22/06/2024
میرا کردار تھا روتوں کو دلاسہ دینا
میں کہانی سے نکلتے ہی بہت رویا تھا
اَلۡفِراقُ اَشَدُّ مِنَ الۡمَوتِ
جُدائی موت سے زیادہ سخت ہے.!! please like comment & sher
میرا کردار تھا روتوں کو دلاسہ دینا
میں کہانی سے نکلتے ہی بہت رویا تھا
مجھے کبھی بھی یہ غلط فہمی نہیں ہوئی کہ ،
کوئی مجھے کھو کر پچھتائے گا پتہ ہے کیوں کیونکہ لوگوں کو لوگ مل ہی جاتے ہیں کبھی بدتر سے بہتر اور کبھی بہتر سے بہترین اور مجھے کبھی خاص بن کر رہنے کا بھی دل نہیں ہوا جانتے ہو کیوں, کیوں کہ خاص کے بعد خاک ملتی ہے! 🤎✨
مرد کبھی اپنی محبت کا اظہار لفظوں میں نہیں کر سکتا۔ اسے کرنا ہی نہیں آتا یا پھر سکھایا ہی نہیں جاتا۔ وہ کبھی اپنی ماں کو نہیں بتا پاتا کہ اسے ان کے بغیر گھر بہت ادھورا لگتا ہے۔ وہ کبھی اپنی بہن کو نہیں بول پاتا کہ اس کی شرارتیں اسے اچھی لگتی ہیں۔ وہ بیوی کو نہیں کہہ پاتا کہ اس کی وجہ سے اس کا ایمان محفوظ ہے۔ بیٹی کو نہیں بتا پاتا کہ کتنی دعائیں کی تھیں اس رحمت کے لئے غرض یہ کہ مرد کو لفظی محبت کرنا ہی نہیں آتی وہ ہمیشہ عملی اور مضبوط محبت کرتا ہے۔ اور اسی محبت کے اظہار میں وہ اپنی ذات پر ہر تکلیف اس لئے برداشت کر جاتا ہے کہ اس کی محبتیں محفوظ رہیں۔
**Like**
**Comment**
**Send**
**Share**
یہ رکھ رکھاوٓ کبھی ختم ہونے والا نہیں
بچھڑتے وقت بھی اُسکو گلاب دوں گا میں
خرم آفاق
لزرتی بھیگتی آواز میں کہا اس نے
تم اپنے واسطے اچھی سی لڑکیاں دیکھو۔
بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی
نہ یہ کہ حسن عام ہو نہ دیکھنے میں عام سی
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے
مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سا سفر لگے
کوئی بھی رت ہو اسکی چھب فضا کا رنگ و روپ تھی
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی
نہ مدتوں جدا رہے ، نہ ساتھ صبح و شام رہے
نہ رشتہء وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذن عام ہو
کوئی بھی رت ہو اسکی چھب، فضا کا رنگ و روپ تھی
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی، وہ سردیوں کی دھوپ تھی
نہ مدتوں جدا رہے ، نہ ساتھ صبح و شام رہے
نہ رشتہء وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذن عام ہو
نہ ایسی خوش لباسیاں کہ سادگی گلہ کرے
نہ اتنی بے تکلفی کہ آئینہ حیا کرے ۔ ۔ ۔
نہ عاشقی جنون کی کہ زندگی عذاب ہو
نہ اس قدر کٹھور پن کہ دوستی خراب ہو
کبھی تو بات بھی خفی، کبھی سکوت بھی سخن
کبھی تو کشت زاعفراں، کبھی اداسیوں کا بن
سنا ہے ایک عمر ہے معاملات دل کی بھی
وصال جان فزا تو کیا ،فراق جانگسسل کی بھی
سوایک روز کیا ہوا ، وفا پہ بحث چھڑ گئی
میں عشق کو امر کہوں ،وہ میری بات سے چڑ گئی
میں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہے
کہ عمر بھر کے ساتھ کو بدتر از ہوس کہے
شجر ہجر نہیں کہ ہم ہمیشہ پابہ گل رہے
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں گلے میں مستقل رہیں
میں کوئی پینٹنگ نہیں کی ایک فریم میں رہوں
وہی جو من کا میت ہو اسی کہ پریم میں رہوں
نہ یس کو مجھ پر مان تھا، نہ مجھ کو اس پہ زعم ہی
جب عہد ہی کوئی نہ ہو، تو کیا غم شکستی
سو اپنا اپنا راستہ خوشی خوشی بدل لیا
وہ اپنی راہ چل پڑی ، میں اپنی راہ چل دیا
بھلی سی ایک شکل تھی بھلی سی اس کی دوستی
اب اس کی یاد رات دن نہیں مگر کبھی کبھی
احمد فراز
ہم تیرے بعد گرے خستہ مکانوں کی طرح
کہیں کھڑکی کہیں کنڈی کہیں در چھوڑ گئے
ہمارا تجربہ اچھا نہیں رہا سو اب ہم
عمر بھر وفا کے خلاف بولیں گے.🔥
یہ روایت کہ درد مہکے رہیں
یہ رسم محبت آباد رہے۔۔۔۔🔥
Everyone
اپنے حالات کے دھاگوں سے بنی ہے مینے۔
آج ایک تازہ غزل اور کہی ہے میں نے
کس ضرورت کو دبائو کسے پورا کر لوں،
اپنی تنخواہ کئی بار گنی ہے میں نے۔
چھوٹے لوگوں بڑا کہنا پڑا ہے اکثر۔
ایک تکلیف کئی بار صحی ہے میں نے۔
میں تو جیسا بھی ہوں سب لوگ مجھے جانتے ہیں۔
تیرے بارے میں بھی ایک بات سنی ہے میں نے
Everyone
میں تم سے صلح کے خاطر۔۔
چاند 🌙 لائوں تو مان جائو گی۔
Everyone
حلوے کی بے حرمتی کرنے پر ایک بے گناہ کا قتل کرنے چلے تھے ! جب یہ نہ کر سکے تو خاتون سے حلوے کی توہین کرنے پر معافی منگوائی . تاکہ ان کے ذہنوں پر قابض جہالت اور انا کا خدا راضی رہے !
اگر ان لوگوں کو اسلام کی تعلیمات اور احکامات کا تھوڑا سا بھی علم ہوتا تو جس غلط فہمی پر اس عورت کو ذہنی اذیت اور قتل کے خوف سے دوچار کیا اس پر خود اس سے معافی مانگتے !
یہ وہ ہیں جو قرآن پڑھتے تو ہیں لیکن وہ قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتا !
حلق سے اترتا ہے تو صرف " حلوہ ".
Everyone
اب بھی کچھ لوگوں میں انسانیت باقی ہے
جان کر خوشی ہوئی
Everyone
رعب ڈالیں گے جو ہم پے تو لڑائی ہو گی
ساری دنیا میں ترے نام دہائی ہو گی
ہم جو بگڑے تو نہ پھر ہم سے شکایت کرنا
تو نے جو بات بڑھائی تو لڑائی ہو گی
ضبط مٹ جائے گا اور کھیل بگڑ جائے گا
پھر کہیں آنکھ لڑائی تو لڑائی ہو گی
Everyone
محسن تماش بین ہیں سارے یہ غم گسار
بس کیجئے نہ غم کی وضاحت کسی سے بھی
محسن نقوی
ایک مدت سے اسے دیکھ رہا ہوں۔
اور لگتا ہے ابھی ایک جھلک دیکھا ہے
ایک وہ طبقہ ہے جن کے ہاں شادی سے پہلے قوالی نائٹ پھر مہندی اور پھر بارات پر لاکھوں کی ویلیں اور دوسرا طبقہ وہ ہے جن کی بیٹیاں مایوں میں بیٹھی دعائیں کرتی ہیں کہ باپ کو کوئی ادھار مل جاۓ تو بارات کا کھانا پورا ہو جاۓ۔ میری دھرتی کا اصل مسلہ انہی دو طبقات کی گہری تقسیم کا ہے 🙂💔🌙
۔۔
۔
۔
۔۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
ایک ایسا ناول جو بائیں آنکھ کے جھپکنے سے لکھا گیا تھا۔
فرانسیسی ناول نگار جان ڈومینیک مکمل طور پر مفلوج تھا اور بول بھی نہیں پاتا تھا۔ انہوں نے تقریباً 150 صفحات پر مشتمل ایک کتاب لکھی..!!
اپنی بائیں آنکھ کی پلک کو حرکت دے کر...!!
ایڈیٹر ہر بار اسے حروف تہجی کے ترتیب سے سناتی، جس حرف کو وہ چاہتا کہ لکھا جائے وہ بائیں آنکھ کو جھپکاتا یہاں تک کہ حروف الفاظ بنیں، الفاظ جملے، اور جملے مضمون بن کر کتاب کی تکمیل کرتے رہیں.
وہ روزانہ چھ 6 گھنٹے صرف آدھے صفحے کی لکھائی میں گزارتے.
ناول کا نام: ڈائیونگ بیل اینڈ بٹر فلائی
📙 The Diving Bell and the Butterfly
جب بھی اس سے مل کر آئے فورًا پکڑے گئے
اُلٹے سیدھے پاؤں رکھے بہکی بہکی باتیں کیں
یہ دور اب اپنے مطابق نہیں رہا
جو بچ گئی ہے وہ غاروں میں جا گزاریں کہیں
قیاس تو بہت سنے.... تُو کون ہے
کہی سُنی سے کیا کھُلے تُو کون ہے
یہ شکل کی ، لباس کی بساط کیا
کلام کر! پتہ چلے تُو کون ہے....
ہائے تہجد کا سکون۔۔۔😇
مولا میرے ساتھ ساتھ سب کی دعائیں قبول فرما!🤲
حیات بخیر 💛
اپنے توازن پر قابو بڑا اہم ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تنی ہوئی تار زندگی ہے، بلندی آزمائش ہے ،دائیں دین ہے ،
بائیں دنیا ،سامنے آخرت اورسکھانے والا استاد مرشد، رہبر یا بابا، اسے تم کوئی بھی نام دے سکتے ہو۔
بس!
اتنا یاد رکھو کہ تم نے اپنی منزل پر ایمان اور جان کی سلامتی کے ساتھ پہنچنا ہے-دائیں بائیں جھپکنے لپکنے سے کوئی فرق نہی پڑتا۔۔۔۔چھوٹی موٹی کوتاہی سرزد ہو جائے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہی ہوتی، بس اگلا قدم بڑہاتے ہوئے اپنے توازن کو درست کرنا ضروری ہوتا ہے
تم نے اک اور حوالے سے مجھے دیکھا تھا
میں کسی اور حوالے سے بہت اچھا ہوں
"وہ سارا علم تو ملتا رہے گا آئندہ بھی
مگر وہ جو کتابوں میں ملا کرتے تھے
سوکھے پھول
اور مہکے ہوئے رقعے
کتابیں مانگنے گِرنے اٹھانے کے بہانے رشتے بنتے تھے۔
ان کا کیا ہوگا ؟؟
وہ شاید۔۔۔ اب نہیں ہوں گے"۔
چي گويرا کي آمريڪا ھڪ ڌنار جي مخبري سان پڪڙيو ھيو, فوجي آفيسر جڏهن ڌنار کان پڇيو تہ تو مخبري ڇالاء ڪئي؟
چي گويرا تہ توهانجو سڄڻ ھيو!
توهان جي حقن ۽ آزادي خاطر وڙھيو پئي.
ڌنار چيو تہ: باغین جي گولین جي آوازن ڪري منهنجون ٻڪريون ڊڄي وينديون هيون.
تنهن تي ان فوجي آفيسر تاريخي لفظ چيا
" ته بي حس قوم جو خیر خواهه ٿيڻ بہ خودڪشي ڪرڻ برابر آهي.
اسان جي ماڻھن جي اڪثريت به ڌنار جھڙي سوچ رکي ٿي.
ھڪ تہ پنھنجي ھڪ لاء وڙھن ڪون ٻيو اگر جي وڙھي ٿو تہ ان تي صرف تنقيد ۽ انتشار پيا فھلائين خدارا ھمدردي بہ کا شئ آ.. اڄ بلوچن جي لانگ مارچ مان اھيو بہ سبق مليو تہ اسان جا قومپرست اڳواڻ اسان جي حق ۾ ناھن فقط پنھنجا ذاتي مفاد آھن لانگ بوٽ ٽائوٽ آھن.
مزاحمت زندگی ہے
San Francisco Solano
Sé el primero en enterarse y déjanos enviarle un correo electrónico cuando Saleem chandio publique noticias y promociones. Su dirección de correo electrónico no se utilizará para ningún otro fin, y puede darse de baja en cualquier momento.
Enviar un mensaje a Saleem chandio:
A sindhi boy saluting to #MahrangBaloch in masjid e nabvi and pray for her wisdom against fighting for the rights of #Balochistan , well this is the real man of Sindh to support #DrMahrangBaloch
😊🥀 #M@A