Urdu Sad Poetry

Urdu Sad Poetry Urdu sad is created for those who love sad poetry and broken from their hearts...

بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيم 🇵🇸🤍
14/04/2024

بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيم 🇵🇸🤍

❤️
13/04/2024

❤️

Sary Isko Unfollow karo
12/04/2024

Sary Isko Unfollow karo

ان صاحب کو تو آپ جانتے ہوں Avinash A***n جی ہاں یہی وہی ہیں جو کُچھ دن پہلے بابر بابر پاکستان پاکستان کر رہے تھے مگر یہ کیا جب تھوڑے فالورز بنا لیے اس نے تو اس کو ملک یاد آ گیا اور اب پاکستانیوں کے خلاف بکواس کرنے پر لگ گیا
یہی لوگ مطلب نکالنے کے لیے گڈھے کو باپ بناتے ھیں
اور آپ کو یاد ھو میں نے کچھ عرصہ پہلے اس کے بارے میں ایسا ہی کُچھ بولا تھا پر پاکستانیوں کو دو لفظ میٹھا بول کر کوئی بھی قابو کر لیتا ھے بہت کر لیا اسنے ہمارے پلیئرز کو ٹرول اب اِسکو پتہ چلنا چاہیے کہ کس کے ہتھے لگا🙌




💔🇵🇸
09/04/2024

💔🇵🇸

*A Journey from Gaddha Gari to Hong Kong*This is the story of Shoaib Muhammad, son of Muhammad Baksh, a very poor and ha...
08/04/2024

*A Journey from Gaddha Gari to Hong Kong*

This is the story of Shoaib Muhammad, son of Muhammad Baksh, a very poor and hardworking boy from Dera Ghazi Khan. He belongs to an extremely impoverished area and a poor family. Despite facing all these difficulties, he remained focused on his education.

He obtained education from primary to BS level from the Dera Ghazi Khan Board, and then pursued MS from MS Meeth, Islamabad.

Due to financial difficulties, he worked hard in the fields alongside his studies and tried his best to financially support his family.

One of his important qualities is that he did not let poverty and adversity become obstacles in the way of education. After completing his MS, he gathered the courage to pursue a PhD, and he did so with such determination that he decided to do it from a foreign country, relying on his hard work and complete trust in God that he could do it.

Then, from 2021, he started applying for study visas for scholarships in foreign countries. And finally, three years later, in 2024, he gets a research work job at the best university in Hong Kong, along with a scholarship to pursue his PhD.

So, when a person works hard, God does not waste anyone's hard work. We can all do it.

08/04/2024

عید الفطر 2024
انتہائی سادگی سے منائیں سارا فلسطین شہید ہوچکا ہے،!!!😢🙏

کیا آپ جانتے ہیں کہ 1983 اور 1987 کے ورلڈ کپ میں بھی پاکستانی ٹیم کی قیادت عمران خان کر رہے تھے؟ جب مسلسل دو ورلڈ کپ میں...
03/04/2024

کیا آپ جانتے ہیں کہ 1983 اور 1987 کے ورلڈ کپ میں بھی پاکستانی ٹیم کی قیادت عمران خان کر رہے تھے؟

جب مسلسل دو ورلڈ کپ میں ٹیم جیت نہ سکی تو عمران خان نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ایک کھلاڑی کی طرح کھیلنے لگے مگر جب 1992 کا مشہورِ زمانہ ورلڈ کپ آیا تو ٹیم کی باگ دوڑ پھر سے انہی کو سونپ دی گئی اور اہلِ دنیا نے دیکھ لیا کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان جیسی ٹیم جو ایک موقع پر ورلڈ کپ سے اخراج کے دہانے پر بیٹھی تھی، اس کے کھلاڑی کارنر ٹائیگر بن کر پلٹتے ہیں اور جھپٹ کر ورلڈ کپ ٹرافی اٹھا لیتے ہیں۔ 💝

ہم نے مان لیا کہ بابر اعظم 2021 میں ٹیم کو ٹائٹل نہیں جتوا سکا۔

ہمیں تسلیم ہے کہ بابر اعظم 2022 کے ورلڈ کپ میں بھی ورلڈ کپ ٹرافی نہ اٹھا سکا۔

ہم اقرار کرتے ہیں کہ 2023 کے ورلڈ کپ میں بھی بابر اعظم ٹیم کو فائنل فور تک میں بھی نہ پہنچا سکا۔

لیکن یہ دنیا ہے، یہاں چمتکار ہوتے رہتے ہیں، کرامات کا ظہور ہوتا بھی ہم نے دیکھا ہے

تو عزیزانِ من۔۔۔! 🌹

اعلان ہو چکا ہے، قیادت کا تاج بابر کے سر پر سج چکا ہے، اگلے کچھ مہینوں میں پاکستان نے اہم سیریز اور پھر ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کھیلنا ہے، اگلے سال ہم نے اپنے گھر میں چیمپئن ٹرافی کھیلنی ہے ۔

سب کی چاہت، تمنا اور خواہش یہی ہوتی ہے کہ ٹرافی پاکستان آئے ۔ ہمارا سبز ہلالی پرچم 🇵🇰 سر بلند ہو اور جس ایک نکتے پر پوری قوم یکجا ہے یعنی کہ کرکٹ، اس پر ہم سر فخر سے بلند کر کے اختلافات بھلا کر کچھ دیر اپنا غم غلط کر سکیں۔

تو آئیے ۔۔۔! ہم اعلان کرتے ہیں کہ

بابر بھی ہمارا ہے
شاہین بھی ہمارا ہے۔
رضوان اور شاداب بھی ہمارے ہیں۔
عامر اور عماد بھی ہمارے ہیں۔
ہر وہ کھلاڑی ہمارا ہے جس کے سینے پر سبز ستارہ سجا ہے، ہمیں کسی سے کوئی اختلاف نہیں۔

آئیے مل کر ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں اور مل کر نعرہ لگاتے ہیں

پاکستان ؟
*زندہ باد 🇵🇰🫶

Page for sale Contact #03042697782 Whattsapp
29/11/2023

Page for sale
Contact #03042697782
Whattsapp

Satisfying
20/11/2023

Satisfying

Pat Cummins has done it ✌️
19/11/2023

Pat Cummins has done it ✌️

"بہادر شاہ ظفر کا دستر خوان ملاحظہ فرمائیں""چاولوں میں"یخنی پلاؤ، موتی پلاؤ، نکتی پلاؤ، نورمحلی پلاؤ، کشمش پلاؤ، نرگسی پ...
25/07/2023

"بہادر شاہ ظفر کا دستر خوان ملاحظہ فرمائیں"

"چاولوں میں"

یخنی پلاؤ، موتی پلاؤ، نکتی پلاؤ، نورمحلی پلاؤ، کشمش پلاؤ، نرگسی پلاؤ، لال پلاؤ، مزعفر پلاؤ، فالسائی پلاؤ، آبی پلاؤ، سنہری پلاؤ، روپہلی پلاؤ، مرغ پلاؤ، بیضہ پلاؤ، انناس پلاؤ، کوفتہ پلاؤ، بریانی پلاؤ، سالم بکرے کا پلاؤ، بونٹ پلاؤ، کھچڑی، شوالہ (گوشت میں پکی ہوئی کھچڑی) اور قبولی ظاہری۔

"سالنوں میں امید ہے میری طرح آپ نے یہ نام بھی نہ سنے ہوں گے"

قلیہ، دوپیازہ، ہرن کا قورمہ، مرغ کا قورمہ، مچھلی، بینگن کا بھرتا، آلو کا بھرتہ، چنے کی دال کا بھرتہ، بینگن کا دلمہ، کریلوں کا دلمہ، بادشاہ پسند کریلے، بادشاہ پسند دال، سیخ کباب، شامی کباب، گولیوں کے کباب، تیتر کے کباب، بٹیر کے کباب، نکتی کباب، خطائی کباب اور حسینی کباب شامل ہوتے تھے۔

"روٹیوں کی یہ اقسام شاید آپ نے انٹرنیٹ پر بھی نہ دیکھی ہوں"

۔ چپاتیاں، پھلکے، پراٹھے، روغنی روٹی، خمیری روٹی، گاؤدیدہ، گاؤ زبان، کلچہ، غوصی روٹی، بادام کی روٹی، پستے کی روٹی، چاول کی روٹی، گاجر کی روٹی، مصری کی روٹی، نان، نان پنبہ، نان گلزار، نان تنکی اور شیرمال۔

"میٹھے کی طرف نظر ڈالیے"

۔متنجن، زردہ مزعفر، کدو کی کھیر، گاجر کی کھیر، کنگنی کی کھیر، یاقوتی، نمش، روے کا حلوہ، گاجر کا حلوہ، کدو کا حلوہ، ملائی کا حلوہ، بادام کا حلوہ، پستے کا حلوہ، رنگترے کا حلوہ۔

"مربے ان قسموں کے ہوتے تھے"

۔ آم کا مربا، سیب کا مربا، بہی کا مربا، ترنج کا مربا، کریلے کا مربا، رنگترے کا مربا، لیموں کا مربا، انناس کا مربا، گڑھل کا مربا، ککروندے کا مربا، بانس کا مربا۔

"مٹھائیوں کی اقسام یہ تھیں"

۔ جلیبی، امرتی، برفی، پھینی، قلاقند، موتی پاک، بالو شاہی، در بہشت، اندرسے کی گولیاں، حلوہ سوہن، حلوہ حبشی، حلوہ گوندے کا، حلوہ پیڑی کا، لڈو موتی چور کے، مونگے کے، بادام کے، پستے کے، ملاتی کے، لوزیں مونگ کی، دودھ کی، پستے کی بادم کی، جامن کی، رنگترے کی، فالسے کی، پیٹھے کی مٹھائی اور پستہ مغزی۔

یہ مزےدار رنگا رنگ کھانے سونے اور چاندی کی قابوں، رکابیوں، طشتریوں اور پیالوں پیالیوں میں سجے اور مشک، زعفران اور کیوڑے کی خوشبو سے مہکا کرتے تھے۔ چاندی کے ورق الگ سے جھلملاتے تھے۔ کھانے کے وقت پورا شاہی خاندان موجود ہوتا تھا۔

(انتظار حسین کی کتاب ،،دلی جو ایک شہر تھا،، سے اقتباس)

کینیڈا کے دو طبی سائنسدان جن کے نام سر فریڈرک بینٹنگ اور دوسرے کا نام چارلس بیسٹ تھا۔ یہ 28 جولائی سن 1922 کی بات ہے جب ...
24/07/2023

کینیڈا کے دو طبی سائنسدان جن کے نام سر فریڈرک بینٹنگ اور دوسرے کا نام چارلس بیسٹ تھا۔ یہ 28 جولائی سن 1922 کی بات ہے جب وہ دونوں سائنسدان اپنی نئی ایجاد کردہ pancreatic hormone انسولین لے کر ٹورنٹو کے ہسپتال جان میکلوئیڈ کے بچگانہ ذیابیطس وارڈ میں پہنچے۔ ہسپتال میں داخل ان بچوں میں سے بیشتر کوما کی حالت میں تھے اور ذیابیطس کیٹو تیزابیت سے مرنے کے قریب تھے اور "یہ لمحات دنیائے طب کے انتہائی ناقابل یقین لمحوں کے طور پر جانے جاتے ہیں"۔ ذرا تصور کریں کہ بھرے کمرے میں اپنے بچوں کے سرہانے بیٹھے والدین انکی ناگزیر موت کا انتظار کر رہے ہیں۔

یہ سائنسدان باری باری ہر بستر تک گئے اور تمام بچوں کو نئے انسولین کے ٹیکے لگائے۔ جب وہ کوما میں موجود آخری بچے کو ٹیکہ لگا رہے تھے تو انجکشن لگایا ہوا پہلا بچہ بیدار ہونا شروع ہو گیا۔۔۔پھر ایک ایک کر کے تمام بچے اپنے ذیابیطس کوما سے جاگ گئے۔۔۔ موت اور اداسی سے بھرا وہ کمرہ یکایک مسرت اور امید کا مقام بن گیا۔۔۔
جنھوں نے دنیا میں کچھ نیا دیا علم کی صورت میں، دوا کی صورت میں یا ایجاد کی صورت میں تاریخ ان کی مشکور ہے.
Copied

ایک صبح کسی صاحب کے گھر کے باہر کھڑی گاڑی چوری ہوگئی۔  لیکن شام ڈھلتے ہی وہی گاڑی صاف ستھری حالت میں مکمل پالش کے ساتھ ا...
23/07/2023

ایک صبح کسی صاحب کے گھر کے باہر کھڑی گاڑی چوری ہوگئی۔ لیکن شام ڈھلتے ہی وہی گاڑی صاف ستھری حالت میں مکمل پالش کے ساتھ اسی جگہ کھڑی پائی گئی جہاں سے چوری ہوئی تھی۔ اور گاڑی کے اندر ایک خط پڑا تھا جس پر تحریر تھا:
میں تہہِ دل سے معذرت خواہ ہوں کہ مجھے یہ قدم اٹھانا پڑا۔ میری بیوی کی ڈیلیوری کے باعث حالت تشویش ناک تھی۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آپا رہا تھا کہ کیسے اسے ہسپتال پہنچاؤں۔ بس اس وجہ سے میں نے چوری جیسا گھناؤنا قدم اٹھایا مگر میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں اور امید کرتا ہوں آپ مجھے میری اس حرکت پر معاف کر دیں گے۔
میری طرف سے آپ اور آپ کی فیملی کے لیے ایک عدد تحفہ۔ آج رات کے شو کی ٹکٹیں اور ساتھ میں کچھ کھانے پینے کی چیزیں بھی قبول کیجیے۔ یہ سب اس مدد کے بدلے میں ہے جو آپ کی گاڑی کے ذریعے سے ہوئی۔

گاڑی کا مالک یہ سب پڑھ کر مسکرایا۔ بغیر محنت گاڑی بھی دھلی دھلائی ملی اور مفت میں رات کے شو کی ٹکٹیں۔

رات کو جب فیملی فلم دیکھ کر واپس آئی تو ان کے گھر ڈکیتی کی واردات کی جاچکی تھی۔ پورا گھر سامان سے خالی کیا جاچکا تھا اور وہیں پر ایک خط پڑا ملا جس پر لکھا تھا:
امید ہے فلم پسند آئی ہوگی۔

یہی سلوک حکومت کا غریب عوام کے ساتھ چل رہا ہے پٹرول 5 روپے سستا کر کے بجلی 16 روپے یونٹ مہنگی کر ڈالی اور عوام خوش بعد میں پتا چلا کہ یہ تو فلم ہے
کتاب حکومت کی چالاکیاں سے ماخوذ

کبھی نہ ڈوبے والا جہاز ----- ٹائٹینکتحریر : رمزہ خالق(اگر تحریر پسند آئے تو میرا پیج فالو اور لائک کیجیے پلیز)وائٹ سٹار ...
23/06/2023

کبھی نہ ڈوبے والا جہاز ----- ٹائٹینک

تحریر : رمزہ خالق
(اگر تحریر پسند آئے تو میرا پیج فالو اور لائک کیجیے پلیز)

وائٹ سٹار لائن (WSL:White Star Line) کا آغاز اُنیسویں صدی کے وسط میں ہوا۔ یہ برطانوی شپنگ کمپنی (Shipping Company) برطانیہ اور یو-کے (UK) کے درمیان نقل و حمل کے لیے بنائی گئی۔ WSL کی طرف سے تین سال کے عرصے میں تیار ہونے والا ایک دیوہیکل بحری جہاز سمندر میں اُتارا گیا۔ جہاز کے بننے میں اُس دور میں تقریباً 2.5 ملین امریکی ڈالر لاگت آئی۔ یہ اپنے زمانے کا سب سے بڑا بحری جہاز تھا۔ جسے 'کبھی نہ ڈوبنے والا جہاز' بھی کہا گیا۔ 10 اپریل 1912 کی بات ہے جب ٹائٹینک (Titanic) نے اپنے پہلے سفر کا آغاز کیا۔ تقریباً 882 فٹ لمبا اور 175 فٹ اونچا یہ سمندر کا بادشاہ برطانیہ کے شہر ساؤتھمپٹن (South Hampton) سے روانہ ہوا۔ سمندر کے سینے کو چیرتا یہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھا۔ جس میں اُوپری طبقے کے لیے عالی شان حُجرے بنائے گئے تھے۔ ٹائیٹینک میں عجائب گھر، کُتب گھر، جم، اور دیگر سہولیات بھی موجود تھیں۔ بلاشبہ یہ اپنے درجے کا ایک عالیشان جہاز تھا۔ ایک اچھا سفر جاری تھا لیکن چوتھے دن کا ڈوبا سورج دوبارہ دیکھنا نصیب نہ ہوا۔

یہ تقریباً رات 11:40 کا وقت تھا کپتان ایڈورڈ جان سمتھ (Edwin Jan Smith) کو اطلاع ملی کے جہاز کے سامنے ایک برفانی تودہ جہاز کا استقبال کر رہا ہے۔ کپتان نے پچیس جوانوں پر مشتمل اپنی ٹیم کو ہدایت دی کہ جہاز کو دائیں طرف موڑا جائے لیکن اتنے قلیل وقت میں کیا ہو سکتا تھا؟ جہاز کی ایک طرف (Side) تودے سے ٹکرا گئی اور جہاز کے نیچلے حصے کو نقصان پہنچا۔ چار سے پانچ اپارٹمنٹس (Appartments) سے پانی جہاز میں داخل ہونا شروع ہوا۔ پورے جہاز میں ہلچل مچل گئی۔ سب کو لائف جیکٹس پہنائی جانے لگیں۔ پانی جہاز میں تیزی سے داخل ہو رہا تھا۔ اِس حادثے کی اطلاع جب WSL کمپنی کے مالک کو ملی تو وہ سب سے پہلے لائف بوٹ (Life Boat) پر سوار ہو کر نکل گیا۔ اِس لیے اِسے باقی ساری زندگی 'ٹائٹینک کا بزدل' کہا جاتا رہا۔ مزید لائف بوٹس سمندر میں اُتاری جانے لگیں۔ کپتان کی ہدایات پر مسافروں میں پہلے خواتین اور بچوں کو سوار کیا جانے لگا۔ پانی تیزی سے جہاز میں پھیل رہا تھا۔ ہر کوئی موت کے خوف سے لائف بوٹس کی طرف بھاگ رہا تھا۔ اس دوران مسافروں کو پُرسکون رکھنے کے لیے موسیقار مسلسل اپنی دُھن کو برقرار رکھے ہوئے تھے۔ جہاز پر صرف 20 لائف بوٹس رکھیں گئیں جبکہ 70 سے 80 بورٹس رکھنے کی ہدایات جاری کی گئیں تھیں۔ کُچھ کشتیاں مکمل طور پر بھی نہیں بھری جا رہی تھیں۔ جہاز درمیان میں سے ٹوٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا۔ ایک حصہ مکمل طور پر پانی میں ڈوب کر نظروں سے اوجھل ہو گیا۔ اب دوسرا حصہ بھی آہستہ آہستہ خود کو سمندر کے حوالے کر رہا تھا کپتان اپنی بے بسی پہ رو رہا تھا۔ لوگوں نے جہاز سے چھلانگیں لگانا شروع کر دیں۔ سمندر کا پانی اس قدر ٹھنڈا تھا کہ کوئی بھی تین سے چار منٹس تک زندہ نہ رہ پاتا۔ لائف بوٹس جتنی تھیں سبھی بھر کر جا چُکی تھیں۔ جہاز سے چھلانگ لگانے والے آخری انسان کپتان ایڈورڈ جان سمتھ تھے۔ سمندر میں لائف جیکٹس پہنے انسانوں کی چیخ و پکار کی آوازیں آ رہی تھیں۔ لیکن کچھ ہی دیر بعد مکمل خاموشی چھا گئی اور ہر طرف سفید چہرے تیرتے نظر آنے لگے۔ کپتان مُشکل سے ایک لائف بوٹ تک پہنچے لیکن مسافروں نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ کشتی پہلے ہی گُنجائش سے زیادہ بھری ہوئی ہے۔ باسٹھ سالہ کپتان کی زندگی کے آخری الفاظ جو اُس نے کشتی سواروں کو بولے:
"All right boys. Good luck and God bless you."
اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے دوسروں کی زندگی بچانے کے لیے ایڈورڈ جان سمتھ خدمات پر ایڈورڈ اُن کا مجسمہ سٹیفورڈ (Stford) میں نصب کیا گیا ہے۔ ٹکراؤ کے تقریباً دو گھنٹے بعد سمندر کی سطح مکمل خاموش تھی بلکل ایسا سکون جیسا طوفان کے بعد ہوتا ہے۔ تقریباً پندرہ سو سے زائد افراد ڈوب گئے بچنے والوں کی تعداد تقریباً 700 تھی۔ جنہیں ایک دوسرے بحری جہاز نے پناہ دی۔

لیکن اس جہاز کے ڈوبنے کی اصل وجہ کئی دہائیاں بعد پتہ چلی۔ ہماری زمین کی کور (Core) انتہائی گرم اور مائع حالت میں ہے جس میں کافی مقدار میں چارج شُدہ ذرات (پروٹون، الیکٹرون) آزادانہ حالت میں موجود ہیں۔ جب ہماری زمین اپنے محور کے گرد گھومتی ہے تو اِن چارج شُدہ ذرات کی حرکت کی وجہ سے الیکٹرک کرنٹ پیدا ہوتا ہے۔ میکس ویل (Max-Well) کے مطابق الیکٹرک کرنٹ مقناطیسی میدان پیدا کرتا ہے۔ یہ مقناطیسی میدان زمین کے گرد بھی زمین میں موجود چارج شُدہ ذرات کی حرکت کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ سورج سے شمسی طوفان (جس میں الفا پارٹیکلز کثیر تعداد میں موجود ہوتے ہیں) زمین کی طرف آتا ہے تو زمین کا مقناطیسی میدان اُسے پرے دھکیل دیتا ہے۔ لیکن بعض اوقات قطبین پر مقناطیسی میدان کمزور ہونے کی وجہ سے یہ خطرناک شُعائیں زمین کی فضا میں داخل ہو جاتیں ہیں۔ ہمارے کمپاس جو زمین کے مقناطیسی میدان کی وجہ سے کام کرتے ہیں، اِن شُعاعوں کی وجہ سے ڈسٹرب ہوتے ہیں اور غلط سمت بتاتے ہیں۔ اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ ٹائٹینک کے ڈوبنے کی اصل وجہ کیا تھی؟ایک حالیہ تحقیق کے مطابق کپتان کو برفانی تودے کے مطلق خبر کر دی گئی تھی۔ جس رات ٹائٹینک جہاز سمندر میں ڈوب کر غرق ہوا اُس رات زمین کے قطبین سے شمسی طوفان زمین کے کُرہ ہوائی میں داخل ہوا اور ٹائٹینک کا کمپاس غلط سمت بتانے لگا۔ دوسرے جہازوں نے ٹائٹینک کو مطلع کرنا چاہا کہ وہ غلط سمت میں جا رہے ہیں لیکن ریڈیو سگنلز ٹھیک سے رسیو نہیں ہو پا رہے تھے۔ جس وجہ سے جہاز برفانی تودے سے ٹکرا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ ٹائٹینک کے بچنے والوں نے آسمان پر چاند نا ہونے کے باوجود روشنی دیکھی تھی جو اُن شمسی طوفان میں موجود ذرات کے زمینی فضا کے ساتھ تعامل کے نتیجے میں پیدا ہوئی تھی۔

ٹائٹینک پہ پہلی فلم کچھ ہی سالوں بعد The Sinking of a Ship بنائی گئی۔ مختلف کتابیں لکھی گئیں۔ سال گُزرتے گئے لیکن جہاز کا کچھ پتہ نہ چل سکا۔ بالاآخر 1985 کو ایک ٹیم جہاز کی تلاش میں روانہ ہوتی ہے اور شمالی بحر اوقیانوس میں تین سے چار کلومیٹر گہرائی میں جہاز کو تلاش کر پاتی ہے جو بوسیدہ ہو چُکا تھا۔ 1997 میں ایک فلم "Titanic" ریلیز کی گئی جس میں مرکزی کردار روز (Rose) اور جیک (Jack) تھے۔ اِس فلم نے تمام ریکاڈ توڑتے ہوئے تقریباً دو بلین ڈالر کمائی کی۔ لیکن اس خوفناک حادثے کو کبھی بھولہ نہیں جا سکتا جو تاریخ کے پنوں میں اپنی کہانی سُرخ رنگ سے درج کر گیا۔

(اگر تحریر پسند آئے تو میرا پیج فالو اور لائک کیجیے پلیز)

"عقیدت" قدرت اللہ شہاب کا اپنے سفر حج کی روداد بیان کرتے ہوئے ایک زبردست "فن پارہ" لکھتے ہیں:نالے کے کنارے میرے بالکل قر...
19/06/2023

"عقیدت"
قدرت اللہ شہاب کا اپنے سفر حج کی روداد بیان کرتے ہوئے ایک زبردست "فن پارہ"
لکھتے ہیں:

نالے کے کنارے میرے بالکل قریب بہاول پور کے ایک خاندان نے ڈیرہ لگایا ہوا تھا ـ ایک بوڑھے میاں بیوی کے ساتھ ان کی جوان بہو تھی ـ بڑے میاں تو خاموش بیٹھے حقہ پیتے رہتے تھے، لیکن ساس اور بہو میں بات بات پر بڑی طویل لڑائی ہوا کرتی تھی لڑائی میں ہار اکثر بہو کی ہوتی اور ہر شکست کے بعد وہ روتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوتی اور ساس سے کہتی تھی ـ
"اچھا ، تم نے جتنا ظلم کرنا ہے مجھ پر کر لو ـ میں بھی ابھی جا کر طواف کرتی ہوں اور اللہ میاں کے پاس اپنی فریاد پہنچاتی ہوں ـ"

یہ دھمکی سنتے ہی اسکی ساس فوراً پسیج جاتی تھی اور بہو کا دامن پکڑ کر بڑی لجاجت سے کہتی تھی ـ
"نہ بیٹی نہ۔ تو تو میری بیٹی ہے ۔ ایسی غلطی نہ کرنا ـ خواہ مخواہ کوئی الٹی سیدھی بات منہ سے نہ نکال بیٹھنا طواف میں جو منہ سے نکل جائے پورا ہوجاتا ہے ـ

اس خاندان سے ہٹ کر ایک جوان جوڑے کا بسیرا تھاـ یہ میاں بیوی بے اولاد تھے اور بچے کی آرزو لے کر حج کرنے آئے تھے ـ اپنا پہلا طواف کر کے یہ واپس آئے تو بیوی نے بڑے وثوق سے کہا کہ اب انکی مراد ضرور پوری ہوجائے گی، کیونکہ طواف کے دوران اس نے اللہ تعالیٰ سے بچے کے علاوہ اور کچھ نہیں مانگا ـ

"لڑکا مانگا تھا یا صرف بچہ مانگا تھا"؟ـ خاوند نے وکیلوں کی طرح جرح کی ـ
"لڑکے کی بات تو میں نے کوئی نہیں کی ـ فقط بچہ مانگنے کی دعا کرتی رہی ـ " بیوی نے جواب دیا ـ

" رہی نہ اوت کی اوت ـ" خاوند نے بگڑ کر کہا ـ
" اب اللہ کی مرضی ہے، چاہے تو لڑکا دے چاہے تو لڑکی دے ـ اب وہ تجھ سے پوچھنے تھوڑی آئے گا ـ اس وقت لڑکے کی شرط لگا دیتی تو لڑکا ہی ملتاـ"

یہ سن کر بیچاری بیوی بھی کف افسوس ملنے لگی ـ پھر چہک کر بولی۔
"کوئی بات نہیں ـ تم کچھ فکر نہ کرو ـ ابھی بہت سے طواف باقی ہیں ـ اگلی بار میں اپنے خداوند کو لڑکے کیلئے راضی کرلوں گی ـ"

ان سیدھے سادے مسلمانوں کا عقیدہ اس قدر راسخ تھا کہ خانہ کعبہ کے گرد طواف کرتے ہی وہ کوہ طور کی چوٹی پر پہنچ جاتے تھے اور اپنے معبود حقیقی سے رازو نیاز کر کے نفس مطمئنہ کا انعام پاتے تھے ـ
ان سب کو حق الیقین کی دولت حاصل تھی اور وہ بڑی بے تکلفی سے اپنی اپنی فرمائیش رب کعبہ کے حضور پیش کر کے کھٹا کھٹ قبولیت کی مہر لگوالیتے تھے ـ

شہاب نامہ از قدرت اللہ شہاب

02/06/2023

07/01/2022

اسلام علیکم
‏بیشک آذان دنیا کی سب سے پیاری اور میٹھی
آواز ہے۔

09/05/2021
01/01/2019

نظر حیران دل ویران میرا جی نہیں لگتا

بچھڑ کر تم سے میری جان میرا جی نہیں لگتا....

28/12/2018

Address

Basira

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Urdu Sad Poetry posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category