Pakistani siasat پاکستانی سیاست

Pakistani siasat پاکستانی سیاست pakistani news feed

فخر پاکستان ریکارڈ ہولڈر گولڈ میڈیلسٹ  ارشد ندیم ❤️🇵🇰✌️
08/08/2024

فخر پاکستان ریکارڈ ہولڈر گولڈ میڈیلسٹ ارشد ندیم ❤️🇵🇰✌️

17/12/2023

پاکستان زندہ باد
پاکستان زندہ باد

پاکستان زندہ باد

پاکستان زندہ باد

پاکستان زندہ باد

پاکستان زندہ باد

عمران خان زندہ باد

عمران خان زندہ باد

عمران خان زندہ باد

عمران خان زندہ باد

عمران خان زندہ باد
آئی آئی پی ٹی آئی
✌️🇵🇰✌️🇵🇰✌️🇵🇰✌️🇵🇰✌️🇵🇰✌️🇵🇰✌️🇵🇰✌️🇵🇰✌️🇵🇰
ظلم کا بدلہ ووٹ سے

07/12/2023

اگر عمران خان کے کپڑے اُتارنے سے بھی قُسکی مقبولیت کم نہیں ہو رہی تو پھر آپ اپنے پہن لیں کیوں کے آپ لوگ ننگے ہو چکے ہو

06/12/2023

‏عمران خان کے خلاف ریاست کا شیڈول۔۔

سوموار: کھسرا لانچ کرنا۔۔
منگل: طوائف لانچ کرنی۔۔
بُدھ: عامر فاروق لانچ کرنا۔۔
جمعرات: کتاب لانچ کرنا۔۔
جُمعہ: مولوی لانچ کرنا۔۔

ہفتہ اتوار: چُھٹی۔۔

06/12/2023

خاوند کی تیسری شادی تک تو رخسانہ مایوس نہیں ہوئی
اس کا خیال تھا کہ ایک نا ایک دن اسکو میرا خیال ائے گا
لیکن 73 سال کی عمر میں رخسانہ کے شوہر نے 19 سال کی لڑکی سے چوتھی شادی کرلی تو بے چاری مایوس ہوگئی
ایک دن اچانک اسکے شوہر نے پیغام بھیجا کہ
اج رات تمہارے پاس رہوں گا
تو
رخسانہ خوشی سے پاگل سی ہوگئی
گاچی سے منہ دھویا

دنداسے سے دانت صاف کئے
مسکارا بھی لگایا

اور کپڑوں کا وہ جوڑا پہنا جو دس سال پہلے بھی جسم پر تنگ تھا
فیس بکی پٹواریوں کی تازہ ترین صورتحال بھی ویسی ہی ہے

05/12/2023

آپ کے خیال میں نیچے لکھے گئے پانچ جھوٹوں میں پاکستان کا سب سے بڑا جھوٹ کون سا ہے ؟
1۔۔قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔
2..طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔
3..پاکستان اسلامی جمہوریہ مملکت ہے۔
4..پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔
5..ہم ایک آزاد اور خود مختار قوم ہیں۔
6.. اداروں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔

30/11/2023

یہ پی تی آئی کو اچانک سے لائیو کوریج ؟

30/11/2023

گند ہمارے سر وں پر لاد کر کہا جارہا ہے کے کہو یہ گند نہیں ہے

29/11/2023

سیدھا سیدھا وزیراعظم کے آرڈر کریں
وڈے چور کو خوش ہونا چاہیے
ملک کی معیشت اور عوام کی رائے جائے بھاڑ میں

28/11/2023

لاھور میں 35 کروڑ کے بجٹ سے مصنوعی بارش برسائی جائیگی کھبی 35 کروڑ کے درخت لگائے ہوتے تو آج مصنوعی بارش برسانے کی ضرورت ھی نہ پڑتی۔۔!

22/11/2023

100% میڈیا کا عمران خان کے خلاف استعمال ہورہا ہے میڈیا کو پاکستان میں عام آدمی کے مسائل نظر نہیں آ رہے جہاں ایک عام آدمی مہنگائی بے روزگاری کی چکی میں پس رہا ہے وہاں بس میڈیا صرف عمران خان کی کردار کشی کر رہا ہے کوئی چینل لگاو آگے عمران خان چل رہا ہےسوشل میڈیا کھولو عمران خان
اُسکو جیل میں بھی ڈال دیا پھر بھی سکون نہیں
لیکن تکلیف یہ ہے کے عوام اُسکے پیچھے کیوں ہے
یہ جتنی کردار کشی کر رہے ہیں اُتنی ہی اُسکی لوگوں کے دلوں میں مقبولیت بڑھ رہی ہے کیوں کے اُس نے اس ملک کے سسٹم کو ننگا کر دیا تھا
میڈیا کسی پارٹی کا زرخرید غلام نا بنے بلکہ عوام کی آواز بنے

21/11/2023

اگر نوبت گھریلو معاملات پر آگئی ہے تو
پھر ابھی حال میں ہی شاہی میں طلاق ہوئی ہے اُ س پر بھی پھر بات کی جائے

19/11/2023

انڈیا بھی میاں سانپ کی طرح ایزی تھا کہ "ساڈی گل ہوگئی اے "۔۔ آئی سی سی والوں سے 😂

19/11/2023

Congrats Australia ❤️

19/11/2023
18/11/2023

لندن میں عیش کرو
الیکشن لڑنے پاکستان آو🇵🇰
جیت گئے تو حکمرانی ہار گئے تو لندن واپسی۔
جیو تو ایسے

کپتان صاحب کی کارکردگی دیکھیں لیں سیاست نے کرکٹ کا بھی بیڑا غرک کردیا ہے
15/11/2023

کپتان صاحب کی کارکردگی دیکھیں لیں
سیاست نے کرکٹ کا بھی بیڑا غرک کردیا ہے

27/09/2021

ایک فیس بکی شہد فروش صاحب مجلس میں فرما رہے تھے کہ حکومت بہت کرپٹ ہے ہر طرف مہنگائی اور لوٹ مار مچائی ہوئی ہے۔۔۔ غریب کا جینا حرام کر دیا ہے ہر چیز مہنگی اور ملاؤٹ شدہ ہے۔۔۔ لوگوں میں ایمانداری سچائی ختم ہوچکی ہے۔۔۔ موجودہ حاکم بہت بڑا کرپٹ اور غلط انسان ہے۔۔۔ تمام حکمران جھوٹے مکار دھوکے باز ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔
میں نے ان سے پوچھا کہ حضرت آپ پشاور سے چھ سو روپے کا فارمی شہد پینتیس سو روپے کا بیچ رہے ہیں۔۔۔ فارمی شہد کو آپ قدرتی جنگلات کا خالص شہد بنا کر بیچ رہے ہیں سب سے پہلے تو اپنے آپ میں آپ خود کرپٹ ہیں۔۔۔ لوگ صرف آپ کے ساتھ تعلق کی بنیاد پر اعتماد کر کے اشیاء خریدتے ہیں مگر آپ الفاظ کا جادو جگا کر اپنی ہر چیز کی حد درجہ تعریف و ثناء کر کے مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔۔۔ اور کوئی آپ کو آئینہ دکھا دے تو آپ بُرا منا لیتے ہیں اور غصہ کر جاتے ہیں۔۔۔ اگر آپ حاکم بن جائیں تو سوچیں آپ کیا حال کریں گے اس بات پر وہ مجھ سے بھی ناراض ہوگئے ہیں۔۔۔

جس قوم کی حالت یہ ہو کہ مسجد سے جوتے چرالیں۔۔۔ پانی پینے کے بہانے گلاس چھپا لیں۔۔۔ واش روم جا کر ٹوٹیاں اتار لیں۔۔۔ چندے کے ڈبے سے پیسے نکال لیں۔۔۔ اندھے لنگڑے بھکاریوں کی کاسے سے پیسے اچک لیں۔۔۔ جھوٹ فراڈ اور دھوکے سے اپنا مال بیچ دیں۔۔۔ عیب شدہ اشیاء کو چمکا کر دھوکے کی پالش لگا کر فروخت کر ڈالیں۔۔۔ ضروریاتِ زندگی کی ہر شے کا قحط پیدا کر ڈالیں۔۔۔ اپنے اختیار کی ہر چیز میں ملاؤٹ جھوٹ فریب کی آمیزش کر ڈالیں۔۔۔
اور پھر
وہ حکمرانوں کو گالیاں دیں کہ وہ جھوٹے مکار فراڈی ہیں۔۔۔ ہمیں اچھی حکومت نہیں ملی۔۔۔ حکمرانوں پر الزام لگائیں کہ سب ڈاکو چور لٹیرے ہیں۔۔۔ سابقہ حکومتوں کی کرپشن کو روتے رہیں۔۔۔ حکمرانوں وڈیروں چوہدریوں خانوں اور نوابوں کی عیاشیوں کو روتے رہیں۔۔۔
حد نہیں ہے ویسے
ہر انسان حقوق اللہ میں اپنے اعمال کا جواب دہ ہے اس سے اسی کے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔۔۔ اللہ کے حقوق جو انسان کے ذمہ ہیں اس نے ہی ان کو ادا کرنا ہے اور اسی نے اپنے اللہ کے ساتھ طے شدہ حقوق کا جواب دینا ہوگا۔۔۔
لیکن جس کو اللہ نے ذمہ دار بنایا وہ اپنے ماتحتوں کا بھی جواب دہ ہوگا۔۔۔ حاکم اپنے رعایا کا جواب دہ ہوگا۔۔۔ امام اپنے مقتدیوں کا جواب دہ ہوگا۔۔۔ باپ اپنی اولاد کا جواب دہ ہوگا۔۔۔ بیوی اپنے شوہر اور شوہر اپنی بیوی کے حقوق کا جواب دہ ہوگا۔۔۔ اور تاجر اپنے گاہک کا ذمہ دار ہے۔۔۔
اپنے گریبان میں جھانکیں تو
ہم میں سے ہر بندہ اپنے مدار کے حقوق کا غاصب ہے۔۔۔ ہر بندہ اپنے حصے کی کرپشن اور اور بے ایمانی کر جاتا ہے۔۔۔ ہر انسان اپنے لئے جواز کا دروازہ کھلا رکھتا ہے۔۔۔ ہر بندہ اپنے حساب سے ہیر پھیر کرتا ہے لیکن خود کا محاسبہ کرنا کسی قیامت سے کم نہیں۔۔۔ اگر ہر بندہ تنہائی میں بیٹھ کر ایک بار اپنا محاسبہ کر لے تو امیدِ کامل ہے کہ سب سے پہلے وہ خود سدھر جائے گا

26/09/2021

بہت پیاری تحریر ہے

میرا نام کلیم حیدر ہے میں فوج میں میجر تھا میرے والد صاحب نے میری ماں کو مار مار کر ان کے کندھے کی ہڈی توڑ دی تھی مناسب علاج نہ کروانے کی وجہ سے ہڈی نے خون سپلائی کرنے والی نالیوں کو نقصان پہنچایا تھا اور خون کی سپلائی بند ہونے کی وجہ سے میری ماں کا بازو بے جان ہو کر سوکھ گیا تھا پھر جب میری ماں کو فالج اٹیک آیا اور ان کا دوسرا بازو بھی مفلوج ہو گیا تو میں نے اپنی پوسٹ سے استعفیٰ دے کر ماں کی خدمت کا فیصلہ کیا بیوی کی لاکھ کوششوں کے بعد بھی میرا دل مطمئن نہ ہوا اور میں نے استعفیٰ دے دیا ۔۔۔۔۔

میرا تعلق ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے میری ماں کی عمر تیرہ برس تھی جب میری نانو کا انتقال ہوا میری نانو کی وفات کے بعد میرے نانا نے میری ماں کی پرورش کا بیڑہ اٹھایا مگر انہیں جلد ہی یقین ہو گیا کہ وہ یا تو میری ماں کو کما کر کھلا سکتے ہیں یا پھر ان کے محافظ بن کر گھر بیٹھ سکتے ہیں لہذا جب میری ماں سولہ برس کی عمر کو پہنچی تو میری ماں کا نکاح میرے نانا نے اپنے بھتیجے ( میری ماں کے چچا زاد ) سے یہ سوچتے ہوئے کر دیا کہ گھر کا دیکھا بھالا لڑکا ہے میری بیٹی کو اچھی طرح سمجھتا ہے میرا بھتیجا بھی ہے اس لئیے خوش رکھے گا مگر یہ بات میرے نانا کی خام خیالی ہی ثابت ہوئی میرے نانا میری ماں کی شادی کے بعد ڈیڑھ برس زندہ رہے ان ڈیڑھ برسوں میں میری ماں تین بار روٹھ کر اپنے باپ کی دہلیز پر آئی ہر بار میرے نانا نے اپنے بھائی ( میرے دادا) کی منت سماجت کر کے میری ماں کو واپس بھجوا دیا ۔۔۔۔۔

ڈیڑھ برس بعد میرے نانا کا انتقال ہوا تو میری ماں بالکل لاوارث ہو گئی میرے دادھیال والوں کو کھلی چھٹی مل گئی اب میرے والد محترم کے ساتھ ساتھ میری دادو اور دونوں پھوپھیاں بھی میری ماں کو پیٹنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتیں یہاں تک کہ ایک بار میرے والد صاحب نے جمعہ کی نماز کے لیے جانا تھا اور میری ماں طبعیت خرابی کی وجہ سے ان کے کپڑے استری نہ کر کے رکھ پائی تو اس بات پر انہوں نے میری ماں کو کپڑے دھونے والے ڈنڈے سے مار مار کر ان کے کندھے کی ہڈی توڑ دی کندھے کی ہڈی توڑنے کے بعد کسی ڈاکٹر تک کو دکھانے کی زحمت نہ کی گئی بلکہ الٹا میری ماں درد سے کراہتی تو اسے اور پیٹا جاتا اور بہانے خور جیسے القابات سے نوازا جاتا یہاں تک مسلسل حرکت میں رہنے کی وجہ سے ٹوٹی ہوئی ہڈی نے انگلیوں اور بازو کو خون سپلائی کرنے والی نالیوں کو بھی کٹ کر دیا۔۔۔۔۔

جب خون سپلائی کرنے والی نالیاں کٹ ہو گئیں تو خوں کی سپلائی آہستہ آہستہ انگلیوں تک پہنچنا بند ہو گئی اور بازو بے جان ہونا شروع ہو گیا یہاں تک بازو بے جان ہو کر سوکھ گیا اور ساتھ ہی لٹک کر رہ گیا جب میرے دادھیال والوں کو یقین ہو گیا کہ میری ماں بالکل مفلوج ہو چکی ہے تو انہوں نے میری ماں پر بد کردار ہونے کا الزام لگا کر اسے طلاق دلوا کر گھر سے نکلوا دیا جب میری ماں کو طلاق دے کر گھر سے نکالا گیا اس وقت میں اپنی ماں کے پیٹ میں سات ماہ کا ہو چکا تھا دو ماہ تک میری ماں کو گاؤں کی دائی نے اپنے گھر پناہ دئیے رکھی دو ماہ بعد جب میری پیدائش ہوئی تو میرے دادھیال والوں کو خطرہ پیدا ہو گیا کہیں میں ان کی جائیداد نہ ہتھیا لوں اس لئیے انہوں نے میری ماں کو دائی کے گھر بلکہ گاؤں سے بھی نکلوا دیا گاؤں سے نکالے جانے کے بعد میری ماں کے پاس اور کوئی ٹھکانہ نہیں تھا اس لیے میری مجھے کپڑے کی ایک گانٹھ میں لپیٹ کر کبھی دانتوں کی مدد سے کبھی کندھے سے لٹکا کر ٹوبہ ٹیک سنگھ شہر پہنچی اور پہلی رات میری ماں نے مجھے لےکر ایک گوشت والے پھٹے کے نیچے گزاری اور ساری رات میری ماں مجھے گود میں رکھ کر جاگتی رہی تا کہ کوئی آوارہ کتا مجھے چبا نہ ڈالے ۔۔۔۔۔

وقت گزرتا ہے پہلے پہل میری ماں فروٹ والی ریڑھیوں کے آس پاس پڑا گندا فروٹ اٹھا کر اپنا پیٹ بھرتی ہے پھر اللہ تعالیٰ کے بنائے نظام کے ذریعے اس خوراک کو دودھ میں بدل کر میرے لئیے خوراک کا بندوبست کرتی ہے اور میرا پیٹ بھرتی جب میری ماں کو بازار میں رہتے کچھ عرصہ گزرتا ہے تو مقامی دوکاندار میری ماں پر اعتبار کرنے لگتے ہیں یوں انہیں دوکانوں میں صفائی کا کام مل جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔

دوکانوں میں مجھے اٹھا کر اپنے پیچھے جھولی نما کپڑے میں ڈال کر اپنے پیچھے لٹکانے کے بعد صرف ایک ہاتھ سے صفائی کرنا بہت مشکل ہو جاتا اس لئیے میری ماں کچھ پیسے جمع کر کے برش پالش اور ہتھوڑی کیل دھاگہ اور سوئے خریدنے کے بعد جوتے سلائی کرنے کا کام شروع کر دیتی ہے میری ماں مجھے گود میں لٹا کر ایک ہاتھ اور منہ کی مدد سے جوتے سلائی کرتی ہے کچھ خدا ترس لوگ میری ماں کو اجرت سے زیادہ پیسے دے جاتے ہیں جبکہ کچھ اوباش نوجوان جان بوجھ سیوریج کی نالی میں جوتا گندا کر کے میری ماں کو پالش کرنے کے لئے دیتے ہیں اور جب اس جوتے منہ اور کپڑے کی مدد سے میری ماں صاف کرتی ہے تو میری ماں کی بے بسی پر ہنستے ہیں ۔۔۔۔۔

خیر وقت گزرتا ہے میں سکول جانے کی عمر کو پہنچتا ہوں تو میری ماں مقامی امام مسجد اور چند معزز لوگوں کے ذریعے میرے والد صاحب اسے اس وعدے پر شناختی کارڈ کی کاپی لے لیتی ہے کہ میرا بیٹا بڑے ہو کر کبھی دادھیال کی جائیداد میں سے حصہ طلب نہیں کرے گا شناختی کارڈ کی کاپی مل جانے پر میری ماں مجھے سکول داخل کرواتی ہے میرے استاد محترم سید ظفر صاحب کو جب میرے حالات کا پتہ چلتا تو مجھے اور میری ماں کو بازار سے اٹھا کر اپنے گھر لاتے ہیں ہمیں ایک الگ کمرہ دیتے ہیں اور ہمارا سارا خرچ برداشت کرتے ہیں بدلے میں میری ماں سید ظفر شاہ کے انکار کے باوجود ان کے گھر کے کام کاج کا زمہ اٹھا لیتی ہے میں پڑھتا رہتا ہوں یہاں تک کہ استاد محترم میرے لئیے آرمی میں بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ اپلائی کرتے ہیں میں سلیکٹ ہو جاتا ہوں اور میرا شمار ٹاپ ٹین کیڈٹس میں ہوتا ہے میں کورس مکمل کرتا ہوں اور میری شادی استاد محترم کی بیٹی سے کر دی جاتی ہے ۔۔۔۔۔

جب میں بطور کیپٹن انٹیلیجنس کے ایک مشن پر ہوتا ہوں تو ہرٹ اٹیک سے میرے استاد محترم ،سسر سید ظفر صاحب انتقال کر جاتے ہیں میں ان کے جنازے میں شامل نہیں ہو سکتا اور مشن مکمل کرنے کے بعد میں پورا ہفتہ پورا پورا دن ان کی قبر پر بیٹھ کر ان کے جنازے کو کندھا نہ دے سکنے پر معذرت کرتا رہتا ہوں جب دل کا غم ہلکا ہوتا تو واپس ڈیوٹی جائن کرتا ہوں میں اپنے پورے بیج میں واحد اور منفرد آفیسر تھا جو پہلے خود جاسوس بن کر دشمن کا سراغ لگاتا پھر اپنی ٹیم تیار کر کے دشمن کا قلع قمع کرتا میں بلوچستان میں ایک مشن پر تھا جب مجھے پتہ چلا کہ میری ماں کو فالج کا اٹیک آیا ہے میں نے اپنے سینئرز بیج میٹس یہاں تک اپنی شریک حیات کے روکنے کے باوجود فوج سے استعفیٰ دیا اور اپنی ماں کی خدمت میں مصروف ہو گیا مجھے یاد ہے کرنل لطیف اور برگیڈئیر امتیاز نے مجھے کہا تھا اس فیصلے کے بعد تم پچھتاؤ گے میری بیگم نے مجھے قسم دی تھی کہ وہ میری ماں کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی میں اپنے عہدے پر قائم رہوں مگر میرا دل نہیں مانا ۔۔۔۔۔

میرے دل میں کہیں نہ کہیں خلش رہتی تھی کہ میری ماں جو کچھ مجھ سے کہہ سکتی ہے وہ میری بیوی سے نہیں کہہ سکتی لہذا میں نے استعفیٰ دے دیا اور خود اپنی ماں کی خدمت کرنے لگا میری ماں جب تک زندہ رہی میں نے شاید ہی کوئی رات گھر سے باہر گزاری ہو نہیں تو میں چوبیس میں سے اٹھارہ گھنٹے ماں کے ساتھ گزارتا تھا میں نے چھوٹا سا گاڑیوں کا شو روم بنایا تھا جس پر ملازم بیٹھتا تھا میں سارا دن ماں کے ساتھ گزارتا تھا اللہ تعالیٰ نے مجھے ماں کی خدمت کے صدقے میں اتنی برکت دی کہ میرے پاس آج بیرون ملک ناروے میں سات شو روم ہیں آج پاکستان میں میری اپنی انڈسٹری ہے آج میری ماں فوت ہو چکی ہے میرے بچے جوان ہو چکے ہیں میری بیٹی امریکہ میں زیر تعلیم ہے دونوں بیٹوں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ناروے میں بزنس سنبھال رکھا ہے میری اولاد منتظر رہتی ہے کہ کب ان کے والدین کوئی حکم دیں اور وہ بجا لائیں کچھ عرصہ قبل میں اپنی بیوی کے ہمراہ امریکہ میں اپنی بیٹی کو ملنے گیا تو بیٹی کے کہنے پر ہم اولڈ ہوم چلے گئے وہاں پر مقیم ایک پاکستانی جسے شکل دیکھتے ہی میں نے پہچان لیا تھا کہ وہ برگیڈئیر امتیاز ہے کو دیکھ کر میں حیران رہ گیا پاکستان میں اس کا رعب دبدبہ اس کی شان و شوکت سب کچھ امریکہ میں ختم ہو چکا وہ بالکل ہڈیوں کا ڈھانچہ تھا میرے لاکھ یاد دلانے پر بھی وہ مجھے نہیں پہچان پایا تھا انتظامیہ سے پوچھنے پر پتہ چلا اس کا بیٹا اسے یہاں چھوڑ گیا تھا اور اس کی موت پر مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے کی نصیحت کر گیا تھا اولڈ ہوم سے واپسی پر میں تھک کر اپنی رہائش پر پہنچا تو میری بیٹی اور بیوی نے مجھے دبانا اور میرا میساج کرنا شروع کر دیا تھا میی بنا کسی قسم کی ناگواری کا اظہار کئیے پاؤں کی مالش کرتی بیٹی کو دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ واقعی ہی ماں باپ سے حسن سلوک ایک ایسا عمل ہے جسے آج آپ لکھیں گے کل آپ کی اولاد آپ کو پڑھ کر سنائے گی اور برگیڈئیر امتیاز کی حالت نے میری اس سوچ پر مہر ثبت کر دی تھی ۔۔۔
اختتام

کیپٹن نجم جاوید

3 دن پہلے کامران خان نے ایک ویڈیو بنائی جس میں اس نے سی پیک کے تحت پاکستان آنے والی بجلی کی چائینز کمپنیز کے حوالے سے ای...
25/09/2021

3 دن پہلے کامران خان نے ایک ویڈیو بنائی جس میں اس نے سی پیک کے تحت پاکستان آنے والی بجلی کی چائینز کمپنیز کے حوالے سے ایک بات کی اس بات پر چین کے سٹیٹ میڈیا کے اردو ٹویئٹر ہینڈلر نے بڑا سخت ری ایکشن دیا- اور یہ تاثر دیا کہ شائد چین نے ہم پر کوئی احسان کیا ہے- جبکہ حقیقت کیا ہے اس پر بات کرتے ہیں-

ہم سب جانتے ہیں کہ سی پیک پاکستان کے لیئے ایک گیم چینجر منصوبہ ہے لیکن نااہل چور نواز شریف کی حکومت اور اس کا جعلی ارسطو احسن اقبال نے سی پیک کی آڑ میں پاکستانی قوم کے ساتھ جو کھلواڑ کیا اس کا خمیازہ اس قوم کو اگلے 15 سالوں تک بھگتنا پڑے گا- سی پیک شروع ہوا تو پاکستان کی اس وقت کی نواز حکومت کے جعلی ارسطو کی طرف سے چائینز بجلی کی سٹیٹ اور پرایئویٹ کمپنیز کو پاکستان میں انویسٹمینٹ کرنے کی دعوت دی گئی-

جس کے نتیجے میں پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ، ساہیوال کول پاور پلانٹ، اینگرو تھرکول، مایئن پاور، حبکو کول پاور پلانٹ میں ان چائینز سٹیٹ اور پرایئویٹ کمپنیوں نے سی پیک کے تحت پاکستان میں اپنی انویسٹمینٹ شروع کی- اب نااہل نواز لیگ کے جعلی ارسطو نے ان معاہدوں کو کرتے کیا چولیں ماری جو اس وقت پاکستان کے گوڈے اور گٹوں میں بیٹھ چکی ہیں-

1- پاکستان کی بجلی کی جتنی ڈیمانڈ تھی اس کو مدنظر نہ رکھا گیا اور بجلی کے اضافی ایگری مینٹ کیے گئے-
2- کپیسٹی پیمنٹس کا ایشو جو کہ اس وقت باقی آئی پی پیز کے ساتھ بھی کیا گیا- جس کے نیتجے میں 2023 میں پاکستان کو تقریبا 13 سو ارب روپے کے کپیسٹی چارجز ادا کرنے پڑیں گے
3- یہ تمام معاہدے انٹرنیشنل ریٹ سے 25 فیصد مہنگے معاہدے تھے- ( بقول سابق مشیر تابش گوہر)

پاکستان تحریک انصاف کی جب حکومت آئی تو حکومت نے بار بار کہا کہ ہم ان معاہدوں کو ری وزٹ کریں گے- تو جیسے ہی حکومت نے ان 25 فیصد مہنگے معاہدوں کو ری وزٹ کرنے کی بات کی تو ن لیگ نے پروپیگنڈا شروع کردیا کہ موجودہ حکومت سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور سی پیک کو بند کرنے جارہی ہے-

تحریک انصاف کی حکومت پچھلے 3 سالوں سے بجلی کی ساری کمپنیوں سے ان معاہدوں کو ری وزٹ کررہی ہے جو کہ نااہل نواز لیگ کے جعلی ارسطو اور پٹواریوں کے منشی ساقے کسنجر نے کیئے- تحریک انصاف کو اس ساری جدوجہد میں صرف اتنا فائدہ ہوا کہ نان چائینز کمپنیاں ریاست پاکستان کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو ری وزٹ کرنے پر تیار ہوگئی اور انہوں نے حکومت سے نئے معاہدے کیئے- لیکن چائینز کمپنیاں اڑ گئی اور کہا کہ وہ ریاست پاکستان کے ساتھ کوئی معاہدہ ری وزٹ نہیں کریں گی-

حکومت نے نان چائینز کمپنیوں کے ساتھ جو معاہدے ری وزٹ کیئے اس کی وجہ سے ریاست پاکستان کو ریٹرن آن ایکویٹی کی مد میں جو نقصان ہورہا تھا اس سے بچت ہوگی- ریٹرن آن ایکویٹی کو آپ آسان زبان میں آپ وہ منافع سمجھ لیں کہ جو ان کمپپنیز کو پیمنٹس ڈالر کی شکل میں ادا کرنا ہوتا ہے اور ان کا منافع موجودہ ڈالرز کے ریٹ پر طے کیا جاتا ہے یعنی اگر آج ریٹ 102 روپے ہے تو منافع 102 روپے کے حساب سے اگر کل ڈالر کا ریٹ 150 ہوگیا تو منافع 150 کے حساب سے-

چونکہ یہ معاہدے جس وقت ہوئے اس وقت ڈالر کا ریٹ 100 روپے کے آس پاس تھا اور اس وقت یہ منافع 17 فیصد طے ہوا تھا لیکن ڈالر کے ریٹ بڑھنے کی وجہ سے اب وہی منافع 35 فیصد سے زائد ہوچکا ہوا ہے حکومت نے اس پر ان کمپنیوں سے ایگری مینٹ کیا- اور ڈالر کے ریٹ کو 148 روپے پر فکس کردیا- یعنی اب مارکیٹ میں ڈالر 200 کا ہوجائے ان کو پمینٹ 148 کے حساب سے ہوگی جبکہ لوکل کمپنیوں کو پیمنٹس پاکستانی روپوں میں ہوگی-

لیکن چائینز کمپنیوں نے ریاست پاکستان سے یہ معاہدہ کرنے سے انکار کردیا اور ذرائع کے مطابق یہاں تک کہا کہ اگر آپ کے پاس دینے کو پیسے نہیں تھے تو آپ کی سابقہ حکومت نے ہمیں بلا کر ہم سے اس ریٹ پر معاہدے کیوں کیئے؟ پی ٹی آئی کی حکومت نے چائینز کمپنیوں کے صاف انکار کے بعد چائینز ایمبیسی اور چائینز سفیر کو ثالثی کے بلایا لیکن چائینز ایمبیسی اور چائینز سفیر نے کسی قسم کے تعاون سے انکار کردیا-

یہی وہ وجہ تھی جس کے تناظر میں کامران میں نے 3 دن پہلے ایک 2 منٹ کی ویڈیو کی- جس پر چائینز سٹیٹ میڈیا کے اردو ٹویئٹر اکاؤنٹ نے ایک سخت جواب دیا- چائینز سٹیٹ میڈیا کے اس ٹویئٹر اکاؤنٹ نے یہ تو وضاحت کردی کہ اس وقت 16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی لیکن یہ نہیں بتایا کہ اس وقت بجلی کے ریٹ دنیا سے 25 فیصد سستے تھے- اور وہ یہ بجلی ہمیں فری نہیں فراہم کرتے بلکہ پیسے لیکر بجلی دیتے ہیں-

چائینز کمپنیوں نے ریاست پاکستان کو یہاں تک کہا کہ ہم آپ سے بجلی کے معاہدوں میں کوئی بات نہیں کریں گے باقی منصوبوں میں بات کرنے کو تیار ہیں لیکن اس منصوبے میں کوئی بات نہیں ہوگی اور یہاں تک کہا آپ بجلی کے ریٹ بڑھایئں، لائن لاسز کو کم کریں اور بجلی چوری کو روکیں-

اس ایک منصوبے کو ری وزٹ کرنے کی وجہ سے اپوزیشن پروپیگنڈا کررہی ہے کہ سی پیک بند ہورہا یا سلو ہورہا ہے- اور چین کو یہ پروپیگنڈا سوٹ کرتا ہے کیونکہ اس سے حکومت وقت پر عوام کا پریشر بڑھتا ہے- اور وہ جو چاہتے ہیں ان کی مرضی کے مطابق ان کو رزلٹ ملتا ہے لہذا چائینز سفیر کے شہباز شریف کو ملنے کی وجہ اب آپکو سمجھ آرہی ہوگی-

کامران خان نے کوئی غلط بات نہیں کی اور بالکل ٹھیک کہا ہے-اور چائینز کو سوچنا چاہیئے کہ پاکستانی عوام میں ان کے بارے میں اس سے غلط تاثر جارہا ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ عوام میں اس کا کوئی غلط تاثر جائے تاکہ سی پیک کسی بھی طرح متنازعہ نہ ہو-

Pakistan is the 4th largest milk producing country in the world. It produced 48 million tonnes milk each year, which was...
09/09/2021

Pakistan is the 4th largest milk producing country in the world. It produced 48 million tonnes milk each year, which was 6% of total world milk production. The dairy sector has great potential to flourish in future in Pakistan.

Pakistan's milk production was at 2nd in the world in 2018 and at 4th in proceeding year.

| Wikipedia

انا للّٰہ وانا الیہ راجعون  تحریک آزادی کشمیر کے عظیم حریت لیڈر سید علی شاہ گیلانی دنیا فانی سے رخصت ہوگئے. ‏سید علی گیل...
02/09/2021

انا للّٰہ وانا الیہ راجعون
تحریک آزادی کشمیر کے عظیم حریت لیڈر سید علی شاہ گیلانی دنیا فانی سے رخصت ہوگئے. ‏سید علی گیلانی کی رحلت کا سن کر دل رنجیدہ ہے، وہ تحریک آزادی کشمیر کے روح رواں تھے، انہوں نے اپنی پوری زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لیے وقف کر رکھی تھی، سید گیلانی نے بھارتی ظلم و جبر کا دلیری کیساتھ مقابلہ کیا وہ ایک عزم و حوصلہ کے کوہ گراں تھے، اللہ رب العزت ان کے درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین یا رب العالمین

01/09/2021

کیا واقعی آپ بے روزگار ہیں؟؟؟
ہاتھ میں تیس چالیس ہزار روپے کا موبائل ہے، انٹرنیٹ پیکج اور دیگر اسراف کے لئے پیسے موجود ہیں، سیگریٹ نسوار پان گٹکے کے خرچے کے لئے پیسےموجود ہیں، پچاس ساٹھ ہزار کے مالک ہوں تو خود کو بے روزگار سمجھیں یا معاشی تنگی کا رونا روئیں تو یہ سراسر ناانصافی اور ناشکری ہوگی۔۔۔
لاکھوں روپے انویسٹمنٹ کے ساتھ ہی کاروبار کے ارادے ہیں اور اتنی انویسٹمنٹ ہوگی تب ہی کاروبار کریں گے تو پھر دس سال انویسٹمنٹ نہ ہوسکی تو کیا دس سال انتظار کرنا ہوگا۔۔۔ جو لوگ کچھ کرنے کا عزم و ارادہ کر لیں تو ان کے لئے مختصر انویسٹمنٹ بھی کافی ہوجاتی ہے۔۔۔ ایک دو نہیں ہزاروں مثالیں موجود ہیں کہ لوگوں نے فقط چند ہزار سے کام شروع کیا اور اپنی محنت ایمانداری سے اپنے بزنس کو کچھ ہی عرصہ میں ہزار سے لاکھوں تک پہنچا دیا۔۔۔ آپ کچھ کر گزرنے کا عزم و ارادہ کر چکے ہیں تو پھر جتنی انویسٹمنٹ موجود ہے اسی سے بسم اللہ کریں ان شاء اللہ بہت مختصر وقت میں سوچ سے کہیں زیادہ انکم کر رہے ہوں گے۔۔۔

کسی ایک کام پر بسم اللہ کریں
فروٹ, سبزی, دہی بھلے, چنا چاٹ، پکوڑے سموسے، صبح کا ناشتہ، مونگ پھلی کی ریڑھی، سوپ، یخنی، باربی کیو، موسمی فروٹس کا جوس، ملک شیک، بریانی، دال چاول، پاپ کارن، دانے، چھلی، چپس، آئس کریم، برگر، شوارما وغیرہ یہ سب کام انتہائی مختصر انویسٹمنٹ سے شروع کئے جا سکتے ہیں اور روزانہ کی اچھی انکم حاصل کی جاسکتی ہے۔۔۔ کوئی کام چھوٹا یا حقیر نہیں ہوتا اور کسی بھی جائز اور حلال آمدن والے کام میں عار نہیں کرنی چاہئے دکھنے میں وہ چاہے کتنا ہی مختصر کیوں نہ ہو۔۔۔ بہت بار ایسا ہوچکا ہے کہ بظاہر چھوٹے دکھنے والے کام انسان کی کامیابی اور عروج کے ضامن بنے ہیں۔۔۔ انسان کے حالات اور مشکلات کو دور کرنے اور گھر کا چولہا جلانے میں جو بھی کام معاون ہو وہ انسان کے لئے قابل تعظیم ہے۔۔۔

اللہ نے جسم کے تمام اعضاء صحیح سلامت رکھے ہیں عقل سمجھ دی ہے کوئی بڑی بیماری اور کمزوری بھی نہیں ہے تو اللہ کا شکر ادا کریں۔۔۔ مایوسی، پریشانی اور حالات سے دلبرادشتہ مت ہوں یقین جانیں یہ پریشانیاں اور حالات انسان کو عروج پر لے جانے کا سبب بنتی ہیں اور جب کوئی مشکلات اور حالات کو شکست دے کر ہمت و استقامت کا دامن تھام کر منزل پر نظر رکھ کر سفر شروع کرتا ہے تو یہ زادِ راہ انسان کی کامیابی کی معراج بن جاتی ہے۔۔۔ حالات سے پریشان اور مایوس ہوکر وقت ضائع کیئے بغیر اللہ کا نام لے کر اعتماد اور یقین کے ساتھ کوئی ایک فیلڈ سلیکٹ کر کے محنت شروع کر دیں ان شاء اللہ بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔۔۔

کرپشن کی عظیم داستان۔ڈاکٹر امجد ایڈن ہائوسنگ سکیم کا مالک تھا‘ اس کے والد ڈپٹی کمشنر رہے تھے اور یہ آئی جی پنجاب سردار م...
31/08/2021

کرپشن کی عظیم داستان۔

ڈاکٹر امجد ایڈن ہائوسنگ سکیم کا مالک تھا‘ اس کے والد ڈپٹی کمشنر رہے تھے اور یہ آئی جی پنجاب سردار محمد چودھری کا داماد تھا‘ اللہ تعالیٰ نے اس پر دولت کی بارش کی اور یہ اس بارش میں بھیگتا بھیگتا کیچڑ میں جا گرا‘

اس نے سب سے پہلے ایڈن ہائوسنگ سکیم کے 13 ہزار ممبرز کے دس ارب روپے ہڑپ کیے اور پھر اس نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں نذر گوندل کے بھائی ظفر گوندل کے ساتھ مل کر ای او بی آئی کی رقم بھی اڑالی‘ ڈاکٹر امجد نے فرضی پلاٹ دے کر ظفر گوندل سے دو ارب روپے لیے تھے اور یہ دونوں بعدازاں یہ رقم آدھی آدھی کر کے نگل گئے‘ متاثرین نے احتجاج شروع کیا‘ افتخار محمد چودھری چیف جسٹس تھے‘ سوموٹو ہوا‘ عدالت میں پیشیاں شروع ہوئیں‘

لاہور کے ایک وکیل کے ذریعے چیف جسٹس اور ملزم کے درمیان رابطہ ہوا اور یہ رابطہ بہت جلد رشتے داری میں بدل گیا‘ ڈاکٹر امجد کے صاحبزادے مرتضیٰ امجد اور افتخار محمد چودھری کی صاحبزادی افرا افتخارکی شادی ہو گئی اور یوں ایڈن ہائوسنگ سکیم اور ای او بی آئی کے کیسز کھوہ کھاتے چلے گئے‘ دور بدلا‘ نیب کے مقدمے شروع ہوئے تو پورا خاندان ملک سے بھاگ گیا‘ نیب نے ریڈ وارنٹ جاری کر دیے‘ ایف آئی اے نے 26 ستمبر 2018ء کو مرتضیٰ امجد کو دوبئی سے گرفتار کر لیا‘

افتخار محمد چودھری نے کوشش کی‘ لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے ریڈ وارنٹ کو غیرقانونی قرار دے دیا اور یہ لوگ خاندان سمیت کینیڈا شفٹ ہو گئے‘ کیسز چلتے رہے اور افتخار محمد چودھری کا اثرورسوخ ڈاکٹر امجد کو بچاتا رہا‘ فراڈ کی رقم 25 ارب روپے تک پہنچ گئی‘ یہ اس دوران پلی بارگین کے لیے بھی راضی ہو گیا لیکن یہ تین ارب روپے دے کر 25 ارب روپے معاف کرانا چاہتا تھا‘ نیب نہیں مانا‘ یہ اس دوران کسی پراسرار بیماری کا شکار ہو گیا‘ پاکستان آیا‘ علاج شروع ہوا لیکن طبیعت بگڑتی رہی

یہاں تک کہ دنیا بھر کے ڈاکٹرز‘ ادویات اور افتخار محمد چودھری کا اثرورسوخ بھی کام نہ آیا اور ڈاکٹر امجد 23 اگست 2021ء کو لاہور میں انتقال کر گیا‘ لواحقین نے اسے خاموشی کے ساتھ دفن کرنے کی کوشش کی لیکن متاثرین کو خبر ہو گئی اور یہ پلے کارڈز اور پوسٹرزلے کر پہلے اس کے گھر اور پھر جنازے پر پہنچ گئے اور ’’ہماری رقم واپس کرو‘‘ کے نعرے لگانے لگے‘ پولیس بلائی گئی‘پولیس جنازے اور احتجاجیوں کے درمیان کھڑی ہو گئی‘ پولیس کی مدد سے جنازہ اٹھایا گیا اور پولیس ہی کی نگرانی میں ڈاکٹر امجد کو دفن کیا گیا‘

آج اس واقعے کو 8دن ہو چکے ہیں لیکن متاثرین اس کی قبر پر بھی آ جاتے ہیں جس کی وجہ سے خاندان نے وہاں گارڈز کھڑے کر دیے ہیں۔یہ انتہا درجے کا عبرت ناک واقعہ ہے لیکن آپ اس سے بھی بڑی عبرت ملاحظہ کیجیے‘ ڈاکٹر امجد نے جس خاندان اور جن بچوں کے لیے 25 ارب روپے کا فراڈ کیا تھا‘ وہ جنازے کے وقت کینیڈا میں بیٹھے تھے اور ان میں
سے کوئی شخص اسے مٹی کے حوالے کرنے کے لیے پاکستان نہیں آیا تھا۔ بالکل ویسے ہی جیسے شریف خاندان اپنی والدہ کے جنازے پر نہیں آیا۔

یہ واقعہ دولت کے پیچھے باولے ہونے والے بے وقوفوں کے لیے نشان عبرت ہے‘ یہ ثابت کرتا ہے انسان جب ہوس کے کیچڑ میں گرتا ہے تو یہ پھر انسان نہیں رہتا‘ یہ بدبودار کیچڑ بن جاتا ہے‘ آپ نے کبھی غور کیا دولت آخر ہے کیا؟ یہ صرف کاغذ کے ٹکڑے ہیں اور یہ کاغذ کے ٹکڑے جل بھی سکتے ہیں‘ گل بھی سکتے ہیں‘ پھٹ بھی سکتے ہیں۔
جاوید چوہدری

30/08/2021

آئی فون 13: ایپل نیا آئی فون 14 ستمبر کو لانچ کر رہا ہے؟

پیر 30 اگست 2021 20:18
گزشتہ برس کورونا وبا کے پیدا کردہ حالات میں آئی فون 12 معمول سے تاخیر کے ساتھ لانچ کیا گیا تھا تاہم ٹیکنالوجی انڈسٹری کو توقع ہے کہ ایپل اپنی سابقہ روایت پر عمل کرتے ہوئے آئی فون 13 ستمبر کے مہینے میں لانچ کرے گا۔

ٹیکنالوجی سے متعلق چینی بلاگ ’مائی ڈرائیورز‘ نے ایک قدم آگے بڑھ کر یہ دعویٰ بھی کر دیا ہے کہ ایپل اپنا نیا فون 14 ستمبر کو لانچ کرے گا۔

اس سے قبل بھی تائیوان کے ایک بلاگ نے ایپل کے نئے فون سے متعلق لیک کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ آئی فون 13 کی قیمت گزشتہ سمارٹ فون آئی فون 12 سے زیادہ ہو گی۔ پہلے یہ توقع ظاہر کی گئی تھی کہ ایپل اپنے نئے فون کی قیمت آئی فون 12 جتنی رکھے گا۔

آئی فون 13 کی لانچ سے متعلق لیکس اور دیگر اطلاعات شیئر کرنے والے ٹیکنالوجی شعبے کے مطابق اس مرتبہ ایپل آئی فون 13 کے چاروں ماڈلز ایک ہی وقت میں متعارف کرائے گا۔

امکان ہے کہ ایپل کی جانب سے آئی فون 13، آئی فون 13 منی، آئی فون 13 پرو اور آئی فون 13 پرو میکس صارفین کے لیے پیش کیے جائیں گے۔

آئی فون 13 کی قیمت

ماضی میں متعدد ٹیکنالوجی بلاگز کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایپل کی جانب سے صارفین کو متوجہ کرنے کے لیے نئے فون سیٹس کی قیمت آئی فون 12 جتنی رکھی جائے گی۔ اسی دوران یہ خبر اطلاع سامنے آئی کہ ایپل کو سیمی کنڈکٹر مہیا کرنے والے ادارے ٹی ایس ایم سی نے اپنی چپ کی قیمت بڑھا دی ہے، جس کا اثر نئے فون سیٹس پر پڑے گا۔

اس پیشرفت کے بعد یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ آئی فون 13 اور اس کے دیگر ماڈلز کی قیمت آئی فون 12 سے زیادہ ہو گی۔ تاہم حتمی قیمت کا تعین لانچ کے موقع پر ہی کیا جا سکے گا۔

آئی فون 13 میں پہلی مرتبہ امریکہ کے باہر کے صارفین کے لیے فائیو جی ٹیکنالوجی کے استعمال کا آپشن دیا جانا بھی متوقع ہے۔

آئی فون 13 کے چاروں ماڈلز ایک ساتھ متعارف کرائے جانے کا امکان ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

آئی فون 13 کی لانچ کا انتظار کرتے صارفین تک غیرمصدقہ ذرائع سے یہ اطلاع بھی پہنچی ہے کہ ایپل اس مرتبہ فون سیٹس کی بیٹری کی استعداد بہتر کرے گا جس کی وجہ سے کم وقت میں بیٹری ختم ہو جانے کا مسئلہ بھی کسی حد تک حل ہونے کی امید ہے۔

آئی فون 13 کے پری آرڈر اور دستیابی کب؟

ایپل کی جانب سے آئی فون 13 کے مختلف ماڈلز کے پیشگی آرڈر اور دستیابی کی تاریخ کا اعلان کیا جانا باقی ہے۔ تاہم کچھ عرصہ قبل سامنے آنے والی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ پری آرڈر کا سلسلہ 17 ستمبر سے جب کہ فون سیٹس کی دستیابی 24 ستمبر سے متوقع ہے۔

29/08/2021

برطانیہ میں مقیم ایک پاکستانی نے برمنگھم سے اپنے مانچسٹر میں مقیم دوست کو میسیج کیا.

یار میرے محلے میں بہت چوریاں ہورہی تھیں. ہم لوگ جتنے بھی الارمنگ سسٹم یا سیکیورٹی لگواتے، چوروں کے پاس ان سب کا توڑ تھا.اس لیے میں نے سارے سسٹم نکلوا دییے اور پیسے ضائع کرنے بند کردیئے.

اب میں نے انتہائی سستا، آسان اور ٹکاؤ حل ڈھونڈ لیا ہے. میں نے اپنے گھر کے باغیچے کی بیرونی دیوار پر اسٹوڈنٹس کا جھنڈا لگا لیا ہے.

وہ دن ہے اور آج کا دن. زندگی انتہائی سکون اور سلامتی کے ساتھ گزر رہی ہے. میرے گلی کے نکڑ پہ اب دو تین گاڑیاں ہر وقت کھڑی رہتی ہیں. مختلف گاڑیوں کی ڈیوٹیاں لگی ہوئی ہیں جو روز مجھے آفس تک چھوڑنے اور لینے آتی ہیں. میری بیوی جب بچوں کو اسکول لینے اور چھوڑنے جاتی ہے تب بھی مختلف گاڑیاں اس کے سنگ سنگ رہتی ہیں. اب تو بچے ان کے مختلف ڈرائیورز سے مانوس بھی ہوگئے ہیں. کل بیگم نے ا ف غ ا ن ی پلاؤ بنایا تو مجھے کہنے لگی کہ باہر جو ڈیوٹی پہ ہیں وہ کب تک بھوکے بیٹھے رہیں گے. انہیں بھی ایک پلیٹ دے آؤ. میں نے بمشکل روکا. اب ہم سپر مارکیٹ بھی سیکیورٹی کے حصار میں جاتے ہیں.

یار ایسی حفاظت فرشتوں کے بعد یہی کرسکتے ہیں. میری مانو تو تم بھی سیکیورٹی سسٹم پہ پیسے ضائع مت کرو. تم بھی جھنڈا لگا لو. بھیجوں جھنڈا؟؟

‏جائزہ لیتے ہوئے😁
26/08/2021

‏جائزہ لیتے ہوئے😁

24/08/2021

‏افتخار چوہدری کے سامنے لاہور کے پراپرٹی ٹائکون ڈاکٹر امجد کا EOBI دو ارب کا فراڈ کیس آیا ، آج تک EOBI کے پیسے واپس نہیں ہوئے کیس کے دوران ہی افتخار چوہدری کی بیٹی کی شادی ڈاکٹر امجد کے بیٹے سے ہو گئی ، اس کے بعد ڈاکٹر امجد نے ایڈن ہاوسنگ کے نام سے تیرہ ارب روپے عوام سے لوٹے

‏اور ملک سے فرار ہو گیا ، چیر مین نیب نے ڈاکٹر امجد اور مرتضی امجد ( داماد افتخار چوہدری ) کے وارنٹ جاری کئے اور انٹرپول نے دبئی میںُ مرتضی امجد کو گرفتار کر لیا ، لاہور ہائی کورٹ کی جج شہزاد خان ( جسے افتخار چوہدری نے تعینات کیا تھا )نے وارنٹ غیر قانونی قرارداد دے دئے ،

‏انٹرپول نے مرتضی کو رہا کردیا ، ڈاکٹر امجد اور مرتضی فیملی سمیت کینیڈا چلے گئے ، نیب نے ڈاکٹر امجد وغیرہ کو اشتہاری قرارداد دے کر اس کیُ پچیس ارب جائیداد کی نیلامی شروع کر دی ، جسٹس قاسم خان نےُ جسے افتخار چوہدری نے تعینات کیا تھا ، یہ نیلامی روک دی ، ڈاکٹر امجد واپس آ گیا

‏جسٹس قاسم نےُ گرفتاری سے روک دیا ، ڈاکٹر امجد نے تیرہ ارب کی پلی بارگین کیُ درخواست دی نیب نے کہا کہ liabilities پچیس ارب ہے کیونکہُ عوام کا تیرہ ارب دس سال استعمال کر کےُ پچیس ارب کے اثاثے بنائے گئے

‏ابھی یہ معاملہ طلب رہا تھا کہ کل رات ڈاکٹر امجد انتقال کر گیاہے ، مرتضی امجد ابھی مفرور ہے ، گیارہ ہزار متاثرین ایڈن دس سال سے تباہ ہو گئے نہ پلاٹ نہ گھر نہ ، رقم واپس ،

‏چوہدری کی بیٹی اور داماد کینیڈا ، بیٹا ارسلان بھی کروڑ پتی، آدھے جج جیب میں ، EOBI کے پینشنرز کے دوارب اور گیارہ ہزار متاثرین کے پچیس ارب دریا برد، انسانی تاریخ میں کوئی مثال جب زیر سماعت مقدمے کا ملزم ، جج کا سمدھی بنا ہو؟

21/08/2021

عبدالسلام ضعیف پاکستان میں طالبان کے آخری سفیر تھے‘ امریکا نے نائین الیون کے بعد افغانستان پر حملہ کیا اور طالبان کی حکومت ختم ہو گئی‘ ملا ضعیف کو سفیر کی امیونٹی حاصل تھی‘ امریکا انہیں گرفتار کرنا چاہتا تھا لیکن عالمی بے عزتی کے خوف سے سفیر پر ہاتھ نہیں ڈال رہا تھا‘ یہ کام جنرل پرویز مشرف کو سونپا گیا‘ ریاض محمد خان اس وقت وزارت خارجہ کے ترجمان تھے‘مجھے آج بھی یاد ہے ریاض محمد خان اس فیصلے کے خلاف ڈٹ گئے تھے‘ ان کا کہنا تھا ‘ہمیں یہ غلطی نہیں کرنی چاہیے‘ سفیروں کو عالمی جنگوں کے دوران بھی امیونٹی حاصل رہی تھی‘ ہم نے اگر افغان سفیر پکڑ کر امریکا کے حوالے کر دیا تو ہمیں دو نقصان اٹھانا پڑیں گے‘ ہم پر دنیا

کا کوئی ملک اعتبار نہیں کرے گا‘ سفیر خود کو پاکستان میں غیر محفوظ سمجھیں گے اور دوسرا ہم طالبان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کھو دیں گے‘ افغانستان میں صورت حال بدلتے دیر نہیں لگتی‘ کل اگر طالبان واپس آگئے تو ہم انہیں کیا منہ دکھائیں گے چناں چہ ہمیں سفیر کی گرفتاری کی غلطی نہیں کرنی چاہیے‘ ریاض محمد خان نے مشورہ دیا‘ ہم افغان سفیر کو اطلاع کر دیتے ہیں اور یہ چپ چاپ پاکستان سے نکل جائے‘ اس سے ہم بے عزتی اور سفارتی غلطی سے بچ جائیں گے لیکن جنرل پرویز مشرف نے یہ مشورہ ماننے سے انکار کر دیا‘ جنرل محمود اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘ جنرل مشرف نے انہیں فون کیااور ہمارا ایک افسر جیپ اور ٹرک لے کر افغان سفیر کی رہائش گاہ پر پہنچ گیا‘ وہ سفیر سے ملا اور ہنس کر کہا ’’ایکسی لینسی‘ یو آر نو مور ایکسی لینسی‘‘ اور اس کے بعد طالبان کے سفیر کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ انتہائی افسوس ناک تھا‘ملا عبدالسلام ضعیف نے اپنی بائیو گرافی ’’مائی لائف ود دی طالبان‘‘ میں لکھا‘ مجھے الف ننگا کر کے امریکیوں کے حوالے کر دیا گیا‘ مجھے اپنی گرفتاری یا امریکا کے حوالے کیے جانے کا افسوس نہیں تھا‘ مجھے اگر قلق تھا تو اس بات پر تھا مجھے میرے پاکستانی بھائیوں کے سامنے ننگا نہیں کیا جانا چاہیے تھا‘ وہ وقت گزر گیا مگر ملا عبدالسلام ضعیف کی گانٹھ آج بھی طالبان کے دل میں موجود ہے‘ طالبان کا سفیر پانچ سال گوانتانا موبے میں رہ کر 2005ء میں رہا ہو گیا‘ یہ اب بھی طالبان کے وجود کا حصہ ہے اور شاید اسے ایک بار پھر سفیر بنا کر پاکستان بھجوا دیا جائے‘ یہ اگرپاکستان آگیا تو آپ ذرا سوچیے ہم کس منہ کے ساتھ اسے ایکسی لینسی کہیں گے اور اس کے ساتھ کس طرح ڈیل کریں گے‘ اللہ تعالیٰ بے شک انسانوں پر وقت کو پھیرتا رہتا ہے‘ یہ بے شک زیر کو زبر اور زبر کو زیر کرتا رہتا ہے۔ طالبان میں اس وقت چار لوگ بہت اہم ہیں‘ پہلی شخصیت کا نام ملا ہیبت اللہ اخوانزادہ ہے‘ یہ قندہار کے رہنے والے ہیں‘ یہ طالبان کے پہلے دور میں زیادہ اہم نہیں تھے‘ ملا عمر کے انتقال کے بعد ملا اختر منصور نے طالبان کی قیادت سنبھالی‘ ملا ہبیت اللہ ان کے قریب تھے لہٰذا انہوں نے انہیں اپنا نائب بنا لیا‘ ملا ہیبت اللہ کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں مدرسہ خیرالمدارس چلاتے تھے‘ یہ خود بھی شیخ الحدیث ہیں اور دینی اور دنیاوی دونوں علوم کے ماہر ہیں‘ ملا اختر منصور نے 2016ء میں درپردہ ایران کے ساتھ تعلقات استوار کر لیے تھے اور 22مئی 2016ء کو ایران سے لوٹتے ہوئے احمد وال کے مقام پر امریکی ڈرون کا شکار بن گئے تھے‘ ملا اختر منصور کے بعد ملا ہیبت اللہاخوانزادہ طالبان کے امیر بن گئے اور یہ آج تک ان کے امیر ہیں‘16 اگست 2019ء کو جمعہ کے دن ان کے مدرسے میں بم دھماکا ہوا جس میں ان کے بھائی حافظ احمد اللہ شہید ہو گئے تھے جب کہ یہ خود زیرزمین تھے‘ملا ہیبت اللہ نئی حکومت کی اہم ترین شخصیت ہیں‘ ان کی زندگی کا اہم ترین حصہ کوئٹہ میں گزرا‘ ان کے شاگرد افغانستان اور پاکستان دونوں میں بکھرے ہوئے ہیں‘ پاکستان اگر آنے والے دنوں میں ان کے ساتھ خوش گوار تعلقات قائم کرنے میں کام یاب نہیں ہوتا تو یہ ہمیں مشکل وقت دے سکتے ہیں‘طالبان کی دوسری اہم ترین شخصیت ملا عبدالغنی برادر ہیں‘ ملا برادر نے 1990ء کی دہائی میں تحریک طالبان کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا تھا‘یہ ملا عمر کے ساتھی بھی تھے اور ہرات اور نیمروز کے گورنر بھی رہے‘ نائین الیون کے بعد کراچی میں چھپ گئے‘ پاکستانی ایجنسیوں نے انہیں 2010ء میں گرفتار کیا اور یہ اس کے بعد آٹھ سال ہماری مختلف جیلوں میں محبوس رہے‘ امریکا نے 2018ء میں طالبان سے بات چیت کا فیصلہ کیا تو ہم نے سی آئی اے کی درخواست پر ملا عبدالغنی برادر کو رہا کر دیا اور یہ دوحا چلے گئے‘ یہ وہاں مسلسل امریکا سے مذاکرات کرتے رہے‘ شنید ہے امریکا سےحتمی مذاکرات بھی ملا برادر نے کیے تھے‘ یہ اب قندہار اور 11 ستمبر 2001ء کے بعد کابل میں بیٹھ کر اپنے وعدے پورے کریں گے لیکن آپ یہ یاد رکھیں ملا برادر دینی اور دنیاوی دونوں قسم کے علوم سے محروم ہیں‘ ان کا ایکسپوژر بھی نہیں ‘ یہ زندگی میں صرف ایک بار افغانستان سے نکلے تھے اور ان کا واحد سفر پاکستان تک تھا اور یہ اس کے بعد 2018ء تک پاکستانی جیلوں میں محبوس رہے‘ ان کا ٹوٹل ’’ورلڈ ویو‘‘ دوحا تک محدود ہے‘ ملا عبدالغنی برادر کے بعد ملا عمر کے صاحب زادے ملا یعقوب اہم ہیں‘یہ طالبان کے آرمی چیف اور ملا ہیبت اللہ اخوانزادہ کے شاگرد ہیں‘ ان کی زندگی کا زیادہ حصہ بھی پاکستان میں زیر زمین گزراتھا‘ طالبان نے ان کی قیادت میں افغانستان پر قبضہ کیا اور یہ آنے والے دنوں میں افغانستان کی مضبوط اور بااثر ترین شخصیت ہوں گے‘ ان کے بعد جلال الدین حقانی کے صاحب زادے سراج الدین حقانی آتے ہیں‘ یہ عرف عام میں خلیفہ کہلاتے ہیں اور یہ طالبان کے داخلہ امور کے انچارج ہیں‘ یہ بھی طویل عرصہ پاکستان میں رہے‘ روانی کے ساتھ اردو بولتے ہیں اور پاکستان میں کاروبار بھی کرتے ہیں۔ہم اب اس طرف آتے ہیں کیا افغانستان کی صورت حال پاکستان کے لیے مفید ہو گی؟ یہ حقیقت ہے ہمیں شروع میں ریلیف ملے گا‘ حامد کرزئی اور اشرف غنی کے ادوار میں بھارت نے افغانستان میں اپنے پنجے گاڑھ رکھے تھے اور یہ وہاں سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کراتا تھا‘ طالبان کے بعد یہ سلسلہ رک جائے گا اور ہمیں سانس لینے کا موقع مل جائے گا لیکن یہ صورت حال زیادہ دنوں تک نہیں چل سکے گی‘ کیوں؟ کیوں کہ طالبان بھی ہمارے لیے بھارت سے چھوٹا خطرہ نہیں ہیں‘ یہ دنیا کی دوسری سپر پاور کو شکست دے کراقتدار میں آئے ہیں لہٰذا مستقبل میں ان کا اعتماد آسمان کو چھوئے گا‘یہ 20 برسوں کے دوران پاکستان کے رویے سے بھی خوش نہیں تھے‘ جنرل پرویز مشرف نے ان کے ہزاروں ساتھی پکڑ کر امریکا کے حوالے کیے تھے اور ان ساتھیوں میں سفیر ملا عبدالسلام ضعیف جیسے لوگ بھی شامل تھے‘ ہم طالبان کو افغان حکومت سے لین دین کے لیے بھی استعمال کرتے رہے اور ہم نے آخر میں انہیں باندھ کر امریکا کے سامنے بھی بٹھا دیا لہٰذا یہ اندر سے ہمارے ساتھ ناراض ہیں‘ یہ آج افغانستان میں عوام اور عالمی برادری کو متاثر کرنے کے لیے اچھے فیصلے کر رہے ہیں‘ انہوں نے ٹیلی ویژن کو بھی تسلیم کرلیا اور یہ خواتین کو تعلیم اور کام کی سہولت بھی دے رہے ہیں لیکن یہ زیادہ دنوں تکاس سپرٹ کوقائم نہیں رکھ سکیں گے‘ کیوں؟ اس کی سب سے بڑی وجہ خواتین کے بارے میں ان کا رویہ ہے‘ آپ پوری تحریک طالبان اٹھا کر دیکھ لیں‘ آپ کو آج تک اس میں کوئی خاتون نظر نہیں آئے گی‘ دوحا میں بھی کوئی خاتون ان کے دفتر میں کام نہیں کرتی تھی‘ یہ لوگ اگر چاہتے تو یہ اپنی خواتین کو ٹرینڈ کر سکتے تھے لیکن کیوں کہ ان کی فلاسفی میں خواتین کی گنجائش موجود نہیں لہٰذا ان کی تحریک ہو یا پھر دفتر آپ کو اس میں کوئی خاتون نظر نہیں آتی اور یہ مائینڈ سیٹ جلد یا بدیر آپ کو افغانستان میںدکھائی دے گا‘ دوسری بات طالبان نے اقتدار میں آتے ہی افغانستان کا پرچم اتار دیا اور اس کی جگہ تحریک طالبان کا پارٹی پرچم لہرا دیا گویا یہ لوگ یہ تک نہیں جانتے پرچم کسی حکومت کا نہیں ہوتا ملک کا ہوتا ہے اور یہ اتارا نہیں جاتا‘ ان لوگوں کو مینجمنٹ اور سسٹم کی ٹریننگ بھی نہیں ہے چناں چہ یہ بہت جلد بحران پیدا کر دیںگے اور پاکستان کے لیے اس بحران سے بچنا مشکل ہو جائے گا‘ ہماری لیے دوہری مصیبت ہے‘ یہ لوگ اگر 2001ء کی طرح ناکام ہو گئے تو امریکا ایک بار پھر ان کی ناکامیپاکستان پر ڈال دے گا اور ہم 2001ء کی طرح دوسری مرتبہ ان کا ملبہ اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے اور دوسرا اگر یہ کام یاب ہو گئے تو پھر طالبان ماڈل کو پاکستان آتے دیر نہیں لگے گی‘ پاکستان میں ان کے لاکھوں بلکہ کروڑوں چاہنے والے موجود ہیں‘ یہ اگر افغانستان میں کام یاب ہو گئے تو ان کے شاگرد پاکستان کے اندر بھی ان کے جھنڈے لہرانا شروع کردیں گے اور یہ سلسلہ اگر ایک بار چل پڑا تو آپ خود اندازا کر لیجیے ہماری کیا حالت ہو گی چناں چہ ہمیں افغانستان کی کسی بھی صورت حال پر خوش نہیں ہونا چاہیے‘ یہ چھری اور خربوزے کا کھیل ہے‘ پاکستان کو بہرحال نقصان ہو گا‘ ہمیں سرحد پار نظر رکھنا ہو گی‘چین ہو‘ روس ہو یا پھر ترکی‘ ازبکستان‘ ایران اور تاجکستان ہو یہ سارے ملک دم سادھ کر افغانستان کو دیکھ رہے ہیں‘ یہ جانتے ہیں 2021ء کے طالبان کے پاس 2001ء کے مقابلے میں اسلحہ بھی ہے‘ پیسہ بھی اور سپر پاور کو ہرانے کا غروربھی لہٰذا یہ پہلے سے زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے‘ یہ ان سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں‘ ہمیں بھی بچنا ہوگا‘ طالبان کی کام یابی اور ناکامی ہمارے لیے دونوں خطرناک ثابت ہوں گی۔

Address

Muscat
Muscat
112

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistani siasat پاکستانی سیاست posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pakistani siasat پاکستانی سیاست:

Share

Category