
24/01/2025
آج دھوپ میں بیٹھ کر جمعہ کا خطبہ سُن رہی تھی
مولانا صاحب نے ایک بڑی خوبصورت بات کہی
کہتے ہیں
کہ جب ہم لوگ درزی کی دکان پر جاتے ہیں تو وہاں ہماری نظر اس کپڑے کے ٹکڑے پر پڑتی ہے جو درزی نے سوٹ کاٹتے وقت فضول کپڑا الگ کیا تھا اور سائیڈ پر رکھا تھا کہ وہ کٹ پیس ہے کام کا نہیں
ہم وہ کپڑا اس درزی سے لے کر گھر آتے ہیں اور اس کپڑے سے قران مجید کے لیے غلاف سیتے ہیں
اب جب وہ کپڑا غلاف کی صورت قرآن پر چڑھایا جاتا ہے تو اس کپڑے کا احترام بڑھ جاتا ہے
اور وہ کپڑا معمولی نہیں رہتا
ہم اسکا ادب کرتے ہیں
زرا سوچو
ایک فضول کپڑا جب غلاف قرآن بنایا گیا تو اسکا ادب اسکی عزت اسکا مقام کس قدر بڑھ گیا
تو جب ایک انسان مذہب اسلام سے جڑتا ہے قرآن پڑھتا ہے اسلامی تعلیمات کو فالو کرتا ہے
اسکے سینے میں اسکے چہرے پر نور اتر آتا ہے
تب اس انسان کا مقام خدا تعالیٰ کس حد تک بڑھاتے ہونگے
تب وہ انسان معمولی نہیں رہتا وہ خدا کا نیک بندہ کہلاتا ہے
اسکے سینے میں اسکے دماغ میں اللہ بسنے لگتا ہے۔
اس لیے خود کو معمولی سمجھ کر ڈپریشن کے مریض نہ بنیں
بلکہ اٹھیں خدا کے بتاۓ گئے راستے پر چلیں اور اپنا ایک مقام بنا لیں وہ خدا آپ کو بہت پسند کرتا ہے بس آپ تاخیر کرتے ہو!!
آرجے امبر