DHOOM TV

DHOOM TV 🙂🥀بہت اندر تک جلا دیتے ہیں وہ شکوے جو بیان نہیں ہوتے💔🙂
(1)

12/07/2023
06/07/2023

Har ksi ko apni choice ka haq hota hi ksi k sath na inasafi na kre na apny bato aur na hi batio k sath 💔

صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَآلہ وَسَلّم ♥️
19/06/2023

صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَآلہ وَسَلّم ♥️

انسان کے احساسات اتنے نازک ہوتے ہیں کہ اُس کا سارا دن ایک لفظ، تیز آواز یا ایک نظر سے بھی پریشان گزرتا ہے🍂🥀
19/06/2023

انسان کے احساسات اتنے نازک ہوتے ہیں کہ اُس کا سارا دن ایک لفظ، تیز آواز یا ایک نظر سے بھی پریشان گزرتا ہے🍂🥀

او خدا کا نام لو حکمرانوںیہ بجٹ کا گورکھ دھندہ اپنے پاس رکھوغریب کے لئے صرف دو وقت کی روٹی ھی سستی کر دو تاکہ وہ اپنا او...
19/06/2023

او خدا کا نام لو حکمرانوں
یہ بجٹ کا گورکھ دھندہ اپنے پاس رکھو
غریب کے لئے صرف دو وقت کی روٹی ھی سستی کر دو
تاکہ وہ اپنا اور اولاد کا پیٹ بھر سکیں نا کہ اپنی جان دیں 😢😢😢
تمھاری اولاد تو اربوں پتی بن گئی ہے غریب مر رھا ہے
تُمھارے گھر کے کتے بھی عیاشیوں میں رھیں مگر غریب کا بچہ سادہ پانی کو بھی ترسے
😭😭😭

✫✍︎... *کیا پتا جس چیز کی خاطر  انسان روتا ہو وہ اسے مل جائے تو شاید وہ مزید روئے ۔۔۔۔*  *اس لیے اللّٰه رب العزت سے ہمیش...
14/06/2023

✫✍︎... *کیا پتا جس چیز کی خاطر انسان روتا ہو وہ اسے مل جائے تو شاید وہ مزید روئے ۔۔۔۔*

*اس لیے اللّٰه رب العزت سے ہمیشہ وہی مانگیں جو ہمارے حق میں بہتر ہو اور ہمیشہ یہی دعا کریں کہ ہم نادان انسان کچھ نہیں جانتے بے شک رب تعالی تو ہی جاننے والا ہے....... 🤍*
*تو مجھے وہ عطا کر جو میرے لئے فائدہ مند ہو....*✫♡💫
*آمین یا رب العالمین🤲*

*◈❂•┈•┈•⊰✿✿⊱•┈•┈•❂◈*

‏💥اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَماصَلَّيتَ عَلٰی اِبْراھِيمَ وَعَلٰی آلِ اِبْراھِيمَ اِنَّكَ...
14/06/2023

‏💥اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَماصَلَّيتَ عَلٰی اِبْراھِيمَ وَعَلٰی آلِ اِبْراھِيمَ اِنَّكَ حَمِيدُ مَّجِيدُُ
اَللَّھُمَّ بَارِك عَلٰی مُحَمَّدٍوَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارکتَ عَلٰی اِبراھِيمَ وَعَلٰی آلِ اِبراھيمَ اِنَّك حَمِيدُ مَّجِيدُ

سپورٹ کے لئے پیج⬆⬆ کردے۔

tv

Big shout out to my newest top fans! 💎Itz Raj, Zidi Larka, Javeria Razzaq
09/06/2023

Big shout out to my newest top fans! 💎

Itz Raj, Zidi Larka, Javeria Razzaq

*سادگی سے زندگی بسر کرنے سے انسان خود بھی سکون میں رہتا ہے اور خدا بھی اس بندے سے راضی ہوتا ہے🍁🍁*
08/06/2023

*سادگی سے زندگی بسر کرنے سے انسان خود بھی سکون میں رہتا ہے اور خدا بھی اس بندے سے راضی ہوتا ہے🍁🍁*

*آزمائش تو انہیں کے لیے ہوتی ہے**جنہیں اللّٰہ چاہتا ہے* *اور صبر وہی کرتے ہیں**جو اللّٰہ کو چاہتے ہیں🍁🍁*  *توجہ فرمائیں ...
08/06/2023

*آزمائش تو انہیں کے لیے ہوتی ہے*
*جنہیں اللّٰہ چاہتا ہے*
*اور صبر وہی کرتے ہیں*
*جو اللّٰہ کو چاہتے ہیں🍁🍁*

*توجہ فرمائیں ↘️*

*👈اگر گروپ میں میری ایسی پوسٹ پوسٹ آ جاتی ہے یعنی مجھ سے پہلے کسی نے سینڈ کر دی ہو اس کے لئے معذرت؛*

*چند لوگوں نے جو رائے آپ کے بارے میں قائم کی ہے اس کو اپنے بارے میں حتمی شکل نہ دیں اور خود کو ڈپریشن کا شکار نہ کریں یا...
08/06/2023

*چند لوگوں نے جو رائے آپ کے بارے میں قائم کی ہے اس کو اپنے بارے میں حتمی شکل نہ دیں اور خود کو ڈپریشن کا شکار نہ کریں یاد رکھیں آپ کو اپنے بارے میں آپ سے بہتر کوئی نہیں جانتا کیونکہ لوگ آپ کی صورتحال کو اور آپ کے اندر کیا ہے وہ اس کو مکمل نہیں جان سکتے وہ صرف آپ اور آپ کا اللہ جانتا ہے*

💚💫💚💫💚💫

*سہولت پسند بننا چھوڑ دیں**آپ کو نہیں معلوم...؟؟**جنتـــــــــ تو اللّٰہ کی راہ میں مشقت کرنے والوں کے لئے ہے...!!*   💚💫...
08/06/2023

*سہولت پسند بننا چھوڑ دیں*
*آپ کو نہیں معلوم...؟؟*
*جنتـــــــــ تو اللّٰہ کی راہ میں مشقت کرنے والوں کے لئے ہے...!!*
💚💫💚💫💚💫

*یہاں تک ‏گرے ہوئے پھولوں کا بھی اپنا حسن ہوتا ہے۔* *اچھائی اور احسان کے پھول بکھیرتے رہو آپکے رستوں سے آپکی اچھائی کی خ...
08/06/2023

*یہاں تک ‏گرے ہوئے پھولوں کا بھی اپنا حسن ہوتا ہے۔*
*اچھائی اور احسان کے پھول بکھیرتے رہو آپکے رستوں سے آپکی اچھائی کی خوشبو آتے رہے گی.*
*————————————*

*حتى الورد المتساقط على الأرض له جماله ؛*
*انثر ورود الخير و الإحسان و أنت في طريقك سيفوح عطرك و طيبك...!!*

💚💫💚💫💚💫

*عورت خدا کی بہترین تخلیق ہے**پردے میں چھپی ایک حیادار عورت کی مثال کسی انمول موتی سے کم نہیں جس کی قیمت ایک جوھری ہی جا...
08/06/2023

*عورت خدا کی بہترین تخلیق ہے*

*پردے میں چھپی ایک حیادار عورت کی مثال کسی انمول موتی سے کم نہیں جس کی قیمت ایک جوھری ہی جانتا ھو*
*عورتوں اپنی قیمت پہچانو اگر تم باحیا ھو تو جان لو تم انمول ھو☞◆🌹💯❤️*

*قرآن اثر کرتا ہے**قرآن اثر کرتا ہے جب جب اسے دیکھا جائے**قرآن اثر کرتا یے جب جب اسے چھوا جائے**قرآن اثر کرتا ہے جب جب ا...
08/06/2023

*قرآن اثر کرتا ہے*

*قرآن اثر کرتا ہے جب جب اسے دیکھا جائے*
*قرآن اثر کرتا یے جب جب اسے چھوا جائے*
*قرآن اثر کرتا ہے جب جب اس کی تلاوت کی جائے*
*قرآن اثر کرتا یے جب جب اس کو پڑھا جائے*
*قرآن اثر کرتا ہے جب جب اسے سے ہدایت طلب کی جائے*
*ہاں قرآن اثر کرتا ہے*
*میں نے دیکھا ہے*
*جب قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے*
*مومنین کے دل لرز اٹھتے ہیں*
*ان کے ایمان کو بڑھا دیا جاتا ہے*
*وہ رو پڑتے ہیں*
*اُن کو اللّٰہﷻ کی بات سمجھ آنے لگتی ہے*
*اپنے لیۓ اللّٰہﷻ کا کیا حکم ہے معلوم ہونے لگتا ہے*
*اور قرآن یوں دل پر اثر کرنے لگتا ہے*
*کہ اس پر عمل آسان ہونے لگتا ہے*
✨✨

Beshakh       DHOOM TV
05/06/2023

Beshakh DHOOM TV

ہم لوگ،اپنی زندگی،میں سب کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں، کسی بھی قیمت پر ، یہ بھول جاتے ہیں کہ مٹی کے بنے انسان نے ایک دن مٹی ہ...
05/06/2023

ہم لوگ،اپنی زندگی،میں سب کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں، کسی بھی قیمت پر ، یہ بھول جاتے ہیں کہ مٹی کے بنے انسان نے ایک دن مٹی ہو جانا ہے، نہیں جانتے کے "حیات" کے سفر میں وہی "لوگ" زندہ رہتے ہیں جو "لوگوں" کے دلوں میں اپنے "اخلاق" کے "دیپ روشن" کر جاتے ہیں۔

To Day Of the picture       DHOOM TV
05/06/2023

To Day Of the picture DHOOM TV

04/06/2023

MBC BOLLYWOOD Beautiful voice HUM News DHOOM TV qirat

_*قسط نمبر 6*_*سیرت النبی ﷺ**عنوان: حلیمہ سعدیہ ؓ کی گود اور سینے کا چاک کیا جانا*اس زمانے میں عرب کا دستور یہ تھاکہ جب ...
03/06/2023

_*قسط نمبر 6*_

*سیرت النبی ﷺ*

*عنوان: حلیمہ سعدیہ ؓ کی گود اور سینے کا چاک کیا جانا*

اس زمانے میں عرب کا دستور یہ تھاکہ جب ان کے ہاں کوئی بچہ ہوتا تو وہ دیہات سے آنیوالی دائیوں کے حوالے کردیتے تھے تاکہ دیہات میں بچے کی نشوونمابہتر ہواوروہ خالص عربی زبان سیکھ سکے-
دائیوں کا قافلہ مکہ میں داخل ہوا_انہوں نے ان گھروں کی تلاش شروع کی جن میں بچے پیدا ہوئے تھے-اس طرح بہت سی دائیاں جناب عبد المطلب کے گھر بھی آئیں-نبی کریمﷺکو دیکھالیکن جب انہیں معلوم ہواکہ یہ بچہ تو یتیم پیدا ہواہے تو اس خیال سے چھوڑکر آگے بڑھ گئیں کہ یتیم بچے کے گھرانے سے انہیں کیاملے گا-اس طرح دائیاں آتی رہیں، جاتی رہیں...کسی نے آپ کو دودھ پلانامنظور نہ کیااور کرتیں بھی کیسے؟ یہ سعادت تو حضرت حلیمہؓ کے حصے میں آناتھی-
جب حلیمہ ؓ مکہ پہنچیں تو انہیں معلوم ہوا، سب عورتوں کو کوئی نہ کوئی بچہ مل گیاہے اور اب صرف وہ بغیر بچے کے رہ گئیں ہیں اور اب کوئی بچہ باقی نہیں بچا، ہاں ایک یتیم بچہ ضرور باقی ہے جسے دوسری عورتیں چھوڑ گئیں ہیں-
حلیمہ سعدیہؓ نے اپنے شوہر عبد اللہ ابن حارث سے کہا:
خدا کی قسم! مجھے یہ بات بہت ناگوار گزر رہی ہے کہ میں بچے کے بغیر جاؤں دوسری سب عورتیں بچے لے کر جائیں، یہ مجھے طعنے دیں گے، اس لیے کیوں نہ ہم اسی یتیم بچے کو لے لیں۔"
عبداللہ بن حارث بولے:
"کوئی حرج نہیں! ہوسکتا ہے، اللہ اسی بچے کے ذریعے ہمیں خیروبرکت عطا فرمادیں۔"
چنانچہ حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا عبدالمطلب کے گھر گئیں۔جناب عبدالمطلب اور حضرت آمنہ نے انہیں خوش آمدید کہا۔پھر آمنہ انہیں بچے کے پاس لے آئیں۔آپ اس وقت ایک اونی چادر میں لپٹے ہوئے تھے۔وہ چادر سفید رنگ کی تھی۔آپ کے نیچے ایک سبز رنگ کا ریشمی کپڑا تھا۔آپ سیدھے لیٹے ہوئے تھے، آپ کے سانس کی آواز کے ساتھ مشک کی سی خوشبو نکل کر پھیل رہی تھی۔حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا آپ کے حسن و جمال کو دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئیں۔آپ اس وقت سوئے ہوئے تھے، انہوں نے جگانا مناسب نہ سمجھا۔لیکن جونہی انہوں نے پیار سے اپنا ہاتھ آپ کے سینے پر رکھا، آپ مسکرادیے اور آنکھیں کھول کر ان کی طرف دیکھنے لگے۔
حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"میں نے دیکھا، آپ کی آنکھوں سے ایک نور نکلا جو آسمان تک پہنچ گیا، میں نے آپ کو گود میں اٹھا کر آپ کی دونوں آنکھوں کے درمیانی جگہ پر پیار کیا۔پھر میں نے آپ کی والدہ اور عبدالمطلب سے اجازت چاہی، بچے کے لیے قافلے میں آئی۔میں نے آپ کو دودھ پلانے کے لیے گود میں لٹایا تو آپ دائیں طرف سے دودھ پینے لگے، پہلے میں نے بائیں طرف سے دودھ پلانا چاہا، لیکن آپ نے اس طرف سے دودھ نہ پیا، دائیں طرف سے آپ فوراً دودھ پینے لگے۔بعد میں بھی آپ کی یہی عادت رہی، آپ صرف دائیں طرف سے دودھ پیتے رہے، بائیں طرف سے میرا بچہ دودھ پیتا رہا۔
پھر قافلہ روانہ ہوا۔حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"میں اپنے خچر پر سوار ہوئی۔آپ کو ساتھ لے لیا۔اب جو ہمارا خچر چلا تو اس قدر تیز چلا کہ اس نے پورے قافلے کی سواریوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔پہلے وہ مریل ہونے کی بنا پر سب سے پیچھے رہتا تھا۔میری خواتین ساتھی حیرانگی سے مخاطب ہوئیں:
"اے حلیمہ! یہ آج کیا ہورہا ہے، تمہارا خچر اس قدر تیز کیسے چل رہا ہے، کیا یہ وہی خچر ہے، جس پر تم آئیں تھیں اور جس کے لیے ایک ایک قدم اٹھانا مشکل تھا؟ "
جواب میں میں ان سے کہا:
"بےشک! یہ وہی خچر ہے، اللہ کی قسم! اس کا معاملہ عجیب ہے۔"
پھر یہ لوگ بنو سعد کی بستی پہنچ گئے، ان دنوں یہ علاقہ خشک اور قحط زدہ تھا۔حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"اس شام جب ہماری بکریاں چر کر واپس آئیں تو ان کے تھن دودھ سے بھرے تھے جب کہ اس سے پہلے ایسا نہیں تھا، ان میں سے دودھ بہت کم اور بہت مشکل سے نکلتا تھا۔ہم نے اس دن اپنی بکریوں کا دودھ دوہا تو ہمارے سارے برتن بھرگئے اور ہم نے جان لیا کہ یہ ساری برکت اس بچے کی وجہ سے ہے۔آس پاس کی عورتوں میں بھی یہ بات پھیل گئی، ان کی بکریوں بدستور بہت کم دودھ دے رہی تھیں۔
غرض ہمارے گھر میں ہر طرف، ہر چیز میں برکت نظر آنے لگی۔دوسرے لوگ تعجب میں رہے۔اس طرح دو ماہ گزر گئے۔دو ماہ ہی میں آپ چلنے پھرنے لگے۔آپ آٹھ ماہ کے ہوئے تو باتیں کرنے لگے اور آپ کی باتیں سمجھ میں آتیں تھیں۔نو ماہ کی عمر میں تو آپ بہت صاف گفتگو کرنے لگے۔
اس دوران آپ کی بہت سی برکات دیکھنے میں آئیں۔حلیمہ سعدیہ فرماتی ہیں:
"جب میں آپ کو اپنے گھر لے آئی تو بنو سعد کا کوئی گھرانہ ایسا نہ تھا۔جس سے مشک کی خوشبو نہ آتی ہو، اس طرح سب لوگ آپ سے محبت کرنے لگے ۔جب ہم نے آپ کا دودھ چھڑایا تو آپ کی زبان مبارک سے یہ الفاظ نکلے:
اللہ اکبرکبیراوالحمدللہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ و اصیلا
یعنی اللہ تعالٰی بہت بڑاہے، اللہ تعالی کے لئے بے حد تعريف ہے، اور اس کےلئے صبح وشام پاکی ہے،، ۔
پھر جب آپ ﷺدو سال کے ہو گئے تو ہم آپ کو لےکر آپ کی والدہ کے پاس آئے، اس عمر کو پہنچنے کے بعد بچوں کو ماں باپ کے حوالہ کردیا جاتاتھا ۔ادھر ہم آپکی برکات. دیکھ چکےتھے اور ہماری آرزو تھی کہ ابھی آپ کچھ اور مدت ہمارے پاس رہیں، چنانچہ ہم نے اس بارے میں آپ کی والدہ سے بات کی، ان سے یوں کہا ;
،، آپ ہمیں اجازت دیجئے کہ ہم بچےکو ایک سال اوراپنے پاس رکھیں، میں ڈرتی ہوں، کہیں اس پر مکہ کی بيماريوں اور آب و ہوا کااثر نہ ہوجائے،، ۔
جب ہم نے ان سے باربار کہا تو حضرت آمنہ مان گئیں اورہم آپ کو پھر اپنے گھر لے آئے۔جب آپ کچھ بڑے ہو گئے تو باہر نکل کر بچو ں کو دیکھتے تھے ۔وہ آپ کو کھیلتے نظر آتے، آپ ان کے نزدیک نہ جاتے، ایک روز آپ نے مجھ سے پو چھا;
،، امی جان " کیا بات ہے دن میں میرے بھائ بہن نظر نہیں آتے? آپ اپنے دودھ شریک بھائ عبداللہ اور بہنوں انیسہ اور شیما کے بارے میں پوچھ رہے تھے۔حلیمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں; میں نے آپ کو بتایا، وہ صبح سویرے بکریاں چرانے جاتےہیں، شام کے بعد گھر آتے ہیں: یہ جان کر آپ نے فرمایا:
"تب مجھے بھی ان کے ساتھ بھیج دیا کریں"
اسکے بعد آپ اپنے بھائ بہنوں کے ساتھ جانے لگے ۔آپ خوش خوش جاتے اور واپس آتے، ایسے میں ایک دن میرے بچے خوف زدہ انداز میں دوڑتے ہوئے آئے اور گھبرا کر بولے:
"امی جان! جلدی چلئے… ورنہ بھائ محمدﷺ ختم ہو جائیں گے۔"
یہ سن کر ہمارے تو ہوش اڑ گئے، دوڑ کر وہاں پہنچے، ہم نے آپ کو دیکھا، آپ کھڑے ہوئے تھے، رنگ اڑا ہوا تھا، چہرے پر زردی چھائی ہوئی تھی - اور یہ اس لیے نہیں تھا کہ آپ کو سینہ چاک کئے جانے سے کوئی تکلیف ہوئی تھی بلکہ ان فرشتوں کو دیکھ کر آپ کی حالت ہوئی تھی -"
حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، ہم نے آپ سے پوچھا:
"کیا ہوا تھا؟"
آپ نے بتایا:
"میرے پاس دو آدمی آئے تھے - وہ سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے - (وہ دونوں حضرت جبرائیل اور حضرت میکائیل علیہما السلام تھے) ان دونوں میں سے ایک نے کہا:
" کیا یہ وہی ہیں؟"
دوسرے نے جواب دیا:
"ہاں یہ وہی ہیں -"
پھر وہ دونوں میرے قریب آئے، مجھے پکڑا اور لٹادیا - اس کے بعد انہوں نے میرا پیٹ چاک کیا اور اس میں سے کوئی چیز تلاش کرنے لگے - آخر انہیں وہ چیز مل گئی اور انہوں نے اسے باہر نکال کر پھینک دیا، میں نہیں جانتا، وہ کیا چیز تھی -"
اس چیز کے بارے میں دوسری روایات میں یہ وضاحت ملتی ہے کہ وہ سیاہ رنگ کا ایک دانہ سا تھا - یہ انسان کے جسم میں شیطان کا گھر ہوتا ہے اور شیطان انسان کے بدن میں یہیں سے اثرات ڈالتا ہے -
حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، پھر ہم آپ کو گھر لے آئے - اس وقت وہ میرے شوہر عبد اللہ بن حارث نے مجھے سے کہا:
"حلیمہ! مجھے ڈر ہے، کہیں اس بچے کو کوئی نقصان نہ پہنچ جائے، اس لیے اسے اس کے گھر والوں کے پاس پہنچا دو -"
میں نے کہا، ٹھیک ہے، پھر ہم آپ کو لے کر مکہ کی طرف روانہ ہوئے - جب میں مکہ کے بالائی علاقے میں پہنچی تو آپ اچانک غائب ہوگئے - میں حواس باختہ ہوگئی۔

*جاری ہے...*

_*قسط نمبر 5*_*سیرت النبی ﷺ**عنوان: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ستارہ چمکا*ملک شام کاایک یہودی عیص مکہ سے کچھ فاصلے پر رہ...
03/06/2023

_*قسط نمبر 5*_

*سیرت النبی ﷺ*

*عنوان: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ستارہ چمکا*

ملک شام کاایک یہودی عیص مکہ سے کچھ فاصلے پر رہتا تھا۔وہ جب بھی کسی کام سے مکہ آتا، وہاں کے لوگوں سے ملتا تو ان سے کہتا:
"بہت قریب کے زمانے میں تمہارے درمیان ایک بچہ پیدا ہوگا، سارا عرب اس کے راستے پر چلے گا۔ اس کے سامنے ذلیل اور پست ہوجائے گا۔وہ عجم اور اس کے شہروں کا بھی مالک ہوجائے گا۔یہی اس کا زمانہ ہے۔جو اس کی نبوت کے زمانے کو پائے گا اور اس کی پیروی کرے گا، وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگا۔جس خیر اور بھلائی کی وہ امید کرتاہے، وہ اس کو حاصل ہوگی اور جو شخص اس کی نبوت کا زمانہ پائے گا مگر اس کی مخالفت کرے گا، وہ اپنے مقصد اور آرزوؤں میں ناکام ہوگا۔"
مکہ معظمہ میں جو بھی بچہ پیدا ہوتا، وہ یہودی اس بچے کے بارے میں تحقیق کرتا اور کہتا، ابھی وہ بچہ پیدا نہیں ہوا۔آخر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں تشریف لائے تو عبدالمطلب اپنے گھر سے نکل کر اس یہودی کے پاس پہنچے۔اس کی عبادت گاہ کے دروازے پر پہنچ کر انہوں آواز دی۔عیص نے پوچھا:
"کون ہے؟ "
انہوں نے اپنا نام بتایا۔پھر اس سے پوچھا:
"تم اس بچے کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ "
اس نے انہیں دیکھا، پھر بولا:
"ہاں! تم ہی اس کے باپ ہوسکتے ہو، بےشک وہ بچہ پیدا ہوگیا ہے جس کے بارے میں، میں نے تم لوگوں سے کہا کرتا تھا۔وہ ستارہ آج طلوع ہوگیا ہے جو اس بچے کی پیدائش کی علامت ہے... اور اس کی علامت یہ ہے کہ اس وقت اس بچے کو درد ہورہا ہے، یہ تکلیف اسے تین دن رہے گی، اور اس کے بعد یہ ٹھیک ہوجائے گا۔"
راہب نے جو یہ کہا تھا کہ بچہ تین دن تک تکلیف میں رہے گا تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ آپ نے تین دن تک دودھ نہیں پیا تھا اور یہودی نے جو یہ کہا تھا کہ ہاں! آپ ہی اس کے باپ ہوسکتے ہیں، اس سے یہ مراد ہے کہ عربوں میں دادا کو بھی باپ کہہ دیا جاتا ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار خود فرمایا تھا:
"میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔"
یہودی نے عبدالمطلب سے یہ بھی کہا تھا:
"اس بارے میں اپنی زبان بند رکھیں، یعنی کسی کو کچھ نہ بتائیں، ورنہ لوگ اس بچے سے زبردست حسد کریں گے، اتنا حسد کریں گے کہ آج تک کسی نے نہیں کیا اور اس کی اس قدر سخت مخالفت ہوگی کہ دنیا میں کسی اور کی اتنی مخالفت نہیں ہوئی۔"
پوتے کے متعلق یہ باتیں سن کر عبدالمطلب نے عیص سے پوچھا:
"اس بچے کی عمر کتنی ہوگی؟ "
یہودی نے اس سوال کے جواب میں کہا:
"اگر اس بچے کی عمر طبعی ہوئی تو بھی ستر سال تک نہیں ہوگی۔بلکہ اس سے پہلے ہی 61 یا 63 سال کی عمر میں وفات ہوجائے گی اور اس کی امت کی اوسط عمر بھی اتنی ہوگی، اس کی پیدائش کے وقت دنیا کے بت ٹوٹ کر گر جائیں گے۔"
یہ ساری علامات اس یہودی نے گزشتہ انبیاء کی پیش گوئیوں سے معلوم کی تھیں اور سب سب بالکل سچ ثابت ہوئیں۔
قریش کے کچھ لوگ عمرو بن نفیل اور عبداللہ بن حجش وغیرہ ایک بت کے پاس جایا کرتے تھے۔یہ اس رات بھی اس کے پاس گئے، جس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ہوئی۔انہوں نے دیکھا وہ بت اوندھے منہ گرا پڑا ہے۔ان لوگوں کو یہ بات بری لگی، انہوں نے اس کو اٹھایا، سیدھا کردیا مگر وہ پھر گرگیا۔انہوں نے پھر اس کو سیدھا کیا، وہ پھر الٹا ہوگیا۔ان لوگوں کو بہت حیرت ہوئی، یہ بات بہت عجیب لگی۔تب اس بت سے آواز نکلی۔
"یہ ایک ایسے بچے کی پیدائش کی خبر ہے، جس کے نور سے مشرق اور مغرب میں زمین کے تمام گوشے منور ہوگئے ہیں۔"
بت سے نکلنے والی آواز نے انہیں اور زیادہ حیرت زدہ کردیا۔
اس کے علاوہ ایک واقعہ یہ پیش آیا کہ ایران کے شہنشاہ کسریٰ نوشیرواں کا محل ہلنے لگا اور اس میں شگاف پڑگئے۔نوشیرواں کا یہ محل نہایت مضبوط تھا۔بڑے بڑے پتھروں اور چونے سے تعمیر کیا گیا تھا۔اس واقعے سے پوری سلطنت میں دہشت پھیل گئی۔شگاف پڑنے سے خوفناک آواز بھی نکلی تھی۔محل کے چودہ کنگرے ٹوٹ کر نیچے آگرے تھے۔
آپ کی پیدائش پر ایک واقعہ یہ پیش آیا کہ فارس کے تمام آتش کدوں کی وہ آگ بجھ گئی جس کی وہ لوگ پوجا کرتے تھے اور اس کو بجھنے نہیں دیتے تھے، لیکن اس رات میں ایک ہی وقت میں تمام کے تمام آتش کدوں کی آگ آناً فاناً بجھ گئی۔آگ کے پوجنے والوں میں رونا پیٹنا مچ گیا۔
کسریٰ کو یہ تمام اطلاعات ملیں تو اس نے ایک کاہن کو بلایا۔اس نے اپنے محل میں شگاف پڑنے اور آتش کدوں کی آگ بجھنے کے واقعات اسے سناکر پوچھا:
"آخر ایسا کیوں ہورہا ہے۔"
وہ کاہن خود تو جواب نہ دے سکا، تاہم اس نے کہا:
”ان سوالات کے جوابات میرا ماموں دے سکتا ہے، اس کا نام سطیح ہے ۔“
نوشیرواں نے کہا
”ٹھیک ہے، تم جا کر ان سوالات کے جوابات لاٶ۔“
وہ گیا، سطیح سے ملا، اسے یہ واقعات سناۓ، اس نے سن کر کہا:
”ایک عصا والے نبی ظاہر ہوں گے جو عرب اور شام پر چھا جائیں گے اور جو کچھ ہونے والا ہے، ہو کر رہے گا۔“
اس نے یہ جواب کسریٰ کو بتایا ۔ اس وقت تک کسریٰ نے دوسرے کاہنوں سے بھی معلومات حاصل کر لی تھیں، چنانچہ یہ سن کر اس نے کہا:
”تب پھر ابھی وہ وقت آنے میں دیر ہے۔“ (یعنی ان کا غلبہ میرے بعد ہو گا)
پیدائش کے ساتویں دن عبدالمطلب نے آپ کا عقیقہ کیا اور نام ”محمد“ رکھا۔ عربوں میں اس سے پہلے یہ نام کسی کا نہیں رکھا گیا تھا۔ قریش کو یہ نام عجیب سا لگا۔چنانچہ کچھ لوگوں نے عبدالمطلب سے کہا:
”اے عبدالمطلب! کیا وجہ ہے کہ تم نے اس بچے کا نام اس ک باپ دادا کےنام پر نہیں رکھا بلکہ محمد رکھا ہے اور یہ نام نہ تمہارے باپ دادا میں سے کسی کا ہے نہ تمہاری قوم میں سے کسی کا ہے۔“
عبدالمطلب نے انہیں جواب دیا:
”میری تمنا ہے کہ آسمانوں میں اللہ تعالیٰ اس بچے کی تعریف فرمائیں اور زمین پر لوگ اس کی تعریف کریں۔“
(محمد کے معنی ہیں جس کی بہت زیادہ تعریف کی جاۓ۔)
اسی طرح والدہ کی طرف سے آپ کا نام احمد رکھا گیا۔ احمد نام بھی اس سے پہلے کسی کا نہیں رکھا گیا تھا۔ مطلب یہ کہ ان دونوں ناموں کی اللہ تعالیٰ نے حفاظت کی اور کوئی بھی یہ نام نہ رکھ سکا۔ احمد کا مطلب ہے سب سے زیادہ تعریف کرنے والا۔
علامہ سہیلی نے لکھا ہے آپ احمد پہلے ہیں اور محمد بعد میں۔ یعنی آپ کی تعریف دوسروں نے بعد میں کی، اس سے پہلے آپ کی شان یہ ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی سب سے زیادہ حمد و ثنا کرنے والے ہیں۔ پرانی کتابوں میں آپ کا نام احمد ذکر کیا گیا ہے۔
اپنی والدہ کے بعد آپ نے سب سے پہلے ثوبیہ کا دوھ پیا، ثوبیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو لہب کی باندی تھیں۔ ان کو ابو لہب نے آپ کی پیدائش کی خوشی میں آزاد کر دیا تھا۔ ثوبیہ نے آپ کو چند دن تک دودھ پلایا۔ انہیں دنوں ثوبیہ کے ہاں اپنا بیٹا پیدا ہوا تھا۔ آپ کی والدہ نے آپ کو صرف نو دن تک دودھ پلایا۔ انکے بعد ثوبیہ نے پلایا۔ پھر دودھ پلانے کی باری حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کی آئی۔
حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا اپنی بستی سے روانہ ہوئیں۔ ان کے ساتھ ان کا دودھ پیتا بچہ اور شوہر بھی تھے۔
حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا دوسری عورتوں کے بعد مکہ میں داخل ہوئیں۔ ان کا خچر بہت کمزور اور مریل تھا ۔ ان کے ساتھ ان کی کمزور اور بوڑھی اونٹنی تھی۔ وہ بہت آہستہ چلتی تھی۔ ان کی وجہ سے حلیمہ رضی اللہ عنہا قافلے سے بہت پیچھے رہ جاتی تھیں۔ اس وقت بھی ایسا ہی ہوا۔ وہ سب سے آخر میں مکہ میں داخل ہوئیں۔

*جاری ہے...*

*قسط نمبر 4**_سیرت النبی ﷺ_*_*عنوان: ابرہہ کا انجام*_ابرہہ کے ہاتھی کو اٹھانے کی مسلسل کوشش جاری تھی کہ اچانک سمندر کی ط...
03/06/2023

*قسط نمبر 4*

*_سیرت النبی ﷺ_*

_*عنوان: ابرہہ کا انجام*_

ابرہہ کے ہاتھی کو اٹھانے کی مسلسل کوشش جاری تھی کہ اچانک سمندر کی طرف سے ان کی طرف اللہ تعالیٰ نے ابابیلوں کو بھیج دیا۔وہ ٹڈیوں کے جھنڈ کی طرح آئیں۔
دوسری طرف عبدالمطلب مکہ میں داخل ہوئے ۔ حرم میں پہنچے اور کعبہ کے دروازے کی زنجیرپکڑ کر ابرہہ اور اس کے لشکر کےے خلاف فتح کی دعا مانگی۔ان کی دعا کے الفاظ یہ تھے۔
"اے اللہ! یہ بندہ اپنے قافلے اور اپنی جماعت کی حفاظت کررہا ہے تو اپنے گھر یعنی بیت اللہ کی حفاظت فرما۔ابرہہ کا لشکر فتح نہ حاصل کرسکے۔ان کی طاقت تیری طاقت کے آگے کچھ بھی نہیں، آج صلیب کامیاب نہ ہو۔"صلیب کا لفظ اس لیے بولا کہ ابرہہ عیسائی تھا اور صلیب کو عیسائی اپنے نشان کے طور پر ساتھ لے کر چلتے ہیں۔
اب انہوں نے اپنی قوم کو ساتھ لیا اور حرا پہاڑ پر چڑھ گئے، کیونکہ ان کا خیال تھا، وہ ابرہہ کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے۔
اور پھر اللہ تعالیٰ نے پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیے۔یہ پرندے چڑیا سے قدرے بڑے تھے۔ان میں سے ہر پرندے کی چونچ میں پتھر کے تین تین ٹکڑے تھے۔یہ پتھر پرندوں نے ابرہہ کے لشکر پر گرانے شروع کیے۔جونہی یہ پتھر ان پر گرے، ان کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے، بالکل اسی طرح جیسے آج کسی جگہ اوپر سے بم گرایا جائے تو جسموں کے ٹکڑے اڑ جاتے ہیں۔ابرہہ کا ہاتھی محمود البتہ ان کنکریوں سے محفوظ رہا۔باقی سب ہاتھی تہس نہس ہوگئے۔ یہ ہاتھی 13 عدد تھے۔سب کے سب کھائے ہوئے نحوست کے مانند ہوگئے۔جیسا کہ سورۃ الفیل میں آتا ہے۔
ابرہہ اور اس کے کچھ ساتھی تباہی کا یہ منظر دیکھ کر بری طرح بھاگے۔لیکن پرندوں نے ان کو بھی نہ چھوڑا۔ابرہہ کے بارے میں طبقات میں لکھا ہے کہ اس کے جسم کا ایک ایک عضو الگ ہوکر گرتا چلا گیا۔یعنی وہ بھاگ رہا تھا اور اس کے جسم کا ایک ایک حصہ الگ ہوکر گررہا تھا۔
دوسری طرف عبدالمطلب اس انتظار میں تھے کہ کب حملہ ہوتا ہے، لیکن حملہ آور جب مکہ میں داخل نہ ہوئے تو وہ حالات معلوم کرنے کے لیے نیچے اترے۔مکہ سے باہر نکلے، تب انہوں نے دیکھا، سارا لشکر تباہ ہوچکا ہے۔خوب مال غنیمت ان کے ہاتھ لگا۔بےشمار سامان ہاتھ آیا ، مال میں سونا چاندی بھی بےتحاشا تھا۔
لشکر میں سے کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو واپس نہیں بھاگے تھے۔یہ مکہ میں رہ گئے تھے ان میں ابرہہ کے ہاتھی کا مہاوت بھی تھا جو محمود کو آگے لانے میں ناکام رہا تھا۔
ہمارے نبی .حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس واقعہ کے چند دن بعد پیدا ہوئے۔آپ جس مکان میں پیدا ہوئے، وہ صفا پہاڑی کے قریب تھا۔.حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے تورات میں پڑھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش مکہ میں ہوگی، یہ کعب پہلے یہودی تھے، اس لیے تورات پڑھا کرتے تھے۔
دنیا میں آتے ہی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روئے۔.حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی والدہ کہتی ہیں کہ جب .حضرت آمنہ کے ہاں ولادت ہوئی تو میں وہاں موجود تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاتھوں میں آئے۔یہ غالبآ دایہ تھی۔ان کا نام شفا تھا۔فرماتی ہیں: جب آپ میرے ہاتھوں میں آئے تو روئے۔
آپ کے دادا عبدالمطلب کو آپ کی ولادت کی اطلاع دی گئی۔وہ اس وقت خانہ کعبہ کا طواف کررہے تھے۔اطلاع ملنے پر گھر آئے۔بچے کو گود میں لیا۔اس وقت آپ کی والدہ نے ان سے کہا:
"یہ بچہ عجیب ہے، سجدے کی حالت میں پیدا ہوا ہے، یعنی پیدا ہوتے ہی اس نے پہلے سجدہ کیا، پھر سجدے سے سر اٹھا کر انگلی آسمان کی طرف اٹھائی۔"
عبدالمطلب نے آپ کو دیکھا۔اس کے بعد آپ کو کعبہ میں لے آئے۔آپ کو گود میں لیے رہے اور طواف کرتے رہے۔پھر واپس لاکر حضرت آمنہ کو دیا۔آپ کو عرب کے دستور کے مطابق ایک برتن سے ڈھانپا گیا، لیکن وہ برتن ٹوٹ کر آپ کے اوپر سے ہٹ گیا۔اس وقت آپ اپنا انگوٹھا چوستے نظر آئے۔
اس موقع پر شیطان بری طرح چیخا۔تفسیر ابن مخلد میں ہے کہ شیطان صرف چار مرتبہ چیخا، پہلی بار اس وقت جب اللہ تعالیٰ نے اسے معلون ٹھہرایا، دوسری بار اس وقت جب اسے زمین پر اتارا گیا، تیسری بار اس وقت چیخا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ہوئی اور چوتھی مرتبہ اس وقت جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ فاتحہ نازل ہوئی۔
اس موقع پر .حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
"میں آٹھ سال کا تھا، جو کچھ دیکھتا اور سنتا تھا، اس کو سمجھتا تھا ۔ایک صبح میں نے یثرب یعنی مدینہ منورہ میں ایک یہودی کو دیکھا، وہ ایک اونچے ٹیلے پر چڑھ کر چلا رہا تھا۔لوگ اس یہودی کے گرد جمع ہوگئے اور بولے:
"کیا بات ہے، کیوں چیخ رہے ہو؟ "
یہودی نے جواب دیا:
"احمد کا ستارہ طلوع ہوگیا ہے اور وہ آج رات پیدا ہوگئے ہیں۔"حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ بعد میں 60 سال کی عمر میں مسلمان ہوئے تھے۔120 سال کی عمر میں انہوں نے وفات پائی۔گویا ایمان کی حالت میں 60 سال زندہ رہے۔بہت اچھے شاعر تھے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے اشعار میں تعریف کیا کرتے تھے اور دشمنوں کی برائی اشعار میں بیان کرتے تھے۔غزوات کے موقع پر اشعار کے ذریعے مسلمانوں کو جوش دلاتے تھے۔اسی بنیاد پر انہیں شاعر رسول کا خطاب ملا تھا۔حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تورات میں پڑھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے وقت کی خبر دے دی تھی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم بنی اسرائیل کو اس کی اطلاع دے دی تھی۔اس سلسلے میں انہوں نے فرمایا تھا:
"تمہارے نزدیک جو مشہور چمک دار ستارہ ہے، جب وہ حرکت میں آئے گا، تو وہی وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا ہوگا۔"
یہ خبر بنی اسرائیل کے علماء ایک دوسرے کو دیتے چلے آئے تھے اور اس طرح بنی اسرائیل کو بھی آنحضرت کی ولادت کا وقت یعنی اس کی علامت معلوم تھی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عالم مکہ میں رہتا تھا، جب وہ رات آئی جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے تو وہ قریش کی ایک مجلس میں بیٹھا تھا، اس نے کہا:
"کیا تمہارے ہاں آج کوئی بچہ پیدا ہوا ہے۔"
لوگوں نے کہا:
"ہمیں تو معلوم نہیں۔"
اس پر اس یہودی نے کہا:
"میں جو کچھ کہتا ہوں، اسے اچھی طرح سن لو، آج اس امت کا آخری نبی پیدا ہوگیا ہے اور قریش کے لوگوں! وہ تم میں سے ہے، یعنی وہ قریشی ہے۔اس کے کندھے کے پاس ایک علامت ہے( یعنی مہر نبوت)اس میں بہت زیادہ بال ہیں۔یعنی گھنے بال ہیں اور یہ نبوت کا نشان ہے۔نبوت کی دلیل ہے۔اس بچے کی ایک علامت یہ ہے کہ وہ دو رات تک دودھ نہیں پیے گا۔ان باتوں کا ذکر اس کی نبوت کی علامات کے طور پر پرانی کتب میں موجود ہے۔
علامہ ابن حجر نے لکھاہےکہ یہ بات درست ہے، آپ نے دودن تک دودھ نہیں پیاتھا-
یہودی عالم نے جب یہ باتیں بتائیں تولوگ وہاں سے اٹھ گئے-انہیں یہودی کی باتیں سن کر بہت حیرت ہوئی تھی-جب وہ لوگ اپنے گھروں میں پہنچےتوان میں سے ہر ایک نے اس کی باتیں اپنے گھرکےافرادکوبتائیں، عورتوں کوچونکہ حضرت آمنہ کےہاں بیٹاپیداہونےکی خبرہوچکی تھی، اس لیے انہوں نے اپنےمردوں کوبتایاں:
ذراچل کر مجھے وہ بچہ دکھاؤ-،،
لوگ اسےساتھ لیےحضرت آمنہ کےگھرکےباہرآئے، ان سے بچہ دکھانےکی درخواست کی-آپ نے بچےکوکپڑے سےنکال کرانہیں دےدیا-لوگوں نے آپ کےکندھے پرسے کپڑاہٹایا-یہودی کی نظر جونہی مہرنبوت پر پڑی، وہ فوراًبےہوش ہوکرگر پڑا، اسے ہوش آیاتو لوگوں نے اس سےپوچھا:
تمہیں کیاہوگیاتھا-،،
جواب میں اس نےکہا:
میں اس غم سے بےہوش ہواتھاکہ میری قوم میں سےنبوت ختم ہوگئ..اور اے قریشیو! اللہ کی قسم! یہ بچہ تم پر زبردست غلبہ حاصل کرےگا اور اس کی شہرت مشرق سے مغرب تک پھیل جائےگی-،،

*جاری ہے...*

*_قسط نمبر 3_**سیرت النبی ﷺ**_عنوان: ماہِ نبوت طلوع ہوا_*حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: حضور نبی کریم صلی اللہ ...
03/06/2023

*_قسط نمبر 3_*

*سیرت النبی ﷺ*

*_عنوان: ماہِ نبوت طلوع ہوا_*

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ سلم اس دنیا میں تشریف لائے تو آپ کی آنول نال کٹی ہوئی تھی۔{آنول نال کو بچے پیدا ہونے کے بعد دایہ کاٹتی ہے۔}
آپ ختنہ شدہ پیدا ہوئے۔عبدالمطلب یہ دیکھ کر بےحد حیران ہوئے اور خوش بھی۔وہ کہا کرتے تھے، میرا بیٹا نرالی شان کا ہوگا۔{الہدایہ}
آپ کی پیدائش سے پہلے مکّہ کے لوگ خشک سالی اور قحط کا شکار تھے۔لیکن جونہی آپ کے دنیا میں تشریف لانے کا وقت قریب آیا۔بارشیں شروع ہوگئیں، خشک سالی دور ہوگئی۔درخت ہرے بھرے ہوگئے اور پھلوں سے لد گئے۔زمین پر سبزہ ہی سبزہ نظر آنے لگا۔
پیدائش کے وقت آپ اپنے ہاتھوں پر جھکے ہوئے تھے۔سر آسمان کی طرف تھا۔ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ گھٹنوں کے بل جھکے ہوئے تھے۔مطلب یہ کہ سجدے کی سی حالت میں تھے۔{طبقات}
آپ کی مٹھی بند تھی اور شہادت کی انگلی اٹھی ہوئی تھی۔جیسا کہ ہم نماز میں اٹھاتے ہیں۔
حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
"جب میری والدہ نے مجھے جنم دیا تو ان سے ایک نور نکلا۔اس نور سے شام کے محلات جگمگا اٹھے۔" ( طبقات )
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ سیدہ آمنہ فرماتی ہیں:
"محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کی پیدائش کے وقت ظاہر ہونے والے نور کی روشنی میں مجھے بصری میں چلنے والے اونٹوں کی گردنیں تک نظر آئیں۔"
علامہ سہلی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ جب آپ پیدا ہوئے تو آپ نے اللہ کی تعریف کی۔ایک روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں:
"اللہ اکبر کبیرا والحمدللہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ و اصیلا ۔
"اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، اللہ تعالیٰ کی بےحد تعریف ہے اور میں صبح و شام اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں۔"
آپ کی ولادت کس دن ہوئی؟ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ وہ پیر کا دن تھا۔آپ صبح فجر طلوع ہونے کے وقت دنیا میں تشریف لائے۔
تاریخ پیدائش کے سلسلے میں بہت سے قول ہیں۔ایک روایت کے مطابق 12 ربیع الاول کو پیدا ہوئے۔ایک روایت 8 ربیع الاول کی ہے، ایک روایت 2 ربیع الاول کو پیدا ہوئے۔اس سلسلے میں اور بھی بہت سی روایات ہیں۔زیادہ تر مورخین کا خیال ہے کہ آپ 8 ربیع الاول کو پیدا ہوئے۔تقویم کے طریقہ کے حساب سے جب تاریخ نکالی گئی تو 9 ربیع الاول نکلی۔مطلب یہ کہ اس بارے میں بالکل صیح بات کسی کو معلوم نہیں۔اس پر سب کا اتفاق ہے کہ مہینہ ربیع الاول کا تھا اور دن پیر کا۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آپ کو پیر کے دن ہی نبوت ملی۔پیر کے روز ہی آپ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی اور پیر کے روز ہی آپ کی وفات ہوئی۔
آپ عام الفیل میں پیدا ہوئے۔یعنی ہاتھیوں والے سال میں۔اس سال کو ہاتھیوں والا سال اس لیے کہا جاتا ہے کہ ابرہہ نے ہاتھیوں کے ساتھ مکہ مکرمہ پر چڑھائی کی تھی۔
آپ کی پیدائش اس واقعہ کے کچھ ہی دن بعد ہوئی تھی -
واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ
ابرہہ یمن کا عیسائی حاکم تھا - حج کے دنوں میں اس نے دیکھا کہ لوگ بیت اللہ کا حج کرنے جاتے ہیں - اس نے اپنے لوگوں سے پوچھا :
" یہ لوگ کہاں جاتے ہیں "
اسے جواب ملا:
" بیت اللہ کا حج کرنے کے لیے مکہ جاتے ہیں "
اس نے پوچھا:
" بیت اللہ کس چیز کا بنا ہوا ہے"
اسے بتایا گیا :
" پتھروں کا ہے "
اس نے پوچھا :
" اس کا لباس کیا "
بتایا گیا
" ہمارے ہاں سے جو دھاری دار کپڑا جاتا ہے اس سے اس کی پوشاک تیار ہوتی ہے "
ابرہہ عیسائی تھا - ساری بات سن کر اس نے کہا ":
"مسیح کی قسم! میں تم لوگوں کے لیے اس سے اچھا گھر تعمیر کروں گا "
اس طرح اس نے سرخ " سفید " زرد " اور سیاہ پتھروں سے ایک گھر بنوایا - سونے اور چاندی سے اس کو سجایا اس میں کئی دروازے رکھوائے اس میں سونے کے پترے جڑوائے - اس کے درمیان میں جواہر لگوائے - اس مکان میں ایک بڑا سا یاقوت لگوایا - پردے لگوائے " وہاں خوشبوئیں سلگانے کا انتظام کیا - اس کی دیواروں پر اس قدر مشک ملا جاتا تھا کہ وہ سیاہ رنگ کی ہوگئیں - یہاں تک کہ جواہر بھی نظر نہیں آتے تھے۔
پھر لوگوں سے کہا:
" اب تمہیں بیت اللہ کا حج کرنے کے لیے مکہ جانے کی ضرورت نہیں رہی, میں نے یہیں تمہارے لیے بیت اللہ بنوادیا ہے لہٰذا اب تم اس کا طواف کرو "
اس طرح کچھ قبائل کئی سال تک اس کا حج کرتے رہے - اس میں اعتکاف کرتے رہے - حج والے مناسک بھی یہیں ادا کرتے رہے -
عرب کے ایک شخص نفیل خشمی سے یہ بات برداشت نا ہوسکی - وہ اس مصنوعی خانۂ کعبہ کے خلاف دل ہی دل میں کڑھتا رہا -آخر اس نے دل میں ٹھان لی کہ وہ ابرہہ کی اس عمارت کو گندہ کرکے چھوڑے گا -پھر ایک رات اس نے چوری چھپے بہت سی گندگی اس میں ڈال دی -ابرہہ کو معلوم ہوا تو سخت غضب ناک ہوا کہنے لگا :
"یہ کاروائی کسی عرب نے اپنے کعبہ کے لیے کی ہے , میں اسے ڈھادوں گا اس کا ایک ایک پتھر توڑدوں گا "
اس نے شام و حبشہ کو یہ تفصیلات لکھ دیں , اس سے درخواست کی کہ وہ اپنا ہاتھی بھیج دے - اس ہاتھی کا نام محمود تھا - یہ اس قدر بڑا تھا کہ اتنا بڑا ہاتھی روئے زمین پر دیکھنے میں نہیں آیا تھا - جب ہاتھی اس کے پاس پہنچ گیا تو وہ اپنی فوج لیکر نکلا اور مکہ کا رخ کیا - یہ لشکر جب مکہ کے قرب و جوار میں پہنچا تو ابرہہ نے فوج کو حکم دیا کہ ان لوگوں کے جانور لوٹ لیے جائیں - اس کے حکم پر فوجیوں نے جانور پکڑ لیے - ان میں عبدالمطلِّب کے اونٹ بھی تھے -
نفیل بھی اس لشکر میں ابرہہ کے ساتھ موجود تھا اور یہ عبدالمطلِّب کا دوست تھا - عبدالمطلِّب اس سے ملے - اونٹوں کے سلسلے میں بات کی - نفیل نے ابرہہ سے کہا :
" قریش کا سردار عبدالمطلِّب ملنا چاہتا ہے یہ شخص تمام عرب کا سردار ہے " شرف اور بزرگی اسے حاصل ہے - لوگوں میں اس کا بہت بڑا اثر ہے -لوگوں کو اچھے اچھے گھوڑے دیتا ہے, انہیں عطیات دیتا ہے, کھانا کھلاتا ہے- "
یہ گویا عبدالمطلِّب کا تعارف تھا - ابرہہ نے انہیں ملاقات کے لیے بلالیا - ابرہہ نے ان سے پوچھا
" بتائیے آپ کیا چاہتے ہیں؟"
انہوں نے جواب دیا :
" میں چاہتا ہوں میرے اونٹ مجھے واپس مل جائیں "
ان کی بات سن کر ابرہہ بہت حیران ہوا - اس نے کہا :
" مجھے تو بتایا گیا تھا کہ آپ عرب کے سردار ہے " بہت عِزّت اور بزرگی کے مالک ہیں " لیکن لگتا ہے مجھ سے غلط بیانی کی گئی ہے- کیونکہ میرا خیال تھا آپ مجھ سے بیت اللہ کے بارے میں بات کریں گے جس کو میں گرانے آیا ہوں اور جس کے ساتھ آپ سب کی عِزّت وابستہ ہے - لیکن آپ نے تو سرے سے اس کی بات ہی نہیں کی اور اپنے اونٹوں کا رونا لیکر بیٹھ گئے - یہ کیا بات ہوئی "
اس کی بات سن کر عبدالمطلِّب بولے
"آپ میرے اونٹ مجھے واپس دے دیں بیت اللہ کے ساتھ جو چاہیں کریں " اس لیے کہ اس گھر کا ایک پروردگار ہے - وہ خود ہی اس کی حفاظت کرے گا - مجھے اس کے لیے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں "
ان کی بات سن کر ابرہہ نے حکم دیا :
"ان کے اونٹ واپس دے دیے جائیں "
جب انہیں ان کے اونٹ واپس مل گئے " تو انھوں نے ان کے سموں پر چمڑے چڑھا دیے - ان پر نشان لگادیے - انہیں قربانی کے لیے وقف کرکے حرم میں چھوڑ دیا تاکہ پھر کوئی انہیں پکڑ لے تو حرم کا پروردگار اس پر غضب ناک ہو -
پھر عبدالمطلِّب حِرا پہاڑ پر چڑھ گئے - ان کے ساتھ ان کے کچھ دوست تھے - انہوں نے اللہ سے درخواست کی :
"اے اللہ! انسان اپنے سامان کی حفاظت کرتا ہے، تو اپنے سامان کی حفاظت کر۔"
ادھر سے ابرہہ اپنا لشکر لے کر آگے بڑھا۔وہ خود ہاتھی پر سوار لشکر کے درمیان موجود تھا۔ایسے میں اس کے ہاتھی نے آگے بڑھنے سے انکار کردیا۔وہ زمین پر بیٹھ گیا۔ہاتھی بانوں نے اسے اٹھانے کی کوشش کی، لیکن وہ نہ اٹھا۔انہوں نے اس کے سر پر ضربیں لگائیں۔آنکس چبھوئے مگر وہ کھڑا نہ ہوا۔کچھ سوچ کر انہوں نے اس کا رخ یمن کی طرف کیا تو وہ فوراً اس طرف چلنے لگا۔اس کا رخ پھر مکہ کی طرف کیا گیا تو پھر رک گیا۔ہاتھی بانوں نے یہ تجربہ بار بار کیا۔آخر ابرہہ نے حکم دیا، ہاتھی کو شراب پلائی جائے تاکہ نشے میں اسے کچھ ہوش نہ رہ جائے اور ہم اسے مکہ کی طرف آگے بڑھاسکیں۔چنانچہ اسے شراب پلائی گئی، لیکن اس پر اس کا بھی اثر نہ ہوا۔

جاری ہے...

عافیہ صدیقی کا کلیجہ چیر دینے والا خط۔۔ اور مسلم بہن بھائیوں سے دل خونی خط۔۔😭السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہمیری عزیز ق...
03/06/2023

عافیہ صدیقی کا کلیجہ چیر دینے والا خط۔۔ اور مسلم بہن بھائیوں سے دل خونی خط۔۔😭
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
میری عزیز قوم!
میرا نام عافیہ صدیقی ہے۔ میں نے امریکہ کی Massachusetts یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ میں تین بچوں کی ماں ہوں۔
مجھے اپنے ہی ملک میں اپنے بھائیوں نے اغواء کرکے امریکہ کو بیچ دیا۔ مجھے بارہا ظالمانہ طور پر جنسی درندگی کا نشانہ بنایا گیا اور بدترین تشدد کیا گیا اور مجھے قیدی نمبر 650 کا نام دیا گیا۔
میں نے افغانستان میں قید کے دوران ہر لمحے اپنی لیے محمد بن قاسم کی دعا کی۔
میں دنیا کی کل آبادی کے پانچویں حصے کی بہن ہوں۔ ہر اس شخص کی بہن جو مسلمان ہے۔ میری قوم شروع ہی سے تاریخی طور پر اپنے لوگوں کے دفاع اور حفاظت کے لیے مشہور ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے:
اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی مر جائے تو بروزِ قیامت عمر اسکا جوابدہ ہوگا۔
ایسے وقت میں جب میں خود سے چل نہیں سکتی، میرا گردہ میرے جسم سے نکال لیا گیا ہے، میری سینے میں گولی کا زخم ہے اور مجھے ہر قسم کی قانونی و طبی امداد فراہم کرنے سے انکار کردیا گیا ہے، مجھے یہ بھی یقین نہیں کہ میں زندہ رہوں گی یا مر جاؤں گی۔۔۔ میں اپنے بہن کی حیثیت ختم کرنا چاہتی ہوں۔ میں ایک قابلِ فخر مسلمان اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امتی ہوں۔ ابو بکر، عمر، عثمان، علی اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بیٹی ہوں۔۔۔ میں تمہاری بہن نہیں بننا چاہتی۔وہ میرے محافظ ہیں اور میں الکہ سے مدد مانگوں گی تم سے نہیں۔ میں ایک پاکستانی نہیں بننا چاہتی۔ جس کی 6 لاکھ فوج ہے اور سپیشل فورسز ہیں مگر میری حفاظت میں ناکام رہے۔ انہوں نے میری حفاظت کی قسم کھائی تھی مگر اس وقت پیچھے ہٹ گئے جب میں مدد کے لیے انکی طرف دیکھ رہی تھی۔ اور میری نام نہاد امت جس کے پاس لاکھوں فوجی، گنیں، ٹینک، اسلحہ، جنگی جہاز اور آبدوزیں ہیں مگر میری حفاظت میں ناکام رہی۔
میری وجہ سے قیامت کے دن کے بارے میں فکرمند نہ ہو کیونکہ تم جوابدہ نہیں ہوگے۔ اور تم جوابدہ ہوگے بھی کیوں جب تم میرے دینی بھائی ہی نہیں ہو؟ تم تو عرب ہو، فارسی ہو، فلسطینی ہو، انڈونیشی ہو، جنوبی ایشیائی ہو مگر مسلمان نہیں ہو۔

میں معذرت خواہ نہیں ہوں اگر اس بات سے تمہیں تکلیف پہنچتی ہے۔ تم سوچ بھی نہیں سکتے میں کتنی تکلیف میں ہوں۔

Address

Layyah

Telephone

+3238642868

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when DHOOM TV posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category