18/02/2025
موت ایک ناگہانی حادثہ ہوتا ہے جس کیلیے گھر میں کوئی خاص تیاری نہیں ہوتی۔
""اور نہ ہی اتنے زیادہ مہمانوں کابندوبست ہوتا ہے۔"
سوگواران کیلیے مزیدآسانیاں پیدا کیجیے۔یہ محلے داروں ۔قریبی دوستوں کا فرض ہے۔
گاؤں کے تین دن سوگ کے وقت محلہ داروں ۔دوستوں۔رشتہ داروں کی طرف سے دو وقت کا کھانا۔ناشتہ۔ صبح و شام چاۓ۔اور گرمی میں شربت سے مہمانو ں کی تواضع کرنا ایک بہت اچھی روایت ہے۔اس کو جاری و ساری رہنا اپنے دائرے اختیارمیں اور بجٹ میں کچھ نہ کچھ کرنا چاہیے۔تین دن تک کسی کو جتنا وقت ملے سوگواران کے ساتھ بیٹھنا تاکہ انکے غم میں شریک ہو۔بہت ہی اچھی روایت ہے۔سوگوران کے غم میں شریک ہوکر انکے دیگر زندگی میں آسانیاں پیدا کرے۔
شہری بابو مفت کے باشن سنا کر اس کو عیر فطری۔غیر اسلامی نہ قرار دے۔یہی عمل دلوں کے جوڑنے۔اتفاق و اتحاد۔آپس میں محبت کا زریعہ ہے۔ اور احساس دوستی۔احساس محلہ داری ہے۔مہمان نوازی بھی سنت ہے اسلیے جہاں یہ روایات ہیں قابل احسن ہے۔
اپنے بچوں کو بھی یہ عمل سکھاۓ انکے ہاتھ سے کروائیں تاکہ وہ یہ سیکھ سکے۔
شادی بیاہ ۔و چہلم پر قہوہ و چاۓ لانے میں مزائقہ نہیں ہے۔
کمی ہے تو شاپر سسٹم کی حوصلہ شکنی کی جاۓ۔ اور شہری بابو بھی بازار سے چیزیں تیار خرید کر ساتھ لاۓ۔کیونکہ یہ موقع انکے ہاں بھی وقوع پزیر ہونا ہے کوئی جان خلاصی نہیں ہے۔قبر کی کھدائی۔تدفین۔و آسانیاں پیدا کرے تاکہ کل آپ کے لیے بھی آسانی ہو۔
ذاتی طور پر یہ سب دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔
ہر ایک کا گھر ۔عہدہ۔بناؤ سنگھار۔ذات پات ۔اونچ نیچ سے یہ مواقع بالاتر ہونی چاہیے۔
شکریہ۔