Bahawal Nagar News Update

Bahawal Nagar News Update Here You Found All About Distric Bahawal Nagar

01/04/2023

*حکومت نے عوام پر پٹرول بم گرا دیا، پٹرول کی قیمت میں 22 روپے کا بڑا اضافہ کردیا،*

*پٹرول کی نئی قیمت 293 روپے ہوگئی*

01/04/2023

شادی کا انتظار کرتی ہوٸی بیٹی
اور روزگار کی تلاش کرتا ہوا لڑکا
دونوں ایک ہی کرب سے گزرتے ہیں.

01/04/2023

یااللہ جو میرے بھائی بہن مالی مشکلات سے گزر رہے ہیں ان کو اس ماہ رمضان کے صدقے مالی مشکلات سے نکال دے ۔ آمین 🤲🤲🤲

01/04/2023

انسان کی بد ترین" زندگی "جوانی کی غربت ہے !

18/01/2023



فیصل آباد : مرید نے پیر سے روٹھی بیوی کو منانے کے لیے تعویز لیا ، اگلے روز طلاق ہوگئی ، مرید نے پیر کو غصے میں آکر قتل کردیا

04/01/2023

رات کو بغیر دوائیوں کے سوتے ہو صبح بغیر تکلیف کے اٹھتے ہو تو کہو نا دل سے ایک بار الحمداللہ

02/05/2022


خواجہ حارث صدیقی کی زبانی
کل منگل یعنی عید کے پہلے اور دوسرے روز ملک کے مختلف علاقوں میں گرج چمک والے بادل بننے آندھی چلنے اور بارش کا امکان
تفصیلات کے مطابق کل منگل اور بدھ کے روز بلوچستان کے شمالی و وسطی علاقوں #کوئٹہ #ژوب #چمن پشین #زیارت لورالائی ہرنائی #سبی قلعہ سیف اللہ قلعہ عبداللہ بارکھان #قلات #خضدار ڈیرہ بگٹی میں گرج چمک والے بادل بننے آندھی کے ساتھ بارش کا امکان خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں #پشاور #بنوں #کوہاٹ #ہنگو لکی مروت نوشہرہ #چارسدہ #ہریپور #مردان #اپرلوئردیر #چارباغ بریکوٹ مدین #کالام #مالمجبہ #چترال دروش بونی تیرو تیمرگرہ پاڑاچنار مکین صوابی وانا ٹانک ڈیرہ اسماعیل خان میں منگل شام سے بدھ کے دوران گرج چمک والے بادل بننے آندھی اور بارش کے ساتھ ژالہ باری کا امکان گلگت بلتستان اور کشمیر کی مختلف وادیوں میں اس دوران گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان پنجاب کے مختلف علاقوں #راولپنڈی اسلام آباد #اٹک #جہلم #گجرات #گجرانوالہ #سیالکوٹ #لاہور #نارووال منڈی بہاؤالدین حافظ آباد #سرگودھا پنڈیگھیب کلر سیداں #چکوال #خوشاب #تلاگنگ #نورپورتھل #میانوالی #لیہ #بھکر فورٹ منرو تونسہ کوٹ ادو فیصل آباد چنیوٹ بھلوال ساہیوال پاکپتن ٹوبہ ٹیک سنگھ میاں چنوں ملتان خانیوال وہاڑی میلسی بہاولنگر بہاولپور دنیاپور جامپور ڈیرہ غازیخان مظفرگڑھ رحیم یار خان میں گرج چمک والے بادل بننے آندھی کے ساتھ بارش اور چند مقامات پر ژالہ باری کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا سندھ کے مختلف بالائی و وسطی علاقوں سکھر دادو لاڑکانہ جیکب آباد کندھکوٹ شکارپور اباڑو شہدادکوٹ میرپورماتھیلو پنوعاقل خیرپور میں منگل اور بدھ کے روز بادل بننے آندھی کے ساتھ ہلکی بارش کی توقع کی جا سکتی ہے دیگر ساحلی علاقوں میں اس دوران تیز گرد آلود جھکڑ چلنے کی توقع ہے۔۔۔۔

کہتی ہے منہ جل گیا،میں نے بولا ہو تو آمنہ نا،کہتی ہے جی 😍میں نے بولا قبول ہو ❤
22/04/2022

کہتی ہے منہ جل گیا،
میں نے بولا ہو تو آمنہ نا،
کہتی ہے جی 😍
میں نے بولا قبول ہو ❤

21/04/2022

"اب ہیں وہ کسی اور کو میسر🥺
میری تہجدیں بھی ضائع🙂
میری منتیں بھی ضائع"💔

19/04/2022

پاکستان میں انٹرنیٹ کوریج 21 اپریل کو دوپہر 02:00 بجے سے شام 07:00 بجے تک متاثر ہوگی۔ - پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی

19/04/2022

" ایک سانولی لڑکی ، اور وہ مرد جِس کی جیب خالی ہو دونوں ہی بہتر جانتے ہیں کہ ؛ اِس مُعاشرے میں جینا کِتنا مُشکل ہے! ۔ " 💔🙂

17/04/2022

اگر کوئی آپ کے رابطے میں رہنا چاہے تو ہر ممکن کوشش کرکے آپ کے ساتھ رہا کرے گا، اور اگر وہی شخص آپ سے دور رہنا چاہے تو آپ جتنا بھی اُسے فورس کریں وہ آپ کے ساتھ نہیں رہے گا کیونکہ اُس نے اپنا مائنڈ سیٹ کر لیا ہوتا ہے، کہ اب وہ آپ کے علاوہ رہ بھی لے گا اور خوش بھی رہے گا تو بہتر ہے ایسے لوگوں کو خود سے آزاد کریں کم از کم وہ تو سکھی رہیں گے۔ باقی آپ؟ آپ کا کیا ہے جناب آپ نے تو ویسے بھی مر جانا ہے ۔💔

14/04/2022

" موبائل کے دُوسری طرف دِل مت لگایا کریں ورنہ آپ سبز بتی کے محتاج ہو کر رہ جائیں گے ، کبھی کِسی کے آن لائن آنے کا گھنٹوں اِنتظار تو کبھی کِسی کے آن لائن آکر ہم سے رابطہ نا کرنے کا دُکھ ، کبھی کِسی کے ایک میسج پر تمام دِن مُسکرانا اور کبھی کِسی کے ایک میسج پر گھنٹوں رونا ، کبھی ایک ایڈ پر سارے رشتے جوڑ لینا تو ایک ٹچ پر بلاک کر کے تمام جذبات کا خون کر دینا ، ایک تصویر مانگنے پر کئی بار منتیں کرنا ، پھر کِسی کے آف لائن ہونے پر وائس میسج کو کئی بار سُننا ، کِسی کے ایک رپلائے پر جیلس ہو کر کڑھنتے رہنا تو کبھی بیسٹ فرینڈ کے ٹیگ کرنے پر
دِل میں کئی شک و شبہات لانا ، موبائل کے دُوسری طرف دل مت لگایا کریں کِیوں کہ ؛ اگر ایسا ہوگیا تو پھر دِن رات صبح و شام اپنے اندر پنپتی اذیت کو موت کی نیند سُلانا نا مُمکن سا ہو جائے گا! ۔ " 💔

13 اپریل 1919ء کو جلیانوالہ باغ میں پنجابی حریت پسندوں کو ھلاک کر دیا گیا۔جلیانوالہ باغ کا قتل عام جسے امرتسر کا قتل عام...
14/04/2022

13 اپریل 1919ء کو جلیانوالہ باغ میں پنجابی حریت پسندوں کو ھلاک کر دیا گیا۔

جلیانوالہ باغ کا قتل عام جسے امرتسر کا قتل عام بھی کہا جاتا ھے۔ اس وقت ھوا تھا جب قائم مقام بریگیڈیئر جنرل ریجنلڈ ڈائر نے 13 اپریل 1919 کو برٹش انڈیا کی فوج کی بلوچ رائفلز کے دستوں کو حکم دیا کہ؛ وہ جلیانوالہ باغ میں غیر مسلح پنجابی شہریوں کے ھجوم پر اپنی رائفلیں چلا دیں۔ پنجاب کے شہر امرتسر میں کم از کم 379 افراد ھلاک اور 1,200 سے زیادہ زخمی ھوئے۔

پنجاب میں ریل ' ٹیلی گراف اور مواصلاتی نظام میں خلل پڑنے سے حالات تیزی سے بگڑ رھے تھے۔ اپریل کے پہلے ھفتے کے اختتام سے قبل تحریک اپنے عروج پر تھی۔ کچھ دستیاب ریکارڈ کے مطابق "عملی طور پر پورا لاھور سڑکوں پر تھا۔ انارکلی سے گزرنے والے بے پناہ ھجوم کا تخمینہ تقریباً 20،000 تھا"۔ برٹش انڈین فوج میں بہت سے افسران کا خیال تھا کہ بغاوت ممکن ھے اور انہوں نے بدترین حالات کے لیے تیاری کی ھوئی تھی۔

پنجاب کے برطانوی لیفٹیننٹ گورنر سر مائیکل فرانسس اوڈائر کے بارے میں کہا جاتا ھے کہ؛ اس کا خیال تھا کہ ابتدائی اور مخفی علامات کے مطابق یہ 1857 کی بغاوت کے طرز پر تیار کی گئی منصوبہ بندی ھے۔ جو مئی کے ارد گرد ایک ایسے وقت مربوط بغاوت کی شکل اختیار کرے گی۔ جب برٹش انڈین فوج موسم گرما کے لیے پہاڑیوں پر واپس چلی جائے گی۔

امرتسر قتل عام اور تقریباً اسی عرصے میں ھونے والے دیگر واقعات کو بعض مورخین نے ایسی سازش کو دبانے کے لیے پنجاب انتظامیہ کے ٹھوس منصوبے کا نتیجہ قرار دیا ھے۔ جیمز ھاؤسمین ڈو بولے کے بارے میں کہا جاتا ھے کہ؛ انہوں نے پنجاب میں بڑھتی ھوئی کشیدہ صورتحال میں غداروں کی بغاوت کے خوف اور قتل عام پر ختم ھونے والے برطانوی ردعمل کے درمیان براہ راست تعلق بتایا۔

10 اپریل 1919 کو امرتسر کے ڈپٹی کمشنر مائلز ارونگ کی رھائش گاہ پر احتجاج ھوا۔ مظاھرے کا مقصد تحریک آزادی کے دو مقبول پنجابی رھنماؤں ستیا پال اور سیف الدین کچلو کی رھائی کا مطالبہ کرنا تھا۔ جنہیں حکومت نے پہلے گرفتار کرکے خفیہ مقام پر منتقل کر دیا تھا۔ ایک فوجی چوکی نے ھجوم پر گولی چلائی۔ جس سے متعدد مظاھرین ھلاک ھو گئے اور پرتشدد واقعات کا سلسلہ شروع ھو گیا۔ مشتعل ھجوم نے برطانوی بینکوں پر آتش زنی کے حملے کیے۔ متعدد برطانوی افراد کو ھلاک کردیا اور دو برطانوی خواتین پر حملہ کیا۔

11 اپریل کو مارسیلا شیرووڈ ' ایک بزرگ انگریز مشنری ' اپنی زیر نگرانی تقریباً 600 ھندوستانی بچوں کی حفاظت کے خوف سے اسکولوں کو بند کرنے اور بچوں کو گھر بھیجنے کے لیے جا رھی تھی۔ کچا کریچن نامی ایک تنگ گلی سے گزرتے ھوئے وہ ایک ھجوم کے ھاتھوں پکڑی گئی۔ جس نے اس پر تشدد کیا۔ اسے کچھ مقامی پنجابیوں نے بچایا۔ جس میں اس کے ایک شاگرد کے والد بھی شامل تھے۔ جنہوں نے اسے ھجوم سے چھپا لیا اور پھر اسے حفاظت کے لیے گوبند گڑھ قلعہ تک پہنچا دیا۔

سر مائیکل فرانسس اوڈائر نے اس حملے پر مشتعل ھو کر ایک حکم نامہ جاری کیا۔ جس کے تحت اس گلی کا استعمال کرنے والے ھر پنجابی آدمی کو سزا کے طور پر اپنے ھاتھوں اور گھٹنوں کے بل رینگتے ھوئے گزرنا ھوگا۔ سر مائیکل فرانسس اوڈائر نے برطانوی پولیس والوں کی لاٹھی کی زد کے اندر آنے والے مقامی لوگوں کو اندھا دھند اور سرعام کوڑے مارنے کا اختیار بھی دیا۔ مارسیلا شیروڈ نے بعد میں سر مائیکل فرانسس اوڈائر کا دفاع کرتے ھوئے انہیں "پنجاب کا نجات دھندہ" قرار دیا۔

12 اپریل کی شام کو امرتسر میں ھڑتال کے رھنماؤں نے ھندو کالج ڈھاب کھٹکان میں ایک میٹنگ کی۔ میٹنگ میں کیچلو کے ایک معاون ھنس راج نے اعلان کیا کہ اگلے دن 18:30 بجے جلیانوالہ باغ میں ایک عوامی احتجاجی میٹنگ منعقد کی جائے گی۔ جس کا اھتمام محمد بشیر کریں گے اور اس کی صدارت کانگریس پارٹی کے ایک سینئر اور قابل احترام لیڈر لال کنہی لال بھاٹیہ کریں گے۔ رولٹ ایکٹ ' برطانوی حکام کے حالیہ اقدامات اور ستیا پال اور کچلو کی نظربندی کے خلاف احتجاجی قراردادوں کا ایک سلسلہ تیار کیا گیا اور اسے منظور کیا گیا۔ جس کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

اتوار 13 اپریل 1919 کو سر مائیکل فرانسس اوڈائر نے قائل کیا کہ ایک بڑی بغاوت ھو سکتی ھے۔ چنانچہ برطانوی حکومت نے پنجاب میں مارشل لاء لگانے کا فیصلہ کیا اور عوامی احتجاجی میٹنگ منعقد کرنے پر پابندی لگا دی۔ قانون سازی نے متعدد شہری آزادیوں کو محدود کر دیا۔ بشمول عوامی اجتماع کی آزادی کے؛ چار سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی۔ اعلان انگریزی ' اردو ' ھندی اور پنجابی میں پڑھا اور بیان گیا تھا۔

دوپہر کے وسط تک ھزاروں پنجابی امرتسر میں ھرمندر صاحب کے قریب جلیانوالہ باغ میں بیساکھی کا اھم پنجابی تہوار منانے کے لیے جمع ھوئے اور دو قومی رھنماؤں ستیا پال اور سیف الدین کچلو کی گرفتاری اور خفیہ مقام پر منتقل کرنے کے خلاف پرامن احتجاج کیا۔

مقامی پولیس کو جلیانوالہ باغ میں منصوبہ بندی کے تحت عوامی اجتماع کی اطلاع سادہ لباس میں ملبوس جاسوسوں کے ذریعے ملی تھی۔ 12:40 پر جنرل ریجنالڈ ڈائر کو عوامی اجتماع کے بارے میں مطلع کیا گیا اور وہ تقریباً 13:30 پر اپنے ٹھکانے پر واپس آئے تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ اسے کس طرح سنبھالنا ھے۔

جنرل ریجنالڈ ڈائر نے جلیانوالہ باغ پر اڑان کرکے ھجوم کے حجم کا اندازہ لگانے کے لیے ایک ھوائی جہاز کا انتظام کیا۔ جس کے بارے میں اسے بتایا گیا تھا کہ 6,000 تھا۔ جبکہ ھنٹر کمیشن کا تخمینہ ھے کہ جنرل ریجنالڈ ڈائر کی آمد کے وقت تک 10,000 سے 20,000 کا ھجوم جمع ھو چکا تھا۔

جنرل ریجنالڈ ڈائر ' ڈپٹی کمشنر ارونگ اور امرتسر کی سینئر سول اتھارٹی نے ھجوم کو جمع ھونے سے روکنے کے لیے یا پرامن طریقے سے منتشر کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ اس کی بعد میں ڈائر اور ارونگ دونوں پر سنگین تنقید ھوئی۔

عوامی اجتماع کے 17:30 پر شروع ھونے کے ایک گھنٹہ بعد گورکھا رائفلز ' بلوچ رائفلز اور سندھ رائفلز کے نوے فوجیوں کے ایک گروپ کے ساتھ جنرل ریجنالڈ ڈائر جلیانوالہ باغ پہنچے۔ ان میں سے پچاس 303 (تھری ناٹ تھری) رائفلز سے لیس تھے۔

یہ واضح نہیں ھے کہ جنرل ریجنالڈ ڈائر نے خاص طور پر نسلی گروہ کے فوجیوں کا انتخاب انگریزوں کے ساتھ ان کی ثابت شدہ وفاداری کی وجہ سے کیا تھا یا یہ کہ صرف وہ ھی غیر پنجابی یونٹ تھے۔ جو سب سے زیادہ آسانی سے دستیاب تھے۔ جنرل ریجنلڈ ڈائر مشین گنوں سے لیس دو بکتر بند گاڑیاں بھی لائے تھے۔ تاھم گاڑیوں کو باھر ھی چھوڑ دیا گیا۔ کیونکہ وہ تنگ داخلی راستوں سے باغ میں داخل نہیں ھو پا رھی تھیں۔

جلیانوالہ باغ چاروں طرف سے گھروں اور عمارتوں سے گھرا ھوا تھا اور اس کے صرف پانچ تنگ دروازے تھے۔ جن میں سے زیادہ تر کو مستقل طور پر بند رکھا گیا تھا۔ مرکزی دروازہ نسبتاً چوڑا تھا لیکن بکتر بند گاڑیوں والے فوجیوں نے اس کو سنبھالا ھوا تھا۔

جنرل ریجنالڈ ڈائر نے ھجوم کو منتشر ھونے کا انتباہ کیے بغیر مرکزی راستہ روک دیا۔ اس نے بعد میں کہا کہ یہ عمل "ھجوم کو منتشر کرنے کے لیے نہیں تھا بلکہ پنجابیوں کو نافرمانی کی سزا دینے کے لیے تھا۔"

جنرل ریجنلڈ ڈائر نے اپنے فوجیوں کو حکم دیا کہ وہ دستیاب تنگ راستوں کے سامنے ھجوم کے سب سے زیادہ پرھجوم حصوں کی طرف گولی چلانا شروع کریں۔ جہاں خوف زدہ ھجوم باغ سے نکلنے کی کوشش کر رھا تھا۔ فائرنگ کا سلسلہ تقریباً دس منٹ تک جاری رھا۔ تقریباً 1,650 راؤنڈ فائر ھونے کے بعد فائر بندی کا حکم صرف اس وقت دیا گیا جب گولہ بارود کی سپلائی تقریباً ختم ھوچکی تھی۔

براہ راست فائرنگ سے ھونے والی بہت سی اموات کے علاوہ بہت سے لوگ تنگ دروازوں پر بھگدڑ میں کچلنے سے یا فائرنگ سے بچنے کے لیے باغ کے تنہا کنویں میں کودنے سے مر گئے۔ آزادی کے بعد اس مقام پر رکھی گئی ایک تختی میں لکھا ھے کہ؛ کنویں سے 120 لاشیں نکالی گئیں۔ زخمیوں کو جہاں پر وہ گرے تھے ' وھاں سے منتقل نہیں کیا جا سکا۔ کیونکہ کرفیو کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ اس لیے جو زخمی ھوئے تھے وہ رات کے وقت دم توڑ گئے۔

اگلے دن جنرل ریجنلڈ ڈائر نے ایک رپورٹ میں کہا کہ "میں نے سنا ھے کہ ھجوم میں سے 200 سے 300 کے درمیان مارے گئے ھیں۔ میری پارٹی نے 1,650 راؤنڈ فائر کیے"۔

اگلے دو دن تک امرتسر شہر خاموش رھا لیکن پنجاب کے دیگر حصوں میں تشدد جاری رھا۔ ریلوے لائنیں کاٹ دی گئیں۔ ٹیلی گراف کی پوسٹیں تباہ کردی گئیں۔ سرکاری عمارتیں جلا دی گئیں اور تین یورپی باشندے قتل کر دیے گئے۔

15 اپریل کو گجرانوالہ میں امرتسر میں ھونے والی ھلاکتوں کے خلاف مظاھرے ھوئے۔ مظاہرین کے خلاف پولیس اور طیاروں کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں 12 افراد ھلاک اور 27 زخمی ھوئے۔

اگلے سال برٹش انڈیا کی حکومت کی طرف سے شائع ھونے والی ھنٹر کمیشن کی رپورٹ میں ذاتی طور پر جنرل ریجنالڈ ڈائر اور حکومت پنجاب دونوں کو ھلاکتوں کی تفصیلی تعداد مرتب کرنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور سیوا سمتی (ایک سماجی خدمات سوسائٹی) کے پیش کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیا کہ؛ 379 مرنے والوں اور تقریباً 1200 زخمیوں کی شناخت ھوئی۔ جن میں سے 192 شدید زخمی ھیں۔

انڈین نیشنل کانگریس کے تخمینے کے مطابق 1,500 سے زیادہ زخمی ھوئے۔ جس میں تقریباً 1,000 لوگ ھلاک ھوئے۔

برطانیہ میں کچھ لوگوں نے جنرل ریجنالڈ ڈائر کے اقدامات کی تعریف کی اور وہ ان بہت سے لوگوں میں ایک ھیرو بن گیا جو برطانوی راج سے براہ راست فائدہ اٹھا رھے تھے۔ جیسے کہ ھاؤس آف لارڈز کے اراکین۔

تاھم ھاؤس آف کامنز میں جنرل ریجنالڈ ڈائر کی بڑے پیمانے پر مذمت اور تنقید کی گئی۔ ھاؤس آف کامنز کی جولائی 1920 کی تحقیقاتی کمیٹی نے جنرل ریجنالڈ ڈائر کی مذمت کی۔ چونکہ وہ حکم پر عمل کرنے والا سپاھی تھا۔ اس لیے اس پر قتل کا مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا تھا۔

فوج نے جنرل ریجنالڈ ڈائر کو کورٹ مارشل کے سامنے نہ لانے کا طے کیا اور کو صرف یہ سزا دی کہ؛ اس کو مجوزہ ترقی دینے سے انکار کر دیا۔ موجودہ تقرری سے ھٹا دیا اور برٹش انڈیا میں مزید ملازمت سے روک دیا۔

جنرل ریجنالڈ ڈائر بعد میں فوج سے ریٹائر ھوگیا اور انگلینڈ چلا گیا۔ جہاں وہ 1927 میں اپنے اعمال سے نادم ھو کر مر گیا۔

سر مائیکل فرانسس اوڈائر ایک آئرش انڈین سول سروس (ICS) افسر تھا اور بعد میں 1913 سے 1919 کے درمیان پنجاب ' برٹش انڈیا کا لیفٹیننٹ گورنر رھا۔ امرتسر میں 13 اپریل 1919 کو جلیانوالہ باغ کا قتل عام بطور لیفٹیننٹ گورنر پنجاب سر مائیکل فرانسس اوڈوائر کے دور میں ھوا۔

سر مائیکل فرانسس اوڈائر نے جلیانوالہ باغ میں جنرل ریجنلڈ ڈائر کے اقدام کی تائید کرتے ھوئے یہ واضح کیا کہ؛ وہ محسوس کرتا ھے کہ جنرل ریجنالڈ ڈائر کا ھجوم پر گولی چلانے کا حکم درست تھا۔ اس کے بعد اس نے پنجاب میں مارشل لاء لگایا۔

سر مائیکل فرانسس اوڈائر نے 1925 میں "انڈیا جیسا کہ میں جانتا تھا" شائع کی۔ جس میں اس نے لکھا کہ؛ پنجاب میں بطور ایڈمنسٹریٹر اس کا وقت دھشت گردی کے خطرے سے نمٹنے اور سیاسی ھنگاموں کے پھیلاؤ کو روکنے میں گزرا تھا۔

سر مائیکل فرانسس اوڈائر ' جس نے جنرل ریجنالڈ ڈائر کی کارروائی کی منظوری دی تھی اور خیال کیا جاتا تھا کہ؛ وہ جلیانوالہ باغ کے پنجابی قتل عام کا مرکزی منصوبہ ساز تھا۔ اس کو 75 سال کی عمر میں ویسٹ منسٹر لندن کے کیکسٹن ھال میں ایسٹ انڈیا ایسوسی ایشن اور سینٹرل ایشین سوسائٹی (اب رائل سوسائٹی فار ایشین افیئرز) کے مشترکہ اجلاس میں 13 مارچ 1940 کو پنجابی انقلابی ادھم سنگھ نے گولی مار کر ھلاک کر دیا تھا۔

سر مائیکل فرانسس اوڈائر کو دو گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ھی دم توڑ گیا۔ برٹش انڈیا کا سکریٹری آف اسٹیٹ لارڈ زیٹ لینڈ اجلاس کی صدارت کر رھا تھا اور وہ زخمی ھوگیا۔ زیٹ لینڈ نے اپنے زخموں سے صحت یاب ھونے کے بعد برٹش انڈیا کے سکریٹری آف اسٹیٹ کے عہدے سے جلد ریٹائرمنٹ کا انتخاب کیا اور لیو ایمری نے برٹش انڈیا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کے طور پر اس کی جگہ لی۔

اودھم سنگھ نے سر مائیکل فرانسس اوڈائر کو قتل کرنے کے بعد فرار ھونے کی کوشش نہیں کی اور جائے وقوعہ پر گرفتار کرلیا گیا۔ اپنے مقدمے کی سماعت میں ادھم سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ؛

"میں نے یہ اس لیے کیا کیونکہ مجھے اس کے خلاف نفرت تھی۔ وہ اس کا مستحق تھا۔ وہ اصل مجرم تھا۔ وہ میرے لوگوں کے جذبے کو کچلنا چاھتا تھا۔ اس لیے میں نے اسے کچل دیا۔ پورے 21 سالوں سے میں اسے تباہ کرنے کی کوشش کر رھا تھا۔ میں خوش ھوں کہ میں نے کام کرلیا۔ میں موت سے نہیں ڈرتا۔ میں اپنے وطن کے لیے مر رھا ھوں۔ میں نے انگریزوں کے دور میں پنجاب میں اپنے لوگوں کو بھوکے مرتے دیکھا ھے۔ میں نے اس کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ میرا فرض تھا۔ کیا مادر وطن کی خاطر موت سے بڑا اعزاز مجھے دیا جا سکتا ھے؟

اللہ پاک ان بچوں کو صبر دے ماں کا سایہ نہ رہا.. 😭😭
13/04/2022

اللہ پاک ان بچوں کو صبر دے ماں کا سایہ نہ رہا.. 😭😭

10/04/2022

اور شرمندگی تو تب ہوتی ہے...
جب ہم کسی شخص کو سوچتے سوچتے نماز غلط پڑھ لیتے ہیں اور چوتھی رکعت کے بجائے دوسری رکعت میں سلام پھیر لیتے ہیں... ثنا کے بعد سورت پڑھنا بھول جاتے ہیں... اور اس شخص کو زیادہ سے زیادہ وقت دینے کے لئے نماز جلدی پڑھنے لگتے ہیں...
اورپھر....
جب وہی شخص ہمارےدل کےٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے. ہماری ہرلمحے کی محبت, چاہت, انتظار, آنسو سب کو دھتکار کر آگے چلا جاتا ہے. پھر ہم یقین نہیں کر پاتے. اسکے پیچھے بھاگتے ہیں,اپنی عزت نفس کو اسکی ایک توجہ کے لئے اسکے قدموں میں نچھاور کر دیتے ہیں. اور پھر یہ خواہش کرتے ہیں کہ وہ ہماری اس محبت کو اپنے سر کا تاج بنا لے لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ قدموں میں ڈالی گئی چیز سر کا تاج نہیں پیروں کی دھول بنا کرتی ہے. جب وہ شخص ہمیں دھکا دیتا ہے تو ہم سیدھا سجدے میں جا گرتے ہیں. پھر ہماری زبان سے معافی کے لئے, دعا کے لئے الفاظ نہیں نکلتے... نکلتی ہے تو صرف درد بھری کراہ... زخمی دل کا خون آنسوؤں کی صورت آنکھوں سے بہنے لگتا ہے...سانس گلے میں کہیں آنسوؤں کے گولے کے ساتھ اٹک جاتی ہے, اس لمحے دل چاہتا ہے دنیا یہیں رک جائے, ہر طرف اندھیرا ہوجائے,ہمارا دم یہیں نکل جائے لیکن ایسا نہیں ہوتا...
یہاں صرف اذیت ہوتی ہے, صرف آنسوؤں ہوتے ہیں, صرف درد ہوتا ہے, صرف غم ہوتا ہے, صرف اندھیراہوتا ہے ,صرف دل پہ لگی ضربیں ہوتی ہیں

ہاں یہاں صرف شرمندگی ہوتی ہے۔۔!"💔🙂

سب دوستوں سے دعا کی خصوصی اپیل ایک پیارا سا، چھوٹا سا ، پھول جیسا بچہ   11000 وولٹ بجلی   کرنٹ کی وجہ سے زندگی اور موت ک...
09/04/2022

سب دوستوں سے دعا کی خصوصی اپیل
ایک پیارا سا، چھوٹا سا ، پھول جیسا بچہ 11000 وولٹ بجلی کرنٹ کی وجہ سے زندگی اور موت کے کھیل میں میں پڑا ہوا ہے ۔
سب دوستوں سے دعا کی اپیل ہے ۔
کہ یہ چھوٹا سا ،پھول جیسا بچہ بچ جائے

04/04/2022
02/04/2022

پاکستان میں رمضان چاند نظر آ گیا
کل بروز اتوار پہلا روزہ ہوگا
سب کو رمضان مبارک

01/04/2022

سعودی عرب میں رمضان المبارک کا چاند نظر آ گیا

01/04/2022

بہاولنگر پیر سکندر چیک پوسٹ کے قریب نہر سے 2 نومولود بچوں کی لاشیں برآمد

31/03/2022

Address

Bahawalnagar

Telephone

+923336641963

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bahawal Nagar News Update posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category


Other Newspapers in Bahawalnagar

Show All

You may also like