25/12/2023
چین کا ’فورتھ جنریشن‘ ایٹمی بجلی گھر جو گیس سے ٹھنڈا ہوتا ہے
چین میں دنیا کا ’جدید ترین‘ ایٹمی ری ایکٹر لانچ متعارف کر دیا ہے جو پانی سے نہیں بلکہ گیس سے ٹھنڈا ہوتا ہے۔
چین نے دنیا کے پہلے فورتھ جنریشن ایٹمی بجلی گھر سے بجلی پیدا کرنی شروع کر دی ہے۔ یہ ری ایکٹر روایتی پاور پلانٹس کے برعکس خود کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے گیس استعمال کرتا ہے۔ روایتی ری ایکٹر اس مقصد کے لیے دباؤ والا پانی استعمال کرتے ہیں۔
چین کے صوبے شان ڈونگ میں تعمیر ہونے والا یہ پاور پلانٹ زیادہ درجہ حرارت والے دو ری ایکٹروں کی مدد بجلی پیدا کرتا ہے جنہیں ٹھنڈا رکھنے کے لیے پانی کی بجائے گیس استعمال کی جاتی ہے۔
نیوکلیئر فشن ری ایکٹر عام طور پر ایٹموں کو توڑ کر اور وہ توانائی استعمال کر کے بجلی پیدا کرتے ہیں جس کی مدد سے بھاپ پیدا ہوتی ہے جو ٹربائن چلاتی ہے۔ اس کے بعد بھاپ کو کنڈینسر سرکٹ میں موجود پانی کے ذریعے ٹھنڈا کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں گرم پانی کولنگ ٹاور میں چلا جاتا ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں استعمال کیے جانے والے سویلین پاور ری ایکٹرز میں سے 95 فیصد سے زیادہ پانی کے ذریعے ٹھنڈے ہونے والے ری ایکٹر ہیں جب کہ گیس کی مدد سے ٹھنڈے رکھے جانے والے ری ایکٹر دنیا بھر میں تقریباً تین فیصد ہیں۔
عالمی سطح پر گیس کولڈ ری ایکٹروں میں دلچسپی بڑھ رہی ہے کیوں کہ یہ وسائل کا کم استعمال کرتے ہوئے سستی بجلی فراہم کر سکتے ہیں۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مطابق اس طرح کے چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز صنعتی استعمال جیسے ہائیڈروجن کی پیداوار، سمندری پانی کی صفائی اور رہائشی عمارتوں کو گرم رکھنے کے لیے زیادہ حرارت پیدا کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔
چین کے شہر شیداؤ بے میں واقع یہ ری ایکٹر دنیا کا وہ پہلا ایٹمی بجلی گھر ہے جسے ٹھنڈا رکھنے کے لیے گیس استعمال کی جاتی ہے۔ یہ بجلی گھر تجارتی نمائش کے لیے تعمیر کیا گیا ہے۔
اس ری ایکٹر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ہیلیئم گیس استعمال کی جاتی ہے۔ ری ایکٹر کا درجہ حرارت 750 درجے سیلسیئس تک بڑھ سکتا ہے۔
اس پلانٹ کی تعمیر 2012 میں شروع ہوئی اور اس کا پہلا ری ایکٹر 2021 میں ملک کے پاور گرڈ سے منسلک کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے ری ایکٹر اپنی مختصر ساخت اور ماڈیولر ڈیزائن کی بدولت ان ملکوں کی مدد میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جہاں توانائی کے حصول کے ذرائع تبدیل ہو رہے ہیں۔
آئی اے ای اے کے مطابق اس وقت 18 ممالک میں ایس ایم آر کے 80 سے زیادہ منصوبے زیر تعمیر ہیں۔
چین پہلے ہی جوہری توانائی کی پیداوار میں عالمی لیڈر بننے کی کوشش کر رہا ہے اور 2035 تک بجلی کی پیداوار میں اس قسم کے پاور پلانٹس کا حصہ 10 فیصد بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
جدید ترین پاور پلانٹ چین کی جانب سے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کا استعمال ترک کرنے اور مغربی ممالک کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں غیر ملکی ٹیکنالوجی پر انحصار کم کرنے کی کوشش کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
وشوام سنکرن
https://www.independenturdu.com/node/154426