الاحسان اکیڈمی بہرائچ Al Ihsan Academy Bahraich ( تعارف و اپیل )
بہرائچ ایک قدیم تاریخی ضلع ہونے کے ساتھ ایک قدیم مذہی، علمی، ادبی ضلع بھی ہے۔ یہ ضلع زمانہ قدیم سے علم اور اہل علم کا قدر دان و ادب نواز، بے شمار ادباء شعراء اور محققین کا مولد و مسکن بھی رہا ہے۔ اس ضلع نے میدانِ صحافت میں بھی وقتاً فوقتاً گراں قدر خدمت انجام دی ہیں، اس ضلع کے عمدہ انشاء پردازوں، پختہ قلم کاروں، صحافیوں اور صا
حب مجموعہ شعراء اور ماہرِ لسانیات کی ایک معتبر اور مستند فہرست ہے۔ جن میں ایسے حضرات بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی لیاقت و قابلیت کی بنا پر بین اقوامی سطح تک اپنا لوہا منوایا۔
ضلع بہرائچ کے ایک تاریخی اور ادبی قصبہ جرول میں سن 1881ء میں تعلقدار جرول سید جعفر مہدی اثیم جرولی(شاگرد مرزا دبیر)نے اس وقت چھاپہ خانہ قائم کیا تھا جب چھاپے خانے اور پریس کہیں کہیں ہوا کرتے تھے۔اسی دور میں ریاست نانپارہ میں مطبع خورشید کا قیام مولوی یحییٰ علی صاحب نے زیر سرپرستی راجہ نانپارہ جنگ بہادر خاں(جاہ نانپاروی) قائم کیا اور یہاں سے راجہ صاحب کی نعتیہ کلام چھ جلدوں میں 1890ء سے 1905ء کے درمیان میں شائع ہوا۔یہاں سے ایک اخبار خورشید نانپارہ بھی نکلتا تھا۔ اسی طرح سن 1900ء میں تین سرکاری پریس بھی قائم تھے۔
ظاہر ہے نظم و نثر، ادب و انشا اور صحافت و لسانیات ہر میدان اپنی میں گراں قدر خدمت انجام دینے والے حضرات نے اپنی علمی، ادبی اور تحقیقی کاوشوں کو زیور طبع سے ضرور آراستہ کروایا ہوگا، اور ہو سکتا ہے کہ قلت سرمایہ کی بنا پر بہتوں کی یہ خواہش، خواہش ہی رہ گئی ہو۔ اسی طرح یہاں کے چھاپے خانوں اور پریسوں سے کتابیں ضرور شائع ہوئی ہوں گی________سوال یہ ہے کہ وہ سب کہاں ہیں نیز یہاں سے جاری ہونے قدیم اخبارات، رسائل اور جرائد کہاں ہیں ؟ اگر ادب کا کوئی طالب علم یا کوئی ریسرچ اسکالر یہاں کے قدیم علمی، ادبی اور تحقیقی کتب، رسائل و جرائد اور اخبارات وغیرہ کو تلاش کرنا چاہے تو اسے اتنی محنت کرنی پڑے گی کہ وہ ہمت ہار کر، تھک کر بیٹھ جائے گا________افسوس صد افسوس ہمارے ان بزرگوں کا بیش بہا اور قیمتی سرمایہ مکمل طور پر محفوظ نہیں رہا، وجہ صرف یہ ہے کہ اس وقت پورے ضلع میں ایسی کوئی لائبریری (ہم رفقائے اکیڈمی کے علم کے مطابق، ہو سکتا ہے کہ ہمارا علم غلط ہو) نہیں ہے، جہاں بہرائچ کے جملہ مصنفین کی کتب اور یہاں کے قدیم اخبارات، رسائل و جرائد محفوظ ہوں، حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ایک ادارہ، اکیڈمی یا کم از کم ایک لائبریری تو ایسی ضرور ہوتی جہاں مصنفین بہرائچ کی جملہ مصنفات، یہاں سے جاری ہونے والے اخبارات، رسائل و جرائد سب کچھ محفوظ ہوتا……………"الاحسان اکیڈمی" اسی کمی کو پورا کرنے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔
؛ الاحسان اکیڈمی بہرائچ کا قیام سنہ 2020 مطابق 1441 ہجری لاک ڈاؤن میں ہوا تھا۔ اکیڈمی کا بنیادی مقصد ادب کا فروغ بالخصوص ادباء شعراء اور مصنفینِ بہرائچ کے علمی، ادبی، اور تحقیقی کارناموں بہرائچ سے جاری ہونے والے اخبارات، رسائل اور جرائد کو محفوظ کرنا نیز نسل نو کو ان کی ادبی، علمی وراثت سے روشناس کرانا ہے۔ چونکہ ہمارے پاس سرمایہ کی قلت تھی، اور کام بہت اہم، وقت طلب اور عظیم الشان تھا۔ جس کے لیے ابتدائی مرحلے میں کم از کم ایک لائبریری کا قیام ضروری تھا، جو فی الحال ہمارے بساط سے باہر تھا۔ اس لیے سر دست ہم لوگوں نے کام کو بہت بڑے پیمانے پر شروع کرنے کے بجائے چھوٹے پیمانے پر شروع کیا، اور ٹیلیگرام پر ایک چینل بنایا گیا، اور بسیار تلاش و جستجو کے بعد حاصل ہونے والی کتب، رسائل و جرائد اور اخبارات وغیرہ کو اسکین کرکے اپلوڈ کرنا شروع کر دیا۔ اسی طرح بعض قدیم کتب کو از سر نو کمپوزر کروا کر ان کی برقی اشاعت کی گئی۔
؛- اس موقع پر ابھی چند سالوں قبل وجود میں آنے والی ایک انجمن "جمعیت تحفظ شریعت" کی انتظامیہ کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے ہمارے خاکے کے مطابق لائبریری کی ضرورت کو پورا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اور انھوں نے اپنی "المحفوظ لائبریری" جو کہ خالص علمی اور مذہبی نوعیت کی ہے، اس میں "گوشہ بہرائچ" کے نام سے ایک مستقل شعبہ قائم کیا، جس کا مقصد وہی ہے جو ہم چاہتے تھے، ابھہ اس شعبے کے قیام کے چند ماہ ہی ہوئے ہیں اور لائبریری انتظامیہ کی جدوجہد اور دلچسپی کا نتیجہ ہے کہ "گوشہ بہرائچ المحفوظ لائبریری" میں سینکڑوں کتابیں آ چکی ہیں۔ "الاحسان اکیڈمی" ان کے اس کام کو بنظر استحسان دیکھتی ہے، اس فیلڈ میں ان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے نیز ان کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کا یقین دلاتی ہے۔
#اپیل ؛- اب ضلع بہرائچ کے علمی، ادبی اور تحقیقی ذوق رکھنے والے اپنے بڑوں سے یہ گزارش ہے کہ خدارا ہمارے اس کام میں ہماری سرپرستی فرمائیں، آپ کے ذخیرہ یا علم میں مصنفین بہرائچ کی کوئی بھی کتاب ہو آپ ہمیں اطلاع فرمائیں ہم اس کی حصول یابی اور اس کی حفاظت نیز اس کی افادیت کو عام کرنے حتی المقدور کوشش کریں گے۔
علم و مطالعہ کے میدان میں نو آوردہ طلباء اور ادب کی سینچائی کا ذوق رکھنے والے جدید ادب نواز افراد سے گزارش ہے کہ دیگر علمی، ادبی اور تحقیقی حضرات کی کتابوں کے مطالعے کے ساتھ ساتھ اپنے آبائی ( بہرائچی) اسلاف کو بھی پڑھیے، ان کے علوم سے دنیا کو روشن کرائیے، ان کو علوم کو جدید معیار تحقیق و تخریج کے مرحلے سے گزار کر موجودہ دنیا کے سامنے پیش کرییے۔ آپ کا ایسا کرنا ان پر احسان نہیں، بلکہ آپ پر ان کا قرض ہے، حتی المقدور اسے ادا کرنے کی کوشش ضرور کیجیے۔
گزارش کنندگان
جنید احمد نور - کلیم احمد قاسمی - وصی اللہ قاسمی
رفقاء الاحسان اکیڈمی بہرائچ
Alerts
Be the first to know and let us send you an email when الاحسان اکیڈمی بہرائچ Al Ihsan Academy Bahraich posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.