02/06/2025
عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو آئین، صوبائی خود مختاری اور عوامی مفاد کے خلاف قرار دے کر مسترد کر دیا ، کانفرنس میں مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی، تاجر اور وکلاء تنظیموں نے شرکت کی ، شرکاء نے وفاقی مداخلت، جبری شراکت داری اور بیرونی مفادات کو خطرناک قرار دیا آل پارٹیز کانفرنس عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق سینیٹر باز محمد خان ایڈووکیٹ کی صدرات میں بمقام شہباز عظمت خیل منعقد ہوا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق سینیٹر باز محمد خان ایڈووکیٹ، سابق سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم خان ، ناز علی خان وزیر ، ڈاکٹر پیر صاحب زمان ،فرمان اللہ میراخیل چئیرمین قومی وطن پارٹی بنوں ,دلغفورخان سنئیروائیس چئیرمین QWP بنوں , شوکت آیاز ایڈووکیٹ ، سٹی گورنمنٹ میئر عرفان درانی ، تحصیل میریان چیئرمین پیر کمال شاہ ، تحصیل وزیر سب ڈویژن چیئرمین ملک مستو خان ، تیمور باز خان ایڈووکیٹ ، شاہ قیاز باچا ایڈووکیٹ ، مولانا حافظ عبد الغفار ، ملک رضا خان ، ندیم عسکر ، شعیب خان سدوزئی ایڈوکیٹ ، تاج محمد خان ایڈوکیٹ ، ملک دل نواز خان ، انجمن تاجران صدر گل پیر ، مولانا طیب شاہ ، ملک شیروز خان ، ملک شیر دار علی خان ، شاہ وزیر خان ، مفتی اسلام نور ، مولانا فدا احمد شاہ اور دیگر نے کہا کہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 نہ صرف آئین کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہے بلکہ یہ صوبے کے قیمتی قدرتی وسائل، مقامی روزگار کے مواقع اور عوامی مفاد کے لئے سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے اور وفاق کیلئے جبری شراکت داری کو قانونی جواز فراہم کیا جا رہا ہے اگرچہ اس قانون کو بظاہر ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے نام پر پیش کیا گیا ہے تاہم اس کی تہہ میں کئی ایسے نکات پوشیدہ ہیں جو نہ صرف وفاقی حکومت کو آئینی حدود سے تجاوز کرنے کا اختیار دیتے ہیں بلکہ کاروباری شعبے میں زبردستی مسلط ہونے کی راہ بھی کھولتے ہیں اس کے ذریعے نہ صرف بیرونی حکومتوں کو بلاواسطہ فوائد پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے بلکہ خیبر پختونخوا کی صوبائی خود مختاری اور عوامی اختیار کو بھی سنگین چیلنجز کا سامنا ہے سابق سینیٹر حاجی باز محمد خان ایڈووکیٹ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے میڈیا کو بریفننگ دی اور کہا کہ ال پارٹیز کانفرنس صوبے کے معاملات اور معدنی وسائل پر ایس آئی ایف سی (SIFC) اور وفاقی منزلزونگ کے کسی بھی اختیار کو یکسر مسترد کرتی ہے آل پارٹیز کانفرنس ایس آئی ایف سی کے ذریعے وفاقی حکومت اور ملٹری اسٹبلشمنٹ زراعت ، معدنیات ، ٹورازم و ماحولیات اور آئی ٹی کے سیکٹر کو مکمل کنٹرول کرنے کی سازش سمجھتی ہے ہم مکمل طور پر ایس آئی ایف سی جیسے غیر آئینی اور غیر قانونی کونسل کے قیام کو مسترد کرتے ہیں ، یہ کانفرنس بلوچستان کی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے پاس شده معدنیات کے قانون کی مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ مذکورہ پاس شده قانون کو فی الفور واپس کیا جائے کانفرنس میں 18 سال سے کم عمر لڑکی کے نکاح پر لگائی جانے والی پابندی کی بھی مخالفت کی گئی ، انہوں نے کہا کہ کانفرنس ضلع بنوں میں جاری بدامنی کے خلاف عوام کی جانب سے کئے گئے جلسے ، جلوسوں اور پاسون کے سلسلے میں بنوں کے عمائدین اور نوجوانوں کے خلاف اُٹھائے گئے تمام غیر قانونی اقدامات ، تمام مقدمات اور شیڈول فور کے اندراج کو مسترد کرتی ہے اور مستقبل میں بھی جائز مطالبات کے لئے اواز اُٹھانے والوں کے خلاف کسی بھی غیر قانونی اور ناجائز اُٹھانے سے گریز کیا جائے برخاست پولیس اہلکار ان کو بحال کیا جائے اور سرکاری ادارے اپنی حفاظت کے لئے اپنی حدود کے اندر بندوبست کر کے بنی میں بند تمام سڑکوں کو آمدورفت کے لئے مکمل طور پر کھل دئیے جائیں یہ کانفرنس حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ اغواء ہونے والے استاد فرمان عالی شاہ سمیت دیگر اغواء شده افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے، اغواء ، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی روک تھام کے لئے تمام توانائیاں بروئے کار لائی جائیں اور تمام مسلح کرداروں کو مکمل طور پر ختم کریں عوام شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء نے اقوام ککی ، خوجڑی اور بھرت کے ساتھ بھی یکجہتی کا اظہار کیا شرکاء نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بنوں میں واپڈا کی طرف سے جو ناروا اور ظالمانہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اس کو فی الفور روکا جائے اور بغیر کسی رکاوٹ کے بجلی کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔