24/06/2024
وہ رستے ترک کرتا ھوں وہ منزل چھوڑ دیتا ھوں
جہاں عزت نہیں ملتی وہ محفل چھوڑ دیتا ھوں
کناروں سے اگر میری خودی کو ٹھیس پہنچے تو
بھنور میں ڈوب جاتا ھوں وہ ساحل چھوڑ دیتا ھوں
مجھے مانگے ھوئے سائے ھمیشہ دھوپ لگتے ہیں
میں سورج کے گلے پڑتا ھوں بادل چھوڑ دیتا ھوں
تعلق یوں نہیں رکھتا……. کبھی رکھا کبھی چھوڑا
جن کوچھوڑتاہوں ۔۔۔۔پھر مسلسل چھوڑ دیتا ہوں