Movies shorts of kami

Movies shorts of kami English Movies Punjabi movie

اتنا شئیر کرو کہ تمام مسلمانوں تک پہنچ جائے
07/06/2023

اتنا شئیر کرو کہ تمام مسلمانوں تک پہنچ جائے

04/05/2023

Best funny clip

23/04/2023

Funny clip of pnjabi movie

22/04/2023

میری طرف سے تمام ممبرز کو عیدالفطر کی خوشیاں بہت بہت مبارک ہوں

18/04/2023
07/04/2023

*_قسط نمبر 2_*

*سیرت النبی ﷺ*

*_سو اونٹوں کی قربانی_*

عبدالمطلب کو یہ حکم اسوقت دیا گیا جب وہ اپنی منّت بھول چکے تھے - پہلے خواب میں ان سے کہا گیا " منّت پوری کرو " انھوں نے ایک مینڈھا ذبح کرکے غریبوں کو کھلادیا " پھر خواب آیا " اس سے بڑی پیش کرو " اس مرتبہ انھوں نے ایک بیل ذبح کردیا - خواب میں پھر یہی کہا گیا اس سے بھی بڑی پیش کرو - اب انھوں نے اونٹ ذبح کیا - پھر خواب آیا اس سے بھی بڑی چیز پیش کرو - انھوں نے پوچھا " اس سے بھی بڑی چیز کیا ہے " تب کہا گیا :
" اپنے بیٹوں میں سے کسی کو ذبح کرو جیسا کہ تم نے منّت مانی تھی "
اب انھیں اپنی منّت یاد آئی - اپنے بیٹوں کو جمع کیا - ان سے منّت کا ذکر کیا - سب کے سر جھُک گئے " کون خود کو ذبح کرواتا " آخر عبداللہ بولے
" ابّاجان آپ مجھے ذبح کردیں "
یہ سب سے چھوٹے تھے - سب سے خوبصورت تھے - سب سے ذیادہ محبّت بھی عبدالمطلِّب کو انہیں سے تھی لہٰذا انھوں نے قرعہ اندازی کرنے کا ارادہ کیا - تمام بیٹوں کے نام لکھکر قرعہ ڈالا گیا - عبداللہ کا نام نکلا اب انھوں نے چُھری لی " عبداللہ کو بازو سے پکڑا اور انھیں ذبح کرنے کے لیے نیچے لٹادیا۔
جونہی باپ نے بیٹے کو لٹایا " عبّاس سے ضبط نہ ہوسکا, فوراً آگے بڑھے اور بھائی کو کھینچ لیا " اس وقت یہ خود بھی چھوٹے سے تھے " ادھر باپ نے عبداللہ کو کھینچا " اس کھینچا تانی میں عبداللہ کے چہرے پر خراشیں بھی آئیں " ان خراشوں کے نشانات مرتے دم تک باقی رہے -
اسی دوران بنو مخزوم کے لوگ آگئے انھوں نے کہا :
آپ اس طرح بیٹے کو ذبح نہ کریں , اس کی ماں کی زندگی خراب ہوجائے گی, "اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے بیٹے کا فدیہ دے دیں "
اب سوال یہ تھا کہ فدیہ کیا دیا جائے, اس کی ترکیب یہ بتائی گئی کہ کاغذ کے ایک کاغذ پر دس اونٹ لکھے جائیں, دوسرے پر عبداللہ کا نام لکھا جائے, اگر دس اونٹ والی پرچی نکلے تو دس اونٹ قربان کردئے جائیں , اگر عبداللہ والی پرچی نکلے تو دس اونٹ کا اضافہ کردیا جائے - پھر بیِس اونٹ والی پرچی اور عبداللہ والی پرچی ڈالی جائے - اب اگر بیِس اونٹ والی پرچی نکلے تو بیِس اونٹ قربان کردئے جائیں, ورنہ دس اونٹ اور بڑھادئیے جائیں, اس طرح دس دس کرکے اونٹ بڑھاتے جائیں -
عبدالمطلب نے ایسا ہی کیا ہے " دس دس اونٹ بڑھاتے چلے گئے " ہر بار عبداللہ کا نام نکلتا چلا گیا , یہاں تک اونٹوں کی تعداد سو تک پہنچ گئی - تب کہیں جاکر اونٹوں والی پرچی نکلی - اس طرح ان کی جان کے بدلے سو اونٹ قربان کئیے گئے - عبدالمطلب کو اب پورا اطمینان ہوگیا کہ اللہ تعالٰی نے عبداللہ کے بدلہ سو اونٹوں کی قربانی منظور کرلی ہے - انھوں نے کعبے کے پاس سو اونٹ قربان کئیے اور کسی کو کھانے سے نہ روکا " سب انسانوں, جانوروں اور پرندوں نے ان کو کھایا -
امام زہری کہتے ہیں کہ عبدالمطلِّب پہلے آدمی ہے جنہوں نے آدمی کی جان کی قیمت سو اونٹ دینے کا طریقہ شروع کیا - اس سے پہلے دس اونٹ دیے جاتے تھے - اس کے بعد یہ طریقہ سارے عرب میں جاری ہوگیا - گویا قانون بن گیا کہ آدمی کا فدیہ سو اونٹ ہے - نبی کریمﷺ کے سامنے جب یہ ذکر آیا تو آپ نے اس فدیہ کی تصدیق فرمائی، یعنی فرمایا کہ یہ درست ہے
اور اسی بنیاد پر نبی کریمﷺ فرماتے ہیں:
میں دو ذبیحوں یعنی حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت عبداللہ کی اولاد ہوں
حضرت عبداللہ قریش میں سب سے زیادہ حسین تھے ان کا چہرہ روشن ستارہ کی ماند تھا قریش کی بہت سی لڑکیاں ان سے شادی کرنا چاہتی تھیں مگر حضرت عبداللہ کی حضرت آمنہ سے شادی ہوئ۔
حضرت آمنہ وہب بن عبدمناف بن زہرہ کی بیٹی تھیں شادی کے وقت حضرت عبداللہ کی عمر اٹھارہ سال تھی۔
یہ شادی کے لیئے اپنے والد کے ساتھ جارہے تھے راستہ میں ایک عورت کعبہ کے پاس بیٹھی نظر آئ، یہ عورت ورقہ بن نوفل کی بہن تھی۔ورقہ بن نوفل قریش کے ایک بڑے عالم تھے۔ورقہ بن نوفل سے ان کی بہن نے سن رکھا تھا کہ وقت کے آخری نبی کا ظہور ہونے والا ہےاور انکی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہوگی کہ ان کے والد کے چہرے میں نبوت کا نور چمکتا ہوگا۔جونہی اس نے عبداللہ کو دیکھا فوراﹰ اس کے ذہن میں یہ بات آئ، اس نے سوچا ہونہ ہو یہ وہ وہ شخص ہے جو پیدا ہونے والے نبی کے باپ ہوں گے ۔چنانچہ اس نے کہا:
"اگر تم مجھ سے شادی کرلو تو میں بدلہ میں تمہیں اتنے ہی اونٹ دوں گی جتنے تمہاری جان کے بدلے میں ذبح کئے گئے تھے۔"
اس پر انہوں نے جواب دیا:
"میں اپنے باپ کے ساتھ ہوں۔ان کی مرضی کے خلاف کچھ نہیں کرسکتا۔نہ ان سے الگ ہوسکتا ہوں اور میرے والد باعزت آدمی ہیں، اپنی قوم کے سردار ہیں۔"
بہر حال انک شادی حضرت آمنہ سے ہوگئ۔اپ قریش کی عورتوں میں نسب اور مقام کے اعتبار سے افضل تھیں -
حضرت آمنہ، حضرت عبداللٰہ کے گھر آگئیں - آپ فرماتی ہیں:
"جب میں ماں بننے والی ہوئی تو میرے پاس ایک شخص آیا، یعنی ایک فرشتہ انسانی شکل میں آیا - اس وقت میں جاگنے اور سونے کے درمیانی حالت میں تھی(عام طور پر اس حالت کو غنودگی کہاجاتاہے) - اس نے مجھ سے کہا:
"کہا تمہیں معلوم ہے، تم اس امت کی سردار اور نبی کی ماں بننے والی ہو۔"
اس کے بعد وہ پھر اس وقت آیا جب نبی صلی اللٰہ علیہ وسلم پیدا ہونے والے تھے - اس مرتبہ اس نے کہا:
"جب تمہارے ہاں پیدائش ہو تو کہنا:
"میں اس بچے کے لیے اللٰہ کی پناہ چاہتی ہوں، ہر حسد کرنے والے کے شر اور برائی سے - پھر تم اس بچے کا نام محمد رکھنا، کیوں کہ ان کا نام تورات میں احمد ہے اور زمین اور آسمان والے ان کی تعریف کرتے ہیں، جب کہ قرآن میں ان کا نام محمد ہے، اور قرآن ان کی کتاب ہے - "(البدایہ والنہایہ)
ایک روایت کے مطابق فرشتے نے ان سے یہ کہا:
"تم وقت کے سردار کی ماں بننے والی ہو، اس بچے کی نشانی یہ ہوگی کہ اس کے ساتھ ایک نور ظاہر ہوگا، جس سے ملک شام اور بصرٰی کے محلات بھر جائیں گے - جب وہ بچہ پیدا ہوجائے گا تو اس کا نام محمد رکھنا، کیوں کہ تورات میں ان کا نام احمد ہے کہ آسمان اور زمین والے ان کی تعریف کرتے ہیں، اور انجیل میں ان کا نام احمد ہے کہ آسمان اور زمین والے ان کی تعریف کرتے ہیں اور قرآن میں ان کا نام محمد ہے -"(البدایہ والنہایہ)
حضرت عبداللٰہ کے چہرے میں جو نورچمکتا تھا، شادی کے بعد وہ حضرت آمنہ کے چہرے میں آگیا تھا -
امام زہری فرماتے ہیں، حاکم نے یہ روایت بیان کی ہےاوراس کوصحیح قراردیا ہے کہ صحابہ رضی اللّٰہ عنہم نے حضور نبی کریم صلی اللٰہ علیہ وسلم سے عرض کیا:
"اے اللٰہ کے رسول! ہمیں اپنے بارے میں کچھ بتایئے-"
آپ صلی اللٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہوں، اپنے بھائی عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت ہوں اور خوشخبری ہوں، جب میں اپنی والدہ کے شکم میں آیا تو انہوں نے دیکھا، گویا ان سے ایک نور ظاہر ہوا ہے جس سے ملک شام میں بصرٰی کے محلات روشن ہوگئے - "
حضرت آمنہ نے حضرت حلیمہ سعدیہ سے فرمایا تھا:
"میرے اس بچے کی شان نرالی ہے، یہ میرے پیٹ میں تھے تو مجھے کوئی بوجھ اور تھکن محسوس نہیں ہوئی۔"
حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہ آخری پیغمبر ہیں جنہوں نے آپ صلی اللّٰہ علیہ
وسلم کی آمد کی خوشخبری سنائی ہے - اس بشارت کا ذکر قرآن میں بھی ہے، سورہ صف میں اللّٰہ تعالٰی فرماتے ہیں:
"اور اسی طرح وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نے فرمایا کہ: اے بنی اسرائیل! میں تمہارے پاس اللّٰہ کا بھیجا ہوا آیا ہوں کہ مجھ سے پہلے جو تورات آچکی ہے، میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں اور میرے بعد جو ایک رسول آنے والا ہیں، ان کا نامِ مبارک احمد ہوگا، میں ان کی بشارت دینے والا ہوں۔"
اب چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہ بشارت سناچکے تھے، اس لیے ہر دور کے لوگ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی آمد کا بےچینی سے انتظار کررہے تھے، ادھرآپ کی پیدائش سے پہلے ہی حضرت عبداللّٰہ انتقال کرگئے - سابقہ کتب میں آپ کی نبوت کی ایک علامت یہ بھی بتائی گئی ہے کہ آپ کے والد کا انتقال آپ کی ولادت سے پہلے ہوجائے گا - حضرت عبداللہ ایک تجارتی قافلے کے ساتھ تجارت کے لیے گئے تھے، اس دوران بیمار ہوگئے اور کمزور ہوکر واپس لوٹے - قافلہ مدینہ منورہ سے گزرا تو حضرت عبداللہ اپنی ننھیال یعنی بنو نجار کے ہاں ٹھہرے - ان کی والدہ بنو نجار سے تھیں، ایک ماہ تک بیمار رہے اور انتقال کرگئے - انہیں یہیں دفن کردیا گیا -
تجارتی قافلہ جب حضرت عبداللہ کے بغیر مکہ مکرمہ پہنچا اور عبدالمطلب کو پتا چلا کہ ان کے بیٹے عبداللہ بیمار ہوگئے ہیں اور مدینہ منورہ میں اپنی ننھیال میں ہیں تو انہیں لانے کے لیے عبدالمطلب نے اپنے بیٹے زبیر کو بھیجا - جب یہ وہاں پہنچے تو عبداللہ کا انتقال ہوچکا تھا - مطلب یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں اپنے والد کی وفات کے چند ماہ بعد تشریف لائے -
جاری ہے۔۔۔۔

06/04/2023

*قسط نمبر 1*

*سیرت النبی ﷺ*

*_عنوان: زم زم کی کھدائی_*

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ١۲ بیٹے تھے - ان کی نسل اسقدر ہوئی کے مکہ مکرمہ میں نہ سما سکی اور پورے حجاز میں پھیل گئی - ان کے ایک بیٹے قیدار کی اولاد میں عدنان ہوئے - عدنان کے بیٹے معد اور پوتے کا نام نزار تھا - نزار کے چار بیٹے تھے - ان میں سے ایک کا نام مضر تھا - مضر کی نسل سے قریش بن مالک پیدا ہوئے" یہ فہر بن مالک بھی کہلائے - قریش کی اولاد بہت ہوئی - ان کی اولاد مختلف قبیلوں میں بٹ گئی - ان کی اولاد سے قصیّ نے اقتدار حاصل کیا - قصیّ کے آگے تین بیٹے ہوئے - ان میں سے ایک عبد مناف تھے جن کی اگلی نسل میں ہاشم پیدا ہوئے -
ہاشم نے مدینہ کے ایک سردار کی لڑکی سے شادی کی " ان کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا " اس کا نام شیبہ رکھا گیا - یہ پیدا ہی ہوا تھا کہ ہاشم کا انتقال ہوگیا- ان کے بھائی مطلّب مکہ کے حاکم ہوئے - ہاشم کا بیٹا مدینہ منورہ میں پرورش پاتا رہا " جب مطلّب کو معلوم ہوگیا کہ وہ جوان ہوگیا ہے تو بھتیجے کو لینے کے لیے خود مدینہ گئے - اسے لیکر مکہ مکرمہ پہنچے تو لوگوں نے خیال کیا یہ نوجوان ان کا غلام ہے - مطلّب نے لوگوں کو بتایا " یہ ہاشم کا بیٹا اور میرا بھتیجا ہے " اس کے باوجود لوگوں نے اسے مطلّب کا غلام ہی کہنا شروع کردیا - اس طرح شیبہ کو عبدالمطلب کہا جانے لگا - انہیں عبدالمطلب کے یہاں ابوطالب حمزہ, عبّاس, عبداللہ, ابولہب, حارث, زبیر, ضرار, اور عبدالرحمن پیدا ہوئے- ان کے بیٹے عبداللہ سے ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم پیدا ہوئے۔
عبدالمطلب کے تمام بیٹوں میں حضرت عبداللہ سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ پاکدامن تھے - عبدالمطلب کو خواب میں زمزم کا کنواں کھودنے کا حکم دیا گیا " یعنی حضرت اسماعیل علیہ السلام کے کنویں کو, اس کنویں کو قبیلہ
جرہم کے سردار مضاض نے پاٹ دیا تھا - قبیلہ جرہم کے لوگ اس میں مکہ کے سردار تھے " بیت اللہ کے نگراں تھے - انہوں نے بیت اللہ کی بے حرمتی شروع کردی - ان کا سردار مضاض بن عمرو تھا " وہ اچھا آدمی تھا اس نے اپنے قبیلے کو سمجھایا کہ بیت اللہ کی بے حرمتی نہ کرو مگر ان پر اثر نہ ہوا " جب مضاض نے دیکھا کہ ان پر کوئی اثر نہ ہوتا تو قوم کو اس کے حال پر چھوڑ کر وہاں سے جانے کا فیصلہ کیا- اس نے تمام مال و دولت تلواریں اور زرہیں وغیرہ خانۂ کعبہ سے نکال کر زمزم کے کنویں میں ڈالدیں اور مٹی سے اسکو پاٹ دیا - کنواں اس سے پہلے ہی خشک ہوچکا تھا-
اب اس کا نام و نشان مٹ گیا - مدتوں یہ کنواں بند پڑا رہا اس کے بعد بنو خزاعہ نے بنو جرہم کو وہاں سے مار بھگایا " بنو خزاعہ اور قصیّ کی سرداری کا زمانہ اسی حالت میں گذرا - کنواں بند رہا یہاں تک کے قصیّ کے بعد عبدالمطلب کا زمانہ آگیا" انہوں نے خواب دیکھا " خواب میں انہیں زمزم کے کنویں کی جگہ دکھائی گئی اور اس کے کھودنے کا حکم دیا گیا-
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبدالمطلب نے بتایا :-
" میں حجر اسود کے مقام پر سورہا تھا کہ میرے پاس ایک آنے والا آیا - اس نے مجھ سے کہا "طیبہ کو کھودو "
میں نے اس پوچھا "طیبہ کیا ہے؟"
مگر وہ کچھ بتائے بغیر چلاگیا - دوسری طرف رات پھر خواب میں وہی شخص آیا " کہنے لگا "برہ کو کھودو "
میں نے پوچھا "برّہ کیا ہے" وہ کچھ بتائے بغیر چلے گیا-
تیسری رات میں اپنے بستر پر سورہا تھا کہ پھر وہ شخص خواب میں آیا - اُس نے کہا " مضنونہ کھودو "
میں نے پوچھا " مضنونہ کیا ہے؟" وہ بتائے بغیر چلا گیا -
اس سے اگلی رات میں پھر بستر پر سورہا تھا کہ وہی شخص پھر آیا اور بولا "زم زم کھودو " میں نے اس سے پوچھا "زم زم کیا ہے؟ " اس بار اس نے کہا:
" زمزم وہ ہے جس کا پانی کبھی ختم نہیں ہوتا, جو حاجیوں کے بڑے بڑے مجموعوں کو سیراب کرتا ہے "
عبدالمطلب کہتے ہیں, میں نے اس سے پوچھا
"یہ کنواں کس جگہ ہے؟ "
اس نے بتایا -
"جہاں گندگی اور خون پڑا ہے, اور کوّا ٹھونگیں مار رہا ہے"
دوسرے دن عبدالمطلب اپنے بیٹے حارث کے ساتھ وہاں گئے - اس وقت ان کے یہاں یہی ایک لڑکا تھا - انہوں نے دیکھا وہاں گندگی اور خون پڑا تھا اور ایک کوّا ٹھونگیں مار رہا تھا, اس جگہ کے دونوں طرف بُت موجود تھے اور یہ گندگی اور خون دراصل ان بتوں پر قربان کئیے جانے والے جانوروں کا تھا, پوری نشانی مل گئی تو عبدالمطلب کدال لے آئے اور کھدائی کے لئیے تیار ہوگئے لیکن اس وقت قریش وہاں آ پہنچے -انہوں نے کہا :
" اللہ کی قسم ہم تمہیں یہاں کھدائی نہیں کرنے دیں گے, تم ہمارے ان دونوں بُتوں کے درمیاں کنواں کھودنا چاہتے ہو جہاں ہم ان کے لئیے قربانیاں کرتے ہیں- "
عبدالمطلب نے ان کی بات سن کر اپنے بیٹے حارث سے کہا :
"تم ان لوگوں کو میرے قریب نہ آنے دو, میں کھدائی کا کام کرتا رہوں گا اس لئیے کہ مجھے جس کام کا حکم دیا گیا ہے میں اس کو ضرور پورا کروں گا- "
قریش نے جب دیکھا کہ وہ باز آنے والے نہیں تو رک گئے - آخر انھوں نے کھدائی شروع کردی - جلد ہی کنویں کے آثار نظر آنے لگے - یہ دیکھ کر انہوں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور پکار اٹھے
" یہ دیکھو یہ اسماعیل علیہ السلام کی تعمیر ہے "
جب قریش نے یہ دیکھا کہ انہوں نے کنواں تلاش کرلیا تو ان کے پاس آگئے اور کہنے لگے :
"عبدالمطلب اللہ کی قسم " یہ ہمارے باپ اسماعیل علیہ السلام کا کنواں ہے اور اس پر ہمارا بھی حق ہے" اس لئیے ہم اس میں تمہارے شریک ہوں گے -"
یہ سن کر عبدالمطلب نے کہا :
" میں تمہیں اس میں شریک نہیں کرسکتا " یہ مجھ اکیلے کا کام ہے"
اس پر قریش نے کہا :
" تب پھر اس معاملے میں ہم تم سے جھگڑا کریں گے"
عبدالمطلب بولے :
" کسی سے فیصلہ کروالو "
انہوں نے بنوسعد ابن ہزیم کی کاہنہ سے فیصلہ کرانا منظور کیا - یہ کاہنہ ملک شام کے بالائی علاقے میں رہتی تھی - آخر عبدالمطلب اور دوسرے قریش اس کی طرف روانہ ہوئے - عبدالمطلب کے ساتھ عبدمناف کے لوگوں کی ایک جماعت تھی -
جبکہ دیگر قبائل قریش کی بھی ایک ایک جماعت ساتھ تھی - اس زمانہ میں ملک حجاز اور شام کے درمیان ایک بیابان میدان تھا , وہاں کہیں پانی نہیں تھا - اس میدان میں ان کا پانی ختم ہوگیا - سب لوگ پیاس سے بے حال ہوگئے, یہاں تک کہ انہیں اپنی موت کا یقین ہوگیا - انہوں نے قریش کے دوسرے لوگوں سے پانی مانگا لیکن انہوں نے پانی دینے سے انکار کردیا - اب انہوں نےادھر ادھر پانی تلاش کرنے کا ارادہ کیا -
عبدالمطلب اٹھ کر اپنی سواری کے پاس آئے, جوں ہی ان کی سواری اٹھی, اس کے پاؤں کے نیچے سے پانی کا چشمہ ابل پڑا - انہوں نے پانی کو دیکھ کر اللہ اکبر کا نعرہ لگایا - پھر عبد المطلب سواری سے اتر آئے - سب نے خوب سیر ہوکر پانی پیا اور اپنے مشکیزے بھر لیے - اب انہوں نے قریش کی دوسری جماعت سے کہا:"آؤ تم بھی سیر ہوکر پانی پی لو -" اب وہ بھی آگے آئے اور خوب پانی پیا - پانی پینے کے بعد وہ بولے:
" اللہ کی قسم.... اے عبدالمطلب! یہ تو تمہارے حق میں فیصلہ ہوگیا - اب ہم زمزم کے بارے میں تم سے کبھی جھگڑا نہیں کریں گے - جس ذات نے تمہیں اس بیابان میں سیراب کردیا، وہی ذات تمہیں زمزم سے بھی سیراب کرے گا، اس لیے یہیں سے واپس چلو -"
اس طرح قریش نے جان لیا کہ اللہ تعالیٰ عبدالمطلب پر مہربان ہے، لہٰذا ان سے جھگڑنا بے سود ہے اور کاہنہ کے پاس جانے کا کوئی فائدہ نہیں، چنانچہ سب لوگ واپس لوٹے -
واپس اکر عبدالمطلب نے پھر کنویں کی کھدائی شروع کی - ابھی تھوڑی سی کھدائی کی ہوگی کہ مال، دولت، تلواریں اور زرہیں نکل آئیں - اس میں سونا اور چاندی وغیرہ بھی تھی - یہ مال ودولت دیکھ کر قریش کے لوگوں کو لالچ نے آگھیرا - انہوں نے عبدالمطلب سے کہا :
"عبدالمطلب! اس میں ہمارا بھی حصہ ہے -"
ان کی بات سن کر عبدالمطلب نے کہا :
"نہیں! اس میں تمہارا کوئی حصہ نہیں، تمہیں انصاف کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے - آؤ پانسو کے تیروں سے قرعہ ڈالیں -"
انہوں نے ایسا کرنا منظور کرلیا - دو تیر کعبے کے نام سے رکھے گئے، دو عبدالمطلب کے اور دو قریش کے باقی لوگوں کے نام کے.... پانسہ پھینکا گیا تو مال اور دولت کعبہ کے نام نکلا، تلواریں اور زرہیں عبدالمطلب کے نام اور قریشیوں کے نام کے جو تیر تھے وہ کسی چیز پر نہ نکلے - اس طرح فیصلہ ہوگیا - عبدالمطلب نے کعبے کے دروازے کو سونے سے سجا دیا -
زمزم کی کھدائی سے پہلے عبدالمطلب نے دعا مانگی تھی کہ اے اللہ! اس کی کھدائی کو مجھ پر آسان کردے، میں اپنا ایک بیٹا تیرے راستے میں ذبح کروں گا - اب جب کہ کنواں نکل آیا تو انہیں خواب میں حکم دیا گیا -
"اپنی منت پوری کرو، یعنی ایک بیٹے کو ذبح کرو -"

جاری ہے۔۔۔۔

06/04/2023

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
📖 زکوٰۃ کے متعلق اہم معلومات 📖

عوام، تاجر، زمیندار اور جانور پالنے والوں،سب کے لیے

💸کچھ رقوم اور ان کی زکوۃ💸

💸40 ہزار پر ایک ہزار روپے
40000 ÷ 40=1000

💸80 ہزار پر دو ہزار روپے
80000÷40=2000

💸ایک لاکھ پر ڈھائی ہزارروپے
100000÷40=2500

💸دولاکھ پر پانچ ہزارروپے
200000÷40=5000

💸تین لاکھ پر ساڑھے سات ہزار زکوٰۃ
300000÷40=7500

💸چارلاکھ پر دس ہزار روپے
400000÷40=10000

💸پانچ لاکھ پر ساڑھے بارہ ہزار روپے
500000÷40=12500

💸دس لاکھ پر پچیس ہزارروپے
1000000÷40=25000

💸بیس لاکھ پر پچاس ہزار روپے
2000000÷40=50000

💸تیس لاکھ پر پچھتر ہزارروپے
3000000÷40=75000

💸40 لاکھ پر ایک لاکھ روپے
4000000÷40=100000

💸50 لاکھ پر ایک لاکھ 25 ہزار روپے
5000000÷40=125000

💸ایک کروڑ پر ڈھائی لاکھ روپے
10000000÷40=250000

📝زکوۃ ان چیزوں پر واجب ہے📝

✅سونا چاندی
✅سونے چاندی کے زیورات
✅نقدی یا نقد پذیر دستاویزات
✅مال تجارت
✅بیچ کر نفع کمانے کی نیت سے لیا گیا پلاٹ
✅کاروبار کی نیت سے خریدی گئی تمام چیزیں
✅کمیٹی کی جمع کرائی گئی اقساط
✅دیا گیا قرض جس کی واپسی کی امید ہو
✅انشورنس اور پرائز بانڈ کی اصل رقم
✅ شئیرز
✅زمین کی پیداوار
✅باہر چرنےوالےجانور

📝ان چیزوں پر زکوۃ واجب نہیں📝

➖ضروریات زندگی
➖رہنے کا مکان
➖واجب الادا قرضے
➖استعمال کی گاڑیاں
➖ضرورت سے زائد سامان جو تجارت کے لیے نہ ہو
➖پہننے کے کپڑے
➖یوٹیلیٹی بلز
➖ملازمین کی تنخواہیں

🔥زکوٰۃ ادا نہ کرنے کا وبال🔥

📌1۔زکوٰۃکا انکار کرنے والاکافر ہے۔(حم السجدۃ آیت نمبر6-7)
📌2۔زکوٰۃادا نہ کرنے والے کو قیامت کے دن سخت عذاب دیا جائےگا۔(التوبہ34-35)
📌3۔زکوٰۃ ادا نہ کرنے والی قوم قحط سالی کاشکار ہو جاتی ہے۔(طبرانی)
📌4۔’’زکوٰۃ کا منکر قیامت کے دن جہنم میں ہوگا۔‘‘ (کنزالعمال: ۶/۱۳۱)
📌5 ۔زکوٰۃاداکرنے والےقیامت کے دن ہر قسم کےغم اورخوف سےمحفوظ ہوں گے۔(البقرہ277)
📌6۔زکوٰۃ کی ادائیگی گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔(التوبہ103)

🔴زکوٰۃ کس پر واجب ہے؟🔴

🔹ہرعاقل،بالغ،مال دارمسلمان مرد ہو
یا
عورت پر زکوٰۃ واجب ہے

🔸بشرط یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو۔

🔘نوٹ
سود،رشوت،چوری ڈکیتی،اور دیگرحرام ذرائع سےکمایا ہوا مال استعمال کرنا درست نہیں، اسے بغیر ثواب کی نیت کیےاللہ کی راہ میں صدقہ کرنا واجب ہے۔ ان سے زکوۃدینے کابالکل فائدہ نہیں ۔
✔صرف حلال کمائی سے دی گئی زکوٰۃ قابل قبول ہے۔

👑سونے کی زکوٰۃ👑

💠88گرام یعنی ساڑھےسات تولے سونا پر زکوۃ واجب ہے۔(ابن ماجہ1/1448)
🔴نوٹ۔سونا محفوظ جگہ ہو یا استعمال میں ہر ایک پرزکوۃ واجب ہے۔(سنن ابوداؤدکتاب الزکوۃ اوردیکھئے حاکم جز اول صفحہ 390 ۔فتح الباری جز چار صفحہ 13)

💍چاندی کی زکوٰۃ💍

💠612گرام یعنی ساڑھےباون تولے چاندی پر زکوۃواجب ہے اس سے کم وزن پر نہیں۔(ابن ماجہ)
✅زکوٰۃ کی شرح:
💠زکوۃ کی شرح بلحاظ قیمت یا بلحاظ وزن ڈھائی فیصد ہے۔(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)

🌾زمین کی پیدا وار پر زکوٰۃ🌾

زرعی زمین والےافراد گندم،مکی،چاول،باجرہ،آلو،سورج مکھی،کپاس،گنااوردیگر قسم کی پیداوار سے زکوۃیعنی (عشر )درج ذیل تفصیل کے مطابق نکالیں:
💠مصنوعی ذرائع سے سیراب ہونے والی زمین کی پیدا وار پر۵فیصد عشرواجب ہے۔
💠قدرتی ذرائع سے سیراب ہونے والی پیداوار پر شرح زکوۃ دسواں حصہ ہے ۔دیکھیے(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)

🐪اونٹوں کی زکوٰۃ🐪

💠پانچ اونٹوں کی زکوۃ ایک بکری اور دس اونٹوں کی زکوۃ دو بکریاں ہیں۔پانچ سے کم اونٹوں پر زکوۃ واجب نہیں۔(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)

🐃بھینسوں اور گایوں کی زکوٰۃ🐂

💠30گائیوں پر ایک بکری زکوٰۃہے۔
💠40گائیوں پردوسال سے بڑا بچھڑا زکوۃ دیں۔(ترمذی1/509)
✅بھینسوں کی زکوٰۃکی شرح بھی گائیوں کی طرح ہے۔

🐐بھیڑبکریوں کی زکوٰۃ🐐

💠40سے ایک سو بیس بھیڑ بکریوں پر ایک بکری زکوۃ ہے۔
💠120 سےلےکر200تک دو بکریاں زکوۃ۔
(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)
⛔چالیس بکریوں سے کم پرزکوۃ نہیں۔

🏡کرایہ پر دیئے گئےمکان پر زکوٰۃ🏡

💠کرایہ پردیے گئے مکان پر زکوٰۃنہیں لیکن اگراس کاکرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے جو نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھراس کرائے پر زکوٰۃ واجب ہے۔اگر کرایہ سال پورا ہونے سے پہلے خرچ ہو جائے توپھر زکوٰۃنہیں۔شرح زکوٰۃ ڈھائی فیصد ہوگی۔

🚌گاڑیوں پر زکوٰۃ🚌

💠کرایہ پر چلنےوالی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اس کے کرایہ پر ہےوہ بھی اس شرط کےساتھ کہ کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے اور نصاب تک پہنچ جائے۔

⛔نوٹ

گھریلو استعمال والی گاڑیوں،جانوروں،حفاظتی ہتھیار۔مکان وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں۔ (صحیح بخاری)

🛅 سامان تجارت پر زکوٰۃ🛅

💠دکان کسی بھی قسم کی ہو اس کےسامان تجارت پر زکوٰۃدینا واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ مال نصاب کو پہنچ جائے اوراس پرایک سال گزر جائے۔

⛔نوٹ

دکان کےتمام مال کا حساب کر کے اس کا چالیسواں حصہ زکوۃ دیں یعنی ۔دکان کی اس آمدنی پرزکوۃنہیں جوساتھ ساتھ خرچ ہوتی رہے صرف اس آمدنی پر زکاہ دینا ہوگی جو پورا سال پڑی رہے اور وہ پیسے اتنے ہوکہ ان سے ساڑھےباون تولےچاندی خریدی جاسکے۔

🏕پلاٹ یا زمین پر زکوٰۃ🏕

💠جو پلاٹ منافع حاصل کرنے کے لیے خریدا ہو اس پر زکوۃ ہوگی ذاتی استعمال کے لیے خریدا گیا پلاٹ پر زکوۃ نہیں۔
(سنن ابی داؤدکتاب الزکوۃ حدیث نمبر1562)

📋کس کس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟

💠ماں باپ اور اولاد کےسوا ،اسی طرح میاں بیوی کا ایک دوسرے کے سوا سب زکوۃ کےمستحق مسلمانوں کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔والدین،اولاد اور بیوی پر اصل مال خرچ کریں زکوۃ نہیں۔

⛔نوٹ

(ماں باپ میں دادا دادی ، نانا نانی اور اولاد میں پوتے پوتیاں،نواسیاں نواسے بھی شامل ہیں۔
🔖زکوٰۃکےمستحق لوگ
🔸1۔مساکین(حاجت مند)
🔹2۔غریب
🔸3۔حکومت کی طرف سے زکوۃوصول کرنےوالے نمائندے
🔹4۔مقروض
🔸5۔نومسلم جو غریب ہو۔
🔹6۔قیدی
🔸7۔ مجاہدین
🔹8۔مسافرجس کے پاس فی الحال نصاب نہ ہو۔ (سورۃالتوبہ60)

📚اہم سوالات📚
Q1
سوال: زکوة کے لغوی معنی بتائیے؟
جواب: پاکی اور بڑھوتری کے ہیں۔
Q2
سوال: زکوة کی شرعی تعریف کیجیے؟
جواب: مال مخصوص کا مخصوص شرائط کے ساتھ کسی مستحقِ زکوۃ کومالک بنانا۔
Q 3
سوال: کتناسونا ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب: ساڑھے سات تولہ یا اس سے زیادہ ہو(جبکہ ساتھ میں کوئی اور قابل زکوۃ مال نہ ہو)
Q4
سوال: کتنی چاندی ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب: ساڑھے باون تولہ یا اس سے زیادہ ہو۔
Q5
سوال: کتنا روپیہ ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب: اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔
Q6
سوال: کتنا مالِ تجارت ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
جواب: اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔
Q7
سوال: اگر کچھ سونا ہے، کچھ چاندی ہے، یا کچھ سونا ہے، کچھ نقد روپیہ ہے، یا کچھ چاندی ہے، کچھ مالِ تجارت ہے، ان کو ملاکر دیکھا جائےتو ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت بنتی ہےاس صورت میں زکوۃ فرض ہے یا نہیں؟

جواب: فرض ہے۔
Q8
سوال: چرنے والے مویشیوں پر بھی زکوٰة فرض ہےیانہیں؟
جواب: فرض ہے۔
Q9
سوال: عشری زمین کی پیداوار پر بھی زکوٰة فرض ہےیانہیں؟
جواب: فرض ہے۔
Q10
سوال: ایک صاحب نصاب شخص کودرمیان سال میں ۳۵ہزار کی آمدنی ہوئی،تویہ۳۵ ہزار بھی اموالِ زکوۃ میں شامل کیے جائیں گے یا نہیں؟
جواب: شامل کیے جائیں گے۔
Q 11
سوال: صنعت کار کے پاس دو قسم کا مال ہوتا ہے، ایک خام مال، جو چیزوں کی تیاری میں کام آتا ہے، اور دُوسرا تیار شدہ مال، ان دونوں قسم کے مالوں پر زکوٰة فرض ہےیانہیں؟
جواب: فرض ہے۔
Q12
سوال: مشینری اور دیگر وہ چیزیں جن کے ذریعہ مال تیار کیا جاتا ہے، ان پر زکوٰة فرض ہے یا نہیں؟
جواب: فرض نہیں ہے۔
Q13
سوال: استعمال والے زیورات پر زکوٰة ہے یا نہیں؟
جواب: زکوٰة ہے۔
Q14
سوال: زکوٰة انگریزی مہینوں کےحساب سےنکالی جائےگی یاہجری(قمری)مہینوں کےحساب سےنکالی جائےگی؟
جواب: قمری مہینوں کے حساب سے نکالی جائےگی۔
Q15
سوال: پلاٹ اگر اس نیت سے لیا گیا تھا کہ اس کو فروخت کرکے نفع کمائیں گے اس پر زکوٰة واجب ہوگی یانہیں؟
جواب: واجب ہوگی۔
Q16
سوال: پلاٹ خریدتے وقت تو فروخت کرنے کی نیت نہیں تھی، لیکن بعد میں فروخت کرنے کا ارادہ ہوگیا تو اس پر زکوٰة واجب ہےیا نہیں؟
جواب: ابھی واجب نہیں، جب فروخت کردیا جاے اور رقم پر ایک سال گزر جاےتب زکوٰة فرض ہے .اگر پہلے سے صاحب نصاب ہےتوفروخت کے بعد حاصل شدہ رقم نصاب میں مل جاے گی۔
Q17
سوال: جو پلاٹ رہائشی مکان کے لیے خریدا گیا ہو اس پر زکوٰة ہےیا نہیں؟
جواب: نہیں۔
Q18
سوال: اگر پلاٹوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کیا جائے اور فروخت کرنے کی نیت سے پلاٹ خریدا جائے توزکوۃ کس طرح ادا کی جائےگی؟
جواب: ان کی کل موجودہ مارکیٹ ویلیو پر زکوٰة ہر سال واجب ہوگی۔
Q19
سوال: جو مکان کرایہ پر دیا ہے،اس کی زکوٰة کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس کے کرایہ پر جبکہ نصاب کو پہنچے تو زکوٰة واجب ہوگی۔
Q20
سوال: حج کے لیے رکھی ہوئی رقم پر زکوٰة ہے یا نہیں؟
جواب: زکوٰة واجب ہے۔اگر درخواست منظور ہوگئی ہے تو زکوۃ واجب نہیں۔
Q21
سوال: کسی کوہم زکوٰة د یں اور اس کو بتائیں نہیں یاہدیے کی نیت کریں تو زکوٰة اداہوجائے گی یانہیں؟
جواب: ادا ہوجائے گی۔
Q22
سوال: ملازم نے اضافی تنخواہ کا مطالبہ کیاتو مالک نے زکوٰة کی نیت سے اضافہ کردیا کیا اس کی زکوٰة ادا ہوئی یا نہیں؟
جواب: زکوٰة ادا نہیں ہوئی۔
Q23
سوال: کیاانکم ٹیکس ادا کرنے سے زکوٰة ادا ہوجاتی ہے؟
جواب: زکوٰة ادا نہیں ہوتی۔
Q24
سوال: اپنے ماں باپ، اور اپنی اولاد، اسی طرح شوہر بیوی ایک دُوسرے کو زکوٰة دے سکتےہیں یانہیں؟
جواب: نہیں۔
Q25
سوال: جو لوگ خود صاحبِ نصاب ہوں ان کو زکوٰة دینا جائزہےیا نہیں؟
جواب: نہیں۔
Q26
سوال:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان (ہاشمی حضرات) کو زکوٰة دے سکتے ہیں یانہیں؟
جواب: نہیں۔
Q27
سوال: اپنے بھائی، بہن، چچا، بھتیجے، ماموں، بھانجے کو زکوٰة دینا جائز ہےیانہیں؟
جواب: جائز ہے اگر مستحق ہیں ۔
Q28
سوال: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان یعنی: آلِ علی، آلِ عقیل، آلِ جعفر، آلِ عباس اور آلِ حارث بن عبدالمطلب، ان پانچ بزرگوں کی نسل سے ہو تواس کو زکوٰة دی جاسکتی ہے یا نہیں؟
جواب: نہیں۔
Q29
سوال: اگرسید غریب اور ضرورت مند ہو تو ان کی خدمت کیسے کرنی چاہئے؟
جواب: زکوۃ وصدقات کےعلاوہ دُوسرے فنڈ سے۔
Q30
سوال: سادات کو زکوٰة کیوں نہیں دی جاتی؟
جواب: زکوٰة، لوگوں کے مال کا میل ہے۔
Q31
سوال: سیّد کی غیرسیّدبیوی جو زکوۃ کی مستحق ہو زکوٰة دی جاسکتی ہےیا نہیں؟
جواب: اس کو زکوٰة دے سکتے ہیں۔
Q32
سوال: مال دار بیوی کا غریب شوہربیوی کے علاوہ دوسروں سےزکوٰة لے سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: لے سکتا ہے۔
Q33
سوال: غیرمسلم کوزکوۃ فطرہ اور نفلی صدقہ دےسکتے ہیں؟
جواب: غیرمسلم کو زکوۃ اور فطرہ نہیں دے سکتے۔ ہاں !نفلی صدقات دے سکتے ہیں۔
Q34
سوال: مدارسِ عربیہ میں زکوٰة دینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: بہتر ہےبوجہ دین کی اشاعت کے ۔

Q35
سوال: صاحبِ نصاب لوگ بھی خود کو مسکین ظاہر کرکے زکوۃ حاصل کرلیتے ہیں، اس کاکیا حکم ہے؟
جواب: ان کو زکوٰة لینا حرام ہے۔
Q36
سوال: چندہ وصول کرنے والے کو زکوٰة سے مقرّرہ حصہ دینا جائزہےیانہیں؟
جواب: جائز نہیں۔
Q37
سوال: زمین بارش کے پانی سے سیراب ہوتی ہے، تو پیداوار اُٹھنے کے وقت اس پر کتنا حصہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں دینا واجب ہے؟
جواب: دسواں حصہ۔یعنی دس فی صد۔
Q38
سوال: اگر زمین کو خود سیراب کیا جاتا ہے تو اس کی پیداوار کاکتنا حصہ صدقہ کرنا واجب ہے؟
جواب: پانچ فی صد۔
Q39
سوال: ایک ملک کی کرنسی سے زکوۃ ادا کرکے دوسرے ملک بھیجا جائے تو زکوۃ کی ادائیگی کا اعتبار کس ملک کی کرنسی کا ہوگا؟
جواب: جس ملک کی کرنسی سے زکوۃ ادا کی گئی۔
Q40
سوال: رہائشی گھر، پہننے کے کپڑے ، گھر کے سامان ،سواری میں زکوۃ فرض ہے یانہیں؟
جواب: نہیں۔
Q41
سوال: جواہر جیسے موتی ، یاقوت، اور زبر جدپر زکوۃ فرض ہے یانہیں جب کہ وہ تجارت کے لیے نہ ہوں؟
جواب: نہیں۔ تجارت کے لیے ہوں تب زکوۃ فرض ہے۔
Q42
سوال: زکوۃ کی ادائیگی کب واجب ہوگی؟
جواب: نصاب پر قمری سال کا گذرنا شرط ہے۔
Q43
سوال: اگر سال کے شروع میں نصاب کامل ہو، پھر سال کے درمیان کم ہوجائے ليكن نصاب سے كم نہ ہو پھر سال کے اخیر میں نصاب کامل ہو تو اس میں زکوٰۃ واجب ہوگی یانہیں؟
جواب: واجب ہوگی۔
Q44
سوال: ایک شخص شروع سال میں مالک نصاب ہوگیا،درمیان سال میں اس مال میں اوراضافہ ہوگیا،اضافہ تجارت سے ہوا ہویا کسی نے تحفہ یاہدیہ دیاہویا میراث کا مال ملاہو،بہرحال مال میں اضافہ ہوگیا،اب پورے مال پر زکوۃ واجب ہوگی یاشروع سال کے مال پر واجب ہوگی؟
جواب: پورے مال پر واجب ہوگی۔
Q45
سوال: جو شخص اپنے تمام مال کو صدقہ کردے اور اس میں زکوٰۃ کی نیت نہ کرے تو اس سے زکوٰۃ ساقط ہو جائے گی یانہیں؟
جواب: ساقط ہوجائےگی۔
Q46۔

سوال: اگر کسی شخص کا فقیر کے پاس قرض ہو اور وہ زکوٰۃ کی نیت سے اس کے ذمہ کو بری کردے تو زکوٰۃ کی ادائی صحیح ہوگی یانہیں؟
جواب: ادائی صحیح نہیں ہوتی ۔
Q47
سوال: سونا چاندی کی زکوٰۃ میں سونا اور چاندی کا ٹکڑا وزن سے نکالےیا قیمت ادا کرے؟
جواب: اختیار ہے۔
Q48
سوال: مصارفِ زکوٰۃ میں فقیر کسے کہتے ہیں؟
جواب: وہ شخص ہوتا ہے جو نصاب سے کم كا مالک ہوتا ہے۔
Q49
سوال: مصارفِ زکوٰۃ میں مسکین کسے کہتے ہیں؟
جواب: جو بالکل کسی چیز کا مالک نہ ہو۔
Q50
سوال: مصارفِ زکوٰۃ میں عامل کسے کہتے ہیں؟
جواب: وہ شخص ہوتا ہے جو زکوۃ اور عشر کو اکھٹا کرتا ہے۔اور اسلامی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ہو.
۔
Q51
سوال: مصارفِ زکوٰۃ میں مقروض کسے کہتے ہیں؟
جواب: یہ وہ شخص ہے جس کے ذمہ قرض ہو، اپنے قرض کی ادائی کے بعد نصاب کامل کا مالک نہ رہ جاتا ہو۔تجارتی قرض کا مسئلہ الگ ہے۔

Q52
سوال: مصارفِ زکوٰۃ میں مسافر سے کیامراد ہے؟
جواب: جس کا اپنے وطن میں مال ہو، لیکن اس کا مال سفر میں ختم ہوچکا ہو اور منگوانے کا کوئی ذریعہ بهی نہ ہو ۔
Q53

سوال: مسافر پر زکوۃ کی کتنی رقم خرچ کرنا درست ہے؟
جواب: اتنی مقدار صر ف کی جائے گی کہ وہ اپنے وطن پہنچ سکے۔
Q54
سوال: زکوۃ کی تمام قسموں پر زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیاکسی ایک قسم پر صرف کرنا جائز ہے؟
جواب: دونوں جائز ہے۔
Q55
سوال: کافر کو زکوٰۃ دینا جائزہےیا نہیں؟
جواب: جائزنہیں۔
Q56
سوال: مال دار کو زکوٰۃ دینا جائزہےیا نہیں؟
جواب: جائز نہیں۔
Q57
سوال: مال داربچے پر زکوٰۃ صرف کرنا جائزہےیا نہیں؟
جواب: جائز نہیں۔
Q58۔
سوال: بنی ہاشم اور ان کے غلاموں پر زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب: جائز نہیں۔
Q59۔
سوال: مالک نصاب کا زکوۃ کو اپنے اصول پر جیسے باپ ، دادا ، اوپر تک صرف کرنا جائزہےیا نہیں؟
جواب: جائز نہیں۔
Q60۔
سوال: مالک نصاب کا اپنے فروع پر جیسے ، بیٹا ،پوتا، نیچے تک زکوٰۃ کو صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب: جائز نہیں۔
Q61۔
سوال: مالک نصاب بیوی شوہر پراور مالک نصاب شوہر اپنی بیوی پر زکوۃ صرف کرسکتا ہے یا نہیں؟
جواب: نہیں۔
Q62
سوال: مسجد یا مدرسہ کی تعمیر یا راستہ یا پل کے درست کرنے میں زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب: جائز نہیں۔
Q63۔
سوال: میت کو کفنانے یا میت کے قرض کو پورا کرنے میں زکوٰۃ صرف کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: جائز نہیں۔
Q64
سوال: زکوٰۃ کی ادائی بغیر تملیک(مالک بنانا) کے صحیح ہوتی ہے یا نہیں؟
جواب: نہیں۔
Q65
سوال: زکوۃ رشتہ داروں پر اورپھر پڑوسیوں پر صرف کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: بہتر ہے۔
Q66
سوال: مکمل نصاب کےبقدر زکوۃ ایک شخص کو دینا درست ہےیانہیں؟
جواب: مکروہ تنزیہی ہے یعنی بہتر نہیں لیکن گناہ بھی نہیں۔
Q67
سوال: مقروض پر اس کے قرضے کی ادائی کے لیے نصاب سے زیادہ صرف کرنا مکروہ ہے یا نہیں؟
جواب: مکروہ نہیں۔
Q68
سوال: بغیر ضرورت کے ایک جگہ سے دوسری جگہ زکوٰۃ کو منتقل کرناکیسا ہے؟
جواب: مکروہ تنزیہی ہے۔
Q69۔
سوال: اپنے رشتہ داروں کےلیے زکوۃ کا منتقل کرناکیسا ہے؟
جواب: مکروہ نہیں ہے۔
Q70
سوال: مسجد یا مدرسہ کی تعمیر یا راستہ یا پل کے درست کرنے میں زکوۃ صرف کرنا جائز ہےیانہیں؟
جواب: جائز نہیں۔

Q71

سوال: ایک شخص جو زکاة کا مستحق نہیں ہے، لیکن وہ ڈاکٹر بننا چاہتاہے،کیا اس کو زکاة دی جاسکتی ہے؟
جواب: صدقات نافلہ سے اس کی مدد کی جاسکتی ہے۔
Q72

سوال: اگر زکاة کسی غریب غیر مسلم کو دیدی جائے تو اداہوجائے گی یا نہیں؟
جواب: زکاة ادا نہ ہوگی۔
Q73
سوال: کیا اپنے مستحق زکاة بھائی کو زکاة کی رقم دی جا سکتی ہے؟
جواب: دی جا سکتی ہے ۔

Q74
سوال: کیا مستحق زکاة چچازاد ،ماموں زاد خالہ زاد بھائی کو یا اپنے بھتیجے کو زکاة دے سکتے ہیں ؟
جواب: دے سکتے ہیں۔

Q75
سوال: زکوۃ کی ادائی کے لیےسونےکی قیمت فروخت کا اعتبارہوگا یاقیمت خرید کا ؟
جواب: مارکیٹ کی قیمت فروخت کا۔

Q76
سوال: سونے پر زکاة موجودہ قیمت کے حساب سے ہوگی یا خریدنے کے وقت کی قیمت کے حساب سے ہوگی ؟
جواب: موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا۔
Q77
۔
سوال: کیا زکاة مستحق زکاة اپنے بھانجے کی تعلیم پر خرچ کرسکتے ہیں؟
جواب: ہاں۔مگر اس کو دے دی جائے تاکہ وہ مالک بن جاے۔
Q78
سوال: کیا نابالغ بیٹا یا بیٹی کے مال پر بھی زکوة دینا فرض ہے؟
جواب: نہیں
Q79

سوال: مسجد کے امام یامؤذن کی ماہانہ تنخواہ زکوۃ سے ادا کرسکتے ہیں یا نہیں؟
جواب: نہیں۔
Q80
سوال: کیا لڑکی زکوة کی رقم اپنے والدین کو دے سکتی ہے۔
جواب: نہیں۔

Q81
سوال: کیا نفلی صدقہ کا گوشت صدقہ کرنے والا بھی خود استعمال کرسکتا ہے؟
جواب: کرسکتا ہے۔

Q82
سوال: صدقات واجبہ جیسے نذر وغیرہ کا گوشت کیا صدقہ دینے والا خود بھی کھاسکتا ہے۔
جواب: نہیں۔

Q83
سوال: کیا مدرسہ کے مہتمم یا ناظم کو جو طلبہ کی وکیل ہوتے ہیں زکاة دی جاسکتی ہے ؟
جواب: دی جاسکتی ہے۔بلکہ افضل ہے۔
Q84
سوال: زکوۃ کی ادائیگی میں کس جگہ کی قیمت کا اعتبار ہوگا؟جہاں زکوۃ دینے والا موجود ہے وہاں کی قیمت کا یا جہاں مال موجود ہے وہاں کی قیمت کا؟مثلا:مال سعودیہ میں ہو اور آدمی کراچی میں ہو۔
جواب: جس جگہ مال موجود ہے اس جگہ کی قیمت کا اعتبار ہے۔bوعلیہ الفتوی

Q85
سوال: زکوٰۃ کی ادائیگی بغیر تملیک(یعنی کسی انسان کو مالک بنائے بغیر) صحیح ہوتی ہے یا نہیں؟
جواب: نہیں۔کسی غریب کو مالک بناکر دینا ضروری ہے،ورنہ زکوۃ ادا نہ ہوگی۔لہذاجو ہسپتال یاجماعت یا انجمن تملیک کا خیال نہیں کرتی انہیں زکوۃ نہیں دینی چاہیے!

06/04/2023

تمام ممبرز سے گزارش ہے کہ پیج کی ریچ کم ہو گئی ہے کومینٹس کی بارش کر دیں جتنا ہو سکے کومینٹ کریں آپ کی مہربانی ہو گی 😞😓

Address

Nwan Jandanwala
Bhakkar

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Movies shorts of kami posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Movies shorts of kami:

Videos

Share