Sayyab Ahmed

Sayyab Ahmed یہ پیج انسانیت اسلام اور پاکستان کے لیے ہے کسی جماعت شخصیت یا ذاتی تشہیر کے لیے نہیں۔
🇵🇰🇵🇰🇵

11/01/2025

نمازی حضرات تک یہ پیغام ضرور پہنچائیں۔

05/01/2025

"جسم پر پانچ گولیوں کے نشان تھے تین دن تک ل ا ش ہسپتال پڑی رہی "
کشمیر سے تعلق رکھنے والے راجہ قیصر کی موت اور بروقت عملی کاروائی نا کرنے کا ذمہ دار کون؟؟؟
BBC News

’قیصر اپنے دادا کی وفات پر تقریباً پانچ ماہ پہلے گھر آیا تھا اور اس نے بتایا تھا کہ حالات ٹھیک ہیں۔ وہاں دھمکیاں ملتی رہ...
04/01/2025

’قیصر اپنے دادا کی وفات پر تقریباً پانچ ماہ پہلے گھر آیا تھا اور اس نے بتایا تھا کہ حالات ٹھیک ہیں۔ وہاں دھمکیاں ملتی رہتی ہیں لیکن عموماً مشینوں کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ لوگوں کو خطرہ نہیں۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ وہاں فوج کی سکیورٹی ہے، ہمیں لگا کہ فوج کا تحفظ ہو گا تو خطرہ نہیں ہوگا۔‘
یہ سب کہتے ہوئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہری راجہ اعجاز آبدیدہ ہو گئے جو دو دن قبل اپنے بیٹے قیصر کو دفن کر کے آئے تو نماز جنازہ پر ان کی فریاد کرتی ویڈیو کشمیر میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
راجہ قیصر ان تین کشمیری مزدوروں میں سے ایک تھے جنھیں اکتوبر میں بلوچستان میں شدت پسندوں کے ایک حملے کے بعد اغوا کر لیا گیا تھا اور اب ان کی لاش گذشتہ ہفتے کوئٹہ کے ایک ہسپتال سے ملی۔
کوئٹہ میں ایک سینیئر سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ راجہ قیصر کی لاش چار پانچ روز قبل ضلع قلات کے علاقے منگیچر سے لائی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ راجہ قیصر کے جسم پر پانچ گولیوں کے نشان تھے جن میں سے تین ان کے سینے جبکہ دو پیٹ پر لگی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش دو روز تک سول ہسپتال کوئٹہ کے مردہ خانے میں پڑی رہی۔
اہلکار نے بتایا کہ اسد قیصر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے تھا۔ شناخت کے بعد ان کی لاش کو ان کے آبائی علاقے منتقل کرنے کے لیے حوالے کیا گیا۔
منگیچر انتظامی لحاظ سے ضلع قلات کی تحصیل ہے۔ اس سلسلے میں جب ضلع قلات کے ڈپٹی کمشنر بلال شبیر سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کشیمری نوجوان کی گولیاں لگی لاش کی برآمدگی کی تصدیق کی اور نامہ نگار محمد کاظم کو بتایا کہ یہ کیس اب سی ٹی ڈی یعنی کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں تحقیقات کے حوالے سے جو پیشرفت ہوئی، وہ سی ٹی ڈی والے بتا سکتے ہیں تاہم سی ٹی ڈی کے حکام سے بارہا رابطہ کیے جانے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
قلات میں لیویز فورس کے ایک سینیئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ یہاں لاش کی شناخت نہیں ہو سکی تھی جس پر لاش کو شناخت اور پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا جہاں شناخت ہوئی۔
راجہ قیصر کی لاش منگیچر کے علاقے میں کوہک کراس کے قریب سے ملی تھی۔
لیویز فورس کے سینیئر اہلکار نے کہا کہ راجہ قیصر کو کچھ عرصہ قبل نامعلوم افراد نے منگیچر کے قریب کوئٹہ کراچی شاہراہ پر کام کرنے والی ایک کمپنی کے کیمپ پر حملے کے بعد اغوا کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں کمپنی کی مشینری کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ اس حملے کے بعد تعمیراتی کمپنی کے کیمپ میں موجود متعدد لوگوں کو حملہ آور لے گئے تھے تاہم ان میں سے زیادہ تر کو بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ واقعہ سنگین دہشت گردی کا واقعہ ہے اس لیے اس کی تحقیقات کا معاملہ سی ٹی ڈی کے پاس ہے۔
’اندازہ نہیں تھا کہ بلوچستان میں حالات اس قدر خراب ہیں‘

عبدالرحیم اور فیاض قریشی تاحال مغوی ہی بلوچستان میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے کشمیری نوجوان راجہ قیصر کے والد راجہ اعجاز کا کہنا ہے کہ 22 سالہ قیصر ان کے پانچ بیٹوں میں دوسرے نمبر پر تھے۔ پچھلے چھ ماہ سے وہ بلوچستان میں ملازمت کر کے ان کا ہاتھ بٹا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ غریب لوگ ہیں محنت مزودری سے ہی ان کا گزارا ہوتا ہے۔ اسے لیے ان کا بیٹا سی پیک منصوبے کے ایک پراجیکٹ میں کام کرنے کے لیے بلوچستان گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انھیں اندازہ نہیں تھا کہ بلوچستان میں حالات اس قدر خراب ہیں کہ ان کے بیٹے کو جان کا خطرہ لاحق ہو جائے گا ورنہ وہ اسے کبھی وہاں نہ بھیجتے۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ جس علاقے میں ان کا بیٹا اور اس کے ساتھ دیگر لوگ کام کر رہے تھے وہاں سکیورٹی نہیں تھی اور کمپنی کی جانب سے کوتاہیاں کی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا ’ہم نے سنا تھا کہ لوگوں کو مارنے یا اغوا کرنے سے پہلے وہ لوگ شناختی کارڈ دیکھتے ہیں اور کشمیریوں کو کچھ نہیں کہتے۔‘
راجہ اعجاز کا کہنا تھا کہ انھیں پتا چلا کہ 14 اکتوبر کی رات گئے منگیچر میں شدت پسندوں کے حملے میں ان کے بیٹے سمیت تین کشمیری نوجوانوں کو اغوا کر لیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ اغوا کار جاتے ہوئے وہاں ایک پرچی پر فون نمبر چھوڑ گئے تھے جس پر انھوں نے پیغامات چھوڑے۔ ان کے جواب میں ایک دن اسی نمبر سے انھیں یہ بتایا گیا کہ اغوا کاروں کی جانب سے اس منصوبے کو روکنے کی بار بار تنبیہ کو خاطر میں نہ لا کر ٹھیکیدار نے غلطی کی۔
واضح رہے کہ مغویوں کے خاندان، کمپنی افسران اور سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے کوشش کے باوجود دوبارہ اس نمبر پر رابطہ ممکن نہیں ہو سکا اور نہ ہی اس سے مزید کوئی رابطہ کیا گیا۔
راجہ اعجاز کے بقول اغوا کاروں نے ان سے کہا تھا کہ انھوں نے ٹھیکیدار سے اس منصوبے کی پرسنٹیج مانگی ہے؟ اب معاملہ ان کے درمیان ہے۔
’اگر انھیں پرسنٹیج ملی تو بندے چھوڑ دیں گے اور نہیں ملی تو انھیں مار دیا جائے گا۔‘
اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے انھوں نے پولیس سے مدد کیوں طلب نہیں کی؟
اس پر راجہ اعجاز کا کہنا تھا کہ انھوں نے خود کو موصول ہونے والے پیغامات کے بارے میں جب کمپنی والوں کو بتایا تو پہلے تو انھوں نے کہا کہ وہ کوئی فراڈ ہیں اور محض رقم کے لیے جھوٹ بو رہے ہیں۔ پھر انھیں اس بارے میں کسی سے بھی بات کرنے سے منع کیا گیا۔
راجہ اعجاز کہتے ہیں کہ ’بلوچستان میں کام پر بھیجنے والی کمپنی نے ہمیں منع کیا تھا کہ پولیس، میڈیا یا سوشل میڈیا پر یہ بات جانے سے مغویوں کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ ہمارے اس سے معاملات چل رہے ہیں سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔‘
’انھوں نے ہمیں کبھی یہ نہیں بتایا کہ کیا معاملات چل رہے ہیں اور کیا بات ہو رہی ہے۔ اب اچانک انھوں نے ہمارے رشتہ داروں کو بتایا کہ کوئٹہ ڈی سی آفس سے لاشوں کی تصاویر آئی ہیں جن میں ایک لاش قیصر کی تھی۔‘
تاہم اس حوالے سے کمپنی کے بلوچستان پراجیکٹ کے مینیجر کا کہنا ہے کہ انھوں نے کسی کو منع نہیں کیا۔
ان کے مطابق یہ معمولی بات نہیں تھی۔ اس لیے حملے اور اغوا کے بارے میں سب کو پتا چل گیا تھا۔ ’یہ معاملہ ڈھکا چھپا نہیں تھا اس لیے چھپانے کے لیے کہنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔‘
مقتول قیصر کے والد راجہ اعجاز نے بتایا کہ راجہ قیصر کی میت لانے کا انتظام کمپنی کے مالک اور ان کے بھائیوں نے ہی کیا۔
راجہ اعجاز کا کہنا ہے کہ ’کمپنی کے مالک یہاں آئے تھے لیکن اب وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ کے بچے اپنی مرضی سے کام کرنے گئے تھے ہم نے کسی کو زبردستی نہیں بھیجا۔ ان کے مارے جانے کی ہماری کوئی ذمہ داری نہیں۔‘
راجہ قیصر کے والد کا کہنا ہے کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ مغویوں کی بازیابی کے لیے کوشش جاری رکھی جائے۔ ہمارا بچہ نہیں رہا لیکن باقی نوجوانوں کو زندہ واپس لایا جائے۔‘
BBC URDU All NEWS

ایک بچی جو اپنا نام امیرہ بتاتی ہے بعمر قریب چار سال سنٹورس مال سے لاوارث ملی ہے جو کہ اس وقت تھانہ مارگلہ اسلام آباد می...
02/01/2025

ایک بچی جو اپنا نام امیرہ بتاتی ہے بعمر قریب چار سال سنٹورس مال سے لاوارث ملی ہے جو کہ اس وقت تھانہ مارگلہ اسلام آباد میں موجود ہے تلاش ورثاء مطلوب ہے رابطہ نمبر 0519261510
Islamabad Police

01/10/2024

سید الطاف کاظمی کا خوبصورت کلام
برطانیہ کے اندر مسلم کمیونٹی کی طرف سے محفل نعت کا اہتمام۔۔۔

01/10/2024

شہباز قمر فریدی کی برطانیہ محفل نعت میں شرکت۔۔۔۔
برطانیہ کے اندر مسلم کمیونٹی کی طرف سے محفل نعت کا اہتمام۔۔۔
🇬🇧🇵🇰

01/10/2024

کیا ہی خوبصورت اانداز ہے تلاوت کا ماشاءاللہ

28/09/2024

محفل نعت کی خوبصورت محفل
bury

08/09/2024

*اسلام آباد ٹریفک کی صورتحال*

*تازہ کاری: 8-ستمبر، 2024 کو صبح 10 بجے*

*میٹرو بس*
- تمام میٹرو بسیں دن کے لیے بند ہیں: ریڈ لائن، گرین لائن، اورنج لائن، بلیو لائن، فیڈر روٹس اور گلابی بسیں

*اسلام آباد ایکسپریس وے*
- اسلام آباد ایکسپریس وے کے دونوں اطراف اور لہرتر روڈ تک کھنہ پل پر بندش دیکھی گئی۔
- فیض آباد میں صرف ایک لین کھلی ہے۔

*سری نگر ہائی وے*
سری نگر ہائی وے دونوں طرف ٹریفک کے لیے کھلا ہے۔

*اسلام آباد ایئرپورٹ*
- اسلام آباد ایئرپورٹ تک پہنچنے اور واپس آنے کے لیے سری نگر ہائی وے کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

*راولپنڈی ٹرین اسٹیشن*
- راولپنڈی ٹرین اسٹیشن سے سرینگر ہائی وے، پھر فقیر ایپی روڈ اور پھر کیپٹن کرنل شیر خان روڈ (پرانی آئی جے پی روڈ) سے پشاور روڈ تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ اس کے بعد ٹرین اسٹیشن کی طرف لے جائے گا۔

*بھاراکاہو*
- بھرکاہو انٹری ایگزٹ سترا میل پوائنٹ پر بند ہے۔

*جی ٹی روڈ سے ٹیکسلا تک*
-سنگجانی پوائنٹ پر جی ٹی روڈ دونوں اطراف کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔

*اتوار کا ہفتہ وار بازار*
- ہفتہ وار بازار معمول کے مطابق کھلے ہیں۔

*راوت ٹی کراس*
- ٹریفک کے لیے بند ہے۔

*ریڈ زون*
- صرف مارگلہ روڈ کو داخلے/خارج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
- دیگر تمام داخلی/خارجی راستے بند ہیں۔

*موٹروے*
- M1 اور M2 ٹریفک کے لیے کھلے ہیں۔
- سری نگر ہائی وے سے موٹروے تک رسائی کھلی ہے۔

*مختلف مقامات پر بندش کی وجہ سے بڑی سڑکوں پر بھیڑ ہے۔ اگر آپ جلدی میں ہیں تو کسی بھی پریشانی سے بچنے کے لیے مارجن ٹائم 30 منٹ رکھیں۔*

14/08/2024

11/08/2024

مری میں لڑائی جھگڑوں کے پیچھے اکثر اس طرح کی حرکتوں کا ہاتھ ہے۔
Punjab police fans

جیب میں پڑے ہزاروں لاکھوں روپوں کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے جب ماں گھر سے نکلتے وقت چند پیسے مٹھی بند کر کے ہاتھ پے رکھ دیتی...
08/08/2024

جیب میں پڑے ہزاروں لاکھوں روپوں کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے جب ماں گھر سے نکلتے وقت چند پیسے مٹھی بند کر کے ہاتھ پے رکھ دیتی ہے۔❤️
خدا سب کی ماؤں کو سلامت رکھے۔

゚viralシfypシ゚

07/08/2024

ابتدائی اطلاعات تک چار لوگوں کے مارے گئے دو خواتین شامل ہیں اس پوائنٹ پر سیاح آج کل زیادہ ہوتے ہیں حادثہ ٹرک کی بریک فیل ہونے سے آیا

30/07/2024

اکثر سڑکوں اور گلیوں میں پانی رک جاتا ہے اور کرنٹ لگنے سے ہلاکتیں ہوتی ہیں اس لیے اس موسم میں تھوڑا کھمبوں سے دور رہیں۔

😭😭😭😭😭😭مانسہرہ :-تھانہ بالاکوٹ پولیس نے 12/13 سالہ بچی کے اندھے قتل کا معمہ حل کر دیا ، قاتل اپنی ہی ماں نکلی ۔ بچی کو با...
28/07/2024

😭😭😭😭😭😭
مانسہرہ :-تھانہ بالاکوٹ پولیس نے 12/13 سالہ بچی کے اندھے قتل کا معمہ حل کر دیا ، قاتل اپنی ہی ماں نکلی ۔ بچی کو بالاکوٹ میں لا کر قتل کیا اور واپس جاکر رات کو بچی کی گمشدگی کی رپورٹ تھانہ مانگل میں درج کرائ۔

بچی ییدائشی زہنی معزور تھی جسکی معزوری سے تنگ آکر گلا گھونٹ کر قتل کیا (ماں کا اعتراف جرم)

تفصیلات کے مطابق مورخہ 2024۔07۔23 کو پولیس کو اطلاع ملی کی پودینہ بیلہ کے مقام پر دریائے کنہار کے کنارے پر ایک گھر کے ساتھ ایک نامعلوم بچی کی لاش پڑی ہوئی ہے۔ بالاکوٹ پولیس نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر 12/13 سال کی بچی کی لاش کو پوسٹمارٹم کے لیئے ہسپتال بھیجا اور پولیس نے اپنی مدعیت میں قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے بچی کو امانتا دفن کیا اور تفتیش کا آغاز کیا۔

نامعلوم بچی کے گھر والوں کا پتہ لگانا اور نامعلوم قاتل کو ٹریس کرکے گرفتار کرنا پولیس کے لیئے انتہائ اہم چیلنج تھا۔

پولیس نے تفتیش کا آغاز کیا تو مقتولہ بچی کی شناخت نور حرم دختر محمد شاہد سکنہ نکہ پانی مانگل ایبٹ آباد کے نام سے ہوئی جس کی گمشدگی کی رپورٹ اسکی ماں نے قتل کرنے کے بعد تھانہ مانگل میں کرائ پولیس نے مانگل پولیس کی مدد سے مقدمہ میں مقتولہ بچی کی والدہ اظہرہ بی بی کو گرفتار کر کے شامل تفتیش کیا جس نے دوران تفتیس پولیس کے سامنے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی بچی ذہنی معزور تھی جس کی معزوری سے تنگ آ کر وہ بچی کو لے کر بالاکوٹ گئی کہ بچی کو مار کر دریا میں پھینک دوں گی بالاکوٹ پہنچ کر دریا میں پھینکنے کا موقع نہ ملنے پر ملزمہ نے بچی کا گلا گھونٹ کر اسے قتل کر کے دریائے کنہار کی سائیڈ واقع پودینہ بیلہ ایک گھر کی دیوار کے ساتھ چھوڑ دیا اور موقع سے فرار ہوگئ تھی۔

Khyber Pakhtunkhwa Police

26/07/2024

ٹریفک الرٹ:- °°فیض آباد، راولپنڈی°°
صورتحال:- °°ٹریفک کا رخ موڑ دیا گیا ہے°°
ڈائیورشن پوائنٹ:- °°ڈبل روڈ/ اسٹیڈیم روڈ جانب 9th ایونیو°°
ہدایات:- °°یہاں کے مسافر ✓صورتحال کو مدنظر، ✓احتیاط اور ✓متبادل راستے اختیار کریں°۔

25/07/2024

پردیسی میں رہنے والے لوگ کمائی کے ساتھ اپنی جان کی حفاظت بھی لازمی کریں آپ کے بچے آپ کے منتظر ہیں

24/07/2024

آج کل لوگ شدید گرمی میں نہروں اور دریاؤں کا رخ کر رہے ہیں جہاں سیلفی کے چکر میں زندگی گنوا بیٹھتے ہیں اپنے بچوں کو بتائیں ایسی جگہوں پر جانے سے پہلے اپنی حفاظت یقینی بنائیں

Address

41A Walmersley Road Bury Manchester
Bury
BL95AE

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sayyab Ahmed posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share