نبی نبی ہیں، نبی ہیں خدا ؟ نہیں، تونہیں
مگر نبی ہیں خدا سے جدا ؟ نہیں تو نہیں
نبی تو آئے ہیں یوں سینکڑوں جہاں میں مگر
مثال سرور ہر دوسرا نہیں تو نہیں
انہیں کو رب نے بنایا ہے حاکم و خاتم
"نبی سے خلق میں کوئی بڑا نہیں تو نہیں"
جو ہے رسول کا باغی وہ دوزخی ہوگا
غلام شاہ کی خاطر سزا نہیں تو نہیں
اے شوق ان کا ہی کھاتے ہیں ان کا گائیں گے
کریں گے اور کسی کی ثنا نہیں تو نہیں
شوق فریدی
~~~~~~~~~~~~~~~
07/11/2021
منقبت ؛ در شان شیخ المشائخ قطب مظفرپور و ویشالی حضرت الحاج الشاہ محمد تیغ علی قادری آبادانی فریدی المعروف سرکار سرکانہی
بموقع عرس تیغی
خانقاہ آبادانیہ فریدیہ تیغیہ سرکانہی شریف مظفرپور بہار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاہ دیں کی عطا شاہ تیغ علی
دین کے رہنما شاہ تیغ علی
شاہ حافظ فرید و سمیع کا تمہیں
فیض حاصل ہوا شاہ تیغ علی
خوف دنیا ہو کیوں جب مرے ساتھ ہیں
عکس غوث الورٰی شاہ تیغ علی
کردو چشم کرم رکھ لو میرا بھرم
در ہوں میں کھڑا شاہ تیغ علی
مشکلیں دور کردیجیے میری بھی
میرے مشکل کشا شاہ تیغ علی
میں بھلا کس سے مانگوں نہیں ہے کوئی
میرا تیرے سوا شاہ تیغ علی
میں مرض میں گھرا ہوں پریشان ہوں
دے دو کامل شفا شاہ تیغ علی
کرلیں مقبول بہر فرید و سمیع
میں نے جو کچھ لکھا شاہ تیغ علی
کردو شوق فریدی پہ اپنا کرم
ہے یہی التجا شاہ تیغ علی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
از قلم
محمد شوقین نواز شوق فریدی
خانقاہ فریدیہ جوگیا شریف کھگڑیا بہار (انڈیا)
9931491182................................................
07/11/2021
آسمانِ ولایت کا درخشاں ستارہ شیخ المشائخ حضرت تیغ علی رحمۃ اللہ علیہ
از: مبلغ اسلام مفتی محمد مجاہد حسین حبیبی
المرتب : شوق فریدی
خانقاہ فریدیہ جوگیا شریف کھگڑیا بہار
یہ رتبہ ئبلند ملا جس کو مل گیا
ولادت اوروطن:شیخ المشائخ حضرت مولانا شا ہ محمد تیغ علی شاہ قادری فریدی مجیبی علیہ الرحمہ کی ولادت باسعادت صوبہ بہار کے ضلع مظفر پور، گوریارہ میں ۰۰۳۱ /ہجری میں ہوئی۔
تعلیم وتربیت: اپنے آبائی وطن گوریارہ سے متصل ہرپور مچیا میں آپ نے ابتدائی تعلیم مولانا سبحان علی سے حاصل فرمائی جو عربی فارسی میں کافی مہارت رکھتے تھے،بعد از آں چچا جان کے بلاوے پر کلکتہ تشریف لائے اور مدرسہ عالیہ میں داخلہ لیا،فارسی کی متداول کتابیں ختم کرنے کے بعد آپ نے عربی درجات میں داخلہ لیا،ابھی زیادہ دن نہیں گزرے تھے کہ آپ کے سر سے والد کاسایہ اٹھ گیا،اس لیے تعلیمی سلسلہ موقوف کرنا پڑا، چچا اکبر علی نے اپنے آبائی پیشہ کا شتکاری کے کام کی نگرانی کے لیے آپ کو وطن بھیج دیا جہاں آپ کاشتکاری اور کھیتی باڑی کی دیکھ بھال کرتے رہے، کتب بینی اور مطالعہ کا شوق بہت زیادہ تھا اور یہ سلسلہ اخیر عمر تک جاری رہا، معلومات کی اتنی وسعت تھی کہ ہرموضوع پر سیر حاصل گفتگو فرماتے تھے اور سننے والا متأثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا تھا۔
بیعت وارادت:حضرت ایام کم سنی ہی سے اذکارو وظائف کے بہت پابندتھے بلا ناغہ اور ادووظائف پڑھا کرتے اور ذکر سے محظوظ ہوتے تھے لیکن شدت کے ساتھ شیخ طریقت کی تلاش تھی تاکہ ان کے دامن سے وابستہ ہوکر روحانی پیاس بجھا سکیں،جب آپ ملازمت کے سلسلے میں کلکتہ میں قیام پزید ہوئے انہی دنوں شیخ طریقت حضرت مولانا شاہ محمد سمیع احمد صاحب مونگیری رحمۃ اللہ علیہ کلکتہ تشریف لائے،حضرت تیغ علی کو جب یہ اطلاع ملی کہ اپنے زمانے کے مشہور بزرگ کلکتہ تشریف لائے ہوئے ہیں تو آپ بغرض زیارت ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔جب آپ کی نظر شیخ طریقت پرپڑی تو دل وجان سے ان پر فدا ہوگئے اور ان کے دست حق پرست میں بیعت ہوکر سلسلہ میں داخل ہوگئے، شیخ نے حکم فرمایا کہ روزانہ بعد نماز مغرب حلقہ میں شامل ہونے کے لیے آیا کرو،چنانچہ آپ روز شیخ کی بارگاہ میں حاضر ی دیتے رہے،شیخ طریقت کی عمر شریف (۰۷)سے متجاوز ہوچکی تھی اخیر عمر میں حضرت تیغ علی شاہ علیہ الرحمہ نے بیعت کی سعادت حاصل کی تھی اس لیے زیادہ دنوں تک شیخ کی خدمت کا موقع نہ مل سکا، کلکتہ سے اپنے وطن مونگیر لوٹتے وقت شیخ طریقت نے ارشاد فرمایا کہ یہ آخر ی ملاقات ہے اب آئندہ ہم نہیں مل سکیں گے یہ کہہ کر حضرت اشکبار ہوگئے، حضرت تیغ علی بھی روپڑے اس پر آپ نے دست شفقت ان کے سر پر پھیرا اور فرمایا گھبراؤ نہیں اطمینان رکھو،پھر اپنے خلیفہ عارف با اللہ حضرت مولاعلی شاہ کی طرف اشارہ کرتے ہو ئے فرمایا اب ان کے پاس آتے جاتے رہنا، تمہاری تکمیل انہیں کے ذریعہ ہوگی،پھر شیخ اپنے وطن مونگیرتشریف لے گئے چند دنوں کے بعد اطلاع ملی کے حضرت کا وصال ہوگیا،شیخ کے حکم کے مطابق آپ برابر حضرت مولا علی شاہ کی خدمت میں حاضری دیتے رہے، جب ریاضت ومجاہدہ اور تربیت کے مراحل سے حضرت مولاعلی شاہ نے آپ کو گزار لیا تو ۰۲/ جمادی الآخر ۱۴۳۱ /ہجری خان پور ضلع مونگیرمیں اپنے پیر مرشد حضرت سمیع احمد علیہ الرحمہ کے عرس کے موقع پر مجمع عام میں آپ کے سر پہ دستار خلافت باندھا، پھر ۹۴۳۱ /ہجری میں پھلواری شریف خانقاہ مجیبیہ کے گدی نشیں حضرت مولانا شاہ محمد محی الدین قادری مجیبی علیہ الرحمہ نے آپ کوسلسلہ مجددیہ آبادانیہ فریدیہ کی اجازت سے سرفراز فرمایا۔
مریدوں کی تعلیم و طریقت:حضرت کا حلقہ ارادت اتنا وسیع تھا کہ وابستگان سلسلہ کا صحیح اندازہ مشکل ہے۔ آپ کا حلقہ ارادت صرف ہندوستان ہی تک محدود نہیں بلکہ پاکستان اور عرب میں بھی آپ کے مریدوں کی خاطر خواہ تعداد موجود ہے ۷۶۳۱ /ھ میں حج وزیارت حرمین شریفین کے سلسلے میں آ پ کا حجاز مقدس جانا ہوا اس موقع پر مکہ معظمہ اور مدینہ طیبہ میں کتنے ہی اشخاص نے آپ کے دست حق پرست پر بیعت کی اور آپ کے فیوض روحانی سے استفادہ کیا۔ مسلمانوں کا ہر طبقہ آپ کے دامن فیض سے وابستہ تھا، ہندو پاک میں عوام کے علاوہ علما،قرا، حفاظ اور حکومت کے بڑے بڑے عہدے دار آپ کے حلقہ ارادت میں داخل تھے،ہندوستان میں خصوصیت کے ساتھ بہار، بنگال اور یوپی میں بے شمار لوگ داخل سلسلہ ہوے اور سینکڑوں اشخاص نے آپ کے زیر تربیت منازل سلوک طے کیے اور باطن کی تکمیل کی۔
دور دراز کے طالبین کی تربیت روحانی اور اصلاح باطن کا کام اپنے خلفا کے ذریعہ خطوط اور مکاتیب سے انجام دیتے اور نزدیک والے جو آپ کی خدمت میں بآسانی پہنچ سکتے تھے، ان کی دیکھ بھال روزانہ حلقہ میں طلب فرمایا کرتے،غرض کہ ارشاد وہدایت کی پوری مدت میں آپ خدمت دین اور تعلیم طریقت میں مصروف رہے، آپ کی دینی خدمات کو بغور دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ صدی کے مسلمانوں کے لیے آپ کی ذات بڑی رحمت اور نعمت تھی، اگر یہ کہا جاے کہ اس دور پرآشوب میں آپ نے دین وملت اور تصوف و طریقت کی لاج رکھ لی تو بجا اور درست ہے اب ایسے لوگ کہاں نظر آتے ہیں۔
وعظ و نصیحت:حضرت نے دین کی خدمت اور خلق کی رہنمائی کے سلسلے میں جو وعظ فرمائے وہ بھلائے نہیں جاسکتے، رشد وہدایت کی مسند پر متمکن ہونے کے بعد آپ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عامل رہے اور آپ کے مواعظ حسنہ سے عوام وخواص سبھی مستفید ہوتے رہے جب کبھی تقریر کرنا ہوتا تو باادب دوزانو بیٹھ جاتے اور پہلے تین یا پانچ دفعہ نہایت خشوع وخضوع کے ساتھ درود شریف پڑھتے اور حاضرین سے بھی پڑھواتے، اس کے بعد بیان جاری فرماتے جس موضوع پر وعظ فرماتے اس کے کسی گوشے کو تشنہ نہیں چھوڑتے، انداز بیان ایسا دلکش، اور دلائل اتنے قوی اور تقریر ایسی عام فہم ہوتی کہ ہر خاص وعام کی سمجھ میں بہ آسانی آجاتی اور مخالف وموافق سب کو سر تسلیم خم کرنا پڑتا، آپ کے کلام میں وہ تاثیر ہوتی کہ جب آپ آیات وعید کے معنی بیان فرماتے تو سامعین لرزہ براندام ہوجاتے ان پر گریہ وزاری طاری ہوجاتی۔
اور جب آیات رحمت کے معانی ومطالب بیان فرماتے تو فرط انبساط سے سامعین کے دل کی کلی کھل جاتی بادہئ ذوق وشوق سے مست وبے خود ہوجاتے۔ سب سے بڑی کرامت آپ کے بیان ہدایت نشان میں یہ تھی کہ بغیر مناظرہ ومباحثہ صرف آپ کے مواعظ حسنہ کو سن کر ہزاروں گمراہ اور بد عقیدہ لوگوں نے عقائد باطلہ سے توبہ کرلی، جو اس وقت تک بحمدہ ٖ تعالیٰ سچے اور پکے، صحیح العقیدہ مسلمان اور بعض ان میں کے صاحب سلسلہ بھی ہیں۔
تبلیغ دین:مظفر پور اور اطراف کے دیہی علاقوں میں جو مسلمان تھے ان میں ہندوانہ رسم ورواج مثلاً چھٹ،دیوالی، ہولی اور بہت ساری خرابیاں رواج پاچکی تھی، لوگوں میں اسلام سے دوری بہت زیادہ بڑھی ہوئی تھی، ان کی اصلاح کے لیے آپ نے تبلیغی دورے کیے انہیں اسلام کے بارے میں بتایا اور ہندوانہ رسم ورواج سے مسلمانوں کو روکنے کے لیے بڑی جانفشانی اور تندہی سے تبلیغ فرمائی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بہت بڑی تعداد میں بندگان خدانے آپ کے دست حق پرست پر گناہوں سے سچی توبہ کی اور دینی و مذہبی زندگی اختیار کر لی۔
معمولات شب وروز: آپ مغرب کی نماز جماعت سے پڑھنے کے بعد کھانا تناول فرماتے تھے پھر دس بجے رات تک حلقہ ہوتا اس کے بعد فاتحہ پر مجلس ختم ہوتی،پھر ۲۱ /بجے رات تک نصیحت تعلیم وتربیت اور کتب بینی کا کام جاری رہتا،اس کے بعد آرام فرماتے پھرتقریباً ڈھائی بجے بیدار ہوتے اور نماز تہجد کے بعد اذکار واشغال میں مشغول ہوجاتے یہاں تک کے فجر کی نماز کا وقت ہوجاتا،پھر جماعت سے نماز ادافرماتے،نماز سے فارغ ہوکر مریدین ومتوسلین کو اذکا ر اور سلوک وتصوف کی تعلیم دیتے پھر شجرہ خوانی اور فاتحہ خوانی پر مجلس ختم ہوتی،اس کے بعد اشراق اور چاشت سے فارغ ہوکر مسجد سے باہر تشریف لاتے اور حویلی جاکر والدہ کی زیارت فرماتے،۱۱ /بجے دن کے قریب قرآن کریم کی تلاوت فرماتے ۲۱ /بجے سے آرام فرماتے پھر ایک بجے اٹھ کر غسل فرماتے اور جماعت سے نماز ادا فرماتے پھر حاضرین کے ساتھ کھانا تناول فرماتے،کھانا کھانے کے بعد قیلولہ فرماتے،پھر عصر کی نماز پڑھ کر حزب البحر پڑھتے اورگھنٹہ بھرکھلی فضا میں چہل قدمی فرماتے۔
عقیدہ ئ اہل سنت وجماعت کی پابندی:خدا کا شکر ہے کہ میں عقیدۃً وعملاً حنفی اور مشرباً قادری ہوں، میرا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ امکان کذب سے منزہ ومقدس ہے، نہ جھوٹ اس کی صفت نہ وہ بول سکتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب حضور مکرم نور مجسم محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم، کو علم غیب عطا فرمایا، میں نداے یا رسول اللہ، یاغوث کا قائل ہوں میں ان حضرات کو دربار الٰہی میں اپنا وسیلہ جانتا ہوں، ان کی شفاعت کا قائل ہوں،میں ان حضرات سے دونوں زندگیوں میں استمدادو توسل کو جائز مانتا ہوں، میں میلاد شریف اور قیام وسلام کا قائل ہوں،میں فاتحہ گیارہویں اور عرس وغیرہ کو جائز جانتا ہوں،میں عملاً مطلقاً ائمہ مجتہدین میں سے کسی ایک کی تقلید کو ضروری سمجھتا ہوں اور ان میں حضرت امام ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تقلید کو دوسروں کی تقلید سے افضل سمجھتا ہوں۔( انوار قادری،ص:۵۴)
وصال : ۸۷۳۱ /ہجری ربیع الاول شریف کے ابتدائی دنوں میں آپ کی طبیعت سخت خراب ہوئی یہاں تک کہ ۰۳ /ربیع الاول کی صبح حالت نہایت ہی سنگین ہوگئی، آواز بند ہوگئی لیکن ذکرپاس انفاس جاری رہا،بعد نماز مغرب جونہی گیارہویں کا چاند نظر آیا آپ نے داعی اجل کو لبیک کہا اور ہمیشہ کے لیے اپنے ہزاروں عقیدت مندوں کوروتا بلکتا چھوڑ کر رب کی جوار رحمت میں جابسے۔انا للہ وانا الیہ راجعون دوسرے دن ظہر کی نماز کے بعد غسل دیاگیا۔ عصر کی نماز کے بعدتقریباً ۵ /بجے نماز جنازہ پڑھی گئی جس میں دوردراز کے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اپنے عظیم محسن کو الوداع کہا،پھر سرکانہی شریف خانقاہ میں آپ کی تدفین عمل میں آئی۔
ملک کے گوشے میں آج بھی آپ کے فیض یافتگان کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں جو ہرسال ربیع الاخر کی پہلی تاریخ مظفر پور سرکار سرکانہی کے روضہ مبارکہ میں حاضر ہوکر اکتساب فیض ونور کرتے ہیں،اللہ تعالیٰ ہم گناہ گاروں پر حضرت کے فیوض و برکات کو جاری رکھے۔آمین ثم آمین
ان کا سایہ ایک تجلی ان کا نقش پا چراغ
وہ جدھر گئے ادھر ہی روشنی ہوتی گئی
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
05/11/2021
یہ میری نئی آئی ڈی ہے
مجھے اپنے رابطے میں رکھنا چاہتے ہیں میں اس قابل ہوں تو اس آئی ڈی میں شامل کرلیں نوازش ہوگی
Shauqin Nawaz... نام کی آئی ڈی
شہزادۂ فریدی اور ان کی نعتیہ شاعری
زیر اہتمام : جامعہ ام سلمہ
سرپرست : پیر طریقت حضرت الحاج الشاہ آفتاب عالم گوہر قادری واحدی آفتابِ ملت صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
Be the first to know and let us send you an email when Qadriya Noori posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.