02/05/2023
مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی (اے آئی) کے ’گاڈ فادر‘ سمجھے جانے والے ماہر نے اس کے بڑھتے خطرات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اپنی ملازمت چھوڑ دی ہے۔
75 سالہ ماہر ٹیکنالوجی جیفری ہنٹن نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ وہ گوگل سے مستعفی ہو گئے ہیں اور انھیں مصنوعی ذہانت کے میدان میں کیے گئے اپنے کام پر پچھتاوا ہے۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اے آئی چیٹ بوٹس کے کچھ خطرات ’کافی خوفناک‘ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’جتنا میں سمجھتا ہوں، اس کے مطابق یہ کہہ سکتا ہوں کہ فی الحال، وہ ہم سے زیادہ ذہین نہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ جلد ہی (ہم سے زیادہ ذہین) ہو سکتے ہیں۔‘
ڈیپ لرننگ اور اعصابی نیٹ ورکس پر ڈاکٹر ہنٹن کی ابتدائی تحقیق نے چیٹ جی پی ٹی جیسے جدید مصنوعی ذہانت والے نظام کے قیام کے لیے راہ ہموار کی۔
ماہر نفسیات اور کمپیوٹر سائنسدان ہنٹن نے بی بی سی کو بتایا کہ چیٹ بوٹ جلد ہی انسانی دماغ کی معلومات کی سطح کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ابھی ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ جی پی ٹی-4 کسی ایک شخص کے پاس موجود علم پر سبقت حاصل کرتا ہے۔ وضاحت دینے کے معاملے میں یہ (ٹیکنالوجی) اتنے آگے نہیں مگر یہ کچھ حد تک ایسا کر سکتی ہے۔‘
’اور اس کی ترقی کی شرح کو دیکھتے ہوئے ہم توقع کرتے ہیں کہ چیزیں بہت تیزی سے بہتر ہوں گی۔ لہذا ہمیں اس کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔‘
نیویارک ٹائمز کے مضمون میں ڈاکٹر ہنٹن نے ’برے عوامل‘ کا حوالہ دیا جو ’بری چیزوں‘ کے لیے اے آئی کا استعمال کرنے کی کوشش کریں گے۔
جب بی بی سی نے اس کے متعلق استفسار کیا تو انھوں نے جواب دیا کہ ’یہ صرف بدترین قسم کا منظرنامہ ہے، ایک ڈراؤنے خواب جیسی صورت حال۔‘
’مثال کے طور پر آپ تصور کر سکتے ہیں کہ (روسی صدر ولادیمیر) پوتن جیسا کوئی بُرا شخص روبوٹ کو اپنے مقاصد طے کرنے کے لیے استعمال کرے۔‘
سائنسدان نے متنبہ کیا کہ ہو سکتا ہے کہ اس سے ایسے ذیلی مقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں کہ جیسے ’مجھے مزید طاقت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔‘