Bhera oficial

Bhera oficial بھلا کرو تو بھلا ہی ہوتا ہے ۔۔۔

03/01/2020

عربی کا غصہ ۔۔😂😂😜

01/01/2020

بچہ دوکاندار سے فیڈر کیسے مانگتا ہے ۔۔😜

01/01/2020

جس کو سمجھ آئے زرا۔۔۔

27/12/2019

ویلنگ کھوتا ریڑا۔۔۔

26/12/2019

ہائی سکول بھیرہ۔۔۔

18/12/2019

معاف کیجئے گا صاحب بات کڑوی ہے؟
آج کی محبت جسم مانگتی ہے...!! 🖤

12/12/2019

ﺳﻤﻨﺪﺭﮐﻨﺎﺭﮮ ﺍﯾﮏ ﺩﺭﺧﺖ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﭘﮧ ﭼﮍﯾﺎ ﮐﺎ ﮔﮭﻮﻧﺴﻼ ﺗﮭﺎ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺗﯿﺰ ﮨﻮﺍ
ﭼﻠﯽ ﺗﻮ ﭼﮍﯾﺎ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﮔﯿﺎ ﭼﮍﯾﺎ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﻧﮑﺎﻟﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﺗﻮ
ﺍُﺳﮑﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮ ﮔﯿﻠﮯ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻟﮍﮐﮭﮍﺍ ﮔﺌﯽ ....۔۔

ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﻟﮩﺮ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﭽﮧ ﺑﺎﮨﺮ ﭘﮭﻨﮏ ﺩﮮ ﻣﮕﺮ
ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻧﮧ ﻣﺎﻧﺎ ﺗﻮ ﭼﮍﯾﺎ ﺑﻮﻟﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﺍ ﺳﺎﺭﺍ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯽ ﺟﺎﻭُﮞ ﮔﯽ
ﺗﺠﮭﮯ ﺭﯾﮕﺴﺘﺎﻥ ﺑﻨﺎ ﺩﻭﻧﮕﯽ ... ﺳﻤﻨﺪﺭﺍﭘﻨﮯ ﻏﺮﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﺟﺎ ﮐﮧ ﺍﮮ ﭼﮍﯾﺎ
ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺳﺎﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﻏﺮﻕ ﮐﺮﺩﻭﮞ ﺗﻮ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﺍ ﮐﯿﺎ ﺑﮕﺎﮌ ﺳﮑﺘﯽ
ﮨﮯ؟
ﭼﮍﯾﺎ ﻧﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﺳُﻨﺎ ﺗﻮ ﺑﻮﻟﯽ ﭼﻞ ﭘﮭﺮﺧﺸﮏ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﻮ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮﺟﺎ ﺍﺳﯽ
ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍُﺱ ﻧﮯﺍﯾﮏ ﮔﮭﻮﻧﭧ ﺑﮭﺮﺍ ﺍُﻭﺭ ﺍﮌ ﮐﮯﺩﺭﺧﺖ ﭘﮧ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﭘﮭﺮ ﺁﺋﯽ
ﮔﮭﻮﻧﭧ ﺑﮭﺮﺍ ﭘﮭﺮﺩﺭﺧﺖ ﭘﮧ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﯾﮩﯽ ﻋﻤﻞ ﺍُﺱ ﻧﮯ 8-7 ﺑﺎﺭ ﺩُﮬﺮﺍﯾﺎ ﺗﻮ
ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮔﮭﺒﺮﺍ ﮐﮯ ﺑﻮﻻ : ﭘﺎﮔﻞ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﮨﮯﮐﯿﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻣﺠﮭﮯﺧﺘﻢ ﮐﺮﻧﮯﻟﮕﯽ
ﮨﮯ ؟ ﻣﮕﺮﭼﮍﯾﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﮬﻦ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻋﻤﻞ ﺩُﮬﺮﺍﺗﯽ ﺭﮨﯽ ﺍﺑﮭﯽ ﺻﺮﻑ 25-22
ﺑﺎﺭﮨﯽ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺳﻤﻨﺪﺭﻧﮯﺍﯾﮏ ﺯﻭﺭ ﮐﯽ ﻟﮩﺮﻣﺎﺭﯼ ﺍﻭﺭﭼﮍﯾﺎ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺑﺎﮨﺮ
ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺩﯾﺎ ...
ﺩﺭﺧﺖ ﺟﻮ ﮐﺎﻓﯽ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﺳﮯﺑﻮﻻ ﺍﮮ ﻃﺎﻗﺖ
ﮐﮯﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺗﻮ ﺟﻮ ﺳﺎﺭﯼ ﺩُﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﭘﻞ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻏﺮﻕ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯﺍﺱ
ﮐﻤﺰﻭﺭ ﺳﯽ ﭼﮍﯾﺎ ﺳﮯﮈﺭﮔﯿﺎ ﯾﮧ ﺳﻤﺠﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺋﯽ ؟
ﺳﻤﻨﺪﺭ ﺑﻮﻻ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺳﺠﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺗﺠﮭﮯﺍﯾﮏ ﭘﻞ ﻣﯿﮟ ﺍُﮐﮭﺎﮌ ﺳﮑﺘﺎﮨﻮﮞ ﺍﮎ ﭘﻞ
ﻣﯿﮟ ﺩُﻧﯿﺎ ﺗﺒﺎﮦ ﮐﺮﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﺱ ﭼﮍﯾﺎﺳﮯ ﮈﺭﻭﻧﮕﺎ؟
ﻧﮩﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺍﯾﮏ ﻣﺎﮞ ﺳﮯﮈﺭﺍ ﮨﻮﮞ ﻣﺎﮞ ﮐﮯﺟﺬﺑﮯ ﺳﮯ ﮈﺭﺍ ﮨﻮﮞ ﺍﮎ ﻣﺎﮞ
ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺗﻮﻋﺮﺵ ﮨﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﮐﯿﺎ ﻣﺠﺎﻝ .. ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﻭﮦ
ﻣﺠﮭﮯﭘﯽ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﺠﮭﮯﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯﺭﯾﮕﺴﺘﺎﻥ ﺑﻨﺎ ﮨﯽ ﺩﮮﮔﯽ ....
ﻣﺎﮞ " ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ " ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻋﻈﯿﻢ
ﻧﻌﻤﺖ ﮨﮯ .. ﺍﺱ ﮐﯽ ﻗﺪﺭ ﮐیجیے ..
ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﺳﮯ ﺩﻋﺎﺀ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮬﻤﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ
ﻋﻄﺎﺀ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ .. ﺁﻣﯿﻦ ثم آمین

08/12/2019

* جلالپور کے جعفرآباد میں دل دہلانے والا خوفناک واقعہ "* صبح صبح 7 بجے ہوا یہ 😭واقعہ 😭 جسے سن کر انسان کی روح کانپ جاتی ہے! آخر کیا قصور تھا اس معصوم بچے کو مگر ان ظالموں کے ہاتھ نہ كاپے، صبح 7:00 بجے صرف 3 سال کا معصوم بچہ جو ابھی صحیح طرح بول نہیں سکتا تھا .... .... .... تین لوگوں نے اسے گھیر لیا، لوگ بھی کون؟اس کے اپنے ایک باپ، دوسری اس کی ماں اور تیسری اس کا حقیقی چچا ... !!! میٹھی - میٹھی باتوں سے، اس بہلايا، پھسلايا، پھر صحن کے بیچوں بیچ اسے دبوچ لیا! وہ ہاتھ جوڑتا رہا، روتا رہا ... اس کی چیخوں سے آسمان لرز گیا، مگر اس کے سگے ماں - باپ اور چچا نے اس کی ایک نہ سنی اور اس کو زبردستی ..... ... نہلا دیا اور تیار کر کے، اسکول بھیج دیا .., 😳😥😡 👏 😳😥😡 * "بیچارا" *... ... !!! غور سے پڑھنے کے لیے شکریہ. 😜

07/12/2019

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک دفعہ اللہ تعالیٰ سے پوچھا میرے ساتھ جنت میں کون ہو گا ؟
ارشاد ہوا "فلاں قصاب تمہارے ساتھ ہو گا"
حضرت موسیٰ علیہ السلام کچھ حیران ہوئے اور اس قصاب کی تلاش میں چل پڑے وہاں دیکھا تو ایک قصاب اپنی دوکان میں گوشت بیچنے میں مصروف تھا ، اپنا کاروبار ختم کر کے اس نے ایک گوشت کا ٹکڑا ایک کپڑے میں لپیٹا اور گھر کی طرف روانہ ہو گیا ،حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس قصاب کے بارے میں مزید جاننے کیلئے بطور مہمان گھر چلنے کی اجازت چاہی۔

گھر پہنچ کر قصاب نے گوشت پکایا پھر روٹی پکا کر اسکے ٹکڑے شوربے میں نرم کیے اور دوسرے کمرے میں چلا گیا ،جہاں ایک انتہائی کمزور بڑھیا پلنگ پر لیٹی ہوئی تھی ، قصاب نے بمشکل تمام اسے سہارا دیکر اٹھایا ، ایک ایک لقمہ اسکے منہ میں دیتا رہا ، جب اس نے کھانا تمام کیا تو اس نے بڑھیا کا منہ صاف کر دیا کھانا کھا کر بڈھیا نے قصاب کے کان میں کچھ کہا ، جسے سن کر قصاب مسکرا دیا ، اور بڑھیا کو واپس لٹا کر باہر آ گیا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام جو یہ سب دیکھ رہے تھے ، آپ نے قصاب سے پوچھا یہ عورت کون ہے اور اس نے تیرے کان میں کیا کہا جس پر تو مسکرا دیا ؟
قصاب بولا اے اجنبی ! یہ عورت میری ماں ھے ، گھر پر آنے کے بعد میں سب سے پہلے اس کے کام کرتا ہوں تو خوش ہو کر روز مجھے یہ دعا دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے جنت میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ رکھے اور میں مسکرا دیتا ہوں کہ میں کہاں اور موسیٰ کلیم اللہ کہاں

06/12/2019

Bhera..
Is a beautiful place...

05/12/2019

عورت کی مکاریاں
دلچسب واقعہ
ﺟﻤﻌﮧ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺍﯾﮏ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﻧﮯ ﺧﻄﺒﮧ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻣﺎ ﮈﺍﻻ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﻝ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺑﯿﺲ ﺑﯿﺲ ﻣﮑﺎﺭﯾﺎﮞ ﭼُﮭﭙﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ، ﺍﯾﮏ ﺩﯾﮩﺎﺗﯽ ﮐﺴﺎﻥ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺳُﻨﺎ ﺗﻮ ﮔﮭﺮ ﺁﮐﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﺑﮭﻠﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﺎ ﺳﺮ ﮔﻨﺠﺎ ﮐﺮ ﮈﺍﻻ ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﻭﭦ ﭘﭩﺎﻧﮓ ﻓﺮﻣﺎﺋﺶ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﻓﺮﺷﺘﮧ ﺻﻔﺖ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺗﮭﯽ ، ﺧﯿﺮ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﺩُﮐﮫ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﯿﺎ ؟؟؟
ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ ﺍﺭﺋﮯ ﻧﯿﮏ ﺑﺨﺖ ﻭﮦ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﺎ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﮨﮯ ﻧﺎ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﮩﯽ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﻣﮑﺎﺭﯼ ﺧﺘﻢ ﮐﺮ ﺩﻭ ۔
ﻋﻮﺭﺕ ﺑﮩﺖ ﺍُﺩﺍﺱ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﮧ ﺍِﺱ ﺑﯿﻮﻗﻮﻑ ﮐﻮ ﺍﺻﻞ ﻣﮑﺎﺭﯼ ﺩﮐﮭﺎﻧﯽ ﭘﮍﮮ ﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﮨﺮ ﺳﮯ ﺑﺪﻟﮧ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﭨﮭﺎﻧﯽ۔
ﻋﻮﺭﺕ ﺍﮔﻠﮯ ﺭﻭﺯ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﻦ ﮐﻠﻮ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﺧﺮﯾﺪ ﮐﺮ ﮐﮭﯿﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﯽ ﮔﺌّﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﭽﮭﻠﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﯿﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﮕﮧ ﺟﮕﮧ ﻣﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﺑﺎ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﻮ ﺩﮬﺎﮔﮧ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻻ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﯾﺒﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﭼُﮭﭙﺎ ﺩﯾﺎ۔
ﺍُﺱ ﮐﺎ ﺷﻮﮨﺮ ﺟﺐ ﮐﮭﯿﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﮐﺮ ﮐﺎﻡ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﺗﻮ ﺍُﺱ ﮐﻮ ﺟﮕﮧ ﺟﮕﮧ ﺳﮯ ﻣﭽﮭﻠﯿﺎﮞ ﻣﻠﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺋﯽ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﭽﮭﻠﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﮐﭩﮭﺎ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺗﮭﯿﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻻ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﺮ ﭘﮩﻨﭻ ﮐﺮ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﺗﮭﻤﺎ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻟﻮ ﺁﺝ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﭘﮑﺎﺋﯿﻨﮕﮯ ، ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺁﺋﯽﺍﺱ ﭨﺎﺋﻢ ؟؟
ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ ﮐﮭﯿﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮫ ﻟﮕﯽ ﮨﯿﮟ، ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﺍﭼﮭﺎ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﻟﮯ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮐﮩﯽ ﭼُﮭﭙﺎ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﺎﻡ ﮐﺎﺟﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ،
ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﭨﺎﺋﻢ ﭘﺮ ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻻﺅ ﺗﻮ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﻮﻟﯽ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭘﮑﺎﺅﻧﮕﯽ ﻧﺎ ؟؟؟
ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﮔﺮﺝ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ ﺍﻭﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﺗﻮ ﻻﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﮑﺎﻧﮯ
ﮐﯿﻠﺌﮯ ؟؟؟
ﺑﯿﻮﯼ ﺑﻮﻟﯽ ﮐﻮﻧﺴﯽ ﻣﭽﮭﻠﯽ ؟؟؟
ﺷﻮﮨﺮ : ﻭﮨﯽ ﺟﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮭﯿﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﮍﯼ ﺗﮭﯽ ،
ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﮐﮧ ﺟﻠﺪﯼ ﺁﺟﺎﺅ ﻣﯿﺮﺍ ﺷﻮﮨﺮ ﭘﺎﮔﻞ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ، ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ؟؟ ﺗﻮ
ﺑﻮﻟﯽ ﮐﻞ ﺳﮯ ﻋﺠﯿﺐ ﺣﺮﮐﺘﯿﮟ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﻨﺠﺎ ﺑﮭﯽ ﮐﺮ ﮈﺍﻻ ﺧﯿﺮ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺳﮩﮧ ﻟﻮﻧﮕﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺑﮭﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﭘﮑﺎﺅ ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮨﮯ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ، ﺍُﺱ ﮐﺎ ﺷﻮﮨﺮﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﮐﻮ ﻟﭙﮑﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﻧﮯ ﭘﮑﮍ ﻟﯿﺎ ﺗﻮ ﺷﻮﮨﺮﺑﻮﻻ : ﺟﮭﻮﭦ ﻧﺎ ﺑﻮﻟﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﻻﮐﺮ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ ﺗﮭﻤﯿﮟ ، ﺑﯿﻮﯼ ﺑﻮﻟﯽ ﭼﻠﻮ ﭨﮭﯿﮏ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﻧﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﺍﺱ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺗﻮ ﭘﻮﭼﮭﻮﮞ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﺁﺋﯽ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ؟؟
ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﯿﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻻﯾﺎ ﺗﮭﺎ ،
ﺑﯿﻮﯼ ﺑﻮﻟﯽ ﻟﻮ ﮐﮭﯿﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﺁﮔﺌﯽ ؟؟ ﺷﻮﮨﺮ ﺑﯿﻮﯼﮐﻮ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﭘﮭﺮ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﻧﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﻮﺭﺳﯽ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﮐﺮﺳﯽ ﺳﮯ ﻣﻀﺒﻮﻃﯽ ﺳﮯ ﺑﺎﻧﺪﮪ ﻟﯿﺎ، ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮔﺮﯾﺒﺎﻥﺳﮯ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﻮ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺩﻡ ﭘﺮ ﭼﮭُﭙﺎ ﻟﯿﺎ ﮔﺮﯾﺒﺎﻥ ﻣﯿﮟ ،
ﺷﻮﮨﺮ ﭼﯿﺦ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ ﻭﮦ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﻣﭽﮭﻠﯽ، ﺑﯿﻮﯼ ﺑﻮﻟﯽ ﯾﮧ ﭘﺎﮔﻞ ﭘﻦ ﮐﺎ ﺩﻭﺭﺍ ﺗﻮ ﺑﮍﮬﺘﺎ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ، ﻭﮦ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺘﺎ ﺟﻮ ﺍُﺱ ﮐﻮ ﺑﯿﻮﯼ ﺩﮐﮭﺎ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ، ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍُﻥ ﮐﮯ ﺟﯽ ﺟﺎ ﭘﺎﮔﻞ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺳﻠﺌﮯ ﻭﮦ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﻮ ﻟﯿﻨﮯ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﮨﺮ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ، ﺗﻮ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﻣُﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ ﯾﮧﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﮑﺎﺭﯼ ﺟﻮ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﻣﺎﻍ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ، ﺍﺏ ﭘﺎﮔﻞﺧﺎﻧﮯ ﺟﺎﻧﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻣﻌﺎﻓﯽ ﻣﺎﻧﮕﻮ ﮔﮯ ؟؟؟؟
ﺷﻮﮨﺮ ﺭﻭﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻻ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﻮﺑﮧ ﺟﻮ ﺁﺋﯿﻨﺪﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺫﺍﺕ ﺳﮯ ﭘﻨﮕﺎ ﻟﯿﺎ ﺗﻮ ۔۔۔

04/12/2019

الٹی شلوار
"ساب اب میرا کام ہو جائے گا نا "
اس نے دیوار کی طرف رُخ موڑا اور تیزی سے کپڑے پہننے لگی۔
"ہاں ہاں بھئی " ۔۔۔
میری سانسیں ابھی بھی بے ترتیب تھیں ۔
پھر میں پیسے لینے کب آؤں ؟"
دوپٹے سے اس نے منہ پونچھا اور پھر جھٹک کر لپیٹ لیا ۔
"پیسے ملنے تک تمہیں ایک دو چکر تو اور لگانے ہی پڑیں گے ۔کل ہی میں مالکان سے تمہارے شوہر کا زکر کرتا ہوں "
میں نے شرٹ کے بٹن لگائے ،ہاتھوں سے بال سنوارے اور دفتر کے پیچھے ریٹائرنگ روم کے دروازے سے باہر جھانک کر آس پاس احتیاتاً ایک طائرانہ نظر دوڑانے لگا ۔
ویسے تو نیا چوکیدار وقتا فوقتا چائے پانی کے نام پر میری طرف سے ملنے والی چھوٹی موٹی رقم کے بدلے میں میرا خیر خواہ تھا مگر پھر بھی میں کسی مشکل میں گرفتار نہیں ہونا چاہتا تھا ۔
" پھر میں کل ہی آجاؤں " وہ میرے پختہ جواب کی منتظر تھی ۔
" کل نہیں ! ! ! "
میں روز اس طرح یہاں آنے کا رسک نہیں لے سکتا تھا اس لئیے بس آہ بھر کر رہ گیا ۔۔۔۔۔
ہائے غریبوں کو بھی کیسے کیسے لعل مل جاتے ہیں ۔۔۔ میں نے نظروں سے اسکے جسم کے پیچ و خم کو تولتے ہوئے سوچا ۔
" ارے سنو ! ! تم نے شلوار اُلٹی پہنی ہے ۔"
وہ چونک کر اپنی ٹانگوں کی طرف جھکی اور خجل ہوگئی ۔
" اسے اتار کر سیدھی کرلو ۔ میں چلتا ہوں پانچ منٹ بعد تم بھی پچھلے دروازے سے نکل جانا۔ ۔ ۔ اور ہاں احتیاط سے کوئی دیکھ نہ لے تمہیں ۔
زیمل خان چار سال سے ہماری فیکٹری میں رات کا چوکیدار تھا تین ہفتے پہلے فیکٹری میں داخل ہونے والے ڈاکوؤں کے ساتھ مزاحمت میں ٹانگ پر گولی کھا کر گھر میں لاچار پڑا ہوا تھا ۔ مالکان اسکے علاج کے لئیے پچاس ہزار دینے کا اعلان کر کے بھول گئے تھے ۔ سو اسکی بیوی اسی سلسلے میں بار بار چکر لگا رہی تھی ۔ میں نے اسکی مدد کا فیصلہ کیا اور چھٹی کے بعد شام میں اسے فیکٹری آنے کا اشارہ دے دیا ۔
عمر ! عمر!
اپارٹمنٹ کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے مجھے عقب سے اپنی بیوی کی آواز سنائی دی ۔ اسکے اور میرے گھر لوٹنے کا وقت تقریبا ایک ہی تھا اور کبھی کبھار تو ہم اسی طرح اکھٹے گھر میں داخل ہوتے تھے ۔ وہ ایک چھوٹے بینک میں کلرک تھی ۔
"ایک خوشخبری ہے " قدرے فربہی مائل وجود کو سنبھالے وہ تیزی سے اوپر آرہی تھی
خوشی سیے اسکی بانچھیں کھلی جا رہی تھیں
" مینیجر صاحب میرے کام سے بہت خوش ہیں اور آج ہی انہوں میرے پرونوشن کی بات ہے "
دروازے کے سامنے رک کر اس نے ہینڈ بیگ ٹٹولااور چابی نکالی
۔"انہوں نے کہا ہے تھوڑا وقت لگے گا مگر کام ہوجائے گا
"ارے واہ مبارک ہو " " میں نے خوشدلی سے اسے مبارکباد دی
" تمہیں پتا ہے مجھ سمیت پانچ امیدوار ہیں ، اور وہ آصفہ ہے نا وہ بھی میرے حق میں نہیں مگر ڈائیریکٹر صاحب میرے کام سے بہت خوش ہیں ۔۔ کیوں نہ ہوں میں اتنی محنت جو کرتی ہوں اور ویسے بھی ۔ ۔ ۔ ۔
۔وہ گھر کے اندر داخل ہوتے ہوئے بھی مسلسل بولے چلی گئی
۔میں اسکی پیروی کرتے ہوئے اسکی فتح کی داستان سے محظوظ ہورہا تھا کہ اچانک میری نظر اسکی الٹی شلوار کے ریشمی دھاگوں میں الجھ گئیں ۔۔۔۔۔۔

(سعادت حسن منٹو)

03/12/2019

ایک شخص جنگل کے درمیان سے گزر رہا تھا کہ اس نے جھاڑیوں کے درمیان ایک سانپ پھنسا ہوا دیکھا ، سانپ نے اس سے مدد کی اپیل کی تو اس نے ایک لکڑی کی مدد سے سانپ کو وہاں سے نکالا، باہر آتے ہی سانپ نےکہا کہ میں تمہیں ڈسوں گا۔ اس شخص نے کہا کہ میں نے تمہارے ساتھ نیکی کی ہے تم میرے ساتھ بدی کرنا چاہتے ہو ، سانپ نے کہا کہ ہاں نیکی کا جواب بدی ہی ہے ،اس آدمی نے کہا کہ چلو کسی سے فیصلہ کرالیتے ہیں ، چلتے چلتے ایک گاۓ کے پاس پہنچے اور اس کو سارا واقعہ بیان کرکے فیصلہ پوچھا تو اس نے کہا کہ واقعی نیکی کا جواب بدی ہے کیونکہ جب میں جوان تھی اور دودھ دیتی تھی تو میرا مالک میرا خیال رکھتا تھا اور چارہ پانی وقت پہ دیتا تھا لیکن اب میں بوڑھی ہوگئی ہوں تو اس نے بھی خیال رکھنا چھوڑ دیا ہے۔
یہ سن کرسانپ نے کہا کہ اب تو میں ڈسوں گا اس آدمی نے کہا کہ ایک اور فیصلہ لے لیتے ہیں ، سانپ مان گیا اور انہوں نے ایک گدھے سے فیصلہ کروایا ، گدھے نے بھی یہی کہا کہ نیکی کا جواب بدی ہے، کیونکہ جب تک میرے اندر دم تھا میں اپنے مالک کے کام آتا رہا جونہی میں بوڑھا ہوا اس نے مجھے بھگا دیا۔
سانپ اس شخص کو ڈسنے ہی لگا تھا کہ اس نے منت کرکے کہاکہ ایک آخری موقع اور دو ، سانپ کے حق میں دو فیصلے ہوچکے تھے اس لیے وہ آخری فیصلہ لینے پہ مان گیا ، اب کی بار وہ دونوں ایک بندر کے پاس گۓ اور اسے سارا واقعہ سناکرکہا کہ فیصلہ کرو۔
اس نے آدمی سے کہا کہ مجھے ان جھاڑیوں کے پاس لے چلو ، سانپ کو اندر پھینکو اور باہر پھر میرے سامنے باہر نکالو ، اس کے بعد میں فیصلہ کروں گا۔
وہ تینوں واپس اسی جگہ گۓ ، آدمی نے سانپ کو جھاڑیوں کے اندر پھینک دیا اور پھر باہر نکالنے ہی لگا تھا کہ بندر نے منع کردیا اور کہا کہ اس کے ساتھ نیکی مت کر ، یہ نیکی کے قابل ہی نہیں۔
وہ بندر پاکستانی عوام سے زیادہ عقل مند تھا ، پاکستانیوں کو بار بار ایک ہی طرح کے سانپ مختلف ناموں اور طریقوں سے ڈستے ہیں لیکن ہمیں یہ خیال نہیں آتا کہ یہ سانپ ہیں ان کے ساتھ نیکی کرنا اپنے آپ کو مشکل میں ڈالنے کے برابر ہے....!! زرا سوچو
اور اگر سمجھ گئے ہو تو ضرور share کریں

30/11/2019

📝حکایت

کسی محلے میں ایک امیر آدمی نے نیا مکان بنایااور وہاں آکر رہنے لگا یہ امیر آدمی کبھی کسی کی مدد نہیں کرتا تھا...
اسی محلے میں کچھ دکاندار ایسے تھے جو خود امیر نہیں تھے لیکن لوگوں کی مدد کیا کرتے تھے
ایک قصائی تھا جو اکثر غریبوں کو مفت اور بہت عمدہ گوشت دے دیا کرتا تھاایک راشن والا تھا جو,ہر مہینہ کچھ گھرانوں کو ان کے گھر تک مفت راشن پہنچا دیتا تھا.
ایک دودھ والا تھا جو بچوں والے گھروں میں مفت دودھ پہنچاتا
لوگ مالدار شخص کو خوب برا کہتے کہ دیکھو اتنا مال ہونے کے باوجود کسی کی مدد نہیں کرتا ہے اور یہ دکاندار بے چارے خود سارا دن محنت کرتے ہیں لیکن غریبوں کا خیال بھی رکھتے ہیں.

کچھ عرصہ اسی طرح گذر گیااور سب نے مالدار آدمی سے ناطہ توڑ لیا اور جب اس مالدار کا انتقال ہوا تو محلہ سے کوئی بھی اس کے جنازے میں شریک نہ ہوا.
مالدار کی موت کے اگلے روز ایک ًغریب نے گوشت والے سے مفت گوشت مانگا تو اس نے دینے سے صاف انکار کردیا....
دودھ والے نے مفت دودھ سے صاف انکار کردیا.
راشن والے نے مفت راشن دینے سے صاف انکار کردیا..
پتہ ہے کیوں؟؟؟؟؟؟
ان سب کا ایک ہی جواب تھا.. اب تمہیں یہاں سے کچھ بھی مفت نہیں مل سکتا کیونکہ وہ جو تمہارے پیسے ادا کیا کرتا تھا کل دنیا سے چلا گیا ہے
نتیجہ
کبھی کسی کے بارے میں خود سے فیصلہ نہ کرو کیونکہ تم نہیں جانتے کس کا باطن کتنا پاکیزہ ہے.

-

30/11/2019

ایک صاحب حج سے واپس لوٹے تو سیدھا اپنے محلے کی دکان پر تشریف لے گئے۔

دکاندار بہت خوش ہوا کہ لگتا ہے آج حاجی صاحب دو سال پرانی ادھار چُکاتے ہیں۔
ان صاحب نے دکاندار سے کہا: بابا جی، کدھر ہے آپ کا ادھار والا کھاتہ؟
دکاندار نے خوش ہوتے ہوئے کہا: یہ لیجیئے حاجی صاحب۔
صاحب نے پھر پوچھا؛ اچھا وہ صفحہ کدھر ہے جہاں میرا ادھار لکھا ہوا ہے؟
دکاندار نے جلدی سے صفحہ کھول کر دیتے ہوئے کہا: یہ رہا حاجی صاحب۔
صاحب نے اپنی انگلی اپنے نام پر رکھتے ہوئے کہا: میرے اس نام سے پہلے حاجی لکھ لو۔

29/11/2019

کویت کے پولیس سٹیشن میں ایک عجیب طرز کا کیس آیا سب آفیسرز حیران تھے کہ اس کیس کو حل کیسے کیا جائے
کیس کی نوعیت کچھ یوں تھی کہ تین ہندوستانیوں نے پاکستان کا بارڈر کراس کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں پاکستان کی سرحد پر مامور محافظ نے جم کر انکی پٹائی کر دی اب وہ تینوں کویت پولیس کے پاس فریاد لے کر پہنچے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ہمیں انصاف دلوایا جائے....
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ معاملہ تو انڈیا پاکستان کے بیچ میں ہے تو کویت پولیس کہا سے آ گئی... میں نے بھی یہی سوچا تھا لیکن جب واقعہ معلوم ہوا تو بے اختیار ہنسی کے بعد منہ سے نکلا... "تم پاکستان گئے کیوں تھے "
تو جناب ہوا یہ تھا کویت کی کسی بلڈنگ میں ایک پاکستانی خان اور تین انڈین کام کر رہے تھے
کہ ان تینوں نے پٹھان کو اکیلا دیکھ کر اس سے مذاق شروع کر دیا کہ ہم پاکستان کو مزہ چکھوا دیں گے گھس کر ماریں گے وغیرہ وغیرہ...
خان صاحب پہلے تو ضبط سے سنتے رہے پھر اچانک انکا خون جوش مارنے لگا اور انہوں نے ہاتھ میں پکڑے بیلچے سے زمین پر لکیر کھینچی اور جزبہ حب الوطنی سے. بھرپور لہجے میں بولے خوچہ پاکستان کا بارڈر تو بہت دور ہے تم اس لکیر کو بارڈر سمجھ لو ...میری طرف پاکستان ہے تمھاری طرف انڈیا. اب تم تینوں مرد کے بچے ہو تو بارڈر کراس کر کے دکھاؤ...بس خان صاحب کا یہ کہنا انڈینز کی غیرت کو للکارنا سمجھا گیا اور ان کی عزت,نفس کا مسئلہ بن گیا... تینوں نے پاکستان کا بارڈر کراس کرنے کی کوشش کی لیکن وہاں موجود پاکستان کے محافظ نے بیلچے سے مار مار کر انکی حالت خراب کر دی جب خوب مار پیٹ کے بعد بھی بارڈر کراس نا ھوا تو خان صاحب بولے خوچہ ایک لیکر تو کراس کر نہیں سکے گھس کر مارو گے، کیسے ؟؟ وہاں تو میرے جیسے لاکھوں محافظ موجود ہیں
اسکے بعد پٹھان اپنا سامان اٹھا کر گھر چلا گیا اور یہ تینوں ہسپتال جاکر مرہم پٹی کروانے لگے اور زخموں کی رپورٹ لے کر تھانے پہنچ گئے کی فلاں پاکستانی نے جھگڑا کیا ھے اور ہیمیں انصاف دلایا جائے.
پولیس سٹیشن سے بلڈنگ کے مالک کو کال کیا گیا اور اس سے پوچھا گیا کہ وہاں کوئی پاکستانی کام کرتا ھے.مالک نے پٹھان کا نمبر پولیس کو دیا اور پولیس نے پٹھان کو تھانے بلایا .تھانے جا کر پٹھان نے پورا واقعہ سنایا..واقعہ سنتے ہی سب ہنسنے لگے
ہنستے ہنستے تھانے دار نے کہا
لیش انت رو باکستان؟
تم پاکستان گئے کیوں تھے؟

28/11/2019

ان۔خوبصورت دروازوں پر بنے نقش و نگار عظمتٍ رفتہ کے داستان گو ھیں۔ مگر مجسم سوال ھیں کہ اس گھر کےمکین کہاں گئے ؟ اے سر زمینٍ بھیرہ !!! تیری انمٹ عظمتوں کو سلام۔

27/11/2019

😞😞😞😓

26/11/2019

حضرت موسیٰ علیہ سلام، نے اٙللّٰہ تعالیٰ سے پوچھا. یااٙللّٰہ جب آپ اپنے بندے پر محربان ہوتے ہیں. تو کیا عطا کرتے ہو. اٙللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا.
اگر شادی شدہ ہو تو بیٹی، حضرت موسیٰ نے پھر کہا. یا اٙللّٰہ اگر ذیادہ مہربان ہو تو. اٙللّٰہ تعالیٰ نے پھر فرمایا. تو میں دوسری بھی بیٹی عطا کرتا ہوں. حضرت موسیٰ نے پھر فرمایا. یا اٙللّٰہ اگر سب سے ذیادہ بہت ذیادہ مہربان ہوتے ہو تو پھر. تو اٙللّٰہ تعالیٰ نے پھر فرمایا. ٰ اے موسیٰ میں تیسری بھی بیٹی عطا کرتا ہوں. اٙللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ جب میں اپنے بندے کو بیٹا عطا کرتا ہوں. تو اس بیٹے کو بولتا ہوں جاو اور اپنے باپ کا بازو بنو. اور جب بیٹی عطا کرتا ہوں. تو مجھے اپنی خُدائی کی قسم کہ میں اس کے باپ کا بازو خود بنوں گا.

بیٹی اٙللّٰہ کی رحمت ہوتی ہے❤️

25/11/2019



- وَمَالَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
اور اﷲ کــے سوا تمہــارا
کوئــی دوســت
اور مددگار نہیــں_ 💟

" کوئی بھی چیز دل کو ایسے زندہ نہیں کرتی جیسے قرآن کرتا ہے ‘ اور کوئی بھی چیز ایسے دل مردہ نہیں کرتی جیسے اونچے قہقہے کرتے ہیں۔‘‘ 💟

22/11/2019

ایک عورت کسی کام سے گھر سے باہر نکلی تو گھر کے باہر تین اجنبی بزرگوں کو بیٹھے دیکھا،
عورت کہنے لگی میں آپ لوگوں کو جانتی نہیں لیکن لگتا ہے کہ آپ لوگ بھوکے ہیں چلیں اندر چلیں میں آپ لوگوں کو کھانا دیتی ہوں
ان بزرگوں نے پوچھا : کیا گھر کا مالک موجود ہے ؟
عورت کہنے لگی : نہیں ، وہ گھر پر موجود نہیں
انہوں نے جواب دیا : پھر تو ہم اندر
نہیں جائیں گے
رات کو جب خاوند گھر آیا تو عورت نے اسے سارے معاملے کی خبر دی
وہ کہنے لگا : انہیں اندر لے کر آؤ !
عورت اُن کے پاس آئی اور اندر چلنے کو کہا !
انہوں نے جواب دیا : ہم تینوں ایک ساتھ اندر نہیں جاسکتے
عورت نے پوچھا : وہ کیوں ؟
ایک نے یہ کہتے ہوئے وضاحت کی :
اس کا نام ''مال'' ہے اور اپنے ایک ساتھی کی طرف اشارہ کیا ، اور اس کا نام '' کامیابی '' ہے
اور دوسرے ساتھی کی طرف اشارہ کیا ،
اور میرا نام محبت ہے، اور یہ کہتے ہوئے بات مکمل کی کہ جاؤ اپنے خاوند کے پاس جاؤ اور مشورہ کر لو کہ ہم میں سے کون اندر آئے ؟
عورت نے آکر خاوند کو سارا ماجرا سنایا ،
وہ خوشی سے چلا اٹھا اور کہنے لگا : اگر یہی معاملہ ہے تو ''مال '' کو اندر بلا لیتے ہیں
گھر میں مال و دولت کی ریل پیل ہو جائے گی !
عورت نے خاوند سے اختلاف کرتے ہوئے کہا : کیوں نہ ''کامیابی'' کو دعوت دیں ؟
میاں بیوی کی یہ باتیں اُن کی بہو گھر کے ایک کونے میں بیٹھی سن رہی تھی،اُس نے جلدی سے اپنی رائے دی :
کیوں نہ ہم ''محبت'' کو بلا لیں اور ہمارا گھرانہ پیار و محبت سے بھر جائے !
خاوند کہنے لگا : بہو کی نصیحت مان لیتے ہیں ،جاؤ اور ''محبت'' کو اندر لے آؤ
عورت باہر آئی اور بولی :آپ میں سے ''محبت ''کون ہے وہ ہمیں مہمان نوازی کا شرف بخشے
گھر والوں کا مطلوبہ شخص اٹھا اور اندر جانے لگا تو اس کے دونوں ساتھی بھی کھڑے ہو گئے اور اس کے پیچھے چلنے لگے، عورت حیران و پریشان اُن کا منہ دیکھنے لگی
عورت نے '' مال '' اور ''کامیابی'' سے کہا ؛ میں نے تو صرف ''محبت'' کو دعوت دی تھی،آپ دونوں کیوں ساتھ جا رہے ہیں ؟
دونوں نے جواب دیا :اگر تم نے '' مال '' یا '' کامیابی '' میں سے کسی کو بلایا ہوتا تو
باقی دونوں باہر رہتے لیکن تم نے کیونکہ '' محبت '' کو بلایا ہے یہ جہاں ہو ہم اس کے ساتھ ہوتے ہیں ،
جہاں '' محبت '' ہو گی وہاں '' مال '' اور '' کامیابی'' بھی ملیں گے
اپنے دل میں اور اپنے عزیزوں اور ساتھیوں کے دلوں میں محبت پیدا کیجئے،
آپ ایک کامیاب شخصیت کے مالک بن جائیں گے۔

نوٹ،،،
اگر آپکو مزید سبق آموز اچھی اچھی پوسٹیں اور کہانیاں پڑھنے کا شوق ہے تو ایک بار پیج کا وزٹ کریں لائک اور فالو ضرور کریں تاکہ آپکو تمام پوسٹیں ملتی رہیں_شکریہ

22/11/2019

ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک ملک کا بادشاہ بہت ظالم تھا۔وہ رعایا سے ہر وقت عجیب و غریب فرمائشیں کرتا رہتا تھا۔اس کی عوام اور خاص طور پر اس کا ایک وزیر اس سے بہت تنگ تھا۔وزیر ایک نیک دل اور عقل مند انسان تھا جس کی وجہ سے ملک کے حالات کافی بہتر تھے۔

ایک دن بادشاہ کو ایک عجیب وغریب خواہش سوجھی۔اس نے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ مجھے ایک ایسا محل بنا کر دو جس کی تعمیر اوپر سے نیچے کی طرف کی جائے اور اگر وزیر دس دن کے اندر یہ کام شروع نہ کر سکے تو اس کا سر قلم کر دیا جائے۔وزیربہت پریشان ہوا کہ اب کیا کرے۔

بہر حال جب وہ اپنے گھر پہنچا تو اس نے اپنی بیوی کو سارا قصہ سنایا۔بیوی نے مشورہ دیا کہ تم اللہ سے مدد طلب کرو۔وزیرنے فوراًوضو کیا اور دو نفل پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی۔دعا کرتے کرتے وزیر کو نیند آگئی خواب میں کیا دیکھتا ہے کہ وہ ایک جنگل میں جارہا ہے کہ اس کو کوئی چمکتی ہوئی چیز ملتی ہے جسے لے کر وہ بادشاہ کو دے دیتا ہے اور بادشاہ بہت خوش ہوتاہے۔

صبح وزیر نے اپنی بیوی کو سارا خواب سنایا تو بیوی نے فوراً کہا کہ جنگل کی طرف جاؤ وہاں سے تمہیں مدد ملے گی۔
وزیر نے اگلے دن رخت سفر باندھا اور جنگل کی طرف نکل پڑا۔وہ تھوڑا بہت آرام کرتا اور پھر چل پڑتا۔چلتے چلتے اس کو پانچ دن ہو گئے لیکن کچھ کامیابی نہ ملی تو اس نے سوچا کہ چلو اب واپس چلتے ہیں اس مسئلے کاکوئی حل نہیں ۔
جب وہ واپس مڑنے لگا تو اچانک اس کی نظر ایک خرگوش پر پڑی جو بیچارا شکنجے میں پھنسا ہوا تھا۔نیک دل وزیر نے فوراً شکنجہ سے خرگوش کو آزاد کرایا اور پھر واپس مڑنے ہی لگا تھا کہ ایک آواز آئی:
اے نیک دل انسان تمہارا بہت شکریہ۔

وزیر حیرت سے مڑا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک چھوٹا سا بونا کھڑا ہے۔وزیر کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس کو ایک جادو گرنے خرگوش بنایا ہوا تھا۔شکنجہ کھولتے ہی جادوگر کا اثر زائل ہو گیا۔وزیر نے اسے اپنی مشکل بتائی تو بونے نے اسے اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔
چلتے چلتے وہ وزیر کو ایک غار کے پاس لے آیا اور اسے اندر جانے کو کہا۔وزیر اندر گیا تو دیکھا کہ اندر ایک بزرگ عبادت کررہے ہیں ۔وزیر نے انہیں سلام کیا اور اپنی مشکل بتائی۔
بزرگ مسکرائے اور کہا بیٹا کوئی مسئلہ نہیں۔اور ساتھ ہی وزیر کو ایک طوطا دیا کہ اس کو اپنے ساتھ لے جاؤ یہ تمہاری مدد کرے گا۔
وزیر نے ان کا شکریہ ادا کیا اور واپس اپنے شہرکی طرف چل دیا۔اپنے گھر جا کر اس نے اپنی بیوی کو سارا ماجرا سنایا۔اگلے دن وہ بادشاہ کے محل گیا اور بادشاہ کو کہا آپ میرے ساتھ چلیں اور دیکھیں میں کیسے اوپر سے نیچے کی طرف محل تعمیر کرتاہوں۔
وزیر بادشاہ کو ایک کھلی جگہ لے آیا جہاں بادشاہ نے نیا محل بنانے کو کہا تھا۔
اس جگہ مزدور اور مستری اور تعمیراتی سامان پڑا ہوا تھا۔وزیر نے طوطے کو ہوا میں چھوڑا اور کہا چلو میاں مٹھو اب اپنا کام دکھاؤ۔طوطا اڑتا ہواکافی اونچائی پر چلا گیا اور آوازیں لگانی شروع کردیں کہ اینٹیں پکڑاؤ اینٹیں پکراؤ․․․بادشاہ یہ سن کر غصہ میں آگیا اور وزیر کو کہا بھلا اتنی زیادہ اونچائی پر کوئی اینٹ کیسے پہنچائے گا۔
وزیریہ سن کر بولا حضور والا اگر اتنی اونچائی پر اینٹیں نہیں پہنچائی جاسکتی تو اوپر سے نیچے تعمیر کیسے کی جاسکتی ہے۔بادشاہ وزیر کی عقلمندی دیکھ کر بہت خوش ہوا اور اس نے اپنے غلط کاموں کی معافی مانگی اور وہ بھی ایک نیک دل اور اچھا انسان بن گیا۔

20/11/2019

ایک خاتون اپنے شوہر کے ساتھ دبئی کے مشہور بیچ پہ گئی۔ خاتون کے شوہر نے گاڑی کی چابی اور اپنا والٹ بیوی کو تھمایا اور خود پانی میں چلا گیا۔ اچانک خاتون کے ہاتھ سے گاڑی کی چابی پانی میں گر گئی۔ شوہر انتہائی غصیلا، تنک مزاج اور تندخو تھا۔ خاتون بہت گھبرائی۔ گڑگڑا کر اللہ سے دعا کرنے لگی۔ یا اللہ میری مدد کر۔ اگر چابی نہ ملی تو میرے شوہر نے آج سے لے کر شادی تک ساری میری چھوٹی بڑی کوتاہیاں گنوانی ہیں۔ مجھے میرے ماں باپ سمیت کوسنا ہے۔ مجھ پہ رحم کر میرے مولا۔ مجھ میں اب برا بھلا سننے کی سکت نہیں۔
خاتون کی آہ و زاری سن کر رحمت خداوندی جوش میں آئ۔ ایک بزرگ نمودار ہوئے۔ اور پانی سے سونے کی چابی جس میں بیش قیمت ہیرے و جواہرات جڑے تھے، نکال کر خاتون کو دی۔ خاتون نے کہا؛ نہیں یہ میری چابی نہیں۔
بزرگ نے دوبارہ پانی میں ہاتھ ڈالا اور چاندی کی چابی دی۔ خاتون نے پھر انکار کیا۔ تیسری بار بزرگ نے اصلی چابی نکال کر دی۔ خاتون نے کہا جی یہی ہماری گاڑی کی چابی ہے۔
بزرگ، خاتون کی دیانت داری اور راست گوئی سے بے حد متاثر ہوئے اور بطور انعام تینوں چابیاں خاتون کو دے دیں۔ خاتون نے ان چابیوں کی بھنک بھی اپنے مجازی خدا کو نہ لگنے دی۔ ان چابیوں سے بہترین زیورات بنوائے اور جل ککڑی سہیلیوں اور رشتہ دار خواتین کو خوب کلپایا۔
کچھ عرصے بعد خاتون پھر اسی ساحل پہ اپنے شوہر نامدار کے ساتھ گئی لیکن اس بار ساحل پہ واک کرتے ہوئے چابیاں احتیاطا بیگ میں ہی رکھیں۔ لیکن اس بار خاتون کا شوہر ڈوبنے لگا۔ خاتون نے حسب عادت واویلہ مچایا بلکہ پٹ سیاپا ڈالا۔ وہی بزرگ پھر سے نمودار ہوئے اور سمندر سے جسٹن ٹروڈو کو باہر نکالا۔ خاتون نے جلدی سے کہا بہت شکریہ آپ نے میرا سہاگ بچالیا۔
بزرگ کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا۔ کہنے لگے۔ جھوٹی عورت تمہارا شوہر گنجا، کالا، ٹھنگنا اور بڑی سی توند والا ہے اور تم اس جسٹن کو اپنا میاں کہہ رہی ہو۔ شرم نہیں آتی۔
خاتون جلدی سے بولی نہیں بزرگو۔ مجھے آپ کا ٹریک ریکارڈ معلوم ہے۔ میں ڈر گئ کہ کہیں اس بار بھی آپ مجھے پہلے کی طرح تین شوہر نہ پکڑا دیں۔اس لیے خوف کے مارے میں نے پہلے پہ ہی ہاں کہہ دی۔
بزرگ، خاتون کی احتیاط اور بلند کردار سے نہایت متاثر ہوئے۔ جسٹن کو خاتون کے حوالے کیا اور اپنی راہ پہ چل پڑے۔
آج کا سبق:
عورت کے چلتر اور حیلے بڑے بڑے نہیں سمجھ سکے۔ یہ بزرگ کیا چیز ہیں😆😅

20/11/2019

گجرات کے گاؤں بانٹوا کا نوجوان عبدالستار گھریلو حالات خراب ہونے پر کراچی جا کر کپڑے کا کاروبار شروع کرتا ہے کپڑا خریدنے مارکیٹ گیا وہاں کس نے کسی شخص کو چاقو مار دیا زخمی زمین پر گر کر تڑپنے لگا لوگ زخمی کے گرد گھیرا ڈال کر تماشہ دیکھتے رہے وہ شخص تڑپ تڑپ کر مر گیا..

نوجوان عبدالستار کے دل پر داغ پڑ گیا , سوچا معاشرے میں تین قسم کے لوگ ہیں دوسروں کو مارنے والے مرنے والوں کا تماشہ دیکھنے والے اور زخمیوں کی مدد کرنے والے .. نوجوان عبدالستار نے فیصلہ کیا وہ مدد کرنے والوں میں شامل ہو گا اور پھر کپڑے کا کاروبار چهوڑا ایک ایمبولینس خریدی اس پر اپنا نام لکها نیچے ٹیلی فون نمبر لکھا اور کراچی شہر میں زخمیوں اور بیماروں کی مدد شروع کر دی.
وہ اپنے ادارے کے ڈرائیور بهی تهے آفس بوائے بهی ٹیلی فون آپریٹر بهی سویپر بهی اور مالک بهی وہ ٹیلی فون سرہانے رکھ کر سوتے فون کی گھنٹی بجتی یہ ایڈریس لکهتے اور ایمبولینس لے کر چل پڑتے زخمیوں اور مریضوں کو ہسپتال پہنچاتے سلام کرتے اور واپس آ جاتے .. عبدالستار نے سینٹر کے سامنے لوہے کا غلہ رکھ دیا لوگ گزرتے وقت اپنی فالتو ریزگاری اس میں ڈال دیتے تھے یہ سینکڑوں سکے اور چند نوٹ اس ادارے کا کل اثاثہ تهے .. یہ فجر کی نماز پڑھنے مسجد گئے وہاں مسجد کی دہلیز پر کوئی نوزائیدہ بچہ چهوڑ گیا مولوی صاحب نے بچے کو ناجائز قرار دے کر قتل کرنے کا اعلان کیا لوگ بچے کو مارنے کے لیے لے جا رہے تھے یہ پتهر اٹها کر ان کے سامنے کهڑے ہو گئے ان سے بچہ لیا بچے کی پرورش کی اج وہ بچہ بنک میں بڑا افسر ہے ..
یہ نعشیں اٹهانے بهی جاتے تھے پتا چلا گندے نالے میں نعش پڑی ہے یہ وہاں پہنچے دیکھا لواحقین بهی نالے میں اتر کر نعش نکالنے کے لیے تیار نہیں عبدالستار ایدھی نالے میں اتر گیا, نعش نکالی گهر لائے غسل دیا کفن پہنایا جنازہ پڑهایا اور اپنے ہاتھوں سے قبر کهود کر نعش دفن کر دی .. بازاروں میں نکلے تو بے بس بوڑھے دیکهے پاگلوں کو کاغذ چنتے دیکھا آوارہ بچوں کو فٹ پاتهوں پر کتوں کے ساتھ سوتے دیکها تو اولڈ پیپل ہوم بنا دیا پاگل خانے بنا لیے چلڈرن ہوم بنا دیا دستر خوان بنا دیئے عورتوں کو مشکل میں دیکھا تو میٹرنٹی ہوم بنا دیا .. لوگ ان کے جنون کو دیکھتے رہے ان کی مدد کرتے رہے یہ آگے بڑھتے رہے یہاں تک کہ ایدهی فاؤنڈیشن ملک میں ویلفیئر کا سب سے بڑا ادارہ بن گیا یہ ادارہ 2000 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی آ گیا .. ایدھی صاحب نے دنیا کی سب سے بڑی پرائیویٹ ایمبولینس سروس بنا دی .. عبدالستار ایدھی ملک میں بلا خوف پهرتے تهے یہ وہاں بهی جاتے جہاں پولیس مقابلہ ہوتا تھا یا فسادات ہو رہے ہوتے تھے پولیس ڈاکو اور متحارب گروپ انہیں دیکھ کر فائرنگ بند کر دیا کرتے تھے ملک کا بچہ بچہ قائداعظم اور علامہ اقبال کے بعد عبدالستار ایدھی کو جانتا ہے ..
ایدھی صاحب نے 2003 تک گندے نالوں سے 8 ہزار نعشیں نکالی 16 ہزار نوزائیدہ بچے پالے.. انہوں نے ہزاروں بچیوں کی شادیاں کرائی یہ اس وقت تک ویلفیئر کے درجنوں ادارے چلا رہے تھے لوگ ان کے ہاتھ چومتے تهے عورتیں زیورات اتار کر ان کی جهولی میں ڈال دیتی تهیی نوجوان اپنی موٹر سائیکلیں سڑکوں پر انہیں دے کر خود وین میں بیٹھ جاتے تهے .. عبدالستار ایدھی آج اس دنیا میں نہیں ھیں مگر ان کے بنائے ھوئے فلاحی ادارے دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف ھیں..
اللہ پاک ایدھی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرماے.. آمین..!

14/11/2019

Bhera service area..

07/11/2019

کھوتی کرولا

27/10/2019

Photos from Bhera oficial's post

05/10/2019
04/10/2019

Bhera..

21/09/2019

Post no 1809).
#لاہور کو #لاہور کیوں کہا جاتا ہے راض کی بات

ایک بادشاہ نے شادی کا ارادہ کیا
تو اس نے تمام شہزادیوں کو بلایا اور ان سب کو مختلف رنگوں کے پھولوں کے ناکارہ بیج دیے اور کہاں کہ ایک مہینے باد جو سب سے زیادہ خوبصورت پھول لاٸے گی میں اس سے شادی کروں گا
ٹیھک مہینے باد سب شہزادیاں ہاتھوں میں مختلف رنگوں کے پھول لیے حاضر ہوٸی ان میں ایک شہزادی کے پاس ایک پھول بھی نہیں تھا
افراط
تو اس سے بادشاہ نے تیرے پاس پھول کیوں نہیں تو اس نے کہا کہ آپ نے جو بیج دیا تھا اس سے تو پھول بھی نہیں بنے

بادشاہ اس کی ایمانداری سے خوش ہوا اور اس سے شادی کر لی

اور جو بات ہے #لاہور کی اس کے بارے میں مجھے ککھ کا بھی پتہ نہیں
غور سے پڑھنے کا #شکریہ
Hahahaha

21/09/2019

Bhera oficial

Address

Lalo Wala Darwaza
Bhera
����

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bhera oficial posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category