09/10/2022
وہ انسان جس کی زندگی میں بیک وقت اس قدر متضاد اور متنوع اوصاف نظر آتے ہیں جو کسی ایک انسان میں تاریخ نے کبھی یکجا کر کے نہیں دکھا یا۔
سالک کوثر امام
لاکھوں کروڑوں کتابیں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں لکھی گئیں ،اربوں کھربوں اشعار کے نذرانۂ عقیدت شان رسالت مآب میں پیش کیے گئے،لاکھوں ٹن روشنائیاں ان کی مدح سرائی میں پتھر ،ہڈی،کپڑے ،پتے اور اوراق پر بہائے گئے ،اربوں کھربوں نیٹ کی سائٹس،سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے شمائل و خصائل سے بھرپور ہیں،حضرت آدم سے کے کر اب تک اور صبح قیامت تک تمام مخلوقات اور انسانوں میں خواہ وہ اہل ایمان میں سے ہو یا نا ہو ان کے قلب پر اسم محمد کے دیپ جل رہے ہیں،وہ الگ بات ہے کہ کوئی اس کو حقیقت کے چشمے سے دیکھ کر اس دیپ سے اپنے دل کی دنیا کو روشن کرتاہے اور کوئی کالپنک مان کر اس دیپ سے منہ موڑ کر اپنے دل کی دنیا کو ہمیشہ کیلے تاریک کر دیتاہے، بخاری کی شرح نصرالباری کے مصنف نے سلیمان ندوی رح کی خطبات مدراس کے حوالے سے ایک غیر مسلم اسکالر کے ذریعے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کہے گئے چند مگر جامع جملے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہیکہ "آج سے تقریبا سو سال پہلے شہر پٹنہ سے مشہور واعظ اسلام ماسٹر حسن علی صاحب "نور اسلام " ایک رسالہ نکالتے تھے اس میں انہوں نے اپنے ایک ہندو تعلیم یافتہ دوست کی رائے لکھی ہے ۔ اس نے ایک دن ماسٹرصاحب سے کہا کہ میں آپ کے پیغمبر کو دنیا کا سب سے بڑا کامل انسان تسلیم کرتا ہوں ، انہوں نے دریافت کیا تم کیونکر پیغمبر اسلام کو دنیا کا کامل ترین انسان جانتے ہو ؟ اس نے جواب دیا کہ مجھ کوان کی زندگی میں بیک وقت اس قدر متضاد اور متنوع اوصاف نظر آتے ہیں جو کسی ایک انسان میں تاریخ نے کبھی یکجا کر کے نہیں دکھا یا ۔ وہ بادشاہ ایسا ہو کہ ایک پورا ملک اس کی مٹھی میں ہو ، دولتمند ایسا ہو کہ خزانے کے خزانے اونٹوں پر لدے ہوئے اس کے دارالحکومت میں آرہے ہوں اور محتاج ایسا کہ مہینوں اس کے گھر چولہا نہ جلتا ہو اور کئی کئی وقت اس پر فاقے گذرجاتے ہوں ، سپہ سالار ایسا کہ مٹھی بھر نہتے آدمیوں کو لیکر ہزاروں کی غرق آہین فوجوں سے کامیاب لڑائی لڑاہو اور صلح پسند ایسا کہ ہزاروں پر جوش جانثاروں کی مہرکابی کے صلح نامہ پر دستخط کر دیا ہو ، شجاع اور بہادر ایسا کہ ہزاروں کے مقابلہ میں تنہا کھڑا ہو ، اور نرم دل ایسا کہ اس نے انسانی خون کا ایک قطرہ بھی اپنے ہاتھ سے نہ بہایا ہو ، باتعلق ایسا کہ عرب کے ذرہ ذرہ کی اس کو فکر ، بیوی بچوں کی اس کو فکر ، غریب ومفلس مسلمانوں کی اس کو فکر ، خدا کو بھولی ہوئی دنیا کے سدھار کی اس کو فکر ، غرض سارے سنسار کی اس کو فکر ۔ اوربے تعلق ایس کہ خدا کے سوا کسی کی اس کو یاد نہیں اور اس کے سوا ہر چیز اس کو فراموش ، اس نے کبھی اپنی ذات کے لئے اپنے برا کہنے والوں سے انتقام نہیں لیا اور اپنے ذاتی دشمنوں کے حق میں ہمیشہ دعاء خیر کی اور انکا بھلا چاہا،لیکن خدا کے دشمنوں کو اس نے کبھی معاف نہیں کیا اور حق کا راستہ روکنے والوں کو ہمیشہ جہنم کی دھمکی دیتا رہا اور عذاب الہی سے ڈراتا رہا ۔ عین اس وقت جب اس پر ایک تیغ زن سپاہی کا دھوکہ ہو تا ہو وہ ایک شب زنده دار زاہد کی صورت میں جلوہ نما ہو جا تا ہے ، عین اس وقت جب اس پر کشور کشا فاتح کا شبہ ہو وہ پیغمبرانہ معصومیت میں ہمارے سامنے آجاتا ہے ، عین اس وقت جب ہم اس کو شاہ عرب کہکر پکارنا چا ہتے ہیں وہ کھجور کا تکیہ لگائے خالی چٹائی پر محوخواب نظر آتا ہے ، عین اس دن جب عرب کے اطراف سے اس کے صحن مسجد میں مال و اسباب کا انبار لگا ہوتا ہے اس کے اہل بیت میں فاقہ کی تیاری ہورہی ہو ، عین اس عہد میں جب لڑائیوں کے قیدی مسلمانوں کے گھروں میں لونڈی اور غلام بناکر بھیجے جارہے ہوں فاطمہ بنت رسول اپنے ہاتھوں کا چھالا اور سینہ کا داغ باپ کو دکھاتی ہیں جو چکی پیستے پیستے اورمشکیزہ بھرتے بھرتے ہاتھ اور سینہ پر پڑ گیا تھا اور ایک خادمہ کی درخواست کرتی ہیں ۔ ارشاد ہوتا ہے اب تک صفہ کے غریبوں کا انتظام نہیں فاطمہ ،بدر کے یتیم تم سے پہلے درخواست کر چکے ہیں "۔
خدایا اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم پر اتنی ہی رحمتیں نازل فرما جتنی انہوں نے مشقتیں برداشت کیں اور اتنی ہی رحمتوں کی بارش نازل فرما جتنی تیری شان ہے۔
صلی اللہ علیہ و علی آلہ الف الف مرۃ۔