01/07/2024
آج بیٹی کے لیے سائیکل لینے ایک دکان پر گیا۔سیلز مین پہچان کر بہت عزت دینے لگے۔تھوڑی دیر بعد گاڑی میں سائیکل خود رکھ کر کہتا سربات کرنی ہے۔مجھے لگا تصویر کا کہے گا، کہنے لگا سر آپ سے ریکسوسٹ ہے بجلی کا بل میری سیلری سے بھی زیادہ ہے۔مدد نہیں چاہیے۔آپ بجلی والوں کو انٹرویو پر بلائیں، یاں اربابِ اختیار تک کسی طرح آواز پہنچائیں۔ہم واقعی مرجائیں گے۔میں نے مدد کرنی چاہی تو کہنے لگا سر بھیک مانگنی ہوتی تو دکان پر نہ کھڑا ہوتا، کوشش کے باجود بس اتنا کہہ کر چلا گیا۔یہ نوجوان کوئ تیس سال کا تھا۔میرا ریاست سے سوال ہے؟ کیا جواب دیں ایسے جوانوں کو؟ ڈنکی لگائیں یا مر جائیں؟ میں 2010 میں قائد اعظم میڈیکل کالج میں ہاسٹل کی لوڈ شیڈنگ سے پریشان ایک فٹ پاتھ پر رویا تھا۔آج اس بچے کی بات سن کر پھر آنسو تھے۔زندگی اگر سب کو ایک بار ملنی ہے تو اللہ ظالم کو اختیار بھی اتنا ہی دے۔بہت ہو گیا۔
گونج
ڈاکٹر عفان قیصر