ اسکے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نرم اور پختہ لہجے میں کہیے کہ “مارنے کی اجازت نہیں ہے۔” آپ اچھے بچے ہیں اور اچھے بچے مارتے نہیں ہوتے۔ کبھی نہ کہیں بد تمیز ہو، ہاتھ چلتا ہے، کوئی بھی برے الفاظ منہ سے نہ نکلنے دیں۔ بچے کی حرکت کو غلط کہیں، بچے کو لیبل نہ کریں۔

“نہ مارو” کے بجائے “بیٹا، یوں آرااام سے ہاتھ لگاتے ہیں” کہیں۔

بچے کو جس بھی بات پر غصہ ہے، اسے انکریج کریں کہ الفاظ استعمال کرے: رِیں رِیں کرنا یا مارنا نہیں، الفاظ استعمال کریں۔ اس چیز میں بچے کی مدد بھی کریں۔ “آپ کا دل نہیں تھا کھلونہ شیئر کرنے کا؟ آپ غصہ ہیں؟ آپ ہرٹ ہیں چھوٹی نے آپکی سٹرابیری کھا لی؟”یوں اسکی فیلنگز ایکنالج بھی ہوں گی، اور ہاتھ کے بجائے زبان کے استعمال کا بھی پتہ چلے گا۔

مندرجہ ذیل لیکچر مار کے سین کے وقت نہیں۔ لیکن ویسے جب موڈ اچھا ہو، رات کو کہانی سناتے وقت، گاڑی میں کہیں ڈرائیو کے دوران بچے سے اس بارے میں بات کیا کیجیے۔کہانی سنا کر پیغام بچے کے گوش گزار کرنا بہترین طریقہ ہے۔

بچے کو سمجھائیں: ہاتھ اللہ نے ہمیں اس لئے دیے ہیں کہ ہم اپنا کام کریں یا دوسروں کی ہیلپ کریں۔ یہ جملہ بچے کو ہر ہر بار یاددہانی کروائیں کہ ہاتھ کے بس دو ہی مقاصد ہیں: اپنے کاموں کے لئے، دوسروں کی ہیلپ کے لئے۔

بچے کو بہت شروع سے چار ایموشنز سکھائیے: کبھی اپنے چہرے کے ایکسپریشنز، کبھی ڈرائنگ سے، کبھی کارٹون کی مدد سے۔
خوش
اداس
غصہ
حیران
یہ چار ایموشنز از بر ہو جائیں۔ جب مارے تو آپ بتائیں کہ اس طرح دوسرا بندہ/بچہ اداس ہو جاتا ہے۔ ساتھ اداس چہرہ بنائیے۔ کیا آپکو کوئی مارے تو اچھا لگتا ہے؟ نہیں! اداس ہونا اچھا لگتا ہے؟ نہیں! ہمیں کسی کو ہرٹ نہیں کرنا ہوتا کیونکہ ہاتھوں کے دو ہی مقاصد ہوتے ہیں۔ ۔۔ الخ

جو اصول بنائیں اس پر مستقل مزاجی انتہائی اہم ہے۔ جو کام غلط ہے وہ پہلی بار بھی غلط ہے، آٹھویں بار بھی، بائیسویں بار بھی۔ ہر بار سمجھانا ہے۔ ہر بار کہنا ہے “مارنے کی اجازت نہیں ہے۔” لمبا چوڑا لیکچر نہیں، پچھلی باتوں کے حوالے نہیں۔ بہن بھائیوں سے موازنہ نہیں۔ بس سیدھی کھری مختصر بات۔ سکرین ٹائم اور میٹھے کا حساب کتاب رکھیں۔ اس سے بھی بچے ہائپر ہوتے ہیں۔

جو بچے چار پانچ سال کے ہو کے بھی دوسروں کے بچوں کو ماریں، انکے لئے ذرا سختی کیجیے۔ اگر آپکا بچہ زبان سے گالی گلوچ یا shut up, stupid, یا you're a baby کہہ کر دوسرے بچوں کو تنگ کرے، یا انہیں مارے تو سوری کے ساتھ 'اگر مگر' کے جواز پیش نہ کیے جائیں. 'دراصل یہ تھکا ہوا ہے، نیند میں ہے، بھوک لگی ہے۔۔۔' جو بھی وجہ ہے، اسے یہ حق نہیں کہ کسی بچے پر ہاتھ اٹھائے۔ اور جب آپ اسکے سامنے یہ جواز رکھ دیتے ہیں، آئیندہ کے لیے بھی اسے پتہ چل جاتا ہے کہ میں تو بڑے آرام سے جان چھڑوا سکتا ہوں۔
اسکو cause and effect بتائیں۔ 'آپ بچے کو ماریں گے، ہم پارٹی چھوڑ کر آ جائیں گے۔' اور ایسا ہی کریں اور مستقل مزاجی سے کریں۔ وہ سمجھ جائے گا کہ میں غلطی کرتا ہوں تو انجام بھگتتا ہوں. باقی بچے پارٹی میں مزہ کرتے ہیں، مجھے واپس آنا پڑتا ہے۔
اسکے علاوہ bullying کے بارے میں انکو بکس پڑھیں. انہیں بتائیں کہ دونوں ہی صورتیں غلط ہیں. انہیں سمجھائیں کہ bullying مین repetitive behavior ہوتا ہے. تو اگر آپ بار بار لڑائی کرتے ہیں، مارتے ہیں، بدزبانی کرتے ہیں، یہ bullying ہے. اگر ہر پارٹی میں آپکی وجہ سے کوئی نہ کوئی بچہ روتا ہوا ماں کے پاس آتا ہے، یہ bullying ہے۔انہیں بتائیں کہ وہ سمارٹ ہیں، اچھے بچے ہیں اور اچھے بچے اچھے فیصلے کیا کرتے ہیں
انہیں یہ بھی بتائیں کہ فرشتے ہر عمل لکھ رہے ہیں. سب کچھ ہماری بک (یا سی ڈی/USB) میں فیڈ ہو رہا ہے اور اللہ کے سامنے ایک کلک پر سامنے ہو گا. ہمیں اچھے اعمال بڑھانے ہیں.
انہیں anger management کے لیے تین سنہری اصول بتائیں:
1- تعوذ پڑھیں.
2- کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں، بیٹھے ہیں تو لیٹ جائیں
3- وضو کر لیں، منہ دھو لیں، پانی پی لیں. شیطان آگ سے بنا ہے، غصہ شیطان کا کام ہے. اس آگ کو پانی سے بجھائیں۔
انکے لیے خود بھی دعا کریں۔

سب سے اہم بات: خود مار دھاڑ اور چیخنا چلانا کم سے کم کریں۔ بچے کو مار کر کہنا کہ مارتے نہیں، اس سے اثر کم ہی ہو گا۔ چیخ کر کہنا کہ آہستہ بولو، اسکا بھی۔ نرمی سے ہاتھ لگائیے، ہاتھ کے بجائے زبان استعمال کیجیے تا کہ بچے یہی دیکھیں، یہی سیکھیں ان شا اللہ۔

🍂🍂🍂

28/05/2022

تین منٹ کی شادی

کویت میں ایک شادی سرانجام پائی ۔دلہا دلہن دونوں خوش نظر آتے تھے ۔وہ کورٹ میں اپنی شادی کی رجسٹریشن کے لئے گئے ۔اور خوشی خوشی کورٹ سے باہر آ رہے تھے ۔کے اچانک لڑکی کا پاؤں مڑ گیا ۔اور وہ گرتے گرتے بچی ۔۔۔دولہا نے بجائے سہارا دینے کے کہا !!!!احمق (stupid )
بس !!!!!
دلہن اسی وقت واپس مڑی اب اس نے جج سے خلع طلب کر لی ۔۔۔۔۔۔
موقع پر موجود کویت کی عوام نے زیادہ تر لڑکی کے ساتھ ہمدردی کی ۔۔
کے جب ساتھی ساتھ نبھانے والا ہی نا ہو تمام معاملے کو طول کیوں دینا ۔۔۔۔
کیا کسی شخص کے ایک معاملے سے اسے جج کیا جا سکتا ہے ؟؟؟؟؟
کیا یہ زبردست قوت فیصلہ تھی انتہا کی دور اندیشی
یا
جلد بازی ؟؟؟

26/05/2022
25/05/2022

یہ انفارمیشن ہر پاکستانی شہری کے لیے جاننا ضروری ہے

* دفعہ 307 * = قتل کی کوشش کی
* دفعہ 302 * = قتل کی سزا
* دفعہ 376 * = عصمت دری
* دفعہ 395 * = ڈکیتی
* دفعہ 377 * = غیر فطری حرکتیں
* دفعہ 396 * = ڈکیتی کے دوران قتل
* دفعہ 120 * = سازش
* سیکشن 365 * = اغوا
* دفعہ 201 * = ثبوت کا خاتمہ
* دفعہ 34 * = سامان کا ارادہ
* دفعہ 412 * = خوشی منانا
* دفعہ 378 * = چوری
* دفعہ 141 * = غیر قانونی جمع
* دفعہ 191 * = غلط ھدف بندی
* دفعہ 300 * = قتل
* دفعہ 309 * = خودکش کوشش
* دفعہ 310 * = دھوکہ دہی
* دفعہ 312 * = اسقاط حمل
* دفعہ 351 * = حملہ کرنا
* دفعہ 354 * = خواتین کی شرمندگی
* دفعہ 362 * = اغوا
*دفعہ 320* = بغیر لائسنس یا جعلی لائیسنس کے ساتھ ایکسڈنٹ میں کسی کی موت واقع ہونا(ناقابلِ ضمانت)
,*دفعہ 322 = ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ ایکسیڈنٹ میں کسی کی موت واقع ہونا (قابلِ ضمانت)
* دفعہ 415 * = چال
* دفعہ 445 * = گھریلو امتیاز
* دفعہ 494 * = شریک حیات کی زندگی میں دوبارہ شادی کرنا
* دفعہ 499 * = ہتک عزت
* دفعہ 511 * = جرم ثابت ہونے پر جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا۔
4
ہمارے ملک میں، قانون کے کچھ ایسے ہی حقائق موجود ہیں، جس کی وجہ سے ہم واقف ہی نہیں ہیں، ہم اپنے حقوق کا شکار رہتے ہیں۔

تو آئیے اس طرح کچھ کرتے ہیں
* پانچ دلچسپ حقائق * آپ کو معلومات فراہم کرتے ہیں،
جو زندگی میں کبھی بھی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔

* (1) شام کو خواتین کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا * -

ضابطہ فوجداری کے تحت، دفعہ 46، شام 6 بجے کے بعد اور صبح 6 بجے سے قبل، پولیس کسی بھی خاتون کو گرفتار نہیں کرسکتی، چاہے اس سے کتنا بھی سنگین جرم ہو۔ اگر پولیس ایسا کرتی ہوئی پائی جاتی ہے تو گرفتار پولیس افسر کے خلاف شکایت (مقدمہ) درج کیا جاسکتا ہے۔ اس سے اس پولیس افسر کی نوکری خطرے میں پڑسکتی ہے۔

* (2.) سلنڈر پھٹنے سے جان و مال کے نقصان پر 40 لاکھ روپے تک کا انشورینس کا دعوی کیا جاسکتا ہے۔

عوامی ذمہ داری کی پالیسی کے تحت، اگر کسی وجہ سے آپ کے گھر میں سلنڈر ٹوٹ جاتا ہے اور آپ کو جان و مال کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، تو آپ فوری طور پر گیس کمپنی سے انشورنس کور کا دعوی کرسکتے ہیں۔ آپ کو بتادیں کہ گیس کمپنی سے 40 لاکھ روپے تک کی انشورنس دعویٰ کیا جاسکتا ہے۔ اگر کمپنی آپ کے دعوے کو انکار کرتی ہے یا ملتوی کرتی ہے تو پھر اس کی شکایت کی جاسکتی ہے۔ اگر جرم ثابت ہوتا ہے تو ، گیس کمپنی کا لائسنس منسوخ کیا جاسکتا ہے۔

* (3) کوئی بھی ہوٹل چاہے وہ 5 ستارے ہو… آپ مفت میں پانی پی سکتے ہیں اور واش روم استعمال کرسکتے ہیں * -

سیریز ایکٹ، 1887 کے مطابق، آپ ملک کے کسی بھی ہوٹل میں جاکر پانی مانگ سکتے ہیں اور اسے پی سکتے ہیں اور اس ہوٹل کے واش روم کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔ اگر ہوٹل چھوٹا ہے یا 5 ستارے، وہ آپ کو روک نہیں سکتے ہیں۔ اگر ہوٹل کا مالک یا کوئی ملازم آپ کو پانی پینے یا واش روم کے استعمال سے روکتا ہے تو آپ ان پر کارروائی کرسکتے ہیں۔ آپ کی شکایت کے سبب اس ہوٹل کا لائسنس منسوخ ہوسکتا ہے۔

* (4) حاملہ خواتین کو برطرف نہیں کیا جاسکتا * -

زچگی بینیفٹ ایکٹ 1961 کے مطابق، حاملہ خواتین کو اچانک ملازمت سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ حمل کے دوران مالک کو تین ماہ کا نوٹس اور اخراجات کا کچھ حصہ دینا ہوگا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو پھر اس کے خلاف سرکاری ملازمت تنظیم میں شکایت درج کی جاسکتی ہے۔ یہ شکایت کمپنی بند ہونے کا سبب بن سکتی ہے یا کمپنی کو جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔

*(5) پولیس افسر آپ کی شکایت لکھنے سے انکار نہیں کرسکتا*

پی پی سی کے سیکشن 166 اے کے مطابق، کوئی بھی پولیس افسر آپ کی شکایات درج کرنے سے انکار نہیں کرسکتا ہے۔ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو پھر اس کے خلاف سینئر پولیس آفس میں شکایت درج کی جاسکتی ہے۔ اگر پولیس افسر قصوروار ثابت ہوتا ہے تو، اسے کم سے کم * (6) * ماہ سے 1 سال قید ہوسکتی ہے یا پھر اسے اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں۔
یہ دلچسپ حقائق ہیں، جو ہمارے ملک کے قانون کے تحت آتے ہیں، لیکن ہم ان سے لاعلم ہیں۔

*یہ پیغام اپنے پاس رکھیں، یہ حقوق کسی بھی وقت کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔* _
*

21/05/2022
21/05/2022

میرے پڑوس میں ایک عورت رہتی ہے ۔ وہ میرے شوہر سے بہت ایمپریس ہے😂😂😂😂 آتی جاتی ہے کافی میرے گھر ❤️
ہر دو دن بعد کچھ کھانے کا بنا کر بھی لے آتی ہے میرے بندے کے لیے 🤣🤣
وہ میں شوہر کو دیے بناء خود ہی ہڑپ کر جاتی ہوں 🤣😂
اور وہ پوچھنے آتی ہے کہ ٹیسٹ کیسا تھا کھانے کا آپ کے شوہر نے کیا کہا میں شوہر کی طرف سے تعریف کر دیتی ہوں 😂😂😂
آج بریانی کھانے کا دل کے رہا تھا اور میں ہمیشہ کی نکمی 😎😎
پڑوسن دوپہر میں آئی تو بہانے سے بول دیا کہ شوہر نے بریانی کا کہا پر میرا دل نہیں تو میں ٹینڈے پکاونگی 🤓🙊
رات میں ہی پلیٹ بھر بریانی لے آئی ۔۔۔
الحَمدُ اللّٰہ کھانے کے بعد اب شوہر کو اپنے لیے کولڈ ڈرنک لینے بھیجا ہے ۔۔۔🤣😐
شوہر آتے ہوئے روٹیاں لے آئے تھے اپنے لیے 🤓🤓

21/05/2022



میاں بیوی میں تلخ کلامی ہوئی ۔۔۔
کوئی گھریلو وجہ تھی ۔۔۔جو ہر گھر میں ہر روز ہوتی رہتی ہے۔۔۔
دونوں کا ایک بیٹا بھی تھا۔۔۔۔
صابر نے اپنی بیوی زویا کو گالی دی۔۔۔۔تم سے جب سے شادی ہوئی یے میری زندگی جہنم ہو گئی ہے۔۔۔
زویا بھی چلا کر بولی ۔۔۔تم نے مجھے اتنا درد دیا ہے ۔۔میں اب دعا کرتی ہوں ۔۔۔مجھے موت آ جائے ۔۔اب تمہارے ساتھ ایک سانس بھی نہیں لے سکتی میں۔۔۔
جھگڑا کسی بڑی بات پہ نہیں تھا ۔۔۔
4 سال کا بیٹا۔۔۔۔ماں باپ کو جھگڑتے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
بیٹا بہت پریشان تھا۔۔۔۔کبھی ماں کا ہاتھ پکڑتا تو کبھی باپ کا ۔۔۔
باپ سے جب برداشت نہ ہوا تو ۔۔۔اٹھایا ۔۔۔ڈنڈا۔۔۔اور زویا کر مارنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔
زویا چیخنے چلانے لگی ۔۔۔
چیخوں کی آواز سن کر ۔۔۔اہل محلہ آ گئے ۔۔۔
انھوں نے آ کر زویا کو چھڑوایا ۔۔۔
زویا کے سر سے خون بہہ رہا تھا ۔۔۔بیٹا ڈرا سہما ۔۔۔دروازے کے پیچھے چھپا ہوا تھا۔۔۔۔۔
صابر نے چلا کر کہا اس میں تم کو طلاق دیتا ہوں ۔۔۔
تین بار طلاق بولا ۔۔۔اور زویا بیٹے کو لیئے میکہ آ گئی۔۔۔۔
بیٹا تھا کے اس کے دل میں ایک عجیب سا ڈر گھر کر چکا تھا ۔۔۔۔وہ سب سے ڈرنے لگا تھا ۔۔۔4 سال کا بیٹا۔۔۔وہ امی کی گود میں لیٹا ہوا تھا ۔۔۔امی کا دوپٹہ منہ پہ اوڑھے سو جاتا ۔۔۔
ماں سے ایک پل کے لیئے بھی جدا نہ ہوتا۔۔۔
ادھر ۔۔۔باپ نے کورٹ میں کیس کر دیا بیٹا میں اہنے پاس رکھوں گا۔۔۔
کورٹ سے آئی خط موصول ہوا۔۔۔
زویا کے بھائی نے خط پڑھا ۔۔۔۔بتایا۔۔۔صابر نے بیٹے کو اپنے پاس رکھنے کے لیئے کیس دائر کیا ہے۔۔۔
اگلے ہفتے سنوائی یے۔۔۔۔
بیٹا ماں کے پلو سے لگا ہوا۔۔امی بابا کیا کہتے ہیں۔۔
بیٹا اب 6 سال ہو چکا تھا ۔۔۔
ماں نے بتایا ۔۔کچھ نہیں بیٹا ۔۔۔
ماں باپ کو جدا ہوئے 2 سال گزر گئے تھے۔۔لیکن بیٹا اج بھی جب وہ جھگڑا یاد کرتا تو وہ بخار میں مبتلا ہو جاتا ۔۔۔
پہلی سنوائی ہوئی ۔صابر کا وکیل کافی بڑا وکیل تھا ۔۔۔کیس صابر کے حق میں جا رہا تھا ۔۔۔
زویا محسوس کر رہی تھی میں بیٹے کو ہار جاوں گی۔۔۔۔
زویا گھر آئی بیٹا اذان ۔۔ماں سے کہنے لگا۔۔ہم کیوں ابو کے پاس جاتے ہیں وہاں۔۔ابو مجھے کہہ رہا تھا تیری امی گندی ہے اس کے پاس نہ رہو۔۔
بیٹے نے ماں کا منہ چوما ۔۔۔ہلکا سا مسکرایا میری امی سوہنی یے گندی نہیں ہے پاپا گندا ہے۔۔
ماں کی آنکھ سے آنسو بہنے لگے ۔بیٹا جو ابھی چھے سال کا تھا ۔۔۔اپنے ننھے ہاتھوں سے ماں کے آنسو صاف کرنے لگا۔۔ماما کیوں رو رہی ۔۔میں آپ کو چھوڑ کر نہیں جاوں گا ۔
بیٹا ماں کی گود میں لیٹ گئا۔۔۔
اتنے میں زویا کا بھائ آیا۔۔زویا کی طرف دیکھ کر بولا۔۔۔
ہم کیس ہار جائیں گے۔۔
اذان کو اس کے باپ کے حوالے کرنا پڑے گا اس کا وکیل بہت بڑا وکیل یے۔۔
زویا خاموش ہو گئی۔۔۔بیٹے کا منہ چومنے لگی۔۔۔
کبھی پاوں چومتی کبھی ہاتھ کبھی سر ۔۔۔ اذان سویا ہوا تھا۔۔۔زویا نے زور سے سینے سے لگایا۔۔۔۔اور رات بھر روتی رہی۔۔۔۔
اذان نے دکان سے آئس کریم لی اور فریج میں رکھی نانی سے کہنے لگا نانو میں آ کر کھاوں گا۔۔
ماں نے اذان کے چہرے کو ہاتھوں میں بھرا۔۔اور آہستہ سے بولی ۔۔اذان بیٹا ماما ساتھ نہ بھی ہوئی تو
کھانا ٹائم پہ کھایا کرنا ۔۔ضد نہ کیا کرنا ۔۔
اور دکان کی گندی چیزیں نہ کھایا کرنا ۔۔۔روز دانت کو برش کیا کرنا ۔۔۔ماما تم کو روز دیکھا کرے گی یہاں سے۔۔
بیٹا نہیں سمجھ پا رہا تھا ماما ایسی باتیں کیوں کر رہی ہے ۔
ماں نے ہاتھ پاوں چومے۔۔۔
اج فائنل سنوائی تھی عدالت میں۔۔
زویا ۔۔۔بیٹے کو گود میں لیئے بیٹھی ہوئی تھی دل زور زور سے دھڑک رہا تھا۔۔۔
خیال یہی تھا کاش میں برداشت کر لیتی اج بیٹے سے جدا نہ ہوتی۔۔۔
بیٹے کی خاطر خاموش رہتی۔۔۔
ادھر ۔۔۔کاروائی شروع ہوئی۔۔۔۔
جج صاحب نے لکھا فیصلہ سنایا ۔۔۔
تمام دلیل سننے کے بعد ۔۔۔ہم اس نتیجے پہ پہنچے ہیں کے۔۔۔
بیٹا اپنے باپ کے ساتھ رہے گا۔۔۔فیصلہ سنتے ہی ماں کا کلیجہ پھٹ گیا۔۔ماں بے ہوش ہو کر گر گئی۔۔
باپ آگے بڑھا بیٹے کو اٹھا لیا۔
بیٹا باپ کے پاس نہیں جانا چاہتا تھا بیٹا چیخ چیخ کر رونے لگا مجھے ماما پاس جانا ہے مجھے ماما پاس جانا ہے ۔۔۔چھوڑو مجھے ۔۔زویا کو ہوش آیا ۔۔۔
ننگے پاوں دوڑتے ہوئے ۔۔۔صابر کے پاس گئی۔۔اس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر بھیک مانگنے لگی۔۔۔صرف ایک بار مجھے میرے بیٹے کو سینے سے لگا لینے دو۔۔۔
لیکن وکیل نے پولیس والے سے کہا اس عورت کو ہٹاو یہاں سے ۔۔۔
ماں بلک بلک کر رونے لگئ ۔۔۔بیٹا تڑپ رہا تھا ۔۔
وکیل مسکرا کر صابر سے کہنے لگا مبارک ہو جناب آپ کیس جیت گئے ۔۔صابر نے طے کردہ رقم وکیل کو دی اور چل دیا۔۔۔
بیٹا ماں کی جدائی میں روتا چیختا ۔۔اسے باپ کا گھر جیل لگنے لگا تھا ۔۔۔
ماں کی شادی کسی اور سے ہو گئی ۔۔باپ نے بھی دوسری شادی کر لی ۔۔۔وقت گزرنے لگا ۔۔
ماں اپنی زندگی میں مصروف ہو گئی ۔۔باپ اپنی نئی بیوی کے ساتھ۔۔
اذان ۔۔۔زندہ لاش بن کر جینے لگا ۔
اذان کا نہ کوئی قصور تھا نہ کوئی جرم تھا نہ کوئی گناہ۔۔ بے گناہ سزا پائی تھئ اذان نے۔۔
نہ سکول پڑھ سکا۔نہ زندگی میں کوئی مقام حاصل کر سکا۔۔بلاخر باپ نے ایک ہوٹل پہ برتن دھونے پہ لگا دیا۔۔
میں آپ سب سے پوچھتا ہوں۔۔۔۔؟؟
کیا قصور ہوتا ہے ایسی اولاد کا۔۔؟؟
آپ میں اتنی برداشت نہں ہوتی کے ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کر دیا جائے۔۔۔صبر ختم ہو چکا ہے۔؟؟۔کتوں کی مانند لڑتے ہو۔۔ایک دوسرے پہ الزام لگاتے ہو میں دونوں میاں بیوی کی بات کر رہا ہوں ۔۔۔
تم دونوں کی نفرت تمہاری اولاد کو کھا جاتئ ہے۔۔
اور یقین اس کو بھی قاتل کا نام دیتا ہے۔۔۔
پہلی شادی میں ایک دوسرے کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو برداشت نہیں کرتے ہو۔۔اور دوسری شادی میں بڑی سے بڑی بات پہ کمپرومائز کر لیتے ہو۔۔۔
نہ جانے اج بھی کتنے بچے ماں باپ کی زہر آلود نفرت پہ قربان ہو رہے ہوں گے جو بے گناہ برباد کر دیئے جائیں گے۔۔
یقین آپ کے سامنے ہاتھ جوڑتا ہے۔۔
ایک دوسرے کو برداشت کرنا سیکھیں ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔۔
یقین کا سفر جانتا یے ۔شادی کے بعد میں بیوی کی سوچ کا ملنا ضروری نہیں ہے کیوں کے آپ لوگ دو الگ الگ انسان ہیں الگ سوچ ہے الگ خواہشات ہیں۔۔۔نکاح کا مقصد ہی دو الگ انسانوں کو یک جان کرنا ہے۔۔
۔۔۔
طلاق ہی ہر مسلے کا حل نہیں ہے۔۔
آخر کار دوسری شادی ناکام کیوں نہیں ہوتی اس کی وجہ کیا ہو سکتی ہے ۔۔تو میں بتاتا ہوں آپ۔کو ۔۔
دوسری شادی اس لیئے ناکام نہیں ہوتی۔۔کے اس وقت ہم صبر کرنا سیکھ جاتے ہیں برداشت کرنا سیکھ جاتے ہیں۔۔۔
ایک دوسرے کی غلطی کو اگنور کر کے آگے بڑھ جاتے ہیں۔۔
اگر ایسا پی پہلی شادی میں کیا ہو تو ۔۔۔اولاد۔۔۔خاک نہ ہو۔۔۔

میری تحریر پڑھ کر اگر کسی نے اپنی اولاد کو خاک ہونے سے بچا لیا تو میرا مقصد مکمل ہو جائے

Address

Daska

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mundy Panjabi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Mundy Panjabi:

Videos

Share

Category


Other Media in Daska

Show All