Iftikhar Kalwal

Iftikhar Kalwal Media /news company

18/07/2024

Romanian kid taken away by social care. Local councillors Mathin Ali & Salma Arif engage with protester on Harehills Lane.

18/07/2024

پروگرام "عام بات"
میزبان : افتخار کلوال
مہمان : شمس رحمان
موضوع : آزاد کشمیر کا تشخص اور وقار کون بچائے گا؟
کیا نئے ریٹس پر بجلی بل سے تنخواہوں کے لیے رقم نہیں بچے گی؟ سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کے دعوے میں کتنی صداقت ہے؟
پروگرام : عام بات

ڈائریکٹر : سلامت حسین
ہدایات : خواجہ کبیر احمد
پروڈیوسر : طلعت بٹ
میزبان : افتخار کلوال

آہ! پاپا شمریز بھی چل بسےکیا ہی زبردست انسان تھے ایسا انسان کہ ڈھونڈنے سے نہ ملے۔۔۔مارچ اور اپریل کا مہینہ والد صاحب یہ...
06/07/2024

آہ! پاپا شمریز بھی چل بسے

کیا ہی زبردست انسان تھے ایسا انسان کہ ڈھونڈنے سے نہ ملے۔۔۔

مارچ اور اپریل کا مہینہ والد صاحب یہاں برطانیہ تھے انہیں معلوم ہوا شمریز یوسف بیمار ہے شمریز کے والد چیئرمین یوسف (مرحوم و مغفور) ماموں لگتے تھے۔۔۔

ابا جی آخن لغے یرا شمریز کول جلہنا ؛ سُنیا مہانداں ،میں آخیا ٹھیک ایہہ اغلے ہفتے جُلہسا ۔اغلے دیہاڑے فئر آخنے یرا شمریز کول جلہنا ۔۔۔۔جچرے نی جانڑے روز آخنے رہے شمریز کول جلہنا ۔۔۔۔شمریز بہو کاری ناں مُڑا اے ۔۔۔۔۔۔

والد صاحب پاپے شمریز کو صرف اس لیے نہیں ملنا چاہتے تھے کہ وہ ان کے عزیز تھے بلکہ شمریز انسان ہی ایسا تھا کہ بغیر کسی رشتہ ہر جاننے والا یہ گواہی دے گا کہ شمریز بہت اچھے انسان ہر چھوٹے بڑے سے محبت و احترام رکھنے والے خالص انسان تھے ۔

میں نے پاپے شمریزکو کال کی کہ والد صاحب ملنا چاہتے ہیں ۔آخن لغے افتخار یرا چاچے ہوراں کی مہاڑے نال لازمی ملائی کہڑیاں ،،،،میکی کڈی چلانے توں ٹھاکے آں ہی نیں ؛ نی تے میں آپوں اچھا آں ۔۔۔۔۔۔۔

ہم کوئی گھنٹہ بیٹھے رہیں کافی باتیں ہوئی ۔صحت بارے پوچھا تو بتانے لگے سر کے پچھلے حصے میں چھوٹا سا نشان ہے پوچھا رپورٹ کیا آئی ہے ڈاکٹر آخنے کوئی رپورٹا صیح نی ۔۔۔۔۔۔تب اندازہ ہوا کہ معاملہ کافی سنجیدہ ہے ۔۔۔۔پاپا شمریز بان لغے بائی ترائی سال فیکٹری کم کیتا کوئی بیماری نی ہوئی بالکل ٹھیک رہیا جدوں ناں ٹیکسی آیا کوئی ناں کوئی بیماری لغی رہنی ۔۔۔۔۔۔ تھوڑا گھبرائے ہوئے محسوس ہوئے ہم نے تسلی دینے کی کوشش کی ابا جی آخیاں شمریز ساہڑی کسے قسم نی ضرورت ہہ تے دس ۔۔۔۔رشتہ دار خاندان اوکھے سوکھے کم اشئنے تے ہونیں ۔۔۔۔ پاپا شمریز آخنے اللہ خوش رکھے کسئے چیزاں نی نہی لوڑ ۔بڑے خوددار انسان تھے بڑی شان سے جئے...
ہفتے پہلے معلوم ہوا اب علاج ممکن نہیں رہا کہ آج موذی مرض "سرطان" نے ان کی جان لے لی۔

دوہزار سولہ سترہ کی بات ہے گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول ڈھکی کی حالت بہت خراب تھی ۔۔۔واش رومز نہیں چل رہی تھی دیواروں میں دراڑیں تھی پلستر اور رنگ روغن کی ضرورت تھی سب سے بڑھ کر سکول کی چار دیواری نہیں تھی۔ ہم نے ویلفیئر سوسائٹی مواہ رڑاہ کے پلیٹ فارم سے چھوٹے کام کروا کر سکول میں ایک تقریب رکھی۔۔۔۔۔۔ پاپا شمریز کو سکول کے کام میں کافی دلچسپی تھی سکول انہیں کی اراضی پر تعمیر ہے تقریب میں چاردیواری کی بات ہوئی پاپا شمریز نے چاردیواری کے لیے مزید اراضی کے ساتھ پجاس ہزار روپے بھی عطیہ کیے ۔۔۔ چوہدری ناظم صاحب بھی تقریب شریک تھے انہوں نے چاردیواری کی تعمیر اپنے ذمہ لی اور ویلفیئر سوسائٹی کو بھی پچاس ہزار روپے کا عطیہ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سکول میں اس وقت کی ٹیچر بھی بہت محنتی اور سکول کی حالت بہتر بنانے میں متحرک تھی یوں پاپا شمریز، چوہدری ناظم، ویلفیئر سوسائٹی اور ادارہ کی معلمہ کی کوششوں سے ڈھکی پرائمری سکول ایک ماڈل سکول بن گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔

پاپا شمریز یوسف کی وفات سے ان کے بچے والد ،بیوی شوہر، والدہ بیٹے اور علاقہ رڑاہ مواہ ایک ہمدرد ،مخلص اور درد دل رکھنے والے خوبصورت انسان سے محروم ہو گیا ہے یقیناً یہ ایک بڑا صدمہ ہے رب کریم خاندان کو یہ عظیم صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے اور پاپے شمریز کی آخرت کی منازل آسان فرمائے ۔آمین
6-07-24

04/07/2024

پروگرام:"عام بات افتخار کلوال کے ساتھ "

موضوع : عوامی حقوق تحریک کو درپیش خطرات ۔۔۔
جموں کشمیر مرکزی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا نیا ضابطہ اخلاق
آزاد کشمیر کی حیثیت کا خاتمہ اور مزاحمت ۔۔۔ برطانوی کشمیریوں کا کردار
بلدیاتی نمائندوں کا دھرنا
راولاکوٹ جیل سے قیدیوں کے فرار کی کہانی
نشریات :جموں کشمیر ٹی وی

03/07/2024

ارشد محمود کا لیڈز سٹی ہال کا وزٹ!!!!

03/07/2024

پروگرام:"عام بات افتخار کلوال کے ساتھ "

موضوع : عوامی حقوق تحریک کو درپیش خطرات ۔۔۔آزاد کشمیر کی حیثیت کا خاتمہ اور مزاحمت ۔۔۔ برطانوی کشمیریوں کا کردار
بلدیاتی نمائندوں کا دھرنا

01/07/2024

آزاد کشمیر میں عوامی حقوق تحریک کی کامیابیاں...... حاصل کیا ہوا؟
عوامی تحریک میں اب کیا امکانات نظر آ رہے ہیں؟
خطرات کیا ہیں؟
آزاد کشمیر کی حیثیت تبدیل یا ختم کرنے کی بازگشت - - - - - کیا ایسے کسی اقدام کے خلاف کوئی مزاحمت ہوں گی؟

منتخب عوامی نمائندوں کا اب کیا کردار ہے اور مستقبل میں کیا ہو سکتا ہے؟

بیرون وطن کشمیریوں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں - - - کیا کرنا چاہیے؟
پروگرام "عام بات"
میزبان :افتخار کلوال
مہمان :شمس رحمان

01/07/2024

برصغیر کے معروف ثقافتی کھیل کبڈی کا انڈیا اور پاکستان ٹیم کا میچ!

25/06/2024

اسیران 11 مئی ضمانت پر رہا ۔رہائی کے بعد بن خرماں میرپور میں استقبال کیا جارہا ہے.

24/06/2024

Jaag organised their second annual Panjabi Pahari and Pothwari Language and Literature Festival in Birmingham.
برمنگھم میں "جاگ" پہاڑی، پنجابی پوٹھوہاری لینگویج اینڈ کلچر فیسٹیول کی رپورٹ

21/06/2024

ملک جوس میرپور اور ناصر شفیق جھگڑا کے ویڈیو کلپس

ملک جوس میرپور اور چوہدری یاسین کے سابق پی آر او ناصر شفیق کے درمیان جھگڑا سے متعلق ایک ویڈیو بدھ کو وائرل ہوئی پھر گزشتہ روز وقفے وقفے سے کافی ویڈیو سامنے آچکی ہیں...

"معاملہ جوس کی قیمت ہے"

ناصر شفیق نے بتایا کہ ان سے ایک ہزار روپے فی کلاس وصول کیے گئے. جوس کی قیمت بارے پوچھا تو انہیں کہا گیا آپ کون ہوتے ہیں پوچھنے والے؛ ان سے بدتمیزی کی گئی اور انہیں کہا گیا جوس پینے سے پہلے قیمت پوچھتے.. ناصر شفیق کا موقف ہے کہ قیمت بارے جاننا ان کا بطور کسٹمر حق ہے.ملک جوس شاپ پر قیمتیں عام مارکیٹ سے بہت زیادہ ہیں.

دوسری طرف ملک جوس شاپ کے مالک نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ انہوں نے ناصر شفیق کو قیمت پوچھنے پر مینیو دکھایا.. لیکن وہ مسلسل بدتمیزی کرتے رہیں اور اپنے اثررسوخ کی دھمکیاں دیتے رہیں . انہوں نے کسٹمر سے بھی بدتمیزی کی.

مختلف ویڈیوز دیکھنے کے بعد میں جو سمجھ سکا وہ یہ کہ معاملہ کسٹمر کی مداخلت کے بعد زیادہ بگڑا. جب ناصر شفیق کوئنٹر کے پیچھے کھڑے شخص سے بات کر رہا تھا تو ایک کسٹمر نے ناصر شفیق سے پوچھا آپ کوئی پبلک افئر آفیسر ہیں جو قیمت سے متعلق بحث کر رہے ہیں. اس پر ناصر شفیق کسٹمر سے غصہ ہوا اور پھر بات گالم گلوچ اور دھمکیوں تک پہنچ گئی. شاید ناصر شفیق نے اس کسٹمر کو دکان کا ملازم یا اونر سمجھ لیا.

ملک جوس شاپ کے اونر نے اپنے موقف میں کہا کہ ناصر شفیق نے دھمکی دی ہم بندے مار دیتے ہیں "واللہ علم" تاہم جب بات بگڑی تو ناصر شفیق ایک ویڈیو میں جھگڑے کے لیے بار بار دوڑتے ہوئے نظر آتے ہیں جبکہ دو بندے انہیں روکنے کی کوشش کر رہیں ہیں ناصر شفیق اس لڑکے (کسٹمر) کو باہر نکالنے کا کہتے ہیں اور ہاتھ میں ڈنڈا وغیرہ بھی پکڑ رکھا ہے ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ وہ بیچ بچائو کرنے والے کو کہتے ہیں "ہم آپ کو اٹھا کر لیں جائے گے" جس کے بعد وہ بندہ پیچھے ہٹ جاتا ہے.....

ناصر شفیق نے ایک ویڈیو پیغام میں انصاف کی اپیل کی ہے جبکہ ملک جوس کے مالکان بھی اپنے دفاع میں سی سی ٹی وی ویڈیو کے کلپ اور پوسٹس اپ لوڈ کر رہیں ہیں.
سب سے پہلی ویڈیو تھانہ کے اندر ہنگامہ آرائی کی وائرل ہوئی. بتایا گیا کہ رپورٹر کو دھمکی دی گئی. یہ ویڈیو ملک سہیل اعوان نے بنائی جو کہ ملک جوس شاپ کے اونر ہیں وہ نیوز رپورٹر بھی ہیں تاہم تھانہ میں رپورٹنگ کی غرض سے نہیں بلکہ جھگڑے کے ایک فریق کے طور پر موجود تھے.

اب تک کی کارروائی میں تھانہ تھوتھال کے ایس ایچ او تبدیل جبکہ کچھ ملازمین کے معطل ہونے کی بھی اطلاعات ہیں.

ایس ایس پی میرپور نے انکوائری کے لیے حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں زیادہ زور تھانہ کے اندر ویڈیو بنائے جانے اور وائرل کرنے پر تحقیق اور قانونی کارروائی کا حکم ہے.
سوشل میڈیا پر صارفین ملے جلے ردعمل کا اظہار کر رہیں ہیں بعض صارفین ملک جوس شاپ کی قیمتوں اور رویہ کی شکایت کر رہیں ہیں جبکہ بعض صارفین چوہدری یاسین کے سابق پی آر او کے عمل کو غنڈہ گردی اور بدمعاشی کہہ رہیں ہیں.

اس لڑائی میں دلچسپ بات یہ رہی کہ گالیاں مقامی زبان جبکہ باقی گفتگو اردو میں ہوتی رہی. ناصر شفیق کہیں کہیں انگلش بولتے رہے. کسٹمر نے جب پوچھا آپ کوئی پبلک افئر آفیسر ہیں تو ناصر شفیق نے کہا اوئے "you shut up"

(افتخار کلوال)
Mirpur Police

اطلاعات ہیں کہ اسلام گڑھ سے موٹرسائیکل مکینک افضل گوگا کو پولیس نے گرفتار کیا ہے مختصر پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ 11 مئی کو...
09/06/2024

اطلاعات ہیں کہ اسلام گڑھ سے موٹرسائیکل مکینک افضل گوگا کو پولیس نے گرفتار کیا ہے مختصر پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ 11 مئی کو زبردستی دکانیں بند کروانے کے الزام میں انہیں گرفتار کیا گیا، افضل گوگا پر بدترین تشدد کی اطلاعات بھی ہیں.

11 مئی کو آزاد کشمیر بھر میں جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے پیداواری لاگت پر ٹیکس فری بجلی، گلگت بلتِستان کے برابر آٹا سبسٹی اور اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے کے لیے شٹرڈاؤن پہیہ جام ہڑتال کے ساتھ مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کی کال دے رکھی تھی....

اسلام گڑھ میں بھی تاجروں نے کچھ دیر کے لیے دکانیں بند کر کے اسلام گڑھ چوک میں احتجاج کیا تھا واضح رہے میرپور کی طرف سے آنے والے مارچ کو پولیس تھانہ اسلام گڑھ کے قریب پولیس و انتظامیہ کی جانب سے روکے جانے پر تصادم ہوا تھا جس کے نتیجہ میں ایک پولیس سب انسپکٹر عدنان قریشی گولی لگنے سے شہید اور تین مظاہرین گولیاں لگنے سے زخمی ہوں گئیں تھیں. پولیس نے موقع سے کچھ مظاہرین کو گرفتار کر لیا تھا کچھ منتشر ہوں گئیں تھیں جبکہ کچھ ڈڈیال اور کوٹلی کے مارچ میں شامل ہو کر مظفرآباد کی طرف بڑھ گئیں تھیں.

13 مئی کو حکومت اور ایکشن کمیٹی کے درمیان بجلی بلوں، آٹا سبسٹی اور مراعات کے معاملہ پر معاہدہ طے پاگیا. ایکشن کمیٹی کے زمہ داران کے مطابق حکومت کے اعلیٰ حکام نے تمام اسیران کو رہا اور مقدمات ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم حکومت نے تمام اسیران کو اب تک رہا نہیں کیا اور اب نئی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے.....

ایکشن کمیٹی، وکلاء بار، سول سوسائٹی
11 مئی کو پولیس سب انسپکٹر کی شہادت اور 13 مئی کو مظفرآباد میں پاکستان رینجرز کی گولیوں سے تین شہداء کی غیرجانبدارنہ انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کر رہی ہے تاہم ابھی تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا گیا ہے.

کیا افضل گوگا کی گرفتاری دکانداروں کی شکایت پر کی گئی کہ ان کی دکانیں زبردستی بند کروائی گئی ؟؟؟؟ ؟؟؟؟

کیا افضل گوگا فرد واحد اتنا طاقتور ہے کہ زبردستی دکانیں بند کروا سکتا ہے؟؟؟؟ ؟؟

کسی دوکاندار نے پولیس کو ایسی شکایت نہیں کی اور نہ کوئی نئی ایف آئی آر درج ہوئی ہے واضح رہے کہ اسلام گڑھ تصادم کی جو ایف آئی آر سامنے آئی تھی اس میں افضل گوگا کا نام شامل نہیں ہے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ افضل گوگا مارچ کے ہمراہ پولیس اسٹیشن کی طرف بھی نہیں گئے .....

آزاد کشمیر حکومت استحکام کے لیے جلسے کر رہی ہے جبکہ ایکشن کمیٹی نے اسیران کی رہائی اور معاہدے پر عملدرآمد کے لیے 26 جون تک کی حتمی تاریخ دے دی ہے.
(افتخار کلوال)

20/05/2024
18/05/2024

عوامی ایکشن کمیٹی میرپور آزاد کشمیر کے گرفتار راہنماؤں کی رہائی ، ان پر جھوٹے مقدمات اور ٹارچر کے خلاف میرپور میں احتجاجی مظاہرہ ۔

16/05/2024

عوامی تحریک اور روایتی سیاستدان
افتخار کلوال
جموں کشمیر جوانئٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام تحریک اختتام پذیر ہوئی بدقسمتی سے چار قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی لیکن مظاہرین اپنے تین بنیادی مطالبات منوانے میں کامیاب ہوئے بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں کمی اور حکمران طبقے کی مراعات میں کمیشن کا قیام 4 فروری کو حکومت نے دیگر تمام مطالبات بھی منظور کر لیے تھے دیکھنا اب یہ ہے کہ حکومت ان پر عملدرآمد کتنے اخلاص سے کرتی ہے.

جموں کشمیر جوانئٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے دیگر کئی ریکارڈ قائم کرنے کے ساتھ ایک بڑا ریکارڈ یہ بنایا کہ مختلف مراحل سے گزر کر تحریک کو مسلسل ایک سال تک جاری رکھا آزاد کشمیر کے روایتی سیاستدانوں کے شاید ہی گمان میں تھا کہ یہ تحریک اتنا طویل عرصہ اپنا وجود قائم رکھے گی اس تحریک کو منتشر کرنے کے تمام تر آزمودہ طریقے استعمال کیے گئیں جھوٹی طفل تسلیاں قیادت کو مینج کرنے کی کوشش (جو میرپور بار اور میرپور کی تاجر برادری تک کامیاب بھی رہی) ایجنٹ ہونے کا الزام ،گرفتاریاں ،مقدمات ،مذاکرات کا ڈھونک سب بے کار ثابت ہوا ۔

آخر ایسا کیوں ہوا ۔

راجہ فاروق حیدر خان ایسے سیاستدان نے بھی اس تحریک کا مذاق اڑایا جو اس خطے کے دو مرتبہ وزیراعظم رہے جنہیں نسبتاً بہتر عوامی نمائندگی کرنے والا سیاستدان سمجھا جاتا رہا ؛ فرماتے ہیں یہ کوئی تحریک پاکستان اور تحریک کشمیر ہے جو اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے بظاہر خود کو کفایت شعار پیش کرنے والے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے بھی سرکاری خزانے سے حکمران طبقے کے لیے کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں خریدی تھی.

راجہ فاروق حیدر خان اور ان کی قبیل کے لوگ یہ نہیں جانتے جب تک روٹی کا نوالہ اپنے پیٹ میں نہ جائے بھوک ختم نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔تحریک اپنی ضرورت کے مطابق ہی جنم لیتی ہے مراعات یافتہ طبقہ کبھی خود کو عام آدمی جو دن رات روٹی کی فکر میں گزارتا ہے کی جگہ کھڑا ہو کر دیکھے تو شاید احساس ہوں عام آدمی کی زندگی میں آٹے اور بجلی کی اہمیت کیا ہے.

اختیارات

عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک کو ختم کرنے کے باقی حربے ناکام ہوئے تو مذاکرات کا دور شروع ہوا عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ وزیر بلدیات فیصل ممتاز راٹھور کی قیادت میں وزراء کے مذاکرات ہوئے مذاکرات میں ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئیں لیکن عملدرآمد پھر نہ کیا حقیتاً یہ ایک حربہ تھا تحریک کو منتشر کرنے کا---------اس آخری حربے میں ناکامی ہوئی جب توقع کے برعکس ہزاروں کا قافلہ مظفرآباد کی جانب بڑا........ عوامی نمائندوں کو جب عوام کے ساتھ کھڑا ہونا تھا یا پھر تصادم کو روکنے کی تدبیر کرنی تھی اسلام آباد میں ڈیرے ڈال لیے ۔خبر کے مطابق ایکشن کمیٹی کے آخری مذاکرات چیف سیکرٹری سیکٹر انچارچ آئی ایس آئی برگیڈیئر اور سیکٹر انچارج ایم آئی کے درمیان ہوئے واضح رہے اس خبر کی کسی نے تردید نہیں کی ہے عالم یہ ہے حکومتی کمیٹی کے منتخب ممبران اسمبلی نے نہ یہ اعتراض کیا کہ اختیارات دیئے بغیر ہم سے کیوں مذاکرات کروائیں گئیں اور نہ یہ اعتراض کیا کہ منتخب ممبران کے ہوتے ہوئے غیر منتخب لوگ کیوں عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کر رہیں ہیں

تضاد
پی پی پی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری یسین ہنگامہ آرائی کے دوران ایک ویڈیو پیغام کے ساتھ سوشل میڈیا پر وارد ہوئے ؛ فرمایا ہم شروع دن سے وزیراعظم کو مطالبات تسلیم کرنے کا کہہ رہیں ہیں لیکن یہ خود کو عقل کل سمجھتے ہیں انہوں نے تمام تر تصادم کی زمہ داری وزیراعظم اور حکومت پر ڈالی حالانکہ آزاد کشمیر حکومت میں ان کے اپنے فرزند سمیت پارٹی کے پاس وزارتیں ہیں اتنے اختلاف کے باوجود حکومت سے علیحدگی کا اعلان نہیں کیا.

خوشامد اور چاپلوسی

کچھ لوگوں کی کُل قابلیت اور اہلیت خوشامد اور چاپلوسی ہے اور ایسے ہی آگے انہوں نے اپنے کارندے تیار کر رکھیں ہیں جب ایف سی اور رینجرز کی گاڑیاں کوہالہ پل سے گزرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو مکمل سناٹا رہا لیکن جب کچھ گھنٹوں بعد گاڑیاں واپس جانا شروع ہوئی تو مجاہد خوشامدی نعرے لگاتے ہوئے نکلے کہ جناب صدر پاکستان آصف زرداری کا شکریہ جن کی مداخلت سے رینجرز اور ایف سی واپس جارہی ہے رینجر آئی کس کے حکم سے تھی دوبارہ کس نے واپس بلائی گولی چلانے کا حکم کس نے دیا جس سے تین لوگ شہید ہوئیں یہ بتانے کے لیے بھائی لوگ تیار نہیں پھر ہم نے وزیراعظم پاکستان کے تئیس ارب کے پیکج پر شکریہ شکریہ کی صدائیں بھی سنی آزاد کشمیر کے اخبارات خیر مقدم اور اظہار تشکر کے بیانات سے بھرے پڑے ہیں یہ سب اس لیے کہ ہمیں کچھ مزید حصہ مل جائے یا پھر جو ملا ہوا ہے چِھن نہ جائے احساس کمتری کا شکار لوگ مسائل کے حل میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں اس سال کے آغاز میں رٹھوعہ ہریام پُل کا دوبارہ ٹینڈر ہوا تو یہ مہم زور و شور سے شروع ہوئی کہ یہ فلاں ماچے گامے کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور پھر اشتہار پوسٹر اور واہ واہ شور و غوغا ایسا جیسے پل کی تکمیل مکمل ہو گی حالانکہ یہ باعث شرم و ندامت ہے کہ دو دہائیاں ہونے کو ہیں کہ پل تکمیل نہیں ہو رہا اب جب پُل کا عملاً کام شروع نہیں ہوا تو کوئی زمہ داری نہیں لے رہا.
نئی سوچ

اب حالات بدل رہیں ہیں لوگ بالخصوص نوجوان سوال پوچھ رہیں جواب مانگ رہیں ہیں صرف بڑے کھڑپینچو کو ہی نہیں چھوٹے کھڑپینچو کو بھی چیلنج کیا جارہا ہے لوگ دیکھ رہیں ہیں بظاہر ایک دوسرے پر تنقید کرنے والوں کو ایک دوسرے کا اعتماد بھی حاصل ہے ایک ساتھ بھی ہیں اور ایک دوسرے سے اقتدار چھینے کی کوششیں بھی جاری ہیں وہیں لوگ حریف بھی ہیں اور حلیف بھی... لگتا یوں ہے روایتی سیاستدانوں کو پرانی طرز سیاست کو بدلنا پڑے گا کیونکہ متبادل راستے اب کھل رہیں ہیں.
ُل

11/05/2024

عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما سعد انصاری ایڈووکیٹ کو پولیس نے اسلام گڑھ میں گرفتار کر لیا!

11/05/2024

پہلا سوال تو یہی ہے کہ 9 مئی کی رات جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کو کیوں گرفتار کیا گیا؟ سب سے پہلے تو حکومت آزاد کشمیر کو یہی وضاحت دینی چاہیے کے بغیر ورانٹ کے رات کی تاریکی میں کیونکر لوگوں کے گھروں میں گھسا گیا اور اس کے احکامات کس نے اور کس بنیاد پر دیئے.

عدالت نے بھی واضح احکامات دیئے کہ پُرامن احتجاج نہ روکا جائے پھر وزیراعظم خود بھی بار بار بیانات دیتے رہے کہ احتجاج روکا جائے گا اور نہ بلاوجہ کسی کو گرفتار کیا جائے گا. حالات کی خرابی کی وجہ تو بلا جواز گرفتاریاں ہیں.

جموں کشمیٖر عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام عوامی حقوق کی تحریک ایک سال سے جاری ہے اس ایک سال میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا جس کا زمہ دار اس تحریک کی قیادت کو ٹھہرایا جاسکے. ایکشن کمیٹی کی دستیاب قیادت تو اب بھی لوگوں کو بہرصورت پُرامن رہنے کی تلقین کر رہی ہے.

جب قیادت کو حراست میں لیں لیا جائے گا تو عوام کو پُرامن رکھنا ممکن نہیں رہتا یہی ڈڈیال میں ہوا جو کہ ہرگز نہیں ہونا چاہیے تھا.

پولیس اور انتظامیہ میں کون لوگ ہیں ؟ اسی ریاست کے شہری...... اسی مٹی کے فرزند جس دھرتی کے لوگ حقوق مانگ رہیں ہیں. پھر یہ آپسی تصادم کیوں؟ اگر ان مطالبات پر عملدرآمد ہوتا ہے تو اس کا ثمر تو پولیس، انتظامیہ اور ریاست کے ہر چھوٹے بڑے ملازم کو بھی برابر ملنا ہے.

اس لیے ضروری ہے کہ اس آپسی لڑائی کو ختم کیا جائے حقوق کی مانگ کرنے والے پولیس اور انتظامیہ کو اپنے لوگ سمجھیں اور پولیس اور انتظامیہ بھی مظاہرین کو کسی کی ذات کا دشمن نہ سمجھے. پُرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے اور یہ حق چھیننے کی کوشش نہ کی جائے یہ کسی کے حق میں بھی بہتر نہیں ہے.

(افتخار کلوال)

AJK Police
11-05-2024

چکسواری ایکشن کمیٹی  کے ممبران شہزاد عظیم، محمد شعیب خواجہ ایڈووکیٹ،اصغرعلی راجہ،حاجی واحد مغل،نوید چودھری اورطاہرشہزاد ...
09/05/2024

چکسواری ایکشن کمیٹی کے ممبران شہزاد عظیم، محمد شعیب خواجہ ایڈووکیٹ،اصغرعلی راجہ،حاجی واحد مغل،نوید چودھری اورطاہرشہزاد بھی گزشتہ رات سے گرفتار ہیں. دھرتی کے یہ باشعور، غیرت مند اور بہادر بیٹے پورا سال عوامی حقوق کی تحریک میں متحرک رہیں. 11 مئی مارچ کے حوالے سے بھرپور عوامی مہم چلا رکھی تھی.

01/05/2024

چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد تک جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جدوجہد جاری رکھے گی. ایف سی کی آزاد کشمیر تعیناتی کو آزاد کشمیر کے عوام پر حملہ تصور کرتے ہیں.
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ڈڈیال منگلا جھیل کنارے اجلاس کا اعلامیہ جاری.

29/04/2024

بائیکاٹ مہم

تحریر:افتخار کلوال
29-04-24

پچھلے دنوں ایک انگریز ملا یہ تین دوست تھے دو چلے گئے ایک کے ساتھ بات چیت کا موقع مل گیا۔

یہ لوگ فٹ بال کا میچ دیکھ کر آرہے تھے ان کی فیورٹ ٹیم میچ ہار گئی تھی جس کی وجہ سے یہ تھوڑے مایوس تھے.

میں نے ایسے ہی پوچھا میچ ٹکٹ کتنے کا تھا ،کہنے لگا میں نے اس سال کی لیگ کے تمام میچز کے ٹکٹ ایک ساتھ لے رکھے ہیں اس لیے اندازہ نہیں ایک میچ کا ٹکٹ کتنے کا ہے.

اکثر انگریز لوگ فٹ بال پسند کرتے ہیں اور اس کھیل کو لیکر کافی جذباتی بھی ہوتے ہیں لیکن یہ جوان کافی تحمل مزاج تھا.

میں نے پوچھا فٹ بال کھیلتے بھی ہو؟

نہیں کافی سال پہلے کھیلتے ہوئے پاؤں میں چوٹ لگی تھی جس کے بعد نہیں کھیلا.

اچھا اور کوئی گیم کھیلتے ہو؟

ہاں!
گولف کھیلتا ہوں

اچھا یہ تو کافی مہنگی گیم ہے

ہاں مہنگی تو ہے
میں بس ہفتے میں ایک دو دن ہی کھیلتا ہوں پھر بتانے لگا ہم دوست اگلے روز پولینڈ جا رہے ہیں جس ہوٹل میں رہیں گئے اس کے ساتھ ہی گولف گراؤنڈ ہے جہاں ہفتہ گولف کھیلے گئے معلومات میں مزید اضافہ کرتے ہوئے کہنے لگا پولینڈ اور ترکیہ میں گولف کے اچھے گراؤنڈ ہیں۔

میں نے پوچھا کام دھندہ کیا ہے؟

کہنے لگا میں ایک ملٹی نیشنل دوا ساز کمپنی میں منیجر ہوں
اچھی تنخواہ کے ساتھ چھٹیوں کے لیے سالانہ پیکجز بھی ہیں.

اس نے کئی مرتبہ بتایا یہ بہت بڑی کمپنی ہے (NHS) یوکے کے سرکاری محکمہ صحت کے ساتھ کمپنی کے معاہدے ہیں یہ ملینیر کمپنی ہے ۔

پھر کہنے لگا پچھلے دنوں کمپنی عمارت کے باہر کچھ احتجاج بھی ہوئے ہیں

میں نے پوچھا وہ کیوں؟

کیونکہ یہ کمپنی اسرائیلی ملکیت ہے لیکن ہم تو بس ملازم ہیں ہمارا اسرائیل یا جنگ سے کچھ تعلق نہیں لیکن ہمیں یہ سہنا پڑتا ہے.

میں نے پوچھا یہ کمپنی تو کسی اسرائیلی شہری کی ہو گی ناں حکومت کا تو کوئی تعلق نہیں ہو گا؟

کہنے لگا ایسا نہیں ہے دراصل ایسی بڑی کمپنیوں میں حکومت کے شیئرز ہیں یہ صرف کسی انفرادی شہری کی ملکیت نہیں۔

وہ جوان تو چلا گیا لیکن میں کافی دیر حیرت سے سوچتا رہا کیا ادوایات کا بائیکاٹ بھی ممکن ہے اگر اس دوائی کا متبادل ہے ہی نہیں تو کیا کیا جائے؟
اور دوسری بات بیماری کی حالت میں دوا ساز کمپنی بارے اتنی تحقیق بھی کون کرے گا.

میں ایک دکان میں کام کرتا تھا وہاں ایک بزرگ ٹیکسی ڈرائیور آیا کرتے تھے کم و پیش پانچ سال پہلے کی بات ہے وہ بتایا کرتے کہ انگلینڈ میں اسرائیل کے حمایت یافتہ یہودی حکومت کرتے ہیں وہ بتایا کرتے یہاں بڑی پوزیشنز پر جیسے جوڈیشری ،قانون سازی،بیوروکریسی اور کاروبار میں اکثر وہی ہیں یہ کتنا سچ ہے اعداد وشمار تو دستیاب نہیں تاہم یہ حقیقت تو عیاں ہے کہ اسرائیل معاشی طور پر بہت بڑی طاقت ہے۔

سوال یہ ہے کہ صرف اسرائیلی پروڈیکٹس کا بائیکاٹ کافی ہے بائیکاٹ کی اہمیت اپنی جگہ ؛ لیکن کوئی متبادل بھی تو ہونا چاہیے.

فرض کریں آج حماس اور اسرائیل کے درمیان سیزفائر ہو جائے تو بائیکاٹ مہم کا کیا ہو گا؛ یقیناً یہ مہم رفتہ رفتہ ماند پڑ جائے گی ۔

اسرائیل نے خود کو اپنے شہریوں کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کے لیے خاموش سرمایہ کاری کی ہے کیا کوئی ایسی طویل مدتی حکمت عملی اسرائیلی جارحیت کے توڑ میں بن سکتی ہے جب تک آج کے تقاضوں کے مطابق خود کو مضبوط نہیں کیا جاتا مستقل حل ممکن نہیں ہو گا کیونکہ طاقت کا توازن ہی امن کا ضامن ہے۔
(افتخار کلوال)

استاد شاگرد ملاقاتتحریر : افتخار کلوال23/04/24  ہر اساتذہ کا احترام بطور شاگرد لازم ہے اظہار کر پائو یا نہیں لیکن احترام...
22/04/2024

استاد شاگرد ملاقات

تحریر : افتخار کلوال
23/04/24

ہر اساتذہ کا احترام بطور شاگرد لازم ہے اظہار کر پائو یا نہیں لیکن احترام تمام اساتذہ کا دل سے کرتا ہو چاہے وہ تعلیمی ادارے میں میرے استاد رہیں یا عملی و پیشہ ورانہ زندگی میں..........

معلوم نہیں آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا یا نہیں تاہم مجھے ایسا تجربہ ہوا ہے کہ بعض اساتذہ کے سامنے کھڑا ہونے اور بات کرنے سے عجیب گھبراہٹ یا ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے شاید اس لیے کہ نادانستگی میں بھی ادب و احترام کے منافی الفاظ ادا نہ ہو جائے۔

ملک ممتاز صاحب میرے وہ استاد ہیں جن کے سامنے کھڑا ہونا ہرگِز آسان نہیں ہوتا مجھے یقین ہے ملک ممتاز صاحب کے بارے میں مواہ رڑاہ کے ان کے دیگر بہت سارے شاگردوں کے جذبات بھی ایسے ہی ہو گے ملک ممتاز صاحب نے ستائیس(27) برس گورنمنٹ بوائز مڈل سکول مواہ میں سروس کی ہے جس علاقے میں تعلیمی رجحان بہت کم یا نہ ہونے کے برابر تھا وہاں ملک ممتاز صاحب کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔۔۔۔

ملک ممتاز صاحب کمال معلم اور شاندار انسان ہیں ایسے استاد ش*ذ و نادر ہی ملے گے ملک صاحب نے بڑی شان و شوکت سے سروس کی ہے جب تک ملازمت میں رہیں بطورمعلم بہترین خدمات سرانجام دی...

ملک ممتاز صاحب کی شخصیت ایسی ہے کہ شعبہ تعلیم کے بجائے کسی اور شعبہ میں بھی ہوتے تو ایک الگ ہی مقام و مرتبہ ہوتا ان کی شخصیت میں اعتماد ہمیشہ نمایا نظر آیا....

ملک ممتاز صاحب نے بہت ہی اخلاص کے ساتھ ہمارے علاقے میں اپنی خدمات سرانجام دی ہیں جس کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا نجانے کیوں ایسے الفاظ نہیں مل رہیں کہ جو واقعی ملک ممتاز صاحب کی خدمات کے معیار کے مطابق ہو بالکل نام کی طرح ممتاز ہیں.

ملک ممتاز صاحب ایک دو جملے اکثر سکول میں کہا کرتے تھے "پڑھ لکھ جائو کل یہی پڑھائی کام آئے گی" یا یہ جملہ اکثر کہتے آج وقت ہے محنت کر لوں پھر پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔

فروری میں وطن گیا تو اپنے خیر خواہ بھائیوں ؛ علم و انسان دوست اشخاص انجینئر فیض رسول اور عامر غازی کی پُرخلوص دعوت پر ان کے سکول" قائد گرائمر سکول اسلام گڑھ" کا وزٹ کیا فیض رسول صاحب اور عامر غازی صاحب
نے ملک ممتاز صاحب کی صلاحیتوں سے مستفید ہونے کے لیے اپنے ادارہ کی سرپراستی ان کے سپرد کر رکھی ہے.

ملک ممتاز صاحب سے ملاقات کر کے بے حد خوشی ہوئی ملک ممتاز صاحب ہائی سکول جٹی ڈھیری میں سات سال بطور سنیئر معلم خدمات سرانجام دینے کے بعد ریٹائر ہو چکے ہیں مجھے یہ جان کر اور بھی زیادہ خوشی ہوئی کہ ملک ممتاز صاحب ریٹائرمنٹ کے بعد گھر میں نہیں بیٹھ گئے بلکہ ایک متحرک زندگی جی رہیں ہیں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو زنگ نہیں لگنے دیا رفاہی تنظیم صدائے حق سوسائٹی اسلام گڑھ کے صدر ہیں ایکشن کمیٹی برائے تکمیل رٹھوعہ ہریام پل کے سیکرٹری مالیات ہیں اور قائد گرائمر سکول اسلام گڑھ کے سرپرست اعلیٰ بھی...... یہ ادارہ ملک ممتاز صاحب کی سرپرستی میں بہتر سے بہترین کی منازل طے کر رہا ہے جہاں طلباء و طالبات کی کردار سازی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے قائد گرائمر سکول کے لیے نیک خواہشات اور اپنے استاد محترم ملک ممتاز صاحب کی صحت و سلامتی کے لیے ڈھیروں دعائیں.

(افتخار کلوال)

22/04/2024

موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی "نجابت نیزہ باز کلب یوکے" کے گھڑسوار تیاریوں میں مصروف ہیں. برطانیہ میں نیزہ بازی کے شوقین میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے. مزید دیکھئے اس رپورٹ میں!
#گھڑسوار


لُگہا پینڈا تے ویلہ وی راتے ناں ...... ارادہ سی کہار جُلئسا فئر سختی لغی لالچے  جاب چائی کندی.چھ ہفتے ہوئی گئے ٹیکسی کرن...
19/04/2024

لُگہا پینڈا تے ویلہ وی راتے ناں ...... ارادہ سی کہار جُلئسا فئر سختی لغی لالچے جاب چائی کندی.

چھ ہفتے ہوئی گئے ٹیکسی کرنیاں... سوچیاں سی Flexible کم ایہہ نالیں جتھے ہور اپنئے زاہراں پراں ٹکسی کرنے پے میں وی تجربہ کری کِنا. آخیر کماہڑی تے روزی ہی اے جِتھے دیہاڑ لغی جائے.

آلے تک میں اس ناوے تجربے تو زئیدے خوش نہ..... کوئی روٹین نی بس وےلہء کوےلہء لغے رہیو. جاب چائی کِنو بندہ سوچنا ماہڑی چاہی کِندی ایہہ تھوہڑا ڈیکہنیے تے چنگی لبئی جائے آں. مرضی لغے چنگی نے چکرے اغلا گھنٹہ جاب ہی نہ اچھئے.ٹیکسی وی ہک سائنس ایہہ، جہڑے پرانے گُہڑے وے ٹیکسی ڈرائیور آن ؛ اُنا کی پتہ کہڑی جاب چاہنی اے تے کہڑی چھوڑنی جسراہ چنگے ٹیسٹ کرکٹر کی پتہ ہونا کہڑی گیندا کا چھوڑنا تے کہڑی کی ٹلّہ مارنا آں.........
ماہڑے جئے ناوے ڈرائیور وَل پیسے تکی جاب چائی تے کِنے پر مڑنیآ فئر سخنے وی اشئنے. آخنے پھسئی گیا تے پتھکن کہہ آخے ہُن کُج سال تے ٹیکسی چلائنی ہی پیَسیء.

ٹیکسی چ ہک اے غل چنگی اے نویاں کہائنیاں اسراہ لبئنیاں جسراہ انگورا ناں گُچھا. کئیاں قوماں،ملخاں،نسلاء، رنگا تے زباناں بولے آلے لوک،سٹوڈنٹس،ڈاکٹر ،وکیل، صحافی، سیاستدان ملئنے تے اپنئیاں کہائنیاں سنائڑے تے بجھنے.

خیر میں غل کرناء ساں لُگئے پینڈے نی. بدھارے راتی دس ہوئے سن لیڈز ٹائونے چوں ارادہ کیتا جئے کہارے آلے پاسے نی جاب لبئے تے کہار جُلہا....

ہیروگیٹ پوسٹ کوڈ نی جاب آئی میکی سختی لغی چائی کِندی.... جِسئلے چار ہٹے کٹے جوان کڈی بیٹھے کڈی وی توبہ توبہ کیتی...... وزنے نال کڈی لفئی گئی. جسئلے میں گڈی سدھی کیتی اے کوئی گھنٹے ناں پینڈا سی. میں پُشئیاں بیلیّو کُدھر جاسو..... آخنے رپن (Ripon) ....

اے ہیروگیٹ تو وی تیرہ چودہ میل اگے سی...... پپئی وِچے لُگاء را. میں پچھئیاں دوستو اُتھو لیڈز مڑنئیاں جاب لبئی جاسی. آخنے دوستا اساں رپن جُلئے آں جہڑا نکا جیئا گراں اے. اے ولیت ناں نِکیا ٹائوناں وِچوں تریئے نمبرے اپر اے . اُتھے فوجی کیمپ اے تے اساں فوجی آں تے کیمپئے جلہے آں.اساں شغل میلے واسطے ہیروگیٹ، لیڈز یا نیوکاسل جانے آں. اُتھوں جاب شاپ نی آں لبن لغی مڑنئیاں ہیروگیٹ توں کہہ پتہ لبئی جائی. اللہ اللہ کری فوجی جواناں کی کیمپئے لَہیا.

مُڑی رِپن ٹائونے شارئیاں کھلتا تے نال ہی دوئی لائنا آنی ہک کڈی برابر کھلتی. جوان مسکڑی کری تکیا تے اپئنا شیشہ بُن کیتاس میں وی اپئنا شیشہ تھلے کیتا. آخنا سلام علیکم لالا ٹھیک ہو؟ کُتھوں آئے ہو میں بایا لیڈز تو. آلا تُسا کی فئر پنجاء منٹ گھنٹہ لغی جاسی. جِچرے نی شارا گرین ہوئی گیا آخن لغا ٹھیک اے لالا اللہ والے تہیانے نال جائیے. او سدھا گیا اُٹھی میں گڈی سجے موہڑی کندی...... میکی ایوے دلے خوشی جی ہوئی میکی اسراہ لغا جسراہ مہاہڑے پیسے پورے ہوئی گئے ولیت نے تریئے نکے ٹائونے چ وی میکی پہاڑی میرپوری بولنے آلا پرا لبئی گیا.
(افتخار کلوال)

ڈیورنڈ لائن کا قیدیتحریر : افتخار کلوال05-04-2024عرصے سے صحافی فیض اللہ خان کی کتاب "ڈیورنڈ لائن کا قیدی" پڑھنے کا تجسس ...
05/04/2024

ڈیورنڈ لائن کا قیدی

تحریر : افتخار کلوال
05-04-2024

عرصے سے صحافی فیض اللہ خان کی کتاب "ڈیورنڈ لائن کا قیدی" پڑھنے کا تجسس تھا تمام تر کوشش کے باوجود یہ کہیں سے مل نہیں پارہی تھی یہ کتاب بک شاپس پر دستیاب نہیں ہے فیض اللہ خان آغاز اس جملے سے کرتے ہیں کبھی سوچا نہیں تھا کتاب لکھوں گا ویسے ہی میں نے بھی کبھی سوچا نہیں تھا کہ کتاب اس نوٹ "تاخیر کے لیے انتہائی معذرت پھر تحفہ قبول کریں" کے ساتھ فیض اللہ خان خود بھیجے گے۔

"ڈیورنڈ لائن کا قیدی" پڑھنے میں دلچسپی افغانستان کی سیاست،طالب علموں اور پاکستان افغانستان کے تعلقات بارے جاننے کی کوشش تھی حقیقتاً یہ کتاب ان موضوعات پر بہترین انتخاب ہے.

فیض اللہ خان کراچی میں رہتے ہیں جن کا بنیادی تعلق مانسہرہ سے ہے ورکنگ جرنلسٹ ہیں ARY نیوز سے وابستہ ہیں اچھی اسٹوریز کرتے ہیں اور جہادی تنظیموں بارے وسیع علم رکھتے ہیں.

فیض اللہ خان احسان اللہ احسان کا انٹرویو کرنے کی غرض سے سفر پر نکلے تھے خیال تھا وزیرستان میں انٹرویو کر کے واپس آجائے گے لیکن راستے میں معلوم ہوا احسان اللہ احسان افغانستان میں ہے بڑی خبر کے لالچ میں فیض اللہ خان بغیر سفری دستاویزات کے افغانستان کی سرحد عبور کر گئے افغان فورسز نے انہیں گرفتار کر لیا اور وہ چھ ماہ تک قید میں رہیں.

اس کتاب میں کراچی سے افغانستان تک کا سفر ، قید کی صعوبتیں ،جیل میں طالب علموں ،القا ع د ہ کے گرفتار رہنماء سمیت دیگر قیدیوں کے انٹرویو، رہائی کی کوششیں، رہائی سے متعلق ڈرامائی تبدیلیوں، افغانستان میں اس وقت کے نظام حکومت اور عدالتی نظام کی خامیوں کا ذکر ہے فیض اللہ خان نے عراق اور شام میں متحرک دا ع ش اور القا ع د ہ کے تعلق اورعروج و زوال پر بھی تفصیل سے لکھا ہے جو اس خطے کی صورتحال جاننے کے لیے اچھی معلومات ہے.

القا ع د ہ سے تعلق رکھنے والے شیخ جعفر کا انٹرویو خاصہ دلچسپ ہے جو نائن الیون کے منصوبہ پر یوں تبصرہ کرتے ہیں دراصل منصوبہ ہی یہی تھا کہ امریکہ کو افغانسان میں پھنسا کر معاشی طور پر کمزور کیا جائے اور وہ کامیاب رہیں جس پر فیض اللہ خان کہتے ہیں امریکہ کمزور ہوا یا نہیں لیکن نائن الیون کے بعد کئی اسلامی ممالک کھنڈر ضرور بن گئیں ہیں اور لاکھوں مسلمان قتل بھی ہوئیں جس پر وہ تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد کہتے ہیں آزادی اور خلافت کے لیے قیمت چکانا پڑتی ہے ۔

فیض اللہ خان صفحہ 138 پر لکھتے ہیں جس طرح افغانی اور پاکستان طالب علم کھل مل کر رہتے ہیں اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دونوں کے درمیان تعلقات بہتر ہیں پاکستانی طالب علم تسلیم کرتے ہیں کہ وہ افغان طالب علم تنظیم کا ہی ایک حصہ ہیں جن سے متاثر ہو کر انہوں نے پاکستان میں تنظیم بنائی تھی یعنی اچھے اور برے طالب علموں کی اصطلاح درست نہیں تھی جو اب دس سال بعد واضح بھی ہے۔

اس کتاب میں یہ دلچسپ معلومات بھی ملتی ہے کہ "مکتب الخدمت" کی بنیاد پشاور میں رکھی گئی جس نے آگے جاکر القا ع دہ کی شکل اختیار کی اس تنظیم کا سہرا فلسطینی نژاد عبداللہ عزام کے سر جاتا ہے جو اسلام آباد یونیورسٹی میں پروفیسر تھے ۔

فیض اللہ خان جن دنوں قید میں تھے ان دنوں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے اسلام آباد میں نواز شریف حکومت کے خلاف دھرنا دے رکھا تھا فیض اللہ خان لکھتے ہیں پاکستان میں اس بدامنی کی فضا پر طالب علم اور عام قیدی سبھی خوش تھیں فیض اللہ خان رہائی کے دن ہونے والی سماعت سے متعلق لکھتے ہیں کہ ہم عدالت کے باہر فیصلے کے انتظار میں کھڑے تھے کہ ایک خاتون قریب آئی اور پولیس اہلکار سے پوچھا اس بیچارے کو کس جرم میں زنجیروں میں جگڑ رکھا ہے اس کو چھوڑ دو جس پر پولیس اہلکار نے بتایا یہ پاکستانی ہے اور غیر قانونی طور پر افغانستان میں داخل ہوا ہے جس پر خاتون نے چیخنا شروع کر دیا اور کہنے لگی اسے اور کَس کر باندھو اور اسے عمر قید سنائو فیض اللہ خان اس خاتون سے اس قدر نفرت کی وجہ نہیں جان سکے لیکن عمومی طور پر افغانوں میں نفرت کا یہ عنصر موجود تھا جو آج بھی ہے.

فیض اللہ خان ایک عامل صحافی ہیں جنہوں نے جیل کے بدترین حالات میں بھی ایسے لوگوں کے انٹرویو کا موقع ضائع نہیں کیا جو اہمیت کے حامل تھیں جن کے دوبارہ انٹرویو کرنا کبھی ممکن نہیں ہو گا بلاشبہ انہیں پشتو زبان جاننے سے بھی بہت فائدہ ہوا.

کتاب کی تحریر سادہ اور عام فہم ہے ZAK BOOKS نے کتاب پبلش کی ہے لیکن بک شاپس پر دستیاب نہیں امید ہے نیا ایڈیشن جلد قارئین کے ليے دستیاب ہو گا.

برطانیہ میں پیر کو کسان ٹریکٹروں کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے جن کا حکومت سے خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے کا م...
26/03/2024

برطانیہ میں پیر کو کسان ٹریکٹروں کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے جن کا حکومت سے خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ تھا۔ مظاہرے کی وجہ سے وسطی لندن میں ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ سستی زرعی درآمدات کی وجہ سے برطانیہ کی مقامی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔

Address

Leeds

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Iftikhar Kalwal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share



You may also like