Pothwari Food secrets

  • Home
  • Pothwari Food secrets

Pothwari Food secrets Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Pothwari Food secrets, Digital creator, .

09/09/2022

ایک بار محبت کے ساتھ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر درود پاک پڑھ لیجئے
🌹بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ🌹
📿اَللهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمِّدِ نِ النَّبِىِّ الْاُمِّىِّ وَعَلى آلِه وَصَحْبِه وَبَارِكْ وَسَلِّمْ📿

💕اگر آپکی زبان کے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے الفاظ درود شریف کے ہونگے تو پھر آپ محسوس بھی ایسا ہی کریں گے کہ جیسے خدا تعالیٰ کی سب سے زیادہ رحمتیں آپ پر ہی برس رہی ہوں💕

٭درود شریف ڈوبنے سے بچنے کا سبب ہوتا ہے۔
٭درود شریف مال میں برکت کا سبب ہوتا ہے۔
٭درود شریف مرنےسے پہلے دنیا میں ہی جنت میں اپنی جگہ دیکھنے کا سبب ہے۔
٭درودشریف تہمت سے بری ہونے کا ذریعہ ہے۔
٭درود شریف سے دین اور دنیا کی ساری برکتیں اور فائدے مل جاتے ہیں۔
٭درودشریف دعاؤں کی قبولیت کا سبب ہے۔
٭درود شریف قرآن پاک کو یاد کرنے کا ذریعہ ہے۔
٭درود شریف منہ اور جسم کی بدبو کو ختم کرتا ہے۔
٭درودشریف پڑھنے والے کیلئے قیامت میں ایک خاص قسم کا نور ہوگا۔
٭درود شریف پڑھنے سے خوشبو پیدا ہوتی ہے۔
٭درود شریف پڑھنے سے اسی سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
٭ درود شریف جب تک لکھا رہے گا تب تک ثواب ملتا رہے ؒ 🍀

💚اللَّهُمَّ صَل عَلٰی سَيِد ِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَسَلِمُ💚

اللّه پاک ہمیں اپنے فضل سے پیارے نبی پاک ،ﺻَﻠَّﯽ ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻋَﻠَﯿْﮧِ ﻭَﺍٰﻟِﻪ ﻭَﺳَﻠَّﻢ کے صدقے زیادہ سے زیادہ درود پاک پڑھنے کی توفیق عطا فرمائےِ۔۔آمین ثم آمین

04/09/2022

‏درود شریف وہ سویرا ہے جو زندگی میں کبھی اندھیرا نہیں ہونے دیتا💯❤️🥀
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم... ♥️

❤❤❤❤❤

04/09/2022

میرے ہو کہ رہو
قسط نمبر 1
ماہین ملک
based
hero
marriage

"شاہ پیلس میں اس وقت سحری کا اہتمام زوروشور سے جاری تھا"
"اس گھر کی لاڈلی اور انتہائی نکمی لڑکیاں اپنی اپنی ماوں کو تنگ کرنے میں کوئی کثر نا چھوڑتی"

"سوائے ایک میرال شاہ کے جس کو تینوں مائیں سگھڑ بنانے میں جی توڑ محنت کر رہی تھی""

"اور وجہ تھے داود شاہ ""۔۔۔۔
اس گھر کے سب سے بڑے اور ہونہار پلس ""اینگری برڈ ""

""جن کا نام ان ہی کی زوجہ نے نہایت محبت سے رکھاتھا" جس پیار کے نام سے داود شاہ خود بھی ناواقف تھے

""داود شاہ کا نکاح میرال کے 10 دسویں جماعت میں ٹاپ کرنے پر انہیں تحفے کے طور پر داود شاہ کو سونپ دیا گیا"

آہ کیا دن تھا """"وہ بھی جب میرال سر پر سرخ ڈوپٹہ اوڑھے خونخوار نظروں سے اپنے کچھ ہی گھنٹوں پہلے بنے گئے مزاجی خدا کو گھورنے میں مصروف تھی""۔۔
او دوسری طرف داود شاہ کیا کمال بے نیازی سے ٹانگ پر ٹانگ جمائے ایسے بیٹھے تھے """جیسے پانی پت کی جنگ لڑ کر آئے ہو۔۔

بخت شاہ اور حفصہ شاہ کی چار اولادیں تھیں"۔۔
"سب سے بڑے بیٹے احمد شاہ جن کی شادی اپنی زوجہ کی مخالفت کو کسی خاطر میں نا لاتے ہوئے اپنے دوست کی بیٹی نایاب سے کی گئی تھی۔۔
وجہ ان کا بے حد پڑھا لکھا ہونا تھا" حفصہ بیگم خود تو پنجاب سے تھی ۔۔۔
لاہور شہر سے تعلق رکھنے والی حفصہ بیگم نے اگر شادی کے بعد کسی چیز کو سب سے زیادی یاد کیا تھا تو وہ تھی انکی پنجابی زبان"
اسلام آباد میں بیاہ کر آنے والی حفصہ کو اردو بولنے میں سب سے زیادہ مشکل پیش آئی""۔۔۔جو بچوں کو ڈانٹتے ہوئے پنجابی زبان کا استعمال زوروشور سے کرتی۔۔

اور بہو تھی انکی نہایت نفیس اردو سپیکنگ تھی"" جو بچون کو ڈانٹتی بھی ایسے تھی"""
جیسے کسی کالج میں اپنے پسندیدہ ٹاپک پر لیکچر دے رہی ہو""
جس پر انکی ساس حفصہ بیگم کو ان کے نام نایاب سے لے کر ہر بات اور ہر کام ہی نایاب لگتا تھا"""
انکی تین بیٹیاں تھیں۔۔۔
سب سے بڑی منہا شاہ تھی""جو آنکھوں پر موٹاسا چشمہ لگائے"" موٹی موٹی کتابوں میں ہروقت سر گھسائے"۔۔۔اہنی پیاری دادی جان کا دل ہولائے رکھتی۔"""
جس کا خواب ڈاکٹر بننے سے شروع ہو کر قابل ڈاکٹر بننے تک ہی محدود تھا۔۔
ان سے چھوٹے داود شاہ جو خاندان بھر کے چہیتے ہونہار اور ہینڈسم ہونے میں اپنی مثال آپ تھے۔۔۔

"""جو ان خوبیوں کے ساتھ ساتھ نہایت زہین اور قابل بھی تھے۔۔۔جو ایم بی اے کی ڈگڑی لے کر اپنے بابا اور چھوٹے دو چاچووں کے ساتھ مل کر بزنس چلا رہے تھے۔۔۔

داود سے چھوٹی تھی نیہا شاہ جو انتہا کی شرمیلی تھی وہ بھی اس وقت جب انکی شرارتوں کا پٹارا کھولا جاتا""

احمد شاہ سے چھوٹے ابراہیم شاہ تھے """۔۔۔۔ان کی شادی حفصہ بیگم نے خاندان بھر لڑکیاں چھان کر اپنے دور کے رشتےداروں میں سے ایک لڑکی کا انتخاب کیا۔۔۔""
ہاجرہ نامی انکی منجھلی بہو ان ہی کی طرح میٹھی زبان یعنی کے پنجابی بولتی تھی""۔۔۔

اور اس بات پر دونوں ساس بہو ایک دوسرے کے وارے نیارے جاتی""۔ اور یہ ہی وجہ ھے کہ اسلام آباد جیسے شہر میں رہنے کے بعد بھی ان دونوں ساس بہو کی زبان میں رتی برابر فرق نا آیا۔۔۔
سد افسوس

انکی تین بیٹیاں تھیں۔۔۔سب سے بڑی میرال شاہ تھی جس کا نکاح سولہ سال کی عمر میں ہی داود سے کر دیا گیا تھا ۔۔۔
وہ بی ایس فزکس کی سٹودنٹ تھی""۔۔۔

ان سے چھوٹی بیلا شاہ تھی جو بیلا شاہ کم بلکہ بلا زیادہ تھی۔۔۔
""جو کہ دوسروں کو صبر کے اصل معنی سمجھانے والی بیلا شاہ """
انتہا کی منہ پھٹ۔۔۔پھوہڑ اور زبان کے جوہر دکھانےوالی ""

جو بغیر دانت گاڑھے خون پینے والی بلا تھی۔۔""بس ایک بات جو اسکی ساری خامیوں پر حاوی ہو جاتی وہ تھا اسکا احساس کرنے والا دل۔۔۔"""

سب سے چھوٹی پرنیا تھی جسے دادی کی جاسوسن کہا جاتا تھا ۔۔۔جو ہر بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی بات دادی کے گوش گزار کرنے کی ڈیوٹی پر دادی جان نے اسے فائز کیا ہوا تھا۔۔
جس کو وہ انتہائی خوش اسلوبی سے پوری بھی کر رہی تھی۔۔۔
ابراہیم شاہ سے چھوٹے تھے قاسم شاہ ۔۔ جو بلا کہ ضدی طبعیت کے تھے ۔۔۔
اور یہ ہی وجہ تھی زات سے باہر شادی نا کرنے والی رسم کو انہوں نے اپنے پاوں کے نیچے روند کر اپنی پسند سے شادی کی۔۔

قاسم شاہ اپنے آفس کے کسی کولیگ کی شادی پر گئے اور وہی پر رشمہ گل ایسی دل کو بھائی کہ اسی پل انہیں اپنی شریک حیات کا فیصلہ کر لیا ۔۔۔

حفصہ بیگم کو جتنا انکے بھی بولنے کے انداز پر اعتراض نہیں اعتراضات تھے۔۔۔ جن کا آج تک وہ مزکر مونث ٹھیک نا کروا سکی ۔۔۔
تو دوسری طرف قاسم شاہ رشمہ کے بولنے کے انداز پر صدقے واری جاتے۔۔۔
کہاں کی ضد اور کہاں کا غصہ وہ نہ جانے رشمہ کے آنے پر کہاں جاسویا۔۔

رشمہ گل کو اپنے نام سے بہت محبت تھی۔۔۔خاندان بھر میں کسی کے ہاں بھی بیٹی ہوتی وہ نام ہی ایسا بتاتی جس میں گل کا لاحقہ لازم و ملزوم ٹھہرتا۔۔۔

ان کا بس نا چلتا وہ اپنے شوہر قاسم شاہ کے نام کے ساتھ بھی گل کا لاحقہ لگا دیتی۔۔۔
اور قاسم شاہ سے بھی کچھ بعید نا تھا وہ لگوا بھی لیتے۔۔۔
اللہ نے انہیں دو بہت ہی پیاری جڑواں بیٹیوں سے نوازا
عائشے گل اور بہارے گل۔۔
رشمہ گل نے اپنے خاندان کی روایت کو نا توڑتے ہوئے اپنی بیٹیوں کے نام کے ساتھ گل کا گلستان ضرور لگایا۔۔۔

بخت شاہ اور حفصہ شاہ کی چوتھی اولاد منتوں اور مرادوں سے مانگی گئی ۔۔۔
تین بیٹوں کے بعد اللہ نے ان پر رحمت کی اور انکے ہاں زینب شاہ کہ ولادت ہوئی۔۔۔

جو گھر بھر کی لاڈلی تھی۔۔اتنے لاڈ اور ناز نخرے اٹھانے پر بھی انکے عادتیں خراب نا ہوئی۔۔

بخت شاہ کی تو اس میں جان تھی۔۔۔ ہارٹ پیشنٹ کے مرض میں لاحق ہونے کے بعد سے اگر انہیں کسی کی فکر تھی تو وہ زینب شاہ کی تھی۔۔
انہیں بس اگر کسی بات کا انتظار تھا تو وہ اپنی زندگی میں ہی زینب کو اسے اپنے گھر کا ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے۔۔

احمد شاہ کی شادی کے فورا بعد ہی زینب کی شادی اپنے کزن کے بیٹے عمان شاہ سے کر دی۔۔۔
اور خود ابدی نیند جا سوئے۔۔۔ بخت شاہ کے جانے کا دھچکا شاہ پیلس کے مکینوں کے لیے ناقابل قبول تھا۔۔۔

عمان شاہ اور زینب شاہ کا ایک ہی بیٹا تھا ضرار شاہ۔۔۔جو کسی بھی تعارف کا محتاج ناتھا۔۔۔

جو ملک سے باہر عرصہ دراز سے مقیم تھے اور اس سال عید سے پہلے پہلے انکی آمد متوقع تھی۔۔۔

آج کل شاہ پیلس کی ماوں کو عید سے زیادہ ضرار شاہ کے آنے کا انتظار تھا
☆☆☆☆☆☆☆

بیلا منحوس اٹھ جاو ۔۔۔کب تک سوتی رہو گی ۔۔۔ میرال کب سے بیلا کو اٹھانے میں لگی تھی ۔۔
پر وہ ڈھیٹ نا جانے گھوڑے گدھے کیا شاید پورا اصبطل ہی بیچ کر سوتی تھی

کیا مصیبت ھے کون سی پانی پت کی جنگ لگ گئ ھے جو مجھے اٹھایا جا رہا ھے۔۔۔ بیلا نے منہ تک چادر تانتے ہوئے کہا۔۔۔

دل تو کر رہا ھے اسی پانی پت کی جنگ کے پانی میں تمہیں غوطہ دے دوں۔۔۔میرال نے غصے سے اپنے کھلے بالوں کا جوڑا بناتے کہا۔۔۔

جلدی سے اٹھ جاو سحری کا ٹائم ختم ہونے میں صرف پندرہ منٹ باقی ھے۔۔

افوہ یار کیا ھے اب ۔۔۔پرنیا کو تو اٹھاو میں پانچ منٹ تک آ جاتی ہوں۔۔

تمہاری اطلاع کے لیے عرض ھے وہ کب سے دادو جان کے پاس جا کر بیٹھ گئی ھے ۔۔۔اور دادو کو سورہ رحمن کی تلاوت سنا رہی ھے۔۔۔

اب تم پلیز جلد آ جاو۔۔۔میں بار بار نہیں آوں گی اٹھانے۔۔۔
میرال یہ کہتے ہوئے جانے لگی کہ اچانک سے پیچھے پلٹ کر آتی پانی کی بوتل بیلا کی ٹیبل پر پری دیکھ کر اسے شرارت سوجھی۔۔۔

اور پوری بوتل بیلا پر انڈیل کر باہر کی طرف بھاگی۔۔۔

بیلا ہڑبڑا کر اٹھتی اپنے گھنگھریالے بالوں کو دیکھتی دانت پر دانت جمائے اس افتاد پر بوکھلا گئی۔۔۔۔

نیند سے بھری سنہری آنکھیں جن میں بھر بھر کاجل لگایا گیاتھا

گھنگھریالے بالوں کی اطراف میں بکھری لٹو میں سے پانی کی بوندیں ٹپکتی ہوئی اسے اور مضحکہ خیز بنا رہی تھی۔۔۔

اس سے پہلے بیلا کوئی رد عمل کرتی۔۔۔۔

میرال جلد سے بھاگتی ہوئی کمرے سے رفو چکر ہوگئی بیلا سے بچنے کے چکر میں وہ سامنے سے آتے ہوئے داود سے ٹکڑا گئ۔۔۔

کیا آفت آن پڑی ھے جو یوں ٹکڑاتی پھ رہی ہو۔۔۔
داود نے بروقت میرال کو تھامتے ہوئے آنکھوں میں مصنوعی غصہ بھرتے ہوئے کہا۔۔۔

داود کے اسے یوں تھامنے پر میرال کی ہوائیاں اڑگئی۔۔۔وہ داود کے غصے سے بہت خوف زدہ ہوتی تھی۔۔
اس سے پہلے کہ داود مزید اسکی جان کو ہلکان کرتا کہ میرال آنکھوں کو بند کرتی منہ میں کچھ پڑھنے لگی۔۔۔۔

وہ جو اسے مزید کچھ کہنے کا ارادہ رکھتا تھا ۔۔۔اس کے اس طرح منہ میں بڑبڑانے سے داود کے لبوں پر دھیمی سی مسکان آن ٹھہری۔۔۔

بڑابڑاہٹ اتنی اونچی تھی جسے داود باآسانی سے سن سکتا تھا ۔۔۔

داود نے اسکے لرزتے ہونٹوں پر ہاتھ رکھتے اسے خاموش کروایا۔۔۔
میرال کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے داود کے شکنجے میں تھی پٹ سے آنکھیں کھول دی ۔۔۔

سحری میں تھوڑا سا ٹائم رہ گیا ھے کہاں بھاگتی پھر رہی ہو۔۔
وہ میں ۔۔۔ کیا میں بولو؟؟؟ داود نے اسے خود کے شکنجے سے آزاد کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
وہ میں بیلا کو اٹھانے گئی تھی۔۔۔۔

بیلا کو اٹھانے گئی تھی اور جو میں نے کہا تھا کہ مجھے سحری میں تم جگایا کرنااس کا کیا بولو۔۔۔

داود نے میرال کو آنکھوں میں سموتے کہا۔۔۔میرال آنکھیں جھکائے وہاں سے جانے کے لیے پر تول رہی تھی ۔۔۔۔

اگر نظر اٹھا کر اپنے اینگری برڈ کو لو برڈ بنے دیکھتی تو یقینننا بے ہوش تو وہ ضرور ہو جاتی۔۔۔

کل سے مجھے تم اٹھانے آو گی سنا تم نے ۔۔۔اگر بھولی یا کوئی بہانہ بنایا تو یاد رکھنا۔۔۔۔ داود کی اس دھمکی آمیز الفاظوں سے میرال کے چودہ طبق روشن ہوگئے۔۔

یہ کہتے ہوئے داود نے اسکی حالت سے محظوظ ہوتے مسکراتے ہوئے دیکھا ۔۔۔۔
نا جانے اس کے دل میں اس وقت کیا سمائی۔۔۔ فاصلہ کم کرتے ہوئے میرال کے ماتھے پر اپنے لب رکھ دیے۔۔۔

میرال جو اپنی ہی سوچوں میں گم تھی داود کی اس عنایت پر آنکھیں پھاڑے داود کو یک ٹک دیکھنے لگی۔۔

داود نے نظریں چراتے ہوئے اسے ایسے دیکھا جیسے اسکی دل میں چھپی ہوئی چوڑی پکری گئی ہو۔۔

ایک لمبی سانس بھرتے ہوئے دوبارہ اپنی اسی اینگری برڈ کی ٹون میں واپس آتے ہوئے اسے لگا اسے گھورنے۔۔۔

ایسے کیا دیکھ رہی ہو روزہ نہیں رکھنا کیا۔۔چلو اب جلدی سے۔۔۔

یہ کہتے ہوئے داود نے آگے کو قدم بڑھائے جب پیچھے سے اس نے میرال کی بلند اواز میں کی گئی بڑبڑاہٹ کو سنا۔۔۔

لگتا ھے روزے رکھ کر اینگری برڈ کا دماغ خراب ہو گیا ھے۔۔۔
میرال کے منہ سے جب اینگری برڈ کا لفظ سنا پہلے تو وہ کچھ سمجھ نہیں پایا۔۔۔

پھر جب لفظوں پر غور کیا تو سمجھ لگی کہ یہ لقب اسے دیاگیا ھے۔۔۔

داود نے جب پیچھے مرتے دیکھا میرال اپنے ماتھے پر اس کا لمس محسوس کرتے ہوئے اسی کو گھور رہی تھی۔۔۔

داود کے مڑنے پر جلدی سے ہاتھ نیچے کرتی وہاں سے رفو چکر ہوگئی۔۔

داود نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے ڈائننگ ہال کی طرف قدم بڑھا دیے۔۔۔
☆☆☆☆☆

بیلا جب ڈائینگ ہال میں پہنچی تو وہاں سب اس وقت سحری کرنے میں مصروف تھے۔۔۔

حفصہ بیگم نے جب بیلا کو سر جھاڑ منہ پھاڑ سحری کرتے ہوئے آتے دیکھا ۔۔۔

ایک ناگوار سی شکن انکے ماتھے پر ابھری۔۔۔

اماں آپ کو اور پراٹھا دوں؟؟ ہاجرہ نے اپنی ساس کی توجہ دوسری طرف لگاتے ہوئے کہا۔۔۔

نہیں بہو تم میری فکر چھوڑو اور اس بلا کی فکر کرو۔۔۔نا جانے کیوں یہ ہمارا خون پینے پر تلی ھے ۔۔۔

نا میں کہتی ہوں کہ یہ کونسا طور طریقہ ھے اس گھر کا ایک یہ ڈاکٹر صاحبہ ھے جو ڈاکٹر کم اور مریض زیادہ لگتی ھے۔۔۔

یا تو ہاسپٹل یا پھر اپنی موٹی موٹی کتابوں میں سر گھسائے رکھتی ھے۔۔۔

ارے کچھ سلیقہ بھی سکھاو اسے ۔۔۔خود تو نایاب ہو ہی اوپر سے بیٹی بھی نرالی ھے ۔۔۔حفصہ بیگم نے اب توپوں کا رخ سب سے بڑی والی کی طرف سے کرتے ہوئے سب سے چھوٹی والی تک گولہ بارود برسانا تھا۔۔۔

جی بہتر اماں میں اسے سمجھا دوں گی۔۔۔نایاب نے صلح جو انداز اپناتے ہوئے کہا۔۔۔

یہ سب روز کا معمول تھا شاہ پیلس میں ۔۔۔ حفصہ بیگم اپنی سب ہی پوتیوں پر صدقے واری جاتی تھی بس ظاہر نہیں کرتی تھی۔۔۔

ان کی بس ایک ہی خواہش تھی کہ انکی پوتیوں کو پرائے گھر میں کوئی بات نا کہے ۔۔۔
انکی تربیت پر کوئی انگلی نا اٹھائے ۔۔۔بس یہ ہی وجہ تھی وہ ہر وقت اس گھر کی بکریوں یعنی کہ بیٹیوں کو سدھارنے اور انہیں سکھڑاپا سکھانے میں اپنا دل جلاتی رہتی۔۔۔

جس سے یہ سب شروع ہوا تھا وہ لاپرواہ بنے آرام سے سحری ٹھونسنے پر فوکس کیے بیٹھی تھی۔۔۔

اماں جان آپکی زینب سے بات ہوئی کس دن فلائیٹ ھے ؟؟؟

احمد شاہ نے ماں کی توجہ زینب کی طرف مبزول کروائی۔۔۔

ارے مجھ سے جو پوچھ رہے ہو خود بہن کو فون کرنے پر پابندی ھے کیا؟؟؟

اس بات پر تمام لڑکیاں کھی کھی کر کے ہنسنے لگی۔۔۔

نی اماں جان وہ میں نے پرسوں کی تھی بات تو زینب بتا رہی تھی کہ وہ دسویں روزے تک انشاء اللہ پاکستان آ جایے گی۔۔۔

یہ بات سن کر حفصہ شاہ کو تسلی ہوئی کہ بھائیوں کی محبت میں رتی برابر بھی کمی نا آئی تھی۔۔۔

اماں جان انکے لیے کونسا کمرہ سیٹ کروانا ھے وہ اپ مجھے بتا دیجیے گا میں ٹائم سے پھر وہ کمرہ سیٹ کروا لے گی۔۔۔

رشمہ نے اپنی خدمت پیش کرتے ہوئے اماں جان کو مسکراتے ہوئے دیکھا۔۔۔

نا رشمہ گل بی بی پہلے تم اپنا یہ گا ۔گی سیٹ کرواوں پھر اور کچھ سیٹ کروانا۔۔۔

رشمہ نے برا نا مناتے ہوئے اثبات میں سر ہلا دیا ۔۔۔ لاکھ وہ اپنی بہووں سے خائف رہتی پر وہ سب انکی تھی بہت تابعدار۔۔۔
خود چاہے وہ جو مرضی کہہ دیتی پر اپنی بہووں کے بارے میں ایک لفظ بھی سننے کی روادار نا ہوتی۔۔۔

رشمہ تم ایسا کرنا ضرار کے لیے بیلا کا کمرہ سیٹ کروا لینا ۔۔۔

بیلا نے جیسے ہی سنا وہ ایک دم سے کرسی سے کھڑے ہوتے ہوئے دادی کو دیکھنے لگی۔۔۔

گرینی مجھے اپنے کمرے کے علاوہ اور کہیں نیند نہیں آتی۔۔بیلا نے معصوم سی شکل بناتے ہوئے دادی سے کہا

تو گرینی کی جان اسی لیے تو تمہارا کمرہ دے رہی ہوں تاکہ تم زرا جلدی سے اٹھنے کی عادت اپناو۔۔۔
اور کھانے کی ٹیبل پر یوں سر جھاڑ منہ پھاڑ نا پہنچو۔۔۔

گرینی پلیزززز نا ایسا مت کرے آپ میرال کا کمرہ دیں دے نا ۔۔ اور میرال میرے ساتھ میرے روم میں سو جایا کرے گی
بیلا نے ایک اور تجویز پیش کی ۔۔۔

میرال کے کمرے میں پرنیا سوئے گی اسکے ساتھ اور زینب میرے ساتھ سویا کرے گی ۔۔۔

ارے اتنے سالوں بعد میری بچی واپس آ رہی ھے تو کیا اب میں اسے دوسرے کمرے میں ٹھہراوں گی کیا؟؟

میں نے تو زینب کو کہہ دیا ھے دو تین دن میں سب سسرالی رشتوں داروں کو نبٹا کر بس میرے پاس ہی رہے۔۔۔

تو گرینی میں کونسا منع کر رہی ہوں مجھے بھی پھپھو سے پیار ھے ۔۔۔

بیلا اب چپ ہو جاو اماں نے کہہ دیا ھے نا تو بسس اپنی ضروری چیزیں سب میرال کےکمرے میں شفٹ کر دینا۔۔۔

ہاجرہ نے بیلا کو گھورت ہوئے کہا۔۔۔بیلا منہ بسورے سب کو دیکھنے لگی۔۔۔

جیسے ہی ازان ہونے لگی گھر کے سب ہی مرد نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد جانے کی تیاری کرنے لگے۔۔۔

سب ہی ڈائینگ ہال سے باری باری نکلنے لگے منہا تو جلدی سے روم میں بھاگ گئی ۔۔۔

بیلا آنکھوں میں انگارے لیے پرنیا کو دیکھ رہی تھی جو لبوں پر دھیمی سی مسکان سجائے بیلا کو ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔

بیلا نے اسکی دل جلانے والی جب مسکراہٹ کو دیکھا تو سب سمجھ گئی گرینی کے دماغ میں یہ بات ڈالنے کے پیچھے اس پرنیا کا ہی ہاتھ ھے۔۔۔

بیلا کا بس نی چل رہا تھا کہ پرنیا کو اپنی آنکھوں سے ہی بھسم کر ڈالے۔۔۔

دل ہی دل میں اس سے بدلہ لینے کا سوچتے ہوئے تن فن کرتی وہاں سے واک آوٹ کر گئی۔۔۔۔

پرنیا بھی کہاں باز آنے والی تھی ہونہہ کرتے ہوئے حفصہ بیگم کا ہاتھ پکر کر کہنے لگی

آئے دادو میں آپکو وضو کروا کر کمرے میں چھوڑ آوں۔۔۔

ارے جیتی رہ میری بچی شکر ھے تجھے میں نے گھٹی دی تھی یہ سب اسی کا اثر ھے جو تو اتنی فرمانبردار ھے۔۔۔۔

حفصہ بیگم نے پیار سے پرنیا کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔

داود اپنی شرٹ کا پوچھنے کے لیے آیا تو دیکھا ہال میں صرف میرال تھی جو برتن اٹھانے کے ساتھ ساتھ منہ میں بڑبڑاتے ہوئے اپنا غصہ برتنوں پر نکال رہی تھی۔۔۔

یہ کس کا غصہ برتنوں پر نکالا جا رہاھے۔۔۔

داود کی آواز اپنے اتنے نزدیک سننے پر میرال کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا۔۔۔

کچھ دیر پہلے داود کی گئی عنایت یاد آنے پر میرال کا بے دھیانی میں ہاتھ اپنے ماتھے کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔

داود نے اسکی اس حرکت کو بغور دیکھتے ہوئے اپنے لبوں پر آئی مسکراہٹ کو پیچھے دھکیلا۔۔۔

کیا پوچھ رہاہوں ؟؟؟ کس کا غصہ نکال رہی ہوں بولو۔۔۔

وہ بس میں بیلا کا روم میں شفٹ ہونے پر بس۔۔۔

داود کےسامنے میرال کی ایسے ہی بولتی بند ہو جاتی تھی۔۔۔
رشتہ ہی کچھ ایسا تھا ۔۔۔ داود فورا سے پہلے بات کی تہہ تک پہنچ گیا ۔۔۔۔

اوہ اچھاااااا۔۔۔۔ داود نے اچھاااا کو کھینچتے ہوئے ٹھوڑی پر ہاتھ رکھتے ہوئے پرسوچ انداز میں کہنے لگا ۔۔۔۔۔اسکا ایک حل ھے میرے پاس۔۔۔۔

میرال نے حیران ہوتے آنکھوں میں سوال لاتے ہوئے داود کی طرف اپنی شہد رنگ کی آنکھوں سے دیکھا۔۔

داود نے اسکی انکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے کچھ فاصلہ کم۔کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔

ایک حل ھے میرے پاس پر وہ ۔۔۔ داود نے جا بوجھ کر بات کو ادھورا چھوڑا۔۔۔

بتائے نا پلیزززز۔۔۔۔میرال نے التجا کرتے ہوئے کہا۔۔۔
اگر میں تمہیں اپنے روم میں شفٹ کروا لوں تو۔

آج تو داود شاہ میرال کو ہارٹ اٹیک کروانے پر تلا ہوا تھا۔۔۔

میرال نے بے یقینی سے داود کی طرف دیکھا۔۔۔
وہ بھی اپنی گہری سیاہ آنکھیں اسی پر جمائے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔

جاری ھے

02/09/2022


#افسانہ
میری_بیوی_میرا_آدھا_ایمان

میرا ابھی شادی کا موڈ نہیں تھا پر پھر بھی امی ابو زبردستی رشتہ دکھانے لے گئے میں تو اس لڑکی کو آج تک جانتا بھی نہیں تھا ،خیر جب ان کے گھر پہنچے تو سب سے سلام کیا اور انہوں نے بیٹھا دیا اور کافی خدمت کی ہماری،پھر باتوں باتوں میرے گھر والوں نے بول دیا کہ آپ کی بیٹی کا ہاتھ مانگنے آئے ہیں اپنے بیٹے کے لیے تو وہ فوراً بولے کہ جویریہ یا عائشہ ۔۔تو میری امی میری طرف دیکھنے کہ بعد بولی کہ آپ کی بڑی بیٹی کا ۔۔۔ملطب جویریہ کا ہاتھ مانگنے آئے ہیں۔۔۔تو انہوں نے میرے بارے میں میرے امی ابو سے پوچھا ۔۔خیر جویریہ کے گھر والوں کو میں پسند آ گیا ۔۔مگر میرے لیے یہ جاننا بہت ضروری تھا کہ آیا میں جویرہ کو پسند ہوں کہ نہیں ۔۔۔۔خیر باتیں چل رہی تھیں کہ میں نے دھیمے لہجے میں بولا کہ میں جویریہ سے اکیلے میں کوئی بات کرنا چاہتا ہوں۔۔جویریہ کے گھر والے مجھے دیکھنے لگ گئے ۔اور عائشہ اچانک سے بولی ہاں ہاں چلیں بات بھی کر لیتے ہیں ۔۔عائشہ بہت اچھی لڑکی ہے بلکل میری اپنی بہن کی طرح،خیر ہم لوگ تینوں جویریہ کے کمرے میں چلے گئے اور پھر عائشہ بولی آپ بیٹھیں میں پانچ منٹ میں آئی ،اب میں اور جویریہ اکیلے روم میں تھے وہ مجھ سے شاید ڈر رہی تھی تو میں کھڑا ہوا اور کمرے میں لگی جویریہ کی تصویر دیکھنے لگا جو شاید آج سے آٹھ سال پورانی تھی ۔۔میں تھوڑا ہنسا اور ہنستے ہوئے جویریہ سے پوچھا یہ آپ کی بیٹی ہے؟؟😅😅
وہ تھوڑی غصہ ہوئی اور بولی شرم نہیں آتی آپ کو۔۔تو میں نے فوراً بولا کہ میں تو بہت بے شرم ہوں ۔۔۔وہ مسکرانے لگی ۔۔۔خیر میں نے اس سے پوچھا آپ کو میں کیسا لگا تو وہ کچھ نہیں بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر میں نے اسے بولا کہ مجھے حسن میں کوئی دلچسپی نہیں مجھے صرف انسان کی اچھی سیرت ، اچھی عادات ،اور سچے انسان سے محبت ہے ۔۔۔۔
جویریہ ابھی بھی خاموش تھی ۔۔۔
میں نے پھر اسے بولا کہ ایک سچ بتانا چاہتا ہوں آپ کو ۔۔۔تو وہ سوالیہ انداز میں بولی کیسا سچ ؟؟
تو صوفے پر بیٹھ اور وہ بیڈ پر بیٹھی تھی ۔۔۔میں نے اسے بولا کہ میں تم سے پہلے کسی سے بہت شدت سے محبت کرتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔اورررر
جویریہ بولی اور کیا؟
میں نے کہا کہ جب میرا اس سے رابطہ ہوا تو اس نے خود کو بہت پارسا دکھایا اور وہ چھوٹی چھوٹی باتیں مجھ سے چھپاتی تھی اور جھوٹ بولتی تھی اور ایک دن تو حد کر دی اس نے کہا کہ میں اس سے پیار کی کوئی امید نہ رکھوں۔۔۔۔۔۔۔پھر اس طرح ہم جدا ہو گئے۔۔۔۔۔۔۔

میں اچانک سے صوفے سے اٹھ کر ، جویریہ جہاں بیڈ پر بیٹھی تھی میں اس کے پاؤں میں اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور اسے بولا کہ میں تمیں شہزادیوں کی طرح رکھوں گا بس تم میری اور اپنی عزت کا خیال رکھنا ،،اور میرے ساتھ باوفا ہو کر رہنا ،،اور مجھ سے کبھی جھوٹ نا بولنا۔۔۔۔۔

وہ ابھی تک کسی سوچ میں گم تھی ۔۔۔تو میں نے فوراً اسے بولا کیوں جویریہ؟؟ آپ کا بھی میری طرح کوئی ماضی ہے کیا؟؟وہ بولی نہی نہی ایسی کوئی بات نہیں ۔۔۔
میں نے بولا "تو جویریہ بات کیا ہے؟"

وہ بولی مجھے کھانا بنانا اور گھر کے کام بلکل بھی نہیں آتے۔۔۔۔
میں تھوڑا مسکرایا اور اسے بولا کہ ۔۔۔۔پانچ وقت کی نماز ادا کرتی ہو؟؟؟
جویریہ بولی جی کرتی ہوں

میں نے بولا روانہ قرآن مجید کی تلاوت کرتی ہوں؟
جویریہ بولی جی کرتی ہوں

اور گھر میں موجود بڑے مطلب امی ابو کی عزت کرنا آپ کو کیسا لگتا ہے؟؟؟
جویریہ بولی کہ امی ابو کی خدمت کرنے سے اللّٰہ تعالیٰ راضی ہوتے ہیں۔۔۔۔

تو میں نے آہستہ سے جویریہ کا ہاتھ پکڑا اور اس کے ہاتھ کی طرف دیکھ کر بولا بس مجھے اور کچھ نہیں چاہیے۔۔۔۔۔۔۔بس تم ساری زندگی نماز ادا کرتی رہنا اور قرآن مجید کی تلاوت بھی کرتی رہنا اور اس پر عمل بھی کرنا تاکہ کل قیامت والے دن جب اگر میرے کوئی گناہ ہوں تو تم وہاں میرے لیے میرا آدھا ایمان بن کر آ جاؤ۔۔۔۔۔۔
جویریہ میری بات سن کر بہت خوش ہوئی۔۔۔اور اس نے اپنا دوسرا ہاتھ میرے ہاتھ پر رکھا اور بولا کہ آپ کو پتا ہے میں گھر میں لڑتی تھی کہ مجھ سے کچن کے کام نہیں ہوتے اور سچ پوچھیں مجھے اچھا بھی نہیں لگتا ۔۔مگرررر

میں نے کہا ،،مگر کیا جویریہ؟؟
وہ بولی میں آپ کی خاطر إِنْ شَاءَ ٱللَّٰهُ‎ پوری کوشش کروں گی ہر کام کرنے اور سیکھنے کی۔۔۔کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ نے مجھے آپ جیسا سچا ساتھی دیا ہے اب میں اپنے سچے ساتھی کے لیے سب کچھ کروں گی۔۔۔۔۔اچانک سے دروازہ کھٹکھٹانے کی آواز آئی اور میں نے فوراً جویریہ کا ہاتھ چھوڑ دیا اور پیچھے ہو کر صوفے پر بیٹھ گیا۔۔۔۔دروازے پر عائشہ تھی وہ اندر آئی اور مجھے بولی بھائی میری بہن کیسی لگی ۔۔۔اور ساتھ جویریہ سے پوچھا ۔۔جویرہ میڈم کیسے لگے پھر ہمارے جی-جو ۔۔۔۔۔۔وہ مسکرائی بس ہاں میں سر ہلا دیا ۔۔۔۔۔پھر ہم کمرے سے باہر نکلے اور کچن میں چلے گئے اور عائشہ چائے بنانے کے لیے برتن لینے لگی تو جویریہ فوراً آگے ہوئی اور کہا عائشہ آج میں خود چائے بناؤں گی۔۔۔۔عائشہ زور زور سے ہنسنے لگی اور مجھے کہنے لگی بھائی آپ سچ میں کمال ہیں آپ میں کچھ تو خاص بات ہے کہ آدھے گھنٹے کی ملاقات میں آپ نے جویریہ میڈم کو سدھار دیا جو کام ہم اکیس سال سے نہ کر پائے آپ نے آدھے گھنٹے میں کر دیا۔۔۔جویریہ مسکرانے لگی۔۔۔

میں جویریہ کی مسکراہٹ کو دیکھ کر ایک گہری سوچ میں گم گیا کہ ایک ایسی لڑکی جو آدھے گھنٹے میں میری ہو گئی۔۔۔ اے پروردگار عالم مجھے کبھی اس خوبصورت جان سے بدگمان نا ہونے دینا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں سوچ میں ہی گم تھا شاید اس دوران جویریہ نے مجھے تین دفعہ مخاطب کیا مگر میں نے دیہان نہ دیا۔۔۔اچانک سے میں سوچ سے نکل کر عائشہ سے بولا عائشہ بہن آپ نے کچھ بولا ۔۔۔۔وہ ہنسنے لگی اور بولی بھائی کیا ہو گیا ہے۔۔۔۔کہاں گم ہیں۔۔۔۔
میں مسکرایا اور بولا جویریہ میں ۔۔۔۔۔۔جویرہ مسکرانے لگی۔۔۔۔۔۔

بس باتیں ہوتی رہیں اور پھر امی ابو نے مجھے بولا چلو بیٹا گھر چلتے ہیں ۔۔۔۔۔سچ پوچھو مجھے جانے کا بالکل بھی دل نہیں کر رہا تھا ۔۔۔مگر جانا تو تھا ۔۔۔۔۔جاتے جاتے جویریہ کے امی ابو نے کہا کہ ہم اپنی بیٹی سے پوچھ کر بتائیں گے۔۔۔۔۔۔کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ان کی بیٹی اور مزاج کی ہے۔۔۔۔۔۔۔مگر انہوں نے جب جویریہ سے پوچھا کی آپ کو یہ رشتہ پسند ہے تو جویریہ نے ہاں میں سر ہلا کر بولی کہ امی آپ کو پسند ہے تو مجھے پسند ہے۔۔۔۔۔۔اس کے امی ابو حیران ہو گئے کہ ہماری بیٹی کو ہو کیا گیا ہے اتنی اچھی تھی تو نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
خیر اگلے دن صبح جویریہ کی امی کی کال آئی اور انہوں نے میری امی سے بات کی اور کہا کہ ہمیں یہ رشتہ پسند ہے۔۔۔۔۔۔یہ سن کر ہمارے گھر میں خوشی کی لہر دوڑ اٹھی کیونکہ مین اپنی پہلی محبت کے بچھڑنے کے غم سے نکل نہیں پا رہا تھا اس لیے میں شادی کے لیے بھی راضی نہیں تھا پر آج سب خوش ہو گئے۔۔۔۔۔خیر رشتہ پکا ہو گیا اور میں اور جویریہ بھی کبھی کبھی اب بات کرتے تھے اس طرح ہماری انڈرسٹینڈنگ ہوگئ اور ایک دوسرے سے شدید محبت ہو گئی یہ سمجھیں کہ عشق ہو گیا اور اب میں مکمل طور پر اپنے پہلے پیار کو بھول گیا ۔۔۔۔۔

آخر شادی کا دن آ گیا اور ہم نے۔ نکاح کر لیا ۔۔۔۔اور شادی پر میری پہلی محبت بھی آئی ہوئی تھی اپنے گھر والوں کے ساتھ۔۔

وہ جب مجھ سے بچھڑ رہی تھی تو اس نے مجھ سے کہا کہ تمیں کبھی میرے جیسی کوئی محبت کرنے والی نہیں ملے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور مجھے اسے دیکھ کر ترس آ رہا تھا

کیونکہ مجھے کسی نے بتایا کہ جس کی خاطر اس نے مجھے چھوڑا تھا اب وہ اسے اکیلا چھوڑ گیا ۔۔۔۔۔میں نے اس کی بہت منتیں کی تھیں پر تب یہ کہتی تھی کہ مجھے بہت پیار کرنے والا اور نخرے اٹھانے والا مل گیا ہے۔۔۔۔اور اب وہ بہت اکیلی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
خیر تھوڑی دیر بعد جب میں اور جویریہ سٹیج پر بیٹھ تھے وہ اور اس کی چھوٹی بہن ہمارے پاس آئے اور اس نے۔ میرے بیوی کو گفٹ دیا اور اسے مبارکباد دی ۔۔۔اور پھر اس کی چھوٹی بہن میری بیوی کو گفٹ اور مبارکباد دینے لگی تو اس بے وفا نے سرخ اور نم آنکھوں سے میری طرف دیکھا اور آہستہ سے بولی آپ کو بھی مبارک ہو۔۔۔۔۔۔
میں سمجھ گیا کہ آج وہ بہت پچھتا رہی تھی مگر اب پچھتانے کا کوئی فائدے نہیں کیوں ایک وقت تھا جب میں اس کی منتیں کرتا تھا کہ ایسا نا کرو لوٹ آؤ میرے پاس مگر وہ نہ لوٹی۔۔۔۔۔۔

خیر وقت گزرتا گیا اور شادی بھی ختم ہو گئی میں اور جویریہ اب بہت خوش رہنے لگے ہیں جویریہ میرے امی ابو کا بہت خیال رکھتی ہے۔۔۔۔۔۔اور ہماری زندگی میں بس خوشیاں ہی خوشیاں ہیں
۔۔۔۔
اللّٰہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہماری اس خوبصورت زندگی کو ہر بری نظر سے بچائے۔۔۔ آمین ثم آمین

The End 🔚

02/09/2022

"انسانیت محبت کا مرکز اور محبت انسانیت کی معراج ہے..
اگر میرا علم مجھے انسان سے محبت کرنا نہیں سکھاتا تو ایک
جاہل مجھ سے ہزار درجہ بہتر ہے‎."‎
(مولانا رومی)

29/08/2022

"یقین"

جانتے ہو یقین کسے کہتے ہیں ؟

جب انسان بری طرح سےٹوٹ چکا ہو ہر طرف سے ہار رہا ہو کوئی راستہ دکھائی نہ دے ہر طرف اندھیرہ نظر آئے ہمت جواب دے چکی ہو ...

اور پھر دل سے آواز آئے کہ "کوئی بات نہیں اللہ ہے نہ ...❤️🥀

اپنی خاص دعائوں میں یاد رکھیے گا
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور ہمیں کامل یقین کرنے کی توفیق عطا فرمائے...

Pothwari Food Secrets

29/08/2022

انتہائی تکلیف دہ لمحہ جب بچے پانی میں بہہ جائیں اور کوئی ٹیم والدین کو ریسکیو کرنے آ جائے۔ سننے لکھنے اور پڑھنے میں وہ درد محسوس ہو ہی نہیں سکتا جو درد سہنے والوں کا ہوتا ہے۔حکومت کے لیے ایک انسان صرف ایک فرد ہے۔آپ کو بعد میں بتایا جائے گا اتنے لوگ بہہ گئے اور اتنے لوگوں کو بچا لیا گیا۔لیکن کوئی فرد اپنے گھر والوں کے لیے پوری دنیا ہے!!
۔درد کیا ہوتا ؟؟💔
یہ جاننا چاہتے ہو تو جس کا باپ بہہ گیا اس بیٹی سے پوچھو۔جس کا بھائی بہہ گیا اس بہن سے پوچھو۔😢
جس کا شوہر بہہ گیا اس بیوی سے پوچھو۔جس کا بیٹا بہہ گیا بیٹی بہہ گئی ان کے والدین سے پوچھو۔۔!!
اللّٰہ کے سوا کوئ مددگار نہیں!
اللّٰہ ہی ہماری مدد کرسکتا ہے۔۔۔!
اللّٰہ ہمارے حال پر رحم فرمائے 💔
آمین یا ربی🥀

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pothwari Food secrets posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share