Viqar -e-Hind Urdu Monthly

  • Home
  • Viqar -e-Hind Urdu Monthly

Viqar -e-Hind Urdu Monthly Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Viqar -e-Hind Urdu Monthly, Magazine, .

حسرت ہے کوئی غنچہ ہمیں پیار سے دیکھےارمان ہے کوئی پھول ہمیں دل سے پکارے💞
04/06/2024

حسرت ہے کوئی غنچہ ہمیں پیار سے دیکھے
ارمان ہے کوئی پھول ہمیں دل سے پکارے💞

29/05/2024
سچ بولنا ہے جرم، یہاں ہے یہی دستورسچ بات جس نے کی اُسے سمجھا گیا ناسورکوئی نہیں ہے سچ کا قدردان یہاں پرہر روز لٹ رہا ہے ...
23/05/2024

سچ بولنا ہے جرم، یہاں ہے یہی دستور
سچ بات جس نے کی اُسے سمجھا گیا ناسور
کوئی نہیں ہے سچ کا قدردان یہاں پر
ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر

ہم سمندر کی طرح ظرف وسیع رکھتے ہیںدل میں طوفاں چہرے پر تسکیں رکھتے ہیں
20/05/2024

ہم سمندر کی طرح ظرف وسیع رکھتے ہیں
دل میں طوفاں چہرے پر تسکیں رکھتے ہیں

وہ  شام آج  تک  مرے   سینے  پہ  نقش  ہے اک شخص پھر گیا تھا جب  اپنی  زبان  سے
13/05/2024

وہ شام آج تک مرے سینے پہ نقش ہے
اک شخص پھر گیا تھا جب اپنی زبان سے

خیال عشق میں دنیا کا ہے نہ دیں کا مجھےترے جمال نے چھوڑا نہیں کہیں کا مجھے
08/05/2024

خیال عشق میں دنیا کا ہے نہ دیں کا مجھے
ترے جمال نے چھوڑا نہیں کہیں کا مجھے

قلب و نظر کے آئینہ کو دیجئے جلاذوقِ جمال یار کا موسم اُداس ہے💞
02/05/2024

قلب و نظر کے آئینہ کو دیجئے جلا
ذوقِ جمال یار کا موسم اُداس ہے💞

لو جلا ڈالی ہیں تمہاری یادیں بھیشہر دل میں تم آج مرحوم ہوئے
26/04/2024

لو جلا ڈالی ہیں تمہاری یادیں بھی
شہر دل میں تم آج مرحوم ہوئے

کسی کو کیسے بتلاوں مرے دل کا ہے کیا عالمبڑی مشکل سے کٹتے ہیں مری تنہائی کے لمحات 💞💞
21/04/2024

کسی کو کیسے بتلاوں مرے دل کا ہے کیا عالم
بڑی مشکل سے کٹتے ہیں مری تنہائی کے لمحات 💞💞

انسانی جسم میں زبان دو دھاری تلوارشرمندگی اور رسوائی کا سبب عقیل الرحمٰن وقارزبان دیکھنے میں ایک مختصر سی چیز ہے لیکن کا...
15/04/2024

انسانی جسم میں زبان دو دھاری تلوار
شرمندگی اور رسوائی کا سبب

عقیل الرحمٰن وقار

زبان دیکھنے میں ایک مختصر سی چیز ہے لیکن کام کے لحاظ سے ایک بڑی چیز ہے۔ وہ جسم انسانی کا ایک نہایت اہم عنصر ہے۔ مادی لحاظ سے دیکھئے تو دنیا کا لطف بھی اسی سے ہے اگر زبان نہیں تو کسی چیز کا مزہ اور کسی کھانے کی لذت معلوم نہیں ہوتی ، کلام کی شیرینی ، الفاظ کی حلاوت، زبان زد خاص و عام ہے۔ فلاں شخص بڑا شیریں کلام ہے، فلاں شخص بڑا بدزبان ہے، یہ سب الفاظ عام طور سے بولے جاتے ہیں۔ اس کا زندگی پر بہت اثر پڑتا ہے، اسی لئے ایمان لانے والے کےلئے ضروری ہے کہ وہ خدا کی توحید اور رسالت پر ایمان لائے۔ زبان وہ شے ہے جس سے بڑے بڑے فتنے برپاہوجاتے ہیں اور بڑے سے بڑے فتنے کا سدباب بھی ہوجاتا ہے۔ ایک بول سے دوست دشمن بھی بن جاتا ہے اور جانی دشمن دوست بھی ہوجاتے ہیں ۔ خدا نے اس چھوٹی سی زبان کو بڑی طاقت بخشی ہے، اسلئے اس کا صحیح طور پر استعمال کرنا دینی اور دنیاوی دونوں لحاظ سے ضروری ہے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: ”ہر صبح کو انسان کے تمام اعضاءزبان کے آگے عاجزی کرتے ہیں، کہتے ہیں: خدا کےلئے ہمارے بارے میں اللہ سے ڈر۔ اگر تو سیدھی ہے تو ہم بھی سیدھے ہیں، اگر تو ٹیڑھی ہے تو ہم بھی ٹیڑھے رہیں گے۔“ (ترمذی) حضرت معاذ ؓ کہتے ہیںکہ ایک مرتبہ میں آپ کے ہمراہ تھا۔ آپ نے فرمایا: ”میں تم کو دین کا سر اور اس کا ستون اور اس کے کوہان کی بلندی بتلاو¿ں؟“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ارشاد فرمائیے۔ آپ نے فرمایا: ”دین کا سر اسلام ہے اسلئے کہ بغیر اسلام کے دین کا وجود نہیں جس طرح بغیر سر کے بدن بے کارہے، اور اس کا ستون نماز ہے اور اس کے کوہان کی بلندی جہادہے۔“ پھر فرمایا : ”کیا میں تم کو ان کی جڑ نہ بتاو¿ں؟“ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ضرور فرمائیے۔آپ نے اپنی زبانِ مبارک کو پکڑ کر فرمایا: ”اس کو روکو۔“ حضرت معاذ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ کیا ہماری گفتگو کا بھی ہم پر مواخذہ ہوگا؟“ فرمایا: ”معاذؓ، تعجب ہے تم اتنی بات نہیں سمجھتے۔لوگوں کو منہ یا ناک کے بل جہنم میں گرانے والی چیز زبان نہیں تو اور کیا ہے۔“ حضو ر کے ان پاک ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ زبان اعضائے انسانی میں بڑی قوت و تاثیررکھتی ہے اور اس کی ذرا سی لغزش سے دنیا و آخرت میں بڑا وبال ہوتا ہے۔ اسلئے اس کی حفاظت ازحد ضروری ہے۔ انسان اپنی زبان سے جو بات بھی نکالتا ہے اسکا معاملہ بڑا سنگین ہے۔ یہ الفاظ و اقوال خیر و بھلائی پر مشتمل ہوں تو انسان اجروثواب کا مستحق بن جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی پالیتا ہے اور اگر یہ باتیں شروفساد کے حوالے سے گناہ پر مشتمل ہوں تو انسان تصور سے بڑھ کر عذاب الہٰی کا مستحق بن جاتا ہے اسلئے زبان کو روکے رکھنا، قابو میں رکھنا اورکچھ بولنے سے پہلے اسکے اخروی انجام کے بارے میں ہزار بار سوچنا ازحد ضروری ہے۔ زبان سے نکلی ہوئی بات واپس نہیں ہوتی لیکن ہر بات نامہ اعمال میں محفوظ اور درج ہورہی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا حکم فرمایا ہے اور اس کا نگراں مقرر فرمایا ہے کہ ایک ایک لفظ محفوظ ہوجائے۔ ارشاد ربانی ہے: ”وہ م±نہ سے کوئی بات نہیں کہنے پاتا مگر اس کے پاس ایک نگہبان (لکھنے کےلئے) تیار رہتا ہے۔“ ہمارے لئے ضروری ہے کہ جو لفظ زبان سے نکالیں خوب سمجھ کر نکالیں، بات کہیں تو سچی کہیں ورنہ خاموش رہیں کہ خاموش رہنا بہتر ہے۔ بہت سی باتیں ہم بے سوچے سمجھے کہہ جاتے ہیں اور اس کا احساس نہیں ہوتا کہ یہ بات جملہ ہم کو کہاں لے جارہا ہے اور اس کا کیا نتیجہ برآمد ہوگا۔ بعض دفعہ ایک مختصر سی بات، کہنے والے کو جنت میں پہنچا دیتی ہے اور بعض دفعہ جہنم کی راہ دکھا دیتی ہے اور کہنے والے کو اپنے اس انجام کی خبر تک نہیں ہوتی۔ جن لوگوں کو بہت زیادہ بولنے کا مرض ہے ان کا کیا حال ہوگا۔ اسلئے کہ وہ تو بلاسوچے سمجھے بولے چلے جاتے ہیں۔ بسیار گوئی بڑے فتنوں اور فسادوں کا دروازہ کھولتی ہے اور اس کا خمیازہ بعض دفعہ دنیا میںبھی بھگتنا پڑتا ہے اور آخرت میں تو لازمی بھگتنا ہوگا۔بے وقوف انسان جب تک خاموش رہتا ہے، اس کی بے وقوفی پر پردہ پڑا رہتا ہے۔ اس کے بالکل برعکس ایک عقل مند انسان خاموش ہوتا ہے تو وہ غور و فکر کررہا ہوتا ہے۔ جب وہ بولتا ہے تو ذکر کررہا ہوتا ہے اور جب دیکھتا ہے تو عبرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ یہ ایک عقل مند اور بے وقوف انسان میں فرق ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس زبان میں بہت سی خوبیاں رکھی ہیں اور بہت سے عیوب بھی، ہر خوبی اور عیب کی نشاندہی قرآن شریف اور حدیث پاک میں کی گئی ہے اور اس سلسلے میں بہت سی ہدایات دی گئی ہیں۔
زبان اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت اور لطائف صنائع میں سے ایک لطیفہ ہے۔ اس کا حجم اگرچہ مختصر ہے لیکن اس کی اطاعت بھی زیادہ ہے اور گناہ بھی بڑا ہے۔علم کے دائرے میں جتنی بھی چیزیں ہیں خواہ وہ حق ہوں یا باطل، سب کی سب زبان ہی کے ذریعہ بیان کی جاتی ہیں۔ یہ ایک ایسی خصوصیت ہے جو زبان کو دوسرے تمام اعضاءسے جوڑتی ہے۔ان میں صرف زبان ہی ایسا عضو ہے جس کا دائرہ اختیار انتہائی وسیع ہے۔ جس طرح زبان خیر کے میدان میں دوڑ سکتی ہے اسی طرح شر کے میدان میں بھی اسے کوئی شکست دینے والا نہیں۔اسلئے زبان پر قابو رکھنا نہایت ضروری ہے۔ جو شخص زبان پر قابو نہیں رکھتا شیطان اس سے نہ جانے کیا کچھ کہلوا لیتا ہے اور اسے برے انجام کی طرف لے جاتا ہے۔زبان کے شر سے وہی شخص محفوظ رہ سکتا ہے جو اسے شریعت کی لگام پہنائے اور سنت کی زنجیریں ڈال دے۔ اور صرف اس وقت آزاد کرے جب کوئی ایسی بات کرنی ہو جو دین و دنیا کےلئے مفید ہو اور اسے ہر ایسی بات سے روکے جس کی ابتدا یا انتہا سے برے انجام کی توقع ہو۔ تاہم یہ بات معلوم کرنا کہ کون سی بات اچھی ہے اور کون سی بات بری،کہاں زبان کو بولنے کےلئے آزاد کرنا بہتر ہے اور کہاں برا ہے، انتہائی دشوار ہے۔ اور معلوم بھی ہوجائے تو اس پر عمل کرنا اس سے زیادہ مشکل ہے۔ انسان کے اعضاءمیں سب سے زیادہ نافرمانیاں زبان سے سر زد ہوتی ہیں کیونکہ اسے حرکت دینے میں نہ کوئی دقت ہے اور نہ تعب و تھکن۔ لوگ زبان کی آفات سے بچنے میں تساہل برتتے ہیں اور اس کے شر کو معممولی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ شیطان کا مو¿ثر ترین ہتھیار ہے۔
اللہ تعالیٰ نے جسم انسانی میں کسی عضو کو بے کار نہیں بنایا، ہر ایک کے سپرد ایک کام رکھا ہے۔ جس طرح کسی مشین میں کوئی پرزہ بے کار نہیں ہوتا، اس کا کچھ نہ کچھ کام ہوتا ہے، اس کی خرابی سے پوری مشین پر اثر پڑتا ہے اسی طرح جسم انسانی ایک مشین ہے، سر سے لیکر پیر تک ہر عضو اس مشین کا پرزہ ہے اور کارآمدہے، اس کی ذرا سی خرابی سے پورے جسم پر اثر پڑتا ہے، ظاہری طور پر بھی اور باطنی طور پر بھی۔ اس وقت ہم اس کی دینی، باطنی اور روحانی حیثیت کو پیش نظر رکھ کر کچھ عرض کریں گے ، اسلئے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی انسان کو صرف کھانے اور من مانی زندگی گزارنے کےلئے پیدا نہیں کیا ہے: ”اور میں نے جنّات اور انسانوں کو صرف اسی لئے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اختیار کریں۔“ (الذاریات:۵۶) اسلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے جسم کے سارے اعضاءسے وہ کام لیں جس میں اللہ کی رضا اور خوشنودی ہو اور ان کاموں سے بچائیں جن کے کرنے سے اللہ ناراض ہوتا ہے۔ جسم انسانی میں چند اعضاءکو بڑی اہمیت حاصل ہے ، ان میں آنکھ، کان ، زبان ، دل اور دماغ ممتاز درجہ رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”اور (اے انسان!) تو اس بات کی پیروی نہ کر جس کا تجھے (صحیح) علم نہیں، بیشک کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے باز پرس ہوگی۔“ (الاسراء:۳۶ )
موجودہ دور کا سب سے بڑا المیہ دکھاوا ہے۔ دکھاوے کی عادت نے کئی مسائل کو جنم دیا ہے۔دکھاوا ایک ایسی انسانی کمزوری ہے جس نے لامتنا ہی مسائل کھڑے کردئیے ہیں۔ اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے برتر ثابت کرنے کیلئے اپنی چادر سے زیادہ پاﺅں پھیلانا کہاں کی عقل مندی ہے۔ آج پورا معاشرہ دکھاوے جیسی برائی میںمبتلا دکھائی دیتا ہے۔دکھاوے کی عادت آپ کے احساس کمتری میںمبتلا ہونے کا کھلا ثبوت ہے۔ اپنی شان وشوکت دکھانے کیلئے، اپنی واہ واہ کی خاطر لوگ اپنی بساط سے بڑھ کر خرچ کرتے ہیں۔قرض لے کر اپنی اندھی خواہشات کو پورابھی کرتے ہیں۔تاکہ دنیا ان سے مرعوب ہو، اپنی خواہشات کی غلامی کرنے والے لوگ سود پر بھی قرض لیتے ہیں وہ اسے بھی برا نہیں سمجھتے ،ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر اخراجات کئے جاتے ہیں۔ شان وشوکت دکھانے کی دوڑ میں ہر کوئی ایک دوسرے سے آگے نکلنا چاہتا ہے۔ انہیں حرام اورحلال کی بھی پرواہ نہیں ہوتی۔ ہم آخر کس راستے کی طرف چل پڑے ہیں۔ سادگی مسلمان کا شعار ہے، اس بات کو ہم فراموش کرچکے ہیں۔ ایک دوسرے کی اندھی تقلید ہمیں کس گہری کھائی کی طرف لے جارہی ہے، ہم اس سے بے خبر ہیں۔ دکھاوے کی عادت نے ہماری آنکھوں پر بے حسی کی پٹی باندھ دی ہے۔ پھوٹے مکانوں میں بھی خوشیاں رقص کرسکتی ہیں جہاںدکھاوا نہ ہو وہاں لوگ چین کی نیند سوتے ہیں۔ کیونکہ ان کا ضمیر مطمئن ہوتا ہے، ان کے ضمیر پرکوئی بوجھ نہیں ہوتاہے۔ دکھاوے کا جھوٹ سے بھی گہرارشتہ ہے، دکھاوا کرنے والا شخص کبھی بھی سچا نہیں ہوسکتا۔ دکھاوا کرنےوالے کی بات جھوٹ سے شروع ہوکر جھوٹ پر ہی ختم ہوجاتی ہے۔انسان جھوٹ بولنا چھوڑدے تو ہر برائی خود بخود ختم ہوجایا کرتی ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اے ایمان والو! اپنے صدقات احسان جتا کر اور دکھ دے کر اس شخص کی طرح برباد نہ کر لیا کرو جو مال لوگوں کے دکھانے کےلئے خرچ کرتا ہے اور نہ اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور نہ روزِ قیامت پر، اس کی مثال ایک ایسے چکنے پتھر کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو، پھر اس پر زوردار بارش ہو تو وہ اسے (پھر وہی) سخت اور صاف (پتھر) کر کے ہی چھوڑ دے، سو اپنی کمائی میں سے ان (ریاکاروں) کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا، اور اللہ، کافر قوم کو ہدایت نہیں فرماتا۔(سورة البقرہ) دکھاوے کی زندگی اورزبان ‘بڑے کام کی چیز ہے۔اللہ تعالیٰ لکھنے والے اور پڑھنے والوں کو اپنی مرضیات پر چلائے اور زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

” جن سے عید ہوا کرتی تھی وہ اب قبرستان میں جابسے“ وہ آج بہت یاد آرہے ہیں اے اللہ میرے والدین کی مغفرت فرما۔جناب وقار خلی...
10/04/2024

” جن سے عید ہوا کرتی تھی وہ اب قبرستان میں جابسے“ وہ آج بہت یاد آرہے ہیں اے اللہ میرے والدین کی مغفرت فرما۔
جناب وقار خلیل صاحب ادب کے شناسا‘ اردو کے بہترین کہنہ مشق شاعر‘ ادیب وصحافی ، کئی کتابوں کے مصنف کےلئے ‘آئیے ہم سب مل کر رب غفور کی ذاتِ کریمی سے دعا کریں کہ اے اللہ تو اپنے پیارے حبیب حضرت محمد رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے صدقہ و طفیل میں والد محترم و والدہ محترمہ کی مغفرت فرما۔آپ کی قبر پر اپنی رحمت کے پھول نچھاور فرما۔ آپ کو کروٹ کروٹ چین و سکون نصیب فرما۔والد‘و والدہ محترمہ کوجنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمااور کل بروزِ محشر جب وہ اٹھیں تو انہیں اپنا قربِ خاص نصیب فرما۔ اے مہربان رب ، تیرے دو بندے(میرے والد و والدہ ماجدہ) اس فانی دنیا کو چھوڑ کر تیرے پاس پہنچ گئے ہیں ،اپنی خصوصی بخشش و رحمت سے اسے نواز دے ،ہر قسم کے عذاب سے انہیں محفوظ رکھنا ،تو بڑا رحیم و کریم ہے۔کہ ایک مومن کی زندگی کا یہی ماحصل ہے۔”ربنا تقبل منا اءنک انت السمیع العلیم وتب علیناائ نک التواب الرحیم۔صلیٰ اللہ تعالیٰ علی خیر خلقہ محمد و آلہ و صحبہ اجمعین برحمتک یا ارحم الراحمین“۔آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

بر صغیر ہند و پاک کے ممتاز شاعر‘ادیب و صحافی جناب حضرت الحاج وقار خلیل صاحب اورمیری والدہ محترمہ اس جہانِ فانی سے کوچ کر...
27/03/2024

بر صغیر ہند و پاک کے ممتاز شاعر‘ادیب و صحافی جناب حضرت الحاج وقار خلیل صاحب اورمیری والدہ محترمہ اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے اوراپنے پیچھے اپنی یادیں اور اپنے انمٹ نقوش وکردار چھوڑ گئے ہیں ، جن کے جانے سے اس جہانِ ہستی میں ایک خلا نظر آتا ہے ، جو اپنے کارناموں ، اپنی اخلاق وکردار سے صدیوں یاد کئے جائیں گے، جو تاریخ کے صفحات پراور دلوں پر گہرے نقوش چھوڑ گئے ہیں ، وہ تو اس دنیائے فانی سے کوچ کرجاتے ہیں ، لیکن ان کا نام ان کے کارنامے اور ان کی خدمات کی وجہ سے باقی وبرقرار رہ جاتا ہے۔جناب وقار خلیل صاحب ادب کے شناسا‘ اردو کے بہترین کہنہ مشق شاعر‘ ادیب وصحافی ، کئی کتابوں کے مصنف کےلئے ‘آئیے اس ”ماہ مبارک رمضان “میں ہم سب مل کر رب غفور کی ذاتِ کریمی سے دعا کریں کہ اے اللہ تو اپنے پیارے حبیب حضرت محمد رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے صدقہ و طفیل میںوالد محترم و والدہ محترمہ کی مغفرت فرما۔آپ کی قبر پر اپنی رحمت کے پھول نچھاور فرما۔ آپ کو کروٹ کروٹ چین و سکون نصیب فرما۔والد‘و والدہ محترمہ کوجنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمااور کل بروزِ محشر جب وہ اٹھیں تو انہیں اپنا قربِ خاص نصیب فرما۔ اے مہربان رب ، تیرے دو بندے(میرے والد و والدہ ماجدہ) اس فانی دنیا کو چھوڑ کر تیرے پاس پہنچ گئے ہیں ،اپنی خصوصی بخشش و رحمت سے اسے نواز دے ،ہر قسم کے عذاب سے انہیں محفوظ رکھنا ،تو بڑا رحیم و کریم ہے۔کہ ایک مومن کی زندگی کا یہی ماحصل ہے۔”ربنا تقبل منا اءنک انت السمیع العلیم وتب علینااءنک التواب الرحیم۔صلیٰ اللہ تعالیٰ علی خیر خلقہ محمد و آلہ و صحبہ اجمعین برحمتک یا ارحم الراحمین“۔آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے اور دونوں جہاں کی کامیابی وکامرانی عطا فرمائے ،یا اللہ آج کی رات شبِ م...
07/02/2024

اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے اور دونوں جہاں کی کامیابی وکامرانی عطا فرمائے ،یا اللہ آج کی رات شبِ معراج کی رات ہے اس کے صدقے میں ہمارے گناہ معاف فرما- ہم سب کو صحت مند زندگی گزارنے کا موقع فراہم کریں‘اور تمام مرحومین کی مغفرت فرمائے۔
آمین یارب العالمین

آج 26ویں برسی پر بیٹے کا خراج
22/01/2024

آج 26ویں برسی پر بیٹے کا خراج

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Viqar -e-Hind Urdu Monthly posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Viqar -e-Hind Urdu Monthly:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share