
05/01/2025
تحصیل چئیرمین تورکھو اور موڑکھو اور پاکستان تحریک انصاف چترال کے بانی رکن میر جمشید الدین نے ایم این اے چترال عبدالطیف، ڈپٹی سپیکر و ممبر صوبائی اسمبلی پی کے ون ثریا بی بی کی جانب سے حال ہی میں مختص کیے گئے ترقاتی فنڈ میں تحصیل تورکھو و موڑکھو کو نظر انداز کرنے کی مذمت کی ہے۔۔
اپنے ایک بیان میں میر جمشید الدین کا کہنا تھا کہ تورکھو و موڑکھو کے عوام نے نہ صرف عام انتخابات میں پی ٹی أئی کے ایم این اے و ایم پی اے کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا ہے بلکہ گذشتہ بلدیاتی انتخابات میں بھی پی ٹی أئی اور عمران خان کے وژن پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا تھا جس کی مثال چترال کی تاریخ میں نہیں ملتی۔
تاہم یہ افسوس اور دکھ کا مقام ہے کہ صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی کے منتخب نمائندے ترقیاتی منصوبوں اور ترقیاتی فنڈزوکی ایلوکیشن میں تحصیل تورکھو اور موڑکھو کو مکمل نظر انداز کیا ہے اور بدستور کر رہے ہیں۔۔
میر جمشیدالدن نے کہا کہ پی ٹی أئی ممبران اسمبلی اور حکومت کی جانب ان دو تحصیلوں کو نظرانداز کرنے کے سبب علاقے میں پارٹی کی پوزیش خراب ہو رہی ہے جس کے ذمہ دار تحصیل موڑکھو اور تورکھو کو مسلسل نظرانداز کرنے والے افراد ہوں گے۔۔
حالیہ اعلان کردہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے جتنا فنڈ تحصیل مستوج کی ایک یو سی میں رکھے گئے ہیں اتنا اور اس سے بھی کم پوری تحصیل کے لیے مختص کیے گئے ہیں جو کہ صریحا ڈسکریمینیشن ہے۔ ۔
ان کا کہنا تھا کہ ریچ ویلی میں گذشتہ سال کے سیلاب نے تباہی مچا دی تھی اور چترال میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ریچ تھا لیکن سیلاب زدہ گان کے لیے صوبائی حکومت کی امداد میں ریچ کو مکمل نظرانداز کیا گیا اور جس طرح فنڈ تقسیم کی گئی اس سے تو ایسا لگا کہ شاید ریچ میں سیلاب أیا ہی نہیں تھا۔ ۔
تحصیل چئیرمین موڑکھو اور تورکھو میر جمشیدالدین نے کہا کہ انہیں تحصیل مستوج اور اس کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی منصوبے رکھنے پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ وہ علاقے بھی چترال ہی کے ہین لیکن انصاف کا تقاضا ہے کہ جتنا ہی فنڈ أئے اسے مساویانہ اور منصفانہ طریقے سے تقسیم کیا جائے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ تورکھو اور موڑکھو تحصیل کو بدترین طریقے سے نہ صرف نظرانداز کیا گیا بلکہ ایسا لگتا ہے کہ ضلع کی أدھی أبادی اور علاقے کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ ۔
میر جمشیدالدین نے یاد دلایا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے ایم این اے عبدالطیف اور پی ٹی أئی کے تحصیل ناظمین سردار حکیم، شہزادہ امان الرحمان اور فرید جان کی موجودگی میں کہا تھا کہ ترقیاتی فنڈ میں میر جمشید الدین کی تحصیل کو بھرپور فنڈ دیے جائیں لیکن فنڈ کی تقسیم کے بعد ایسا لگتا ہے کہ شاید وزیراعلی نے فنڈ نہ دینے کا حکم دیا تھا۔ ان کے مطابق وزیراعلی کے واضح حکم کے باوجود تحصیل تورکھو اور موڑکھو کو نظرانداز کیا گیا ہے جو کہ نہایت افسوسناک ہے۔ ۔
میر جمشید الدین نے کہا کہ ان کے عوام کے ساتھ ناانصافی، زیادتی اور تفریق ہو رہی ہے اس لیے اپنے لیڈر عمران خان کے وژن کے مطابق وہ اس پر خاموش نہیں رہ سکتے اور اس پر ہر فورم پر أواز اٹھائیں گے۔ ۔
میر جمشید الدین نے وزیراعلی علی امین گنڈاپور، صوبائی حکومت، وزیربلدیات اور پارٹی قیادت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں اور ان کے علاقے کو اس طرح نظرانداز کرنے کا سلسلہ بند کرائیں۔
پارٹی قیادت سے گزارش ہے کہ ہمارے جائز مطالبات اور شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے ایسا نہ ہو کہ میرے حلقہ انتخاب کے لوگ مجھے کوئی سخت قدم اٹھانے پر مجبور کرے