08/03/2024
دریا ہرو
وادی ہزارہ میں شامل پانچ اضلاع #ہری پور ۔ #ایبٹ آباد۔ #مانسہرہ۔ #بٹگرام۔ #کوہستان
ان کا حسن دیدنی ہے دیکھنے والا اس جنت نظیر ہزاہ کا دیوانا ہو جاتا ہے ہر ضلع اپنی الگ ہی پہچان کا حامل ہے آجکا زکر دریا ہرو جو کہ جنت نظیر وادی ایبٹ آباد کہ حسن میں چار چاند لگاتا ہے جو ایبٹ آباد #ڈونگا گلی سے شروع ہوتا ہوا پنجاب کہ ضلع اٹک میں جاکر دریا سندھ میں جاگرتا ہے اسے دریا سندھ کا معاون دریا بھی کہا جاتا ہے
یہ دریا 81 کلو میٹر ضلع ایبٹ آباد میں اور 64 کلو میٹر ضلع اٹک میں بہتا ہے اور اسی دریا پہ ہری پور میں بنا خانپور ڈیم بھی ہے یہ ڈیم اور جھیل #خانپور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں اور اسی جھیل سے اسلام آباد کو پینے کا پانی بھی دیا جاتا ہے اگر ہزارہ گزیٹر 1883 کہ مطابق اسے دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ایک کو ہرو ڈھونڈاں اور دوسرے حصے کو ہرو کڑلال کہا جاتا ہے یہ دونوں حصے ایبٹ آباد کہ مضافاتی حصہ جبری میں جبری پل کہ نیچے اکٹھے ہوتے کچھ فاصلے پہ ندی نیلاں بھی اس میں شامل ہو جاتی ہے
سر جان مارشل لکھتا ہے کہ ٹیکسلا کو ہمیشہ سرسبز اسی دریا ہرو نے رکھا
ضلع ہری پور میں خانپور ڈیم بنایا گیا ہے۔
ﺍﺱ ﮐﮯ ﭼﺎﺭ ﺑﮍﮮ ﻣﻌﺎﻭﻥ ﯾﮧ ﮨﯿﮟ۔
1 ﻟﻮﺭہ، ﮨﺮﻭ ڈھونڈ 2 ﺳﺘﻮڑہ، ﮨﺮﻭ کڑلال جس پہ ایبٹ آباد کی پہچان آبشاریں ہزارہ آبشار سجیکوٹ ٹوٸن آبشار اور امبریلا آبشار بھی آتی ہیں 3 ﻧﯿﻼﻥ و لنگڑیال 4 چھجیاں آبشار والا کٹھہ یہ وہی کٹھہ ہے جس کہ اوپر #سراۓ صالح کی 400 فٹ اونچی آبشار آتی ہے
دریائے ہرو ہزارہ و اٹک میں یکساں مقبولیت کے ساتھ ضلع راولپنڈی کا کچھ علاقہ ہرو کے ساتھ لگتا ہے جیسے بھلڑ توپ کا گاؤں اور سرڑہ کی پہاڑیاں اور بھلڑ اسٹوپا تحصیل ٹیکسلا میں شامل ہے حسن ابدال کہ قریب باٸی گاٶں کہ مقام پہ چھوٹے بڑے 22 چشمے بھی اسی دریا میں شامل ہوتے ہیں اس دریا پر شاہیہ پل ایبٹ آباد کے لوگوں کے لئے بھی اتنا ہی مقبول نام ہے جتنا اٹک و پنڈی کے لوگوں کے لیے۔
خانپور سے نکل پنجاب کے ٹیکسلا سلطان پور، برہان، سالک آباد شریف (حسن ابدال) لارنسپور، سنجوال کیملپور اور بروتھا جہاں سے ہرو دریائے سندھ میں مل جاتا ہے.
اس دریا کا حسن ناقابل فراموش ہے جس پہ سب سے قابل زکر خانپور ڈیم ہے جس کا زکر ہم پہلے پوسٹ میں کر چکے ہیں اسی کہ ساتھ ہزارہ ٹوٸن اور امبریل آبشار کا زکر بھی ہو چکا ہے اور اسی طرح چھجیاں گھماواں آبشار جو 400 فٹ اونچی ہے اس کا زکر بھی ہو چکا ہے جو کہ مکمل الگ الگ پوسٹس میں ہو چکا ہے
آپ جہاں سے بھی اسی دریا کو دیکھیں یہ جادوٸی اثر رکھتا ہر جگہ سے یہ ایک الگ ہی نظارہ پیش کرتا ہے گو خانپور ڈیم بننے کہ بعد اب یہ خانپور جھیل و ڈیم کہ بعد یہ اب صرف ان دنوں میں میں نظر آتا ہے جب بارشیں زیادہ ہوں یا خنپور ڈیم سے اضافی پانی اس میں چھوڑا جاۓ اب یہ ایک سوکے کی طرح نظر آتا ہے اور ایک بلکل چھوٹے چشمے کی طرح دریا سندھ میں جا گرتا ہے