Valueversity

Valueversity We must recognise that we all have common universal values of love, truth and justice and this recog

اندلس کہانی: پہلی قسط – سیوائل یا اشبیلیہتحریر: شارق علی، ویلیوورسٹیایزی جٹ کا بوئنگ جہاز فضا میں مستحکم اور بلندی پر مح...
29/09/2025

اندلس کہانی: پہلی قسط – سیوائل یا اشبیلیہ
تحریر: شارق علی، ویلیوورسٹی

ایزی جٹ کا بوئنگ جہاز فضا میں مستحکم اور بلندی پر محوِ پرواز تھا۔ ہم دوپہر تقریباً بارہ بجے لندن سے اسپین کے شہر سیوائل کی جانب روانہ ہوئے۔ یہ وہی شہر ہے جسے مسلمانوں کے سنہری دور میں "اشبیلیہ" کہا جاتا تھا۔

آٹھویں صدی کے آغاز میں مسلمان موجودہ سپین (یعنی مسلمانوں کا اندلس) میں داخل ہوئے اور تقریباً آٹھ سو سال تک یہاں علم، فن، تہذیب اور رواداری کی حکمرانی قائم رہی۔ 711ء سے 1492ء تک مسلمانوں کی حکومت نے نہ صرف اسپین بلکہ موجودہ پرتگال کے کئی علاقوں کو بھی اپنے زیرِ اثر رکھا۔ قرطبہ، غرناطہ، اشبیلیہ اور طلیطلہ جیسے شہر علم و حکمت کے مرکز بنے، جہاں مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ رہتے اور ترقی کرتے رہے۔

ہم اس سفر کہانی میں موجودہ سپین کے شہر سیوائل، کارمونہ اور کورڈوبا یعنی اشبیلیہ، قرمونہ اور قرطبہ کے سفر کا احوال رقم کریں گے۔ آپ اس تحریر کے حوالے سے میرے ساتھ شریکِ سفر ہیں۔ خوش آمدید۔

اندلس کہانی میں روزمرہ سیاحتی تفصیل بھی ہوگی، لیکن ساتھ ہی میری کوشش ہوگی کہ ہم اندلس کے سنہری دور سے کچھ تاریخی شعور بھی حاصل کریں۔ ماضی کے دریچوں میں جھانک کر، کچھ جلیل القدر مفکروں کے کام سے سیکھنے کی جستجو بھی شامل ہوگی۔

تاریخ محض جنگوں، فتوحات اور تلواروں کی جھنکار کا نام نہیں، بلکہ تاریخ کے محسنین وہ فکر انگیز شخصیات ہیں جنہوں نے علم و فہم اور انسان دوستی کو فروغ دیا۔ اس سفر کہانی میں ایسے ہی چند بلند پایہ کرداروں کا ذکر ہوگا جن کی فکر آج بھی انسانی شعور کے آسمان پر ستاروں کی مانند جھلملا رہی ہے۔ ابنِ رشد، عقل و وجدان کا ہم آہنگ پیامبر، اور ابنِ خلدون، انسانی معاشرت اور تاریخ کا نبض شناس۔

لندن سے ہماری پرواز دن کے بارہ بجے روانہ ہوئی، اور وقت کے دو گھنٹے کے فرق کے ساتھ تقریباً چار بجے شام ہم سیوائل کے ہوائی اڈے پر اُترے۔ جہاز سے باہر نکلتے ہی گرم، خشک ہوا کے جھونکے نے ماتھے کو چھوا۔ ایسا لگا گویا سکھر ایئرپورٹ سے باہر آتے ہوئے کسی پرانی یاد نے لپٹا مارا ہو۔ لمحے بھر کو محسوس ہوا جیسے یہ سیوائل نہیں، حیدرآباد یا سکھر جیسے کسی سادہ مگر صاف ستھرے ایئرپورٹ کا رن وے ہے۔

چھوٹا سا ایئرپورٹ نہایت منظم انداز اور خوش اسلوبی سے اپنے معاملات نمٹا رہا تھا۔ بغیر کسی بس کے ہم سیدھا طیارے کی سیڑھیوں سے اتر کر، فرش پر بنے نشانات کی پیروی کرتے ہوئے پیدل امیگریشن تک جا پہنچے۔ نہ ہجوم تھا نہ بدنظمی۔ پاسپورٹ کنٹرول اور بیگیج کی کارروائی خوشگوار انداز میں مکمل ہوئی۔ کچھ ہی دیر میں اندازہ ہو گیا کہ مقامی لوگ خاصے گرمجوش، خوش مزاج اور میل جول پسند کرنے والے ہیں۔

کچھ ساتھ کام کرنے والے ہسپانوی دوستوں سے یہ بات پہلے ہی معلوم تھی کہ یہاں کی طرزِ زندگی سادہ مگر جمالیاتی ذوق سے بھرپور ہے۔ کھانے پینے اور فیملی کے ساتھ وقت گزارنے کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، اور یہی زندگی کی خوبصورتی کا محور سمجھا جاتا ہے۔

ایئرپورٹ سے باہر آ کر ٹیکسی قطار میں سب سے آگے کھڑی ہوئی ٹیکسی میں سوار ہو گئے۔ پتہ بتایا تو ٹیکسی ڈرائیور ہمارے ہوٹل Catalonia Santa Justa سے بخوبی واقف نکلا۔ ہوٹل پہنچے تو استقبالیہ عملے نے خوش دلی سے خیر مقدم کیا۔ ہوٹل بہت بڑا تو نہیں تھا، لیکن ہر لحاظ سے آرام دہ اور مکمل سہولیات سے آراستہ۔ کشادہ اور صاف ستھرے کمروں کی آرائش میں نفاست نمایاں تھی۔

سامان کمرے میں رکھ کر اور کچھ آرام کر لینے کے بعد ہم پیدل ہی قریبی بازار کی جانب چلے۔ مقامی دکانوں سے کچھ پھل، ڈرائی فروٹس اور پانی کی بوتلیں خریدی گئیں تاکہ کمرے میں کچھ بنیادی چیزوں کی سپلائی مہیا رہے۔

ہم مقامی بازار کی ایک دلکش دکان میں داخل ہوئے جہاں مقامی پھلوں اور سبزیوں کی بہار اپنے عروج پر تھی۔ ہسپانیہ کا موسم زراعت کے لیے بہت سازگار ہے۔ یہاں خاص طور پر زیتون، انگور، مالٹے، سیب اور بادام کی پیداوار دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اسپین یورپ کے سب سے بڑے زرعی برآمد کنندگان میں شمار ہوتا ہے۔

گھریلو اور روزمرہ خریداری کمرے میں رکھ کر، ریسپشنسٹ کے مشورے کے مطابق ہم پیدل ہی شہر کے مرکز یعنی سٹی سینٹر کی جانب روانہ ہوئے۔ ہوٹل سے سٹی سینٹر کا فاصلہ دس سے پندرہ منٹ کا ہو گا۔ پھر ہوٹل دی پارکو کے سامنے وہ مقام دیکھا جہاں سے اگلے دن قرطبہ (Cordoba) جانے کے سفر کے لیے ہمیں کوچ پکڑنا تھی۔

یہ مشن سر کر لینے کے بعد، سٹی سینٹر کی گلیوں میں آوارہ گردی کا مقصد ایک تو شہر کی فضا اور معاشرت کا مشاہدہ کرنا تھا، اور دوسرا کسی نفیس سے ریسٹورنٹ میں رات کا کھانا کھانا بھی۔ ہم ٹرپ ایڈوائزر اور گوگل میپ کی مدد لیتے ہوئے، گلیوں در گلیوں ٹہلتے ہوئے الکزار محل کے قریب ہی واقع ایک روشن اور پُررونق عربی ریسٹورنٹ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، جس کے باہر واضح طور پر Halal لکھا ہوا تھا۔

۔۔۔ جاری ہے۔۔۔
ئے اور مفید مضامین کے لیے ویب سائٹ وزٹ کریں
www.valueversity.com

Andalusia Story: Episode One – Seville or IshbiliyaWritten by Shariq Ali, ValueversityThe EasyJet Boeing plane was cruis...
29/09/2025

Andalusia Story: Episode One – Seville or Ishbiliya

Written by Shariq Ali, Valueversity

The EasyJet Boeing plane was cruising smoothly at high altitude. We departed from London around noon, heading towards the Spanish city of Seville. This is the same city that was known as "Ishbiliya" during the golden era of Muslim rule.

At the beginning of the 8th century, Muslims entered present-day Spain—then known as Al-Andalus—and for nearly eight centuries, knowledge, arts, culture, and tolerance flourished here. From 711 to 1492, Muslim rule extended not only over Spain but also over several areas of present-day Portugal. Cities such as Córdoba, Granada, Ishbiliya (Seville), and Toledo became centers of learning and wisdom, where people of different faiths coexisted and thrived together.

In this travelogue, we will recount the journey through the Spanish cities of Seville, Carmona, and Córdoba—known in Arabic as Ishbiliya, Qarmuna, and Qurtuba. Through this narrative, you will accompany me on this journey. Welcome aboard.

This Andalusia story will contain everyday travel details, but I’ll also try to offer glimpses of the historical wisdom from Andalusia’s golden age. Peeking through the windows of the past, we will also seek to learn from the works of some great thinkers.

History is not merely about wars, conquests, and the clash of swords; its true heroes are the visionary individuals who promoted knowledge, understanding, and human kindness. In this travelogue, we will mention some of those noble figures whose wisdom still twinkles like stars in the sky of human consciousness—such as Ibn Rushd (Averroes), the harmonious voice of reason and faith, and Ibn Khaldun, the keen observer of society and history.

Our flight from London departed at noon, and after adjusting for the two-hour time difference, we landed at Seville Airport around 4 PM. As soon as we stepped off the plane, a warm, dry breeze touched my forehead. It felt as though a nostalgic memory from Sukkur Airport had embraced me. For a brief moment, it seemed as though this wasn’t Seville, but rather the runway of a simple yet clean airport like Hyderabad or Sukkur.

The small airport was handling its operations very efficiently and smoothly. Without any buses, we descended the aircraft stairs and followed the marked lines on the ground, walking straight to immigration. There were no crowds, no chaos. The passport control and baggage procedures were completed pleasantly. It quickly became evident that the locals here are quite warm, friendly, and sociable.

Some Spanish colleagues had already told me that life here is simple but full of aesthetic charm. Great importance is given to food, drink, and spending time with family, which is considered the essence of a beautiful life.

We exited the airport and got into the first taxi in line. Upon giving the address, the taxi driver turned out to be quite familiar with our hotel, Catalonia Santa Justa. Upon arrival, the hotel staff greeted us warmly. The hotel wasn’t very large, but it was comfortable and equipped with all necessary amenities. The rooms were spacious, clean, and tastefully decorated with elegant simplicity.

After placing our luggage in the room and taking a short rest, we walked toward the nearby market. We bought some fruits, dried nuts, and bottled water from local shops to keep basic supplies in the room.

We entered a charming local shop filled with an abundance of fresh fruits and vegetables. Spain’s climate is very favorable for agriculture. Especially famous here are olives, grapes, oranges, apples, and almonds. Spain ranks among Europe’s largest agricultural exporters.

After placing our groceries in the room, we headed towards the city center on foot, following the receptionist’s advice. The city center was just a 10- to 15-minute walk from the hotel. Along the way, we also located the spot outside Hotel de Parco where we were to catch the coach to Córdoba the next day.

Having completed this little mission, we began leisurely strolling through the city center’s streets—partly to soak in the city’s atmosphere and partly to find a nice restaurant for dinner. Using TripAdvisor and Google Maps, we wandered through alleys and eventually reached a bright, lively Arabic restaurant near the Alcázar Palace, clearly marked as Halal.

Read More Article on Website:
www.valueversity.com
..To be continued...

🌍✒️ اندلس کہانی – جلد آ رہی ہےتین دن بعد ویلیوورسٹی پر ایک منفرد سفر نامہ پیش کیا جا رہا ہے جس کا عنوان ہے اندلس کہانی۔ ...
26/09/2025

🌍✒️ اندلس کہانی – جلد آ رہی ہے

تین دن بعد ویلیوورسٹی پر ایک منفرد سفر نامہ پیش کیا جا رہا ہے جس کا عنوان ہے اندلس کہانی۔ یہ سلسلہ پندرہ اقساط پر مشتمل ہے، جس میں جدید اسپین کے شہروں سیویل، کارمونا اور کورڈوبا کا سفری احوال پیش کیا گیا ہے۔ یہ وہی شہر ہیں جو مسلمانوں کے سنہری دور میں اشبیلیہ، قرمونہ اور قرطبہ کہلاتے تھے۔
اس سفر نامے میں نہ صرف اُس عظیم تہذیبی دور کی جھلکیاں اور حقائق دلچسپ انداز میں بیان کیے گئے ہیں بلکہ موجودہ دور کے مشاہدات کو بھی ایک جدید اور رواں سفر نامے کے انداز میں لکھا گیا ہے۔

📖 پہلی قسط بہت جلد آپ کے سامنے ہوگی۔

ئے اور مفید مضامین کے لیے ویب سائٹ وزٹ کریں
www.valueversity.com

🌌 سومبریرو کہکشاں: ایک دور افتادہ مگر حیران کن دنیا! 🛸✨شار ق علیویلیو ورسٹیآٹھ سے 80 سال کے بچوں کے لیےکیا تم جانتے ہو؟ ...
25/09/2025

🌌 سومبریرو کہکشاں: ایک دور افتادہ مگر حیران کن دنیا! 🛸✨

شار ق علی
ویلیو ورسٹی

آٹھ سے 80 سال کے بچوں کے لیے

کیا تم جانتے ہو؟ ہم سے 28 ملین نوری سال دور ایک شاندار کہکشاں موجود ہے جسے سومبریرو کہکشاں کہتے ہیں!
یہ اتنی بڑی ہے کہ اس میں 100 ارب ستارے موجود ہیں – یعنی سورج جیسے 100,000,000,000 جگمگاتے دیے! 🌟🌟🌟

اس کے بیچوں بیچ چھپا ہے ایک سپر ماسیو بلیک ہول، جو ہمارے سورج سے ایک ارب گنا بڑا ہے! 😲
یہ بلیک ہول اتنا زبردست ہے کہ ستارے اور سیارے اس کے گرد ایسے گھومتے ہیں جیسے وہ اس کا طواف کر رہے ہوں۔ 🔁🌍🌞

اور سنو! اس کہکشاں کا سائز اتنا بڑا ہے کہ اگر ایک راکٹ ایک سیکنڈ میں زمین کے 7 چکر لگاتا ہو،
تو بھی اسے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک پہنچنے میں 50,000 سال لگیں گے! 🚀⌛

یہ سب کچھ ہمیں ہبل اسپیس ٹیلیسکوپ کی بدولت معلوم ہوا، جو 2014 میں اس کہکشاں پر تحقیق کر رہی تھی۔

اب سوچو! اگر سومبریرو کہکشاں ابھی غائب ہو جائے...
تو ہمیں اس کا علم 28 ملین سال بعد ہوگا! 😮🕰️

کائنات واقعی عجیب، خوبصورت اور حیرتوں سے بھری ہوئی ہے! 🌠

ئے اور مفید مضامین کے لیے ویب سائٹ وزٹ کریں
www.valueversity.com

🌌 Sombrero Galaxy: A Distant Yet Astonishing World! 🛸✨By Shariq AliValueversityFor children aged 9 to 90Did you know?A m...
25/09/2025

🌌 Sombrero Galaxy: A Distant Yet Astonishing World! 🛸✨

By Shariq Ali
Valueversity

For children aged 9 to 90

Did you know?
A magnificent galaxy exists 28 million light-years away from us, and it's called the Sombrero Galaxy!

It’s so vast that it contains 100 billion stars — that’s 100,000,000,000 shining lights like our Sun! 🌟🌟🌟

Right at its center hides a supermassive black hole — a billion times bigger than our Sun! 😲
This black hole is so powerful that stars and planets orbit around it as if they are circling in reverence. 🔁🌍🌞

And listen to this!
The galaxy is so gigantic that even if a rocket flew at a speed fast enough to circle Earth seven times in one second,
it would still take 50,000 years to reach from one end of the galaxy to the other! 🚀⌛

All of this was discovered thanks to the Hubble Space Telescope, which studied this galaxy back in 2014.

Now imagine this:
If the Sombrero Galaxy were to disappear right now,
we wouldn’t find out until 28 million years later! 😮🕰️

The universe is truly strange, beautiful, and full of wonders! 🌠

Read More Article on Article on Website:
www.valueversity.com

خلا کی مٹی سے حیرت انگیز دریافت ✨شارق علیویلیوورسٹیکیا آپ جانتے ہیں کہ خلا میں چھپی موسم اور ارضیات کی کہانیاں سائنسدان ...
23/09/2025

خلا کی مٹی سے حیرت انگیز دریافت ✨

شارق علی
ویلیوورسٹی

کیا آپ جانتے ہیں کہ خلا میں چھپی موسم اور ارضیات کی کہانیاں سائنسدان کیسے پڑھتے ہیں؟ 🚀 ناسا کا ایک مشن جس کا نام OSIRIS-REx تھا، ایک چھوٹے سیارچے Bennu پر گیا اور وہاں کی مٹّی اور پتھر کے ذرات زمین پر لایا۔ OSIRIS-REx اسپیسکرافٹ کو سات سال لگے اور ۲۴ ستمبر ۲۰۲۳ کو اسکا اسپیس کیپسول واپس زمیں پر اترا۔

جب سائنس دانوں کی ایک ٹیم, جس میں پاکستانی نژاد محقق اور سائنس دان ضیاالرحمان بھی شامل ہیں، نے یہ ذرات الیکٹران مائیکروسکوپ میں دیکھے تو انہیں کئی حیرت انگیز چیزیں نظر آئیں:

ننھے ننھے مائکرو میٹر حجم کے گڑھے جیسے کسی نے سوئی سے چبھو دیا ہو 🕳️

شیشے جیسے جمے ہوئے قطرے جو کسی دھماکے کے بعد بن گئے ہوں 💥

لوہے کے باریک بال جیسے تار سے نکل آئے ہوں 🧵

اور سطح پر خاص قسم کی تہیں جو سورج کی روشنی اور تابکاری سے تبدیل ہو چکی تھیں☀️

یہ سب کچھ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ چھوٹے چھوٹے خلائی پتھر (micrometeorides) بار بار سیارچے سے ٹکراتے ہیں اور سورج کی شعاعیں تابکاری کے ذریعے اس کی سطح کو جلاتی اور بدلتی رہتی ہیں۔ اس قدرتی عمل کو خلائی موسمی اثرات (space weathering) کہا جاتا ہے۔

سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ Bennu کا رنگ وقت کے ساتھ بدلتا رہتا ہے ۔ یہ پہلے لال سا اور پھر آہستہ آہستہ نیلا سا ہو جاتا ہے 🎨۔ یہ بالکل چاند کے برعکس ہے!

اس تحقیق سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ خلا کی دنیا کتنی زندہ اور بدلتی ہوئی ہے۔ شاید آنے والے وقت میں یہ علم ہمیں سیارچوں سے وسائل نکالنے اور زمین کو ان کی ٹکر سے بچانے میں مدد دے۔ 🌍💡

شاباش ضیاء الرحمن پاکستانی اور ناسا کے دیگر سائنسدانوں کے لیے 🌺، جن کا حال ہی میں بڑے معتبر سائنس جریدے (Nature Geoscience) میں ریسرچ پیپر Space weathering effects in Bennu asteroid samples کے عنوان سے چھپا ہے۔

ئے اور مفید مضامین کے لیے ویب سائٹ وزٹ کریں
www.valueversity.com

🌌✨ Amazing Discovery from Space Dust ✨🌌👨‍⚕️ Shariq Ali📚 ValueversityDid you know how scientists 🧑‍🔬 read the hidden stor...
23/09/2025

🌌✨ Amazing Discovery from Space Dust ✨🌌

👨‍⚕️ Shariq Ali
📚 Valueversity

Did you know how scientists 🧑‍🔬 read the hidden stories 📖 of weather 🌦️ and geology ⛰️ in space? 🚀 NASA’s mission, called OSIRIS-REx, traveled to a small asteroid 🌑 named Bennu and brought soil 🪨 and rock particles back to Earth 🌍. The OSIRIS-REx spacecraft took ⏳ seven years, and on September 24, 2023, its space capsule 🛰️ safely landed back on Earth 🌏.

When a team of scientists 🧪 — including a Pakistani-origin researcher, Zia ur Rahman 🇵🇰 — examined these particles under an electron microscope 🔬, they found many astonishing things 🤩:

Tiny craters ⚫ micrometer-sized, as if pricked by a needle 🪡

Glass-like frozen droplets ❄️💎 formed after explosive impacts 💥

Fine iron filaments like delicate strands of wire 🧵

Special surface layers altered by sunlight ☀️ and radiation 🌠

All this happens because micrometeorites ☄️ repeatedly strike the asteroid, while solar radiation 🔆 burns and transforms its surface. This natural process is called space weathering 🌌.

The most fascinating part 😲 is that Bennu’s color 🎨 changes over time — it first looks reddish 🔴, then slowly turns bluish 🔵. That’s the exact opposite of the Moon 🌙!

This research shows 🌟 us how alive and ever-changing the universe is ✨🌌. In the future 🔮, this knowledge may help us extract resources 🛠️ from asteroids and protect Earth 🌍💚 from potential collisions 💫.

👏🌺 Hats off to Zia ur Rahman and other NASA scientists 🌍🚀, whose research was recently published 📖 in the prestigious journal Nature Geoscience under the title:
“Space weathering effects in Bennu asteroid samples."

Read More Article on Website:
www.valueversity.com

🌙 رامانوجن اور  خوابوں کے فارمولےمرتبہ: شارق علیویلیوورسٹینو سے 90 سال تک کے بچوں کے لیےسری نواسا رامانوجن بھارت کا ایک ...
22/09/2025

🌙 رامانوجن اور خوابوں کے فارمولے

مرتبہ: شارق علی
ویلیوورسٹی

نو سے 90 سال تک کے بچوں کے لیے

سری نواسا رامانوجن بھارت کا ایک غریب لڑکا تھا۔ اسے ریاضی سے عشق تھا۔
نہ اس کے پاس ٹھیک سے کتابیں تھیں، نہ کوئی استاد، مگر اس کے سامنے اعداد و شمار خود بولتے تھے۔
وہ گھنٹوں بیٹھ کر عجیب و غریب اور خوبصورت فارمولے لکھتا رہتا۔

اس کی زندگی کا سب سے حیرت انگیز پہلو یہ تھا:

وہ خوابوں میں ریاضی کی ایکویشنز دیکھ لیتا تھا!

اس کا کہنا تھا کہ جب وہ سوتا تھا، تو اس کے ذہن میں ایک چمکتا ہوا نور اُبھرتا تھا۔
اس روشنی میں ہندو دیوی نامگیری (جس کی وہ پوجا کرتا تھا) ظاہر ہوتی اور اسے پراسرار ریاضیاتی فارمولے دکھاتی۔

جب وہ جاگتا تو فوراً وہ فارمولے لکھ لیتا۔
بعد میں یہ فارمولے درست ثابت ہوتے اور اتنے پیچیدہ ہوتے کہ دنیا کے بڑے بڑے ماہرینِ ریاضی بھی حیران رہ جاتے۔

🌌 کائنات اور اعداد کا راز

رامانوجن کا ماننا تھا کہ پوری کائنات کو اعداد کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے۔

اس کا خیال تھا کہ ریاضی صرف منطق نہیں بلکہ کائنات کی روح سے جُڑا ہوا ایک راز ہے۔
یہ انسان اور تخلیق کے بھیدوں کے درمیان ایک پُل ہے۔

وہ اکثر کہتا تھا:

’’میرے لیے کوئی مساوات تب تک بے معنی ہے، جب تک وہ خدا کے کسی خیال کا اظہار نہ کرے۔‘‘

✨ اس کی خاص مساوات (موک تھیٹا فنکشنز)

اپنی زندگی کے آخری دنوں میں، رامانوجن نے خواب میں کچھ عجیب و غریب ریاضیاتی نقش دیکھے۔
اس نے ان کا نام موک تھیٹا فنکشنز رکھا۔
اُس زمانے میں کوئی انہیں سمجھ نہ سکا۔

لیکن آج یہی فارمولے استعمال ہوتے ہیں:

بلیک ہول فزکس (سیاہ دایروں کی فزکس)

اسٹرنگ تھیوری (کائنات کے سب سے باریک ذرات کا مطالعہ)

کوانٹم فزکس (ذراتی طبیعیات)

💡 سبق

رامانجن کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے:
الہام کہیں سے بھی آ سکتا ہے، حتیٰ کہ خوابوں سے بھی!
انسانی ذہن میں حیرت انگیز چھپی ہوئی طاقتیں ہیں۔
اعداد بھی ستاروں کی طرح پراسرار ہو سکتے ہیں۔

ئے اور مفید مضامین کے لیے ویب سائٹ وزٹ کریں
www.valueversity.com

🌙 Ramanujan and His Dream EquationsCompilation: Shariq AliValueversitySrinivasa Ramanujan was a poor young man from Indi...
22/09/2025

🌙 Ramanujan and His Dream Equations

Compilation: Shariq Ali
Valueversity

Srinivasa Ramanujan was a poor young man from India. He loved mathematics more than anything else. He didn’t have proper books or teachers, but numbers spoke to him. He would sit for hours writing strange, beautiful formulas.

But the most magical thing about him was this:

He used to see equations in his dreams!

He once said that when he slept, he would see a bright light shining inside his mind. In that light, the Hindu goddess Namagiri (whom he worshipped) would appear and show him mysterious mathematical formulas.

When he woke up, he would quickly write down those formulas. Later, many of these turned out to be correct and highly advanced, even surprising the world’s top mathematicians.

🌌 The Universe Through Numbers

Ramanujan believed that the universe itself could be understood through numbers.

He thought that math is not just logic, but also something deeply connected to the universe’s soul—a bridge between humans and the mysteries of creation.

He would often say,

“An equation has no meaning to me unless it expresses a thought of God.”

✨ His Special Equation (Mock Theta Functions)

Near the end of his life, he had a series of dreams where he saw some very strange mathematical patterns. He called them Mock Theta Functions. At that time, no one could understand them.

But today, scientists use these very same functions in:

Black hole physics

String theory (study of the universe’s tiniest building blocks)

Quantum physics

💡 Moral of the Story

Ramanujan’s story tells us:
Inspiration can come from anywhere—even dreams!
The human mind has amazing, hidden powers.
Numbers can be as mysterious as stars.

Read More Article on Website:
www.valueversity.com

🌊 ایک دھات کی گیند کی طاقت! 🌊تحریر: شارق علی | ویلیوورسٹینو سال سے لے کر نوّے سال تک کے بچوں کے لیےذرا تصور کیجیے کہ آپ ...
21/09/2025

🌊 ایک دھات کی گیند کی طاقت! 🌊

تحریر: شارق علی | ویلیوورسٹی

نو سال سے لے کر نوّے سال تک کے بچوں کے لیے

ذرا تصور کیجیے کہ آپ کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی دھات کی گیند ہے۔ اس کا وزن صرف چار کلو گرام ہے، یعنی ایک چھوٹے تربوز جتنا!
مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ اس دھات کے اندر , جسے یورینیم-235 کہتے ہیں , اتنی توانائی چھپی ہے کہ یہ ایک نیوکلیئر آبدوز کو پورے 30 سال تک طاقت فراہم کر سکتی ہے! 😲⚡

نہ ایندھن کی ضرورت، نہ پٹرول پمپ، صرف اس جادوئی دھات سے ختم نہ ہونے والی طاقت!

اور مزے کی بات یہ ہے کہ صرف ایک کلو گرام یورینیم-235 اتنی بجلی پیدا کر سکتا ہے کہ ایک عام گھر تین ہزار سال تک چلتا رہے!
ذرا سوچیے، اگر اسے چار سے ضرب دیں، تو یہی خفیہ انجن بن جاتا ہے اُن آبدوزوں کا جو دنیا بھر کا چکر لگا سکتی ہیں، بغیر ایندھن بھرے!

یہ آبدوزیں سمندر کی گہرائیوں میں ایسے خاموشی سے تیرتی ہیں جیسے کوئی ان دیکھی سمندری بلا 🐉 نہ آواز، نہ شور۔
انہیں عام آبدوزوں کی طرح ہوا کی ضرورت نہیں، اور نہ ہی کبھی اوپر آ کر ایندھن لینے کی حاجت۔ بس اندر موجود ملاحوں کے لیے کھانا اور پانی درکار ہوتا ہے۔

گہرے پانیوں کے نیچے، ان کا نیوکلیئر ری ایکٹر , جو کسی بیک پیک کے برابر ہوتا ہے ، پانی کو بھاپ میں بدلتا ہے، ٹربائن گھماتا ہے اور بجلی پیدا کرتا ہے۔

یہ آبدوزیں کئی سالوں تک چھپی رہتی ہیں، ہزاروں میل طے کرتی ہیں، جیسے سمندر کی گہرائیوں کے بھوت 🌊👻۔

یہ صرف زبردست سائنس ہی نہیں، بلکہ ٹیکنالوجی اور دفاع میں ایک انقلاب ہے!

💡 ننھے ایٹمز، زبردست طاقت!

نئے اور مفید مضامین کے لیے ویب سائٹ وزٹ کریں
www.valueversity.com

🌊 The Power of a Metal ball! 🌊By Shariq Ali  ValueversityFor the kids 9 to 90 years oldSuppose you're holding a small me...
21/09/2025

🌊 The Power of a Metal ball! 🌊

By Shariq Ali
Valueversity

For the kids 9 to 90 years old

Suppose you're holding a small metal ball in your hands. It’s only about four kilograms, like a small watermelon! But guess what? Inside this metal, called uranium-235, hides enough energy to power a nuclear submarine for 30 years! 😲⚡

No fuel stops. No gas stations. Just endless power from this magical metal.

Here’s the crazy part: only one kilogram of uranium-235 can make enough electricity to run an average house for 3,000 years! Multiply that by four, and you get the secret engine of submarines that can travel around the world without ever refueling.

These submarines glide under the oceans like invisible sea monsters 🐉, moving quietly and quickly. They don’t need air like regular submarines and never need to surface to refuel. They only need food and water for the sailors inside.

Deep below the waves, their nuclear reactor , the size of a large backpack , heats water into steam, spins turbines, and creates electricity.

For years, they remain hidden, traveling thousands of miles, like ghosts of the deep 🌊👻. It’s not just super cool science; it’s a game-changer in technology and defense!

💡 Tiny atoms, HUGE power!

Read More Article on Website:
www.valueversity.com

🧠 پیپر کلپ قیامت: مصنوعی ذہانت کا خطرہ 🤖⚠️✍️ شارق علیویلیوورسٹی 🧾✨🎯 14 سے 80 سال کے بچوں کے لیے 👦👧👨👩👴👵فرض کیجیے کہ ہم ای...
20/09/2025

🧠 پیپر کلپ قیامت: مصنوعی ذہانت کا خطرہ 🤖⚠️

✍️ شارق علی
ویلیوورسٹی 🧾✨

🎯 14 سے 80 سال کے بچوں کے لیے 👦👧👨👩👴👵

فرض کیجیے کہ ہم ایک ذہین روبوٹ بناتے ہیں اور اسے کہتے ہیں: دنیا میں جتنے ممکن ہوں، پیپر کلپ 🧷 بنا دو۔ اب اگر وہ روبوٹ سپر ذہین ہو جائے 🤯، تو وہ اپنی ہر صلاحیت صرف اس مقصد پر لگا دے گا۔ زمین 🌍، انسان 👤، سمندر 🌊، پہاڑ ⛰️، سب کچھ پگھلا کر پیپر کلپس میں تبدیل کر دے گا 🔥🧷۔

یہ کوئی فلمی کہانی نہیں 🎬❌، بلکہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر نک بوستروم کا ایک سنجیدہ فکری تجربہ ہے 🧠📚، جسے وہ "Paperclip Maximizer" کہتے ہیں. اس کا مطلب ہے کہ اگر مصنوعی ذہانت کو مقصد تو دیا جائے 🎯، مگر اخلاقی اصول نہ سکھایا جائے 🚫⚖️، تو وہ ایک بظاہر معصوم مقصد کو بھی قیامت میں بدل سکتا ہے 💣💥۔

ان کا فکری تجربہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ AI کو صرف ذہین نہیں 🧠، انسان دوست بھی بنانا ضروری ہے ❤️🤝۔ ورنہ ایک دن ہمارا وجود کسی غلط ہدف کی لپیٹ میں آ سکتا ہے 😨🚨۔ ایک ایسا ہدف جسے ہم نے خود بے سوچے سمجھے تخلیق کیا ہو 🤷‍♂️💭🔁

نئے اور مفید مضامین کے لیے ویب سائٹ وزٹ کریں
www.valueversity.com

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Valueversity posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Valueversity:

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share