آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتحابات کا شیڈول جاری۔۔
بلدیاتی انتحابات کے مقاصد کیا ہیں ۔۔ نمائندگاں کو کیا اختیارات حاصل ہونگے کیا ان کی وضاحت کی گئی ہے،؟؟ تمام تر معلومات جانیئے اس ویڈیو میں۔۔
#LocalBodiesElection #AJK #Election2022 #election
آمد مصطفیٰ مرحباً مرحباً 💞
جشن عید میلادالنبی کی آمد کے موقع میلاد چوک پٹہکہ اور بازار کو دلہن کی طرح برقی قمقموں سے سجا دیا گیا ۔
#EidMiladUnNabi #RabiulAwal #12RabiulAwal
قلعہ مظفرآباد لال قلعہ یا رتہ قلعہ کی تاریخ
قلعہ مظفرآباد جسے لال قلعہ یا مقامی زبان میں رتہ قلعہ بھی کہا جاتا ہے ۔
یہ دریا نیلم کے کنارے پر واقع ہے ۔اس قلعہ کی تعمیر چک دور کے كاریگر وں کا ایک عظیم شاہکار ہے اور ہنرمندوں کی مہارت کا عکاس ہے ۔مغل اور چک حکمرانوں کے مابین ریاست کشمیر کی سرحدوں پر فوجی شورشیں معمول کی بات تھی جس کی نزاکتوں کو سمجھتے ہوۓ چک حکمرانوں نے سرحدوں اور عوام کی حفاظت کے لیے دفاعی حصار کی تعمیر کا فیصلہ کیا تاکے حملہ آوروں سے شہر کو محفوظ رکھا جاہے ۔لہذا سولویں صدی (1549ء) میں قلعہ مظفرآباد کی تعمیر کا کام چک حکمرانوں کے دور میں ہوا اور تینوں اطراف سے دریا نیلم کی قدرتی حدود اور ایک جانب سے خشکی کا راستہ ہونے کی بنا پر موجودہ جگہ کو قلعہ کی تعمیر کے لیے موذوں سمجھا گیا اور اسکی موذونیت بعد از تکمیل شہر پر کیے گے مختلف حملوں کے جواب میں دفاع کی صورت میں درست بھی ثابت ہوئی ۔
چک دور کے بعد جب مغل حکمرانوں نے (1587ء) میں ریاست کشمیر (مشتمل بر صوبہ کشمیر ،صوبہ جموں اور صوبہ لداخ ) کی باگ ڈور سمبھالی تو قلعہ مظفرآباد کی دفاعی حثیت قدرے کم ہو گئی ۔ اس کی وجہ یہ تھی کے مغل حکمرانوں کی توجہ اس وقت کابل ،بخارا اور بدخشاں کی جانب تھی لہذا اس قلعہ کو شاہی رہاش گاہ کی حثیت دے دی گئی ۔
تاہم دورانی ع
افغانی شائقین کرکٹ پاکستان سے شکست برداشت نہ کر سکے۔۔۔ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستانی فینز سے جھگڑا، توڑ پھوڑ، کرسیاں اکھاڑ کر پھینکتے رہے۔
#PakvsAfg #AsiaCup2022 ICC - International Cricket Council