Darul Uloom Kirmaniya Siddiq Aabad Batawina Ganderbal

Darul Uloom Kirmaniya Siddiq Aabad Batawina Ganderbal Khadim e Deen
(1)

28/04/2024
Kindly donate.......
21/03/2024

Kindly donate.......

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل۲۳ ؍ محرّم الحرام ۵٤٤١؁ھبہ مطابق 11 اگست 2023ءماخوذ: Kashmir Uzma ۔===================...
11/08/2023

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل
۲۳ ؍ محرّم الحرام ۵٤٤١؁ھ
بہ مطابق 11 اگست 2023ء
ماخوذ: Kashmir Uzma
۔===========================

سوال : 1
میں ایک وکیل تھا ، قانون کی تعلیم پڑھنے کے بعد کچھ عرصہ سرینگر کے ایک کورٹ میں پریکٹس اچھی طرح کی، اور ایک اچھے وکیل کی طرح آہستہ آہستہ کامیابی کی منزلیں طے کرنے لگا ، پھر کچھ حالات سامنے آئے، تو میں نے وکالت کے پیشہ کو خیر باد کہا ، مگر سوال ہمیشہ ہمارے سامنے رہا کہ وکالت کے پیشے سے متعلق اسلام کیا کہتا ہے، اور بار بار کورٹ میں بھی ہم کچھ جونیئر وکلاء اس بارے میں بحث کرتے رہتے تھے، اب اس وکالت کے متعلق آپ کا جواب ہمارے لیے چشم کشا ہوگا۔

عمر احمد راولپورہ سرینگر

جواب: 1
اسلام میں کسی دوسرے کی مدد کرنے کی بہت زیادہ اہمیت ہے، حدیث میں ہے کہ تم میں سے سب سے بہتر وہ شخص ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے (شعب الایمان) ایک حدیث میں ہے کہ جو بندہ دوسرے کی مدد کے لیے سرگرم رہے ، اللہ اس کی مدد کرنے لگتا ہے ، وکالت میں اگر نیت اور عمل دونوں صحیح ہوں تو وہ ان احادیث کی بنا پر بڑے اجر کا مستحق ہے ، اس کے لیے یہ چند اُصول ہیں:

۱؛ وکیل(lawyer) اور موکل (client) کے درمیان اجرت (wage) طے ہو ، اور جو طے ہو اس میں نزاع نہ کیا جائے۔

۲؛ وکیل اپنے موکل کا خیر خواہ ہو ، اس لیے صرف اپنی اجرت کو طویل کرنے کے لیے مقدمہ کو غیر ضروری طور پر طول نہ دے۔

۳؛ وکیل اس کیس(case) میں غلط بیانات (false statements) غلط دستاویزات (fake documents) ، جعلی کاغذات (fabricated papers) پیش کرنے سے احتراز کرے۔

٤؛ وکیل کسی موکل کا کیس لینے سے پہلے دیکھ لے کہ وہ مجرم کو بچانے، کسی عیب اور ظلم کا معاون بننے اور کسی ظلم کرنے والے کی طرف داری کے لیے وکالت تو نہیں کر رہا ہے۔

۵؛ وکیل اپنے خطا کار مجرم موکل کو بے خطا ثابت کرنے کے لیے کسی جھوٹ، فریب کا سہارا نہ لے، اور جو معاملہ جس طرح ہو اس کو اسی طرح پیش کرے۔

٦؛ کوئی ایسا حق جو شریعت اسلامیہ کی رو سے موکل کے لیے درست نہ ہوگا، مگر عدالتوں کے کسی ایسے قانون جو شریعت سے متصادم ہو ، اس قانون کا سہارا لے کر موکل کو وہ چیز دلانے کی ذمہ داری نہ لے جو شرعاً درست نہ ہو۔

۷؛ مثلاً شرعاً طلاق واقع ہو چکی ہے تو طلاق واقع نہ ہونے کے لیے وکالت یا طلاق تو ہوئی نہیں مگر طلاق ثابت کرنے کے لیے وکالت ، یا نفقہ کی وہ مقدار جو شرعا ًدرست نہ ہو اور عدت گزرنے کے بعد بھی شوہر سے نفقہ دلانے کی وکالت کرنا غیر شرعی عمل ہے۔

۸؛ موکل کو غیر شرعی گواہان ، غیر درست واقعات اور مقدمہ کو الٹ پھیر کرانے کے عمل سے اجتناب کریں۔

۹؛ وکیل پوری کوشش کرے کہ وہ مظلوم کا طرف دار اور وکیل بنے نہ کہ کسی ظالم کا معاون۔

۱۰؛ وکیل بار بار اپنا محاسبہ کرے کہ اگر مظلوم ہوتا تو وہ اپنے لیے جو چاہتا وہ یہ وکیل بن کر اپنائے، اس کے لیے یہ حدیث سامنے رکھیں ''تم اس وقت تک کامل مومن نہیں بن سکتے جب تک تم اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرو جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو. (صحیح بخاری عن انس )

سردست وکالت کرنے کے لیے یہ ایک مختصر لائحہ عمل لکھا گیا ، تفصیلات آئندہ کبھی لکھی جائیں گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سوال:- 2
آج کل قسم قسم کے مقابلے ہوتے ہیں۔ مثلا اسکولوں میں مختلف مقابلے ، جن میں سیرت کوئز بھی شامل ہے ، منعقد ہوتے ہیں۔ اس میں سیرت رسول ﷺ کے بارے میں کچھ اچھوتے سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ اسی طرح قرآن کے متعلق بھی مختلف سوالات کئے جاتے ہیں جن میں بعض سوالات انوکھے ہوتے ہیں۔ ان مقابلوں کا بالعموم مقصد اسلام، قرآن اور سیرت پاک ﷺ کے بارے میں طلبہ میں دلچسپی کو جگانا ہوتا ہے۔ یہ سلسلہ کیسا ہے ؟

سجاد احمد... سرینگر

دینی معلومات کے لیے علمی مقابلے منعقد کرانا مفید

جواب:-2
دینی معلومات کے لیے اس طرح کے علمی مقابلے یقیناً درست ہیں۔ خود حضرت رسول اکرم ﷺ کبھی حضرات صحابہؓ سے سوالات فرماتے تھے کہ وہ اپنے علم و فہم سے جواب دیں۔ چناں چہ ایک مرتبہ آپﷺ نے پوچھا: درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے جو مومن کے مشابہ ہے ، بتاؤ وہ کون سا درخت ہے ؟ صحابہ ؓ سوچتے رہے مگر جواب نہ دے سکے۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے۔ بعد میں حضرت عبداللہ ؓ نے اپنے والد گرامی حضرت عمرؓ سے عرض کیا کہ اس سوال پر میرے ذہن میں یہی جواب آیا تھا کہ وہ کھجور کا درخت ہے مگر میں اپنے چھوٹے پن کی وجہ سے ہمت نہ کر سکا اور شرما گیا اس لیے خاموش رہا کہ بڑوں کی موجودگی میں کسی چھوٹے کا بولنا بے ادبی ہے۔ حضرت عمرؓ نے اپنے صاحب زادے کی یہ بات سن کر فرمایا، کاش تم نے جواب دیا ہوتا تو مجھے زیادہ خوشی ہوتی (یہ حدیث بخاری و مسلم میں ہے) ۔
اب کھجور کے درخت کو مومن کے ساتھ تشبیہ دینے کی وجہ کیا ہے؟ یہ ایک تفصیلی بحث ہے جو حدیث کی شروحات سے معلوم ہو سکتی ہیں۔ بہر حال علمی ترقی کے لیے اس طرح سوالات کرنا درست ہے۔ کوئز چاہے قرآن و سیرت کی معلومات سے متعلق ہوں یا کسی دوسرے شعبۂ دین سے متعلق ؛ بہر حال مفید ہیں۔ مگر اس میں چند باتیں اصلاح طلب ہیں۔ بے فائدہ معلوماتی سوالات کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے۔ مثلاً بتائیے: قرآن میں شیطان کا لفظ کتنی بار آیا ہے۔ یہ ایک بے فائدہ سوال ہے۔ اس کے مقابلے میں یہ پوچھنا مثلا روزہ کا حکم قرآن میں کتنی مرتبہ آیا ہے۔ یہ ایک مفید سوال ہے یا کہ فرعون کا لفظ کہاں کہاں ہے۔ یہ بے فائدہ سوال ہے، مگر اس کے ساتھ ہی یہ بات ضروری ہے کہ سوال کا جواب دینے والے خود اپنی محنت اور مطالعہ سے جوابات پیش کریں۔ دوسروں سے پوچھ کر جواب دینا اس مفید سلسلہ کی افادیت کو ختم کر دیتا ہے۔
ظاہر ہے کہ کوئز کا مقصد مطالعہ کا ذوق پیدا کرنا، معلومات حاصل کرنے کا مزاج بنانا اور کتابوں کی ورق گردانی اور محنت و سعی کا خُوگر بنانا ہے۔ اب اگر سوالات کا پرچہ لے کر ایک دوسرے سے معلومات اکٹھی کی گئیں تاکہ متوقع انعام حاصل کریں تو یہ بے فائدہ کام ہے۔ اس میں ممکن ہے انعام مل جائے مگر جس ذوق کی آبیاری ہونی چاہئے تھی وہ تن آسانی اور دوسروں سے معلومات لے کر خود مطالعہ و تحقیق نہ کرنے کے سست مزاجی کی وجہ سے مفقود ہو گیا۔

لہذا کوئز تیار کرنے والے اس پہلو کو ضرور ملحوظ رکھیں کہ جواب دینے والے دوسروں سے پوچھنے کے بجائے خود مطالعہ و محنت پر مجبور ہو جائیں۔ کبھی سوالات مرتب کرنے والے خود کوئی کتاب لے کر انوکھے قسم کے سوالات جمع کر دیتے ہیں جب کہ خود ان کو بھی اس قسم کے سوالات کے جوابات دینے کی اہلیت نہیں ہوتی مگر کتاب کے سہارے سوالات مرتب کر دیئے گئے اور اب وہ دوسروں سے جوابات کے منتظر ہوتے ہیں۔
سوالات مرتب کرنے میں انوکھے پن کے بجائے افادیت کے پہلو کو اور اس سے زیادہ فکری پہلو کو ضرور ملحوظ رکھنا چاہئے۔ یہ فکری پہلو ایمانی، عباداتی ، اخلاقی اور اصلاحی ہو۔ مثلا یہ سوال کہ بتائیے قرآن کی وہ کون سی سورت ہے جس میں نبی (علیہ السلام) سے کہا گیا کہ "آپ کافروں سے کہئے کہ تمہارا دین الگ میرا دین الگ ہے"۔ یا یہ سوال کہ بتائیے وہ کون سی سورت ہے جس میں اُن نمازیوں کے لیے وَیْل ( بربادی) بیان کی گئی ہے جو نماز میں سستی و غفلت برتتے ہیں۔ وغیرہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سوال:3

زید نے کچھ زمین خرید لی اور دو سال میں زمین بیچ ڈالی اوراس پر کچھ منافع بھی کمایا۔ اب سوال یہ ہے کہ زید کی جو اصل رقم ہے اُس پر اور جو کچھ منافع کمایا اس پر کیا زکوۃ واجب ہے۔ اگر زکوۃ واجب ہے تو اصل رقم اور منافع کی رقم کی زکوۃ کس طرح نکالی جائے گی۔ جب کہ کہا جاتا ہے زمین پر زکوۃ واجب نہیں ہوتی ہے۔

شوکت حسین... بٹہ مالو، سرینگر

برائے فروخت اراضی پر زکوۃ لازم

جواب:3
زمین خریدنے کے وقت اگر نیت یہ تھی کہ اس زمین پر فصل اگائی جائے گی یا باغ لگایا جائے گا یا اس زمین پر مکان یا دکان تعمیر کی جائے گی تو اس صورت میں اس زمین پر زکوۃ لازم نہ ہو گی اور اگر زمین خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ اس زمین کو فروخت کیا جائے گا تو اس صورت میں یہ زمین ایسے ہی ہے جیسے دکان کا مالِ تجارت ہوتا ہے۔ اس صورت میں اس زمین کی قیمت پر بہر حال زکوۃ لازم ہو گی اور جس وقت زکوۃ ادا کرنی ہو اس وقت اس زمین کی جو قیمت مناسب ہو اس پر زکوۃ لازم ہو گی۔ چاہے یہ قیمت کم ہو یازیادہ۔ اور چاہے سالہا سال تک یہ زمین فروخت نہ ہو سکے مگر چوں کہ نیت فروخت کرنے کی ہے اس لیے ہر سال اُس کی قیمت پر زکوۃ ادا کرنا ضروری ہے۔ پھر جب زمین فروخت ہو جائے تو اس کی پوری قیمتِ فروخت پر اڑھائی فیصد کے حساب سے زکوۃ ادا کرنا لازم ہے۔ یعنی ایک لاکھ میں اڑھائی ہزار روپے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سوال:4
مسلمانوں کا ایمان ہے کہ موت برحق ہے اور موت اپنے وقت پر آتی ہے اور چونکہ مسلمانوں کی زندگی کا مقصد آخرت میں سرخروئی ہے تو پھر ہم لوگ کسی کی موت پر کیوں روتے اور ماتم کرتے پھرتے ہیں۔ کہیں یہ ہم شریعت کے خلاف تو نہیں کرتے ؟

شوکت حسین... بٹہ مالو، سرینگر

کسی کی وفات پر غم زدہ اور اشک بار ہونا
اسلام، عقل اور فطرت کے منافی نہیں

جواب:4
ہر شخص کی موت طے ہے اور وہ وقتِ مقررہ پر آنا بھی طے ہے۔ اُس میں نہ تاخیر ہو سکتی ہے نہ تقدیم، لیکن انسان فطرتاً جدائیگی پر غمزدہ ہوتا ہے۔ چنانلں چہ حضرت سید المرسلین علیہ الصلواۃ والسلام کے صاحب زادہ گرامی حضرت ابراہیم کی وفات ہوئی جب کہ وہ ابھی شیر خوارگی کی عمر میں تھے تو حضرت رسالت مآب ﷺ کی مبارک آنکھوں سے بے اختیار آنسو گرنے لگے۔ ایک صحابی حضرت عبدالرحمنؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کیا آپ بھی رو پڑے۔ ارشاد ہوا یہ وہ محبت ہے جو اللہ نے ہر دل میں رکھی ہے ۔ گویا غم زدہ ہونا، اشکبار ہونا عمل رسول ﷺ سے ثابت ہے۔ لہذا کسی کی وفات پر غمزدہ ہونا، بے اختیار آہیں بھرنا اور اشکبار ہونا نہ اسلام کے خلاف ہے نہ عقلِ انسانی کے خلاف ہے اور نہ فطرتِ انسانی کے منافی ہے۔ ہاں بناوٹی انداز میں چیخ و پکار کرنا، چہرہ پیٹنا، کپڑے پھاڑنا، بال نوچنا اور واویلا کرنا حدیث کی رو سے منع ہے۔ چنان چہ ارشاد نبوی ،ﷺ ہے کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو چہرا پیٹے، کپڑے پھاڑے اور جاہلانہ انداز کی چیخ و پکار کرے. (بخاری و مسلم)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سوال: 5
انسان بہ کثرت دعائیں کرتے ہیں مگر قبول نہیں ہوتیں۔ اس پر تعجب بھی ہوتا، مایوسی بھی ہوتی ہے، پریشانی بھی ہوتی اور بہت سارے لوگ تو اللہ سے با امید ہو کر دعا مانگنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اب ہمارا سوال یہ ہے کہ دعا قبول نہ ہونے کی وجوہات اور اسباب کیا ہو سکتے ہیں۔ تفصیل سے بتائیں۔

اویس احمد ... جموں

دعاؤں کی عدم قبولیت....... اہم اسباب

جواب: - 5
ایمان والا جب بھی دعا کرتا ہے تو اس کو دعا کے عبادت ہونے کی وجہ سے اُسے اجر و ثواب ضرور ملتا ہے۔ چاہے وہ مقصد حاصل ہو یا نہ ہو اور اُس کی طلب کردہ چیز ملے یا نہ ملے، ثواب بہر حال ملتا ہے۔ حدیث میں ہے دعا عبادت ہے اور ایک حدیث میں ہے دعا عبادت کا مغز ہے۔ پھر دعا کے قبول ہونے کے معنیٰ یہ ہیں یا تو وہ چیز بندے کو مل جائے جو اُس نے طلب کی ہے یا اس کے عوض میں اللہ تعالیٰ اس کی کسی پریشانی کو ختم کر دیتے ہیں یا کسی آنے والی مصیبت کو ہٹا دیتے ہیں یا اُس دعا کا بہتر عوض آخرت میں عطا کریں گے۔ دنیا میں قبول نہ ہونے والی دعاؤں کا ذخیرہ جب آخرت میں بندہ دیکھے گا تو وہ تمنا کرے گا کہ کاش میری دنیا کی ساری دعائیں آخرت کے لیے ذخیرہ رکھی گئی ہوتیں تو زیادہ بہتر ہوتا کیون کہ وہ وہاں زیادہ محتاج ہو گا۔ کھلونے خریدنے پر رقم خرچ کرنے والے کی کچھ رقم اگر اتفاقاً بچ گئی ہو اور وہ اس کے علاج کے کام آئے تو وہ یہی تمنا کرے گا کاش وہ رقم بھی محفوظ ہوتی تو آج کام آتی۔ دنیا میں فور دعا قبول نہ ہونے کے کچھ اسباب یہ ہیں۔ بندہ کی کمائی حرام ہو ، کھانا پینا، بدن کا لباس اور گھر کی اشیاء حرام دولت سے حاصل کردہ ہوں تو پھر دعائیں قبول نہیں ہوں گی۔

انسان معصیت کی زندگی گزارتا ہو یعنی اللہ کا فرض پورا نہ کرے اور اللہ کو ناراض کرنے والے کاموں سے نہ بچے ، پھر دعا کرے تو اس کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں، وجہ بالکل ظاہر ہے۔ کبھی اللہ اس لیے دعا قبول نہیں کرتے کہ بندہ کو اس کی مطلوب چیز مل جائے تو وہ اللہ کے سامنے گڑ گڑانا بلکنا، تڑپنا اور بے قرار ہو کر مانگنا چھوڑ دے گا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ عرصۂ طویل تک بندے کو ملبلکتے ، تڑپتے اور گڑ گڑانے کے لیے قبولیت دعا کو روک کر رکھتے ہیں پھر قبول کرتے ہیں۔ کبھی اللہ تعالیٰ صرف یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ میرا بندہ مجھ سے اکتا کر مایوس ہو کر مانگنا چھوڑ دے گا یا مسلسل مانگتا رہے گا۔ جب بندہ نہ تو اکتاتا ہے نہ ہمت ہارتا ہے، نہ مایوس ہوتا ہے نہ دل ملول ہوتا ہے، وہ اُمید قائم رکھتا ہے بل کہ دل میں یقین بٹھا کر رکھتا ہے تو پھر عرصہ کے بعد اُس کی دعا قبول ہو جاتی ہے۔
کبھی بندہ ایسی چیز طلب کرتا ہے جو اس کے خیال میں اس کے لیے اچھی اور بہتر ہوتی ہے مگر اللہ کے منشاء میں وہ اس کے لیے بہتر نہیں ہوتی تو اللہ تعالیٰ کبھی اس کی دعا قبول نہیں فرماتے۔ مثلاً کوئی عہدہ، کوئی رشتہ ، کوئی منصب ۔ کوئی چیز جو بندے کے تصور میں اُس کے لیے بہتر مگر اللہ کے علم میں اس کے لیے نا بہتر ہو گی تو وہ قبول نہ ہو گی۔ کبھی اللہ تعالی بندہ کو کوئی اور چیز دینا طے کر چکے ہوتے ہیں مگر بندہ اُس کے علاوہ کوئی اور چیز مانگتا ہے تو اس بندہ کی دعا قبول نہیں ہوتی۔
عمومی طور پر یہی اسباب ہیں۔ اہل علم نے ان کے علاوہ بھی کچھ اسباب بیان فرمائے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سوال: - 6
متعدد لوگ پیشاب کرتے وقت اس بات کا خیال نہیں کرتے کہ جس طرف منہ کر کے وہ پیشاب کر رہے ہیں کہیں اس طرف قبلہ تو نہیں ؟ اس کے بارے میں کیا حکم ہے۔

فاروق احمد خان.... سرینگر

قبلہ رو ہو کر پیشاب پھیرنا حرام

جواب: 6
بخاری، مسلم، ترمذی، ابو داؤد، نسانی ، ابن ماجہ اور دوسری تقریباً تمام حدیث کی کتابوں میں ہے۔
حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم غائط (پیشاب پاخانہ کی ضرورت پوری کرنے کی جگہ) میں جاؤ تو نہ تو قبلہ کی طرف منہ کرنا اور نہ اس کی طرف پیٹھ کرنا۔ اس لیے جب گھروں میں یا دفتروں میں پیشاب خانے یا بیت الخلاء بنائے جائیں تو وہ شمالاً جنوباً بنائے جائیں تاکہ قبلہ کی طرف نہ تو منہ ہو جائے نہ پیٹھ ہو۔ اسی طرح جب کوئی کھلی جگہ پر پیشاب کرے تو قبلہ کی طرف نہ استقبال کرے نہ بیٹھ کر کرے۔ حدیث کی ممانعت کی وجہ سے یہ حرام ہے اور شعائر اللہ کعبہ کی توہین کی وجہ سے یہ زیادہ خطر ناک ہے۔

23/06/2023

مسجد ابراہیم دارالعلوم کرمانیہ بٹہ وینہ گاندربل میں ان شاءاللہ عید الاضحی کی نماز صبح 6:00 بجے ادا کی جائے گی

20/06/2023

نفس کا تزکیہ چاہتے ہو تو تین باتوں کو اپنی عادت بنالو : نعمت پر شکر، تکلیف پر صبر اور گناہ پر توبہ❗

اعلان داخلہدارالعلوم کرمانیہ صدیق آباد بٹہ وینہ گاندربل میں اس سال کے جدید داخلے مورخہ ۸ شوال المکرم ١٤٤٤ھ بروز سنیچر شر...
25/04/2023

اعلان داخلہ
دارالعلوم کرمانیہ صدیق آباد بٹہ وینہ گاندربل میں اس سال کے جدید داخلے مورخہ ۸ شوال المکرم ١٤٤٤ھ بروز سنیچر شروع ہورہے ہیں
یہ داخلے شعبہ حفظ و ناظرہ اور درجہ فارسی سے عربی سوم تک ہونگے ،
نیز امسال عصری کتب کے ساتھ کمپیوٹر بھی شامل نصاب ہوگا
خواہش مند طلباء مدرسہ میں تشریف لا کر داخلہ فارم حاصل کریں ،
مزید تفصیلات کے لئے رابطہ کریں
9622614144
المعلن:ناظم تعلیمات ؛مفتی محمد طلحہ الرحیمی

21/04/2023

السلام علیکم
مسجد ابراہیم دارالعلوم کرمانیہ بٹہ وینہ گاندربل میں عید الفطر کی نماز ان شاءاللہ 6:30 پر ہوگی
*محمد طلحہ*

08/10/2022

الحمدللہ ، آٹھ طلباء نے حفظ قرآن مکمل کیا ۔

مسجد ابراھیم دارالعلوم کرمانیہ
11/09/2022

مسجد ابراھیم دارالعلوم کرمانیہ

انا خاتم النبيين لا نبى بعدى
22/06/2022

انا خاتم النبيين لا نبى بعدى

اعلان داخلہدارالعلوم کرمانیہ صدیق آباد بٹہ وینہ گاندربل میں اس سال کے جدید داخلے مورخہ ۷ شوال المکرم ۱۴۴۳، بروز پیر کو ش...
09/05/2022

اعلان داخلہ
دارالعلوم کرمانیہ صدیق آباد بٹہ وینہ گاندربل میں اس سال کے جدید داخلے مورخہ ۷ شوال المکرم ۱۴۴۳، بروز پیر کو شروع ہو رہے ہیں۔
جدید داخلے کی آخری تاریخ ١٨ شوال المکرم تک ہوگی
~یہ داخلے شعبہ حفظ و ناظرہ، اور درجہ فارسی سے عربی سوم تک ہونگے
خواہش مند طلباء دفتر مدرسہ میں تشریف لاکر داخلہ فارم حاصل کر سکتے ہیں۔
مزید تفصیلات کے لئے رابطہ کریں:9622614144
المعلن؛ ناظم تعلیمات دارالعلوم کرمانیہ

السلام علیکممسجد ابراہیم دارالعلوم کرمانیہ صدیق آباد بٹہ وینہ گاندربل میں عیدالفطر کی نماز ان شاءاللہ صبح ساڈھے چھے (6:3...
02/05/2022

السلام علیکم
مسجد ابراہیم دارالعلوم کرمانیہ صدیق آباد بٹہ وینہ گاندربل میں عیدالفطر کی نماز ان شاءاللہ صبح ساڈھے چھے (6:30) پر ادا ہوگی ۔۔۔ جزاکم اللّہ

دارالعلوم کرمانیہ صدیق آباد  بٹہ وینہ گاندربلاپیلآپ حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ دارالعلوم کرمانیہ اللہ تعالی کے فضل و کرم س...
09/04/2022

دارالعلوم کرمانیہ صدیق آباد بٹہ وینہ گاندربل
اپیل
آپ حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ دارالعلوم کرمانیہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اور آپ حضرات کے دست تعاون سے الحمد للہ دن بدن آگے بڑھ رہا ہے، لہذا محبین و متعلقین اور اہل خیر حضرات حسب معمول مدرسہ ھذا کا تعاون جاری رکھیں، جو حضرات اکاونٹ میں رقم ڈالیں وہ ضرور بذریعہ فون اطلاع کریں تاکہ حسابات دفتر وبنک برابر رہیں، نیز مدرسہ ھذا کو اپنی خاص دعاؤں میں شامل رکھیں۔۔۔۔
العارض
خادم دارالعلوم کرمانیہ
رابطہ نمبر:9796990035
بابت صدقہ وزکوۃ 0834010100000166
بابت امداد و تعمیرات
0081010100001866
بابت مسجد شریف
0834010100000225
𝙄𝙁𝙎𝘾 𝘾𝙊𝘿𝙀:𝙅𝘼𝙆𝘼0𝘽𝘼𝙏𝙒𝙄𝙉

02/04/2022

السلام علیکم
رمضان المبارک کا چاندمفتی عظمت اللہ صاحب نے چار ساتھیوں سمیت دیکھ لیا ہے اس لئے آج سنیچر 2 اپریل کو تراویح اور کل اتوار 3 اپریل کو پہلا روزہ یعنی رمضان کی پہلی تاریخ ہوگی۔

اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ، وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ، وَالْإِسْلَامِ، وَالْعَافِيَةِ الْمُجَلِّلَةِ، وَرَفْعِ الْأَسْقَامِ، وَالْعَوْنِ عَلَى الصِّيَامِ وَالصَّلَاةِ وَتِلَاوَةِ الْقُرْآنِ، اللَّهُمَّ سَلِّمْنَا لِرَمَضَانَ، وَسَلِّمْهُ لَنَا، وَتَسَلَّمْهُ مِنَّا حَتَّى يَخْرُجَ رَمَضَانُ وَقَدْ غَفَرْتَ لَنَا، وَرَحِمْتَنَا، وَعَفَوْتَ عَنَّا.
(محمد عنایت اللہ میر رحیمی)

Darul Uloom Kirmaniya Siddiq Aabad Batawina Ganderbal  mountain View.....
24/02/2022

Darul Uloom Kirmaniya Siddiq Aabad Batawina Ganderbal mountain View.....

04/12/2021

ہمارے یہاں کتب درسی و غیر درسی ، تفاسیر و احادیث ، سیر و سوانح ، مواعظ و خطبات ، عطریات ، عمامے ، ٹوپیاں و دیگر اشیاء مناسب قیمت پر دستیاب ہے ۔
فون نمبر ‌: 9682366631

22/09/2021

Naat | M***i Zubair Qasmi

Masjid Ibrahim Darul Uloom Kirmaniya Siddiq Aabad Batawina Ganderbal Copied Batwina Times
16/08/2021

Masjid Ibrahim Darul Uloom Kirmaniya Siddiq Aabad Batawina Ganderbal
Copied
Batwina Times

Address

Batawina Ganderbal
Ganderbal

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Darul Uloom Kirmaniya Siddiq Aabad Batawina Ganderbal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category