Kashmir viewer

Kashmir viewer Dairy forming

30/01/2024

‏سائفر جھوٹا ہے،سائفر آیا ہی نہیں،مگر سزا درست ہے،پھر کہتے ہیں کہ نواجوان ہمیں گالی اور ہم سے نفرت کرتے ہیں 🖐️

30/01/2024
30/01/2024
30/01/2024
30/01/2024
30/01/2024

جب کئی سال بعد دنیا کی تاریخ لکھی جائے گی تو ایک قوم "المجرمین پاکستان" کے بارے میں بھی تاریخ لکھی جائے گی ۔۔۔
مورخ لکھے گا۔۔۔
قوم عاد۔۔۔ قوم ثمود۔۔۔اور قوم لوط کے سارے مجموعی گناہ اس قوم میں پائے جاتے تھے۔۔۔
یہ ایک ایسی قوم تھی جو نام تو اللہ کا لیتی تھی مگر مانتی اپنے اپنے اپنے آلہ کاروں کو تھی۔۔۔
قرآن کو اپنی کتاب مانتی تھی پر عمل کے لئے انسانی ہاتھ کی لکھی ہوئی کتابوں پر یقین تھا۔۔۔
ایک ایسی قوم تھی جس کو تعلیم صرف جاہل بنانے کے لئے دی جاتی تھی۔۔
ایک ایسی قوم تھی جس کے مذیبی پیشواء خود تو دنیا کی ہر آسائش سے لطف اندوز ہوتے تھے مگر ان کو غربت افلاس کے فائدے بتا کر جنت کے ٹکٹ دیتے تھے۔
ان کے حکمران بادشاہوں کی طرح زندگی گزارتے تھے مگر اس قوم کے نچلے طبقے کے پاس کھانے کو روٹی نہیں تھی۔۔۔
مورخ لکھے گا ۔۔۔
اس قوم کا انصاف بکتا تھا۔ طاقتور کے لئے علیحدہ قانون اور غرباء کے لئے الگ قانون تھا۔
اس قوم کے قاضی انہی کی طرح کرپٹ اور انصاف سے عاری تھے۔۔۔
ایک ایسی قوم تھی ۔۔۔ جس کے فوج بڑے جرنیلوں نے اپنی ریاست بنا رکھی تھی۔۔۔
لکھا جائے گا ۔۔۔
اس قوم کے سیاستدان خود غرض نا اہل اور بےحس تھے مگر یہ قوم ایسے سیاستدانوں کو اپنا مسیحا سمجھتی تھی اور ان کے لئے ایک دوسرے کی گردن کاٹنے کو بھی تیار رہتی تھی ۔۔۔
مورخ لکھے گا ۔۔۔
اس قوم کے اکثر لوگ دوسرے ملکوں میں بسنے کو ترجیح دیتے تھے مگر اپنی قومی ذہینت ساتھ لے کر جاتے تھے اور تہذیب یافتہ ممالک بھی انھیں تہذیب سکھانے سے قاصر تھے۔۔۔
یہ اندازہ اس لئے لگایا جائے گا کہ تہذیب یافتہ کھوپڑیوں میں سے جاہل کھوپڑیاں بھی ملیں گی۔۔۔
ایک ایسی قوم تھی جو لمبی لمبی دعائیں اور بدعائیں کرتی تھی مگر اس کا عملی کردار انتہائی ناگفتہ بیہ اور بیہودہ تھا۔۔۔
ایک ایسی قوم تھی جس میں حرام خور عزت دار کہلاتے تھے اور محنت کر کے کھانے والے کمی کمین۔۔۔
آنے والے وقت میں یہ قوم
"المجرمین پاکستان"
کے موضوع سے عبرت کے طور پر پڑھائی جائے گی۔۔۔

18/01/2024

‏کیا آپ نے دوکاندار سے راشن خریدنے کے بعد گھر آکر کسی بینر پہ موٹے حروف سے یہ لکھا ہے کہ میں فلاں دوکاندار کا تہہ دل سے مشکور ہوں جس نے مجھے سودا سلف دیا۔

کیا کبھی سبزی منڈی سے سبزی خریدنے کے بعد آپ نے فیس بک پر سبزی والے کی تصویر کے ساتھ یہ پوسٹ کی ہے کہ آج مجھے آلو،بینگن اور ٹماٹر دینے پر میں سبزی فروش کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں؟

کیا کبھی آپ نے بس میں سفر کرکے منزل پر پہنچنے کے بعد آسمان کو پرشگاف نعروں سے لرزا دیا ہے کہ ہم ڈرائیور کے شکر گزار ہیں کہ جس نے ہمیں اپنے علاقے سے منزل تک پہنچایا۔

یقینا آپ کا جواب نہیں میں ہوگا۔
اگر میں پوچھوں کیوں؟

تو آپ کا جواب یہ ہوگا کہ دوکاندار نےکونسا ہمیں فری کا راشن دیا ہے،ہر چیز حتی کہ ماچس تک کے پیسے دیے ہیں ہم نے۔

سبزی والے نے ہم پر احسان نہیں کیا ہے،ہر چیز کی رقم وصول کیا ہے،اب بھلا اس کے نام کے نعرے کیوں لگائیں ہم؟
بس والے کا ہم کیوں جے جے کار کریں،کرایہ دیا ہے ان کو ہم نے۔

بہت خوب ،اور یہ جواب مناسب ہے بلکہ یہی بہترین جواب ہے۔

اب آتے ہیں اصل بات کی طرف

آپ کا ایم ایل اے، وزیر ، کیا یہ فی سبیل اللہ آپ کے علاقے میں کام کرتے ہیں؟
کیا یہ اپنا پیسہ آپ پر خرچ کررہے ہیں؟
کیا یہ خدمت کے جذبے سے اپنے درجات کی بلندی اور جنتالفردوس میں اعلی مقام کے حصول کے لیے سیاست میں آئے ہیں؟
یہاں بھی آپ کا جواب نہیں میں ہوگا ۔

تو کیا وجہ ہے کہ ایک ٹرانسفارمر کی مرمت پر لمبی چوڑی تعریفی تحریریں ان کے نام کریں،
کیا وجہ ہے کہ ایک ٹیوب ویل لگانے پر ہم ان کو اپنا مسیحا سمجھیں ؟

توکیا وجہ ہے کہ روڈ کی مرمت یا صفائی پر ہم ان کی دست بوسی کیلئے مر رہے ہوتے ہیں۔
کیا وجہ ہے کہ بجلی پانی یا نالیوں کے مسائل حل کرنے پر ہم کی مدح و ثناء میں دنیا جہاں کی ڈکشنریوں سے موٹے موٹے الفاظ ڈھونڈ کر ان کی خدمت میں پیش کررہے ہوتے ہیں؟

کیا انہوں نے ہم پر احسان کیا ہے؟
تنخواہ لیتے ہیں ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے۔
اپنا علاج ہمارے پیسوں سے کرواتے ہیں۔
اپنے بچوں کو بڑے بڑے بڑے اداروں میں ہمارے پیسوں سے پڑھاتے ہیں۔
دبئی اور یورپ کے تفریحی سفر ہمارے پیسوں سے کررہے ہوتے ہیں۔
ان کا پیٹرول ڈیزل فری،ٹیلیفون کالز فری،ملکی سفر فری،علاج معالجہ فری ۔
فری کا مطلب عوام کو نچوڑ کر ان سے ٹیکسز کے ذریعے سب مزے اڑا رہے ہیں۔

اور عوام کی یہ حالت ہے کہ روڈ بننے پر ناچ رہی ہے،نالی بننے پر ایم ایل اے یا ان کے کسی سیاسی چمچے کے سامنے تشکرانہ آنکھوں سے شکریہ ادا کررہےہیں۔

سمجھو اپنی اہمیت کو.....

یہ غلامانہ سوچ چمچہ گیری ختم کرو کوئی تعریفی پوسٹ یا تحریر ان کے حق میں لکھنے کی بجاۓ اپنے حقوق ان کے سامنے رکھو اور اپنا حق ان سے اس طرح مانگو جس طرح یہ ووٹ آپ سے مانگتے ہیں....

17/01/2024

قاضی بھی ہو فاہیز بھی اور ساتھ عیسیٰ بھی ہو۔ دوسری طرف شیر بھی ہو افضل بھی ہو اور ساتھ مروت بھی ہو۔
کون بہادر ہے۔۔۔۔؟

17/01/2024

جب انصاف ظالموں کی حمایت میں جاے گا تو اس حال میں انصاف لینے کون ⚖عدالت جاے گا

16/01/2024

کہیں آپ زیتون کے دھوکے میں مالش والا تیل تو نہیں کھا رہے؟

کچھ لوگ گھروں میں زیتون کا تیل کھانا پسند کرتے ہیں۔

لیکن بازار میں دستیاب زیتون کا ایک تیل ایسا بھی ہے جو کھانے کے لئے نہیں بلکہ مالش وغیرہ کے لئے ہوتا ہے۔

اور اگر آپ مالش والا تیل کھا رہے ہیں تو یاد رکھیں کہ اس سے آپ زیتون کے فوائد حاصل نہیں کر سکتے

بلکہ بعض صورتوں میں یہ آپ کی صحت کے لئے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ سپین، نیوزی لینڈ اور جرمنی سمیت کئی ممالک نے زیتون کے مالش والے تیل یعنی پومس آئل کی فروخت پر پابندی لگا رکھی ہے۔

آئیے اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ زیتون کا کھانے والا تیل کونسا ہے اور مالش والا تیل کونسا ہے۔

زیتون کا پھل، شکل و صورت اور جسامت میں بیر سے ملتا جلتا ہوتا ہے۔

قدرت نے زیتون کے پھل کی گٹک (گھٹلی) اور گودے دونوں میں تیل رکھا ہوا ہے۔

زیتون کے ثابت پھل کو جب پہلی مرتبہ کولہو میں ڈالا جاتا ہے تو اس سے نکلنے والا تیل ایکسٹرا ورجن آئل کہلاتا ہے۔

پہلی مرتبہ نکلا ہوا تیل سب سے بہترین اور کھانے کے لئے سفارش کیا جاتا ہے۔

اب زیتون کے بچے ہوئے چُورے کو گرم کر کے پھر سے کولہو میں ڈالا جاتا ہے

جس سے پھل میں موجود بچا کھچا تیل بھی نکل آتا ہے۔

پھل کے چُورے سے نکلا ہوا یہ بچا کھچا تیل ورجن آئل کہلاتا ہے

جو کوالٹی میں ایکسٹرا ورجن آئل سے تو ہلکا ہوتا ہے لیکن پھر بھی کھانے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اب آخر میں جو کچرا بچ جاتا ہے اس میں سے بھی تیل نکالنے کے لئے اس میں ایک خاص قسم کا کیمیکل ڈالا جاتا ہے۔

یہ کیمیکل پٹرول کی طرح کا ہوتا ہے

اس کیمیکل کا کام یہ ہوتا ہے کہ یہ اس کچرے میں موجود ہر طرح کے تیل دار اجزاء کو اپنے اندر حل کر کے ایک محلول سا بنا لیتا ہے۔

اس کے بعد اس محلول کی صفائی وغیرہ کر کے کیمیکل کو الگ کر لیا جاتا ہے اور باقی بچنے والا تیل ، زیتون کا پومس آئل کہلاتا ہے۔

دراصل یہی وہ تیل ہے جسے مالش وغیرہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

پومس آئل کو اگر مالش وغیرہ کی بجائے کھانے کے لئے استعمال کیا جائے تو اس سے آپ وہ فوائد حاصل نہیں کر سکتے ۔

جس کے لئے عام طور پر زیتون کا تیل کھایا جاتا ہے۔

اگر آپ مارکیٹ میں جائیں تو زیتون کے تیل کے ہر ڈبے پر واضح طور پر لکھا ہوتا ہے

کہ یہ کونسا آئل ہے یعنی ایکسٹرا ورجن آئل ہے، ورجن آئل ہے یا پومس آئل ہے۔

اس تینوں قسم کے تیل کی قیمتوں میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔

لہذا اگرآپ زیتون کا تیل کھانے کا شوق رکھتے ہیں تو پھر ضروری ہے کہ آپ ایکسٹرا ورجن یا ورجن آئل میں سے ہی کسی ایک کا انتخاب کریں۔

نوٹ: یہ بات یاد رکھئے کہ روغن زیتون گرم کرنے پر اپنی تمام تر افادیت اور مفید خواص کھودیتا ہے۔

جو لوگ زیتون کے تیل میں کھانا اس لئے بناتے ہیں کہ اس سے فائدہ ہوگا

تو وہ بہت بڑی غلطی کرتے ہیں۔

زیتون کا تیل صرف کچا استعمال کرنا چاہئے جیسے کہ سلاد کی ڈریسنگ وغیرہ کے لئے یا چمچ بھر کچا تیل پینے سے بھی بے شمار فوائد ملتے ہیں۔

اگر آپ کھانا پکانے کے لئے کولیسٹرول فری آئل چاہتے ہیں تو کارن آئل ، یا تل اور سرسوں کا تیل بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

14/01/2024

جس ملک میں ناشتہ تیار کرنے کے لیئے گیس نہیں ہوتی اس ملک میں گیس کمپنی کے ایم ڈی کی تنخواہ 68 لاکھ روپے ھے

13/01/2024

طاقتور حلقے انتخابی نشان چھین کر اپنے مقصد میں کامیاب ہو گے ہیں۔ باقی الله تعالٰی کی ذات بہتر فیصلہ کرنے والی ہے وہ رب بڑا غفور رحیم ہے

13/01/2024

قاضی کا انصاف⚖
یہ فیصلہ بھی یاد رکھا جائے گا کہ قاضی فایز عیسیٰ بھی اپنے ضمیر کا فیصلہ نہ دے سکا وہ بھی طاقت ور حلقوں کے اگے لم لیٹ ہو گیا 👐

13/01/2024

چیف جسٹس کا Weekend خراب ہوا اب وہ پوری قوم کی نیند خراب کر رہے ہیں
یا کہیں آٹھا تو نہیں لیا گیا🤦‍♂️

13/01/2024

Waiting.....?
انتظار۔۔۔۔۔۔۔۔؟
قاضی فایز عیسیٰ۔۔۔۔؟
خلای مخلوق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 👍

12/01/2024

پاکستان اور پاکستانی قوم پر مسلط شدہ مافیا کو پاکستان اور پاکستانی قوم سے دور دور تک کوئی تعلق واسطہ نہیں ھے ان مسلط حکمرانوں کو صرف اور صرف اپنے اور اپنے ذاتی خاندانی مفادات اور اپنی اور اپنے بیوی بچوں کی جائدادیں بینک بیلنس بیوی بچوں کی نیشنلٹیاں گھر کاروبار محلات سب کچھ امریکہ یورپ میں اور دوسرے ملکوں میں ھیں ان کو ان اپنی جائدادیں کا اور اپنے بیوی بچوں کی نیشنلٹیاں گھر کاروبار محلات کی فکر ھے

12/01/2024

اجکل کے حالات کی روشنی میں ایک کہانی جو کہ کچھ حقیقت پر بھی مبنی ہے ایک فرضی نام دتے کے نام سے منسوب ہے۔ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں دتہ رہتا تھا اور اس کے مالی حالات بہت خراب ہو گئے تھے۔ایک دن تنگ آ کر وہ اچانک گاؤں سے چپ چاپ غائب ہو گیا۔ کلّا کلاپا دتا دو وقت کی روٹی کیلئے کچھ بڑا کرناچاہتاتھا ...
ذہن میں ایک ترکیب لیئے وہ گاؤں سے بہت دور ایک مدرسے میں جا پہنچا۔مدرسے کے مولوی صاحب سے اس نے کہا کہ وہ قرآن پاک حفظ کرنا چاہتا ہے۔انگوٹھا چھاپ دِتّے نے مولوی صاحب کی کچھ اس طرح منت سماجت کی کہ مولوی صاحب کا دل نرم ہو گیا۔ انہوں نے دتے کو قرآن پاک حفظ کروانا شروع کر دیا۔دن رات بے انتہا محنت کر کے دتے نے آخر ایک عرصے میں دو اڑھائی پارے حفظ کرلیئے ....
حفظ کرنے کے بعد دتہ اسی طرح خاموشی سے گاؤں واپس آ گیا۔ گاؤں کے لوگوں نے نہ اس کے غائب ہونے کا نوٹس لیا تھا اور نہ ہی واپس آنے کا، میرے اور ساتھ والے پنڈ کے لوگ ایسے ہی ہیں اور ویسے دتا تھا بھی ایساجسکی نا جمنے کی خوشی نہ مرنے کا کسی کو غم۔
دتہ سارا دن خاموشی سے گاؤں کی مٹر گشت کرتارہتا۔ایک عرصہ گزرنے کے بعد ایک دن وہ گاؤں کی بڑی مسجد کے بلند مینار پر چڑھ گیا۔اس زمانے میں لاؤڈ اسپیکر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ مسجد کے مینار پر چڑھ کر اعلان یا اذان دیا کرتے تھے۔دتے نے مینار پر چڑھ کر بلند آواز میں لوگوں کو بتایا کہ
پچھلی رات جب میں سو رہا تھا تو خواب میں آ کر ایک فرشتے نے مجھے سینے سے لگایا ۔سینے سے لگاتے ہی مجھے قرآن پاک حفظ ہو گیا۔ لوگو! یہ بہت بڑی کرامت ہے جو میرے ساتھ ہو گئی ہے۔
ان پڑھ دتے کے منہ سے یہ دعویٰ سن کر گاؤں والے حیران ہو کر رہ گئے۔
مسجد کے مولوی صاحب بھی اعلان سن کر گھر سے باہر نکل آئے۔گاؤں والے سب کے سب بھی نمبردار سمیت مسجد کے گرد جمع ہو گئے۔ گاؤں کا چوھدری حقے کا کش لگا کر بولا
"اوئے دِتّے تیرے پاس کیا ثبوت ہے اپنے دعوے کا؟
دتہ بولا چوھدری جی مجھ سے پورا قرآن پاک سن لو ۔اس کے ساتھ ہی اس نے بلند آواز میں قِرأت شروع کر دی۔گاؤں والے دتے کی قرأت کی روانی دیکھ کر ہکا بکا رہ گئے۔ادھر دتہ آنکھیں بند کیئے تلاوت میں مشغول تھا۔میرے گاؤں کے اور ساتھ والے پنڈ کے لوگ ایسی کرامات دیکھنے کے حد سے زیادہ شوقین ہیں۔چِٹّے ان پڑھ دتے کی اس کرامت نے ان لوگوں کو دیوانہ سا کر دیا۔ تلاوت کے دوران چند جوشیلے دیہاتیوں نے نعرہ تکبیر لگانا شروع کر دیا۔پنڈ کے مرد و زن جوش و خروش سے نعروں کے جواب دینے لگے۔
مولوی صاب کا پورا دھیان دتے کی تلاوت کی طرف تھا وہ دتے کی غلطی پکڑنا چاہتے تھے۔ لیکن دتے کی تلاوت میں ان کو کوئی غلطی نہیں مل رہی تھی۔
بالآخر مولوی جی نے اعلان کیا کہ دتے کی بتائی ہوئی کرامت حق پر مبنی ہے۔مولوی جی کی بات سن کر گاؤں والوں کے جذبات اپنے عروج پر پہنچ گئے۔کچھ تو خوشی سے دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔ میرے گاؤں کے اور میرے ساتھ والے پنڈ کے لوگ ایسے ہی خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ کچھ جذباتی ہو کر مینار پر چڑھنے لگے ۔انہوں نے اوپر پہنچ کر دتے کے ہاتھ پاؤں چوم کر عقیدت کا اظہار کیا اور اپنے آپ کو ان خوش نصیبوں میں شمار کرنے لگے جنہوں نے سب سے پہلے دتے کے ہاتھ پاؤں چومے تھے۔خیر ان عقیدت مندوں نے آنکھیں بند کر کے تلاوت کرتے ہوئے دتے کو کندھوں پر اٹھا لیا اور بہت احترام سے مینار سے نیچے اتار لائے جبکہ دتہ ہنوز آنکھیں بند کئے تلاوت میں مشغول تھا۔دتے کے مینار سے نیچے اترتے ہی چوھدری نے روتے ہوئے اپنے کِھیسے
(جیب)میں سے ہاتھ ڈال کر دس کا نوٹ نکالا اور دتے کے مٹھی میں دے دیا۔ باقی گاؤں والے بھی حسب توفیق دتے کی خدمت کرنے لگے۔
دتہ اچانک پیر بن چکا تھا۔اس کو کندھے پر اٹھا کر گھر پہنچایا گیا۔ نہلا دھلا کر نیا جوڑا پہنایا گیا۔اس کے بعد لنگر کا اہتمام کیا گیا۔ وہ دتہ جس کو اپنی دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے رہتے تھے اب اس کے لنگر پر آکر لوگ اپنا پیٹ بھرنے لگے۔ قوّالوں نے مستقل دتے کے گھر پر ڈیرے ڈال دیئے محفل سماع کا اہتمام کیا جانے لگا۔ جس میں لوگوں پر حال (وجد) طاری ہوتا۔دتے کو اونچی سی مسند پر بٹھا کر اس کے سامنے قوالیاں کی جاتیں۔ دھمالیں ڈال کر گھر پورا پورا دربار بنا دیا گیا تھا۔ قصہ مختصر ایک دن دتہ مرگیا دتے کے مرنے کے بعد گاؤں والوں نے باقاعدہ عرس شروع کر دیا۔
ایک بار اسی مدرسے والے مولوی صاحب کا دربار پر گزر ہوا جہاں سے دتے نے قرآن پاک حفظ کیا تھا۔ان مولوی صاحب کو بتایا گیا کہ یہ ایک کرامتوں والے پیر کا دربار ہے جہاں منتیں مانی جاتی ہیں اور ہر کام ہوتا ہے۔مولوی کو پیر کی کرامات کے بارے میں بتایا گیا۔
دتے کے مزار کے کونے میں لگی ایک بڑی سی تصویر پر اچانک مولوی صاحب کی نظر پڑی تو دیکھ کر بوڑھے مولوی صاحب کو اپنا ایک شاگرد یاد آگیا۔مولوی صاحب سیانے تھے ساری کہانی سمجھ کر دربار پر دتے کے مریدوں کو اصل کہانی بتاکر سمجھانے کی کوشش کی مگر مریدوں نے مولوی صاب کی ٹھکائی شروع کر دی۔
مرید دتاپیر جی کے خلاف ایک لفظ بھی سننے پر تیار نہ تھے بمشکل مولوی صاحب لنگر کھائے بغیر ہی جان بچا کر بھاگ نکلے اور پھر دوبارہ اس علاقے کی طرف رخ کرنےکی بھی کوشش نہیں کی۔
ملک پاکستان پر بھی ایسے ہی کچھ دتّے کرامات دکھا کر مسلط ہوتے ہیں اور پھر قوم کیساتھ وہی ہوتا ہے جو مولوی صاحب کیساتھ ہوا،
آپ ہزار شور مچاتے رہیں کہ یہ سب چور اور کرپٹ قبضہ مافیا اور دین اور دنیا کے بددیانت ترین لوگ ہیں جو ملک کی خدمت کی آڑ لے کر ملک و قوم کو چونا لگا رہے ہیں لیکن کوئی آپکی بات ماننے کو تیار نہیں ہوگا بلکہ آپکا حشر مولوی صاحب والا ہی ہو گا.
دعا ہے کہ اللہ اس قوم کو سمجھ دے۔

11/01/2024

بلے پر سپریم کورٹ آج ملک کی 90 فیصد عوام کو چپ کروا سکے گی یا پھر اکیلی نورین کو
چلو جی دیکھتے ہیں
🤔

10/01/2024

اَسیں لَکھ نمازاں نِیتِیاں، اَسیں سجدے کِیتے لَکھ
کدِی ٹبیاں ریتاں رولِیاں، کدِی گلِیاں دے وِچ کَکھ

اَسیں پکھو وِچھڑے ڈار تُوں، ایویں اپنے آپ تُوں وَکھ
اَسیں ویکھیا دِل مخلُوق دا، دِل بُوہے بُوہے رَکھ

اسیں ڈاڈھے اوکھے ساہ لویئے ساڈے سینے دے وچ کِل
اتھے دلاں دے وچ زخم ہوون ساڈے زخماں دے وچ دل

کدی آپے پٹیاں بنھہ لوئیے،۔ کدی آپے لویئے چِھل
دس فرحت شاه اسیں کیہ کرئیے ساڈا کوئی نہ لاوے مُل

اسیں نازاں پلے ماپیاں دے اج گئے مِٹیاں وچ رُل
انج ہنجوں ساڈی اکھیاں چوں جیویں موکھے جاون کُھل

انج ہاسے ساڈے ہونٹھاں تے جیوں قبراں اتے پُھل
اسیں راتاں کٹِیاں جاگ کے لگ بارِیاں نال کھلو

ساڈے ساہ وِچ صبر دی چاشنی ساڈی رگاں دے وِچ خَشبو
اسیں خالی کھوکھے ذات دے سانوں چُنجاں مارن کاں

اسیں موسم کچے عشق دے ساڈی دُھپ بنے، نہ چھاں
اسیں مجرم عشق دے جُرم دے اسیں سُفنے لئے اُڈیک

ساتھے لگن روز عدالتاں سانوں پئے جائے روز تریک
ساتھے لگن روز عدالتاں اسیں قسمت نال خفا

اسی بھولے وانگ کبوتراں اسیں پاگل وانگ ہوا
اسیں آپنے آپ عبادتی اسیں آپنے آپ خدا

فرحت عباس شاہ

10/01/2024

مطلب ہووے تے نور محمد نہ ہووے تے نورا۔
کوئی کسے دا یار نہ بیلی جد کم ہو جاوے پورا

10/01/2024

🏏بلا PTI کو واپس مل گیا🩷🩵🩶
اب نورین💔..؟

09/01/2024

میرپور ائیرپورٹ کی تعمیر جلد از جلد شروع کی جاے
پاکستانی ادارے کشمیر ی مسافروں کی حفاظت کرنے میں ناکام میرپور ائیرپورٹ سفری تحفظ کی ضمانت
تارکین وطن کا پرزور مطالبہ

09/01/2024

بھوکـــــــ بہت وزنی ہوتی ہے اس کے نیچے دب کر
علم، حکمت، عقل، فکر، دانائی، دانش سب مر جاتے ہیں
─── ◈🧡||•◈ ───

08/01/2024

سورت نساء کی آیت 130،
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْکُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا
مُّضٰعَفَۃً ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ
کے تحت فرماتے ہیں:۔
مسلمانوں کی حکومتیں اسی لئے تباہ ہوئیں کہ انہوں نے سود در سود پر قرض لیا اور اس طرح غیر ملکی لوگوں کو ان کے معاملات میں دخل ہونے کا موقع مل گیا
اور انہوں نے حکومتوں کو برباد کر دیا۔!!!
آج کل سرمایہ دارانہ سسٹم اسی طریقے سے ملکوں کو غلام بناتا ہے آئی ایم ایف جیسے ادارے اسی ہتھیار کو استعمال کرتے ہیں!!!

07/01/2024

سکول میں چھٹی کے بعد کا سناٹا،

دُلہن کی رخصتی کے بعد کی اُداسی،

میت کے اُٹھ جانے کے بعد گھر کی ویرانی،

کسی ویران ریلوے سٹیشن سے ٹرین کے چلے جانے کے بعد کی خاموشی اور

گھر سے مہمانوں کے رخصت ہو جانے کے بعد دل کی اُداسی.؟؟

صرف #حساس ترین لوگ ہی #محسوس کر سکتے ہیں...

03/01/2024

لال بیگ اور براؤن چیونٹیاں لڑ پڑیں، قصور لال بیگ کا تھا کیونکہ وہ ان کا لایا کھانا کھا جاتا تھا، کیس ہوا مینڈک کے پاس گئے کہا گیا کہ آپ انصاف کریں ہماری محنت سے لایا گیا رزق یہ کھا جاتا ہے آپ اسکو سبق سکھائیں ورنہ ہم خود اس سے جنگ کریں گے، اب کیونکہ حشرات کے بھی قوانین ہوتے ہیں لال بیگ خوش تھا کہ مینڈک سے اسکی سلام دعا ہے وہ مطمئن ہو کر نکل گیا اور مزے سے ہر روز ویسے ہی ان کا کھانا کھا جاتا، لیکن چیونٹیاں بڑا سا لشکر لیکر ہر روز مینڈک کے حضور شکایت لیکر جاتیں، مینڈک روز کہہ دیتا کہ ایسا لال بیگ ایسا نہیں کرے گا، لیکن وہ پھر ویسا ہی کرتا، ایک دن چیونٹیوں نے لال بیگ اور مینڈک کو ایک ساتھ بیٹھے گپ شپ کرتے دیکھا، انہیں احساس ہوگیا کہ ہماری شکایت فضول ہے، چیونٹیاں سانپ کے پاس گئیں، اس سے سارا ماجرا بیان کیا، سانپ نے کہا میں تمہاری مدد ضرور کرونگا میں خود لال بیگ سے بڑی عداوت رکھتا ہوں، اگلے دن لال بیگ نے اور بھی تباہی پھیر دی چیونٹیوں کے کھانے کے ساتھ ساتھ ان کا گھر بھی تباہ کر دیا، چیونٹیاں حیران ہوئیں کہ اب تو سانپ سے بھی سفارش کر دی یہ لال بیگ اس سے بھی نہیں ڈرتا کیا؟ پھر یہ راز بھی کھل گیا کہ کیونکہ لال بیگ اور سانپ بھی آپس میں دوست تھے اسلیئے اس نے لال بیگ کو روکنے کی بجائے کہا جاؤ جو مرضی کرو میں تمہارے ساتھ ہوں، جب کسی جگہ دال نہ گلی کھانا ملنا بند ہو گیا تو چیونٹیاں بھوکی کمزور ہو گئیں، چلنا بھی مشکل ہو گیا، لال بیگ کے وارے نیارے ہو گئے پہلے وہ ان کا لایا ہوا کھانا کھاتا تھا اب وہ چیونٹیوں کو ہی کھانا سمجھ کر کھانے لگا، ایک چیونٹی جو بھاگ کر اپنی جان بچانے نکلی، پاس لیٹے ہاتھی پر چڑھ کر اسکے کان میں گھس گئی، ہاتھی نے سونڈ گھمائی اور زمین پر پٹخنے لگا، جس کی زد میں آ کر مینڈک اور سانپ کچلے گئے لال بیگ بھاگنے لگا تو چیونٹیاں یہ منظر دیکھ کر پیچھے بھاگیں اور لال بیگ کو پکڑ کر کھینچ کر اپنی بل میں لے گئیں اور خوب بدلا لیا اس کے کچھ حصے اپنی بل کے باہر لٹکا دیئے تاکہ آئندہ کوئی لال بیگ یہاں دیکھنے یا چوری کرنے کی جرآت نہ کرے....

03/01/2024

Cheap justice and layer latif khossa

سردار لطیف کھوسہ روسٹرم پر آئے، نام پڑھتے ہی چیف جسٹس بولے یہ سردار کیوں لکھا ہوا ہے آپ نے نام کے ساتھ؟ یہ سرداروں کا زمانہ چلا گیا، اور پھر سردار لفظ ہٹا دیا گیا، آگے بڑھیں، لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اب تک ہمارے 700 کے قریب رہنماؤں کے کاغذات مسترد کر دئے 60،70 چھین لئے گئے پولیس نے تجویز کنندگان اغواء کرلئے، ابھی بات مکمل نہیں ہوئی تھی کہ چیف جسٹس بولے، ثبوت کہاں ہیں؟ لطیف کھوسہ نے تحمل سے کہا مائی لارڈ میں نے سب کچھ ایک DVD میں محفوظ کیا ہے اجازت دیں وہ چلا دوں، چیف جسٹس بولے نہیں نہیں آپ یہ سیاسی تقریریں نہ کریں دلائل دیں، لطیف کھوسہ نے پھرسے کہا مائی لارڈ سارے ملک نے دیکھا کہ کیسے یہ سب ہوا، چیف جسٹس نے پھرکہا تو ثبوت دکھائیں کہاں ہے؟ لطیف کھوسہ نے کہا مائی لارڈ آپ میڈیا پر دیکھا ہو گا کس طرح ہمارے لوگوں..... پھر بات کاٹ کر چیف جسٹس بولے کھوسہ صاحب میں میڈیا دیکھتا ہی نہیں ہوں، مجھے آپ ثبوت دیں.... کھوسہ بولے مائی لارڈ میں 55 سال سے وکالت کر رہا ہوں، چیف جسٹس پھر سے کاٹ کر بولے، یہ سب نہ کہیں یہاں دلائل دیں، یعنی نہ میڈیا دیکھتے ہیں نہ DVD چلا کر دیکھنا چاہتے ہیں، ناں وکیل کی بات پر یقین کر رہے ہیں تو ثبوت کیا آپکو عالم ارواح میں دکھائیں؟ کپڑے تو بدن پر پہلے بھی نہیں رہے اب کھرچ کھرچ کر اور ترازو کے اندر سے کیا دکھانا باقی ہے؟

Address

Bhimber

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kashmir viewer posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share



You may also like