URDU Akhbar UAE

URDU Akhbar UAE United Arab Emirates URDU NEWSPAPER You can subscribe by contacting us, or read our issues online on facebook or Visit our site http://www.urduakhbaruae.com/

Urdu Akhbar is a product of Aalam Publications, releasing weekly issues for the Urdu reading families in the United Arab Emirates.

**محمد صارم کی پراسرار گمشدگی: ایک تفصیلی تحقیقات**15 مارچ 2025 کو، تحقیقی پروگرام "ایف آئی آر ود فہیم صدیقی" میں شمالی ...
19/03/2025

**محمد صارم کی پراسرار گمشدگی: ایک تفصیلی تحقیقات**

15 مارچ 2025 کو، تحقیقی پروگرام "ایف آئی آر ود فہیم صدیقی" میں شمالی کراچی سے سات سالہ محمد صارم کی گمشدگی پر تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔ یہ کیس، جس نے مقامی کمیونٹی کو ہلا کر رکھ دیا ہے، بچوں کو درپیش خطرات اور ایسی تحقیقات میں شامل پیچیدگیوں پر روشنی ڈالتا ہے۔

# # # **گمشدگی کا واقعہ**

جنوری 2025 میں، ذہین اور خوش مزاج بچہ محمد صارم ایک مقامی مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد لاپتہ ہو گیا۔ اس کی اچانک گمشدگی نے فوری طور پر اس کے خاندان، پڑوسیوں اور مقامی حکام میں تشویش پیدا کر دی۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق، صارم کو آخری بار مدرسے سے نکلتے دیکھا گیا تھا، لیکن وہ کبھی گھر واپس نہیں پہنچا۔

# # # **تلاش کا آغاز**

جیسے ہی صارم کی گمشدگی کی اطلاع ملی، اس کے خاندان نے فوری طور پر تلاش شروع کر دی، پوسٹرز تقسیم کیے اور مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد طلب کی۔ پولیس اور چائلڈ پروٹیکشن یونٹ نے تحقیقات کا آغاز کیا، قریبی سڑکوں کے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا اور عینی شاہدین کے بیانات اکٹھے کیے۔

# # # **ممکنہ سراغ اور نظریات**

تحقیقات کے ابتدائی مراحل میں کئی امکانات پر غور کیا گیا:
1. **اغوا برائے تاوان** – کراچی میں تاوان کے لیے بچوں کے اغوا کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکام نے ابتدا میں یہ امکان پر غور کیا کہ صارم کو مالی فائدے کے لیے اغوا کیا گیا ہو۔ تاہم، کوئی تاوان کی مانگ سامنے نہیں آئی۔
2. **انسانی اسمگلنگ** – ایک اور تشویشناک نظریہ یہ تھا کہ صارم انسانی اسمگلنگ کا شکار ہو سکتا ہے، جو پاکستان میں ایک سنگین مسئلہ ہے۔
3. **ذاتی دشمنی** – تفتیش کاروں نے یہ بھی جانچ پڑتال کی کہ آیا کسی خاندانی دشمنی یا ذاتی تنازعہ کا اس کی گمشدگی سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے۔

# # # **کمیونٹی کی کوششیں اور میڈیا کوریج**

یہ کیس سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر وائرل ہوا، جہاں ہزاروں لوگوں نے معلومات شیئر کیں تاکہ صارم کو ڈھونڈنے میں مدد ملے۔ مقامی کارکنوں، این جی اوز، اور صحافیوں نے بھی بھرپور کوشش کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری کارروائی کریں۔ "ایف آئی آر ود فہیم صدیقی" میں اس کیس کی تشہیر سے معاملے کو مزید نمایاں کیا گیا اور حکام پر دباؤ بڑھایا گیا۔

# # # **کیس کی موجودہ صورتحال**

تاحال، صارم کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ پولیس حکام اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہر ممکنہ سراغ پر کام کر رہے ہیں۔ حکام نے عوام سے درخواست کی ہے کہ اگر کسی کو اس کے بارے میں کوئی معلومات ہوں تو فوراً اطلاع دیں۔

# # # **نتیجہ**

محمد صارم کی گمشدگی ایک دردناک یاد دہانی ہے کہ آج کے دور میں بچے کتنے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ کیس سیکیورٹی کے بہتر اقدامات، سخت قانون نافذ کرنے، اور کمیونٹی کی چوکسی کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ صارم جلد از جلد خیریت سے اپنے خاندان کے پاس واپس پہنچے۔ اگر آپ کے پاس اس کیس کے بارے میں کوئی معلومات ہیں تو براہ کرم فوری طور پر مقامی حکام سے رابطہ کریں۔




















 # صومالی قزاقوں کی دیوانہ وار زندگی: ہیرو یا ولن؟صومالی قزاق طویل عرصے سے عالمی دلچسپی کا موضوع رہے ہیں، جنہیں فلموں، خ...
19/03/2025

# صومالی قزاقوں کی دیوانہ وار زندگی: ہیرو یا ولن؟

صومالی قزاق طویل عرصے سے عالمی دلچسپی کا موضوع رہے ہیں، جنہیں فلموں، خبروں اور دستاویزی فلموں میں خطرناک مجرموں کے طور پر دکھایا جاتا ہے جو بحری جہازوں کو اغوا کرکے بھاری تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لیکن کیا ان کی کہانی اس سے زیادہ پیچیدہ ہے؟ کیا وہ صرف مجرم ہیں یا حالات کے ستائے ہوئے افراد؟ دھروو رٹھی کی ویڈیو **"دی کریزی لائف آف صومالی پائریٹس"** صومالی قزاقوں کی حقیقت پر روشنی ڈالتی ہے، ان عوامل کا تجزیہ کرتی ہے جنہوں نے اس رجحان کو جنم دیا اور اس کا عالمی اثر و رسوخ۔

# # **صومالی قزاقی کا آغاز**

# # # **ایک بحران زدہ ملک**
صومالیہ، جو افریقہ کے ہارن میں واقع ہے، دہائیوں سے شدید سیاسی اور اقتصادی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ 1990 کی دہائی میں حکومت کے خاتمے کے بعد، ملک میں بدامنی اور لاقانونیت نے جنم لیا، جس سے جرائم کو فروغ ملا اور بعض افراد نے بقا کے لیے قزاقی کا راستہ اپنایا۔

# # # **صومالی سمندری حدود کا غیر ملکی استحصال**
قزاقی کے ابھرنے کی ایک بڑی وجہ غیر ملکی ممالک کی غیر قانونی سرگرمیاں تھیں۔ حکومت کے خاتمے کے بعد، بین الاقوامی ماہی گیری کمپنیوں نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور صومالیہ کے سمندری وسائل کا استحصال شروع کر دیا۔ مزید برآں، بعض ممالک پر الزام ہے کہ انہوں نے صومالی پانیوں میں زہریلا فضلہ پھینک کر شدید ماحولیاتی نقصان پہنچایا۔

جب مقامی ماہی گیروں کا ذریعہ معاش ختم ہو گیا، تو انہوں نے غیر قانونی ماہی گیری کشتیوں کے خلاف مزاحمت شروع کی۔ ابتدا میں، انہوں نے اپنی حدود کی حفاظت کے لیے چھوٹے گروہ بنائے، لیکن جلد ہی یہ گروہ منظم قزاق تنظیموں میں تبدیل ہو گئے۔

# # **صومالی قزاقوں کا عروج**

# # # **محافظ سے مجرم تک کا سفر**
جو ابتدا میں اپنی سمندری حدود کی حفاظت کے لیے شروع ہوا تھا، وہ جلد ہی ایک منافع بخش کاروبار بن گیا۔ قزاقوں نے محسوس کیا کہ بحری جہازوں کو اغوا کرکے تاوان طلب کرنا ایک انتہائی منافع بخش عمل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے صرف غیر قانونی ماہی گیری کشتیوں کو ہی نہیں بلکہ تجارتی کارگو جہازوں، آئل ٹینکرز اور مسافر بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا۔

# # # **قزاقوں کے طریقہ کار**
- چھوٹی تیز رفتار کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے بڑے جہازوں پر حملہ کرتے۔
- عملے کے افراد کو یرغمال بنا کر تاوان کا مطالبہ کرتے۔
- جہاز راں کمپنیاں عام طور پر انسانی جانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے رقم ادا کر دیتی تھیں۔
- قزاق حاصل شدہ رقم سے مزید ہتھیار خرید کر اپنے نیٹ ورک کو وسعت دیتے۔

اپنے عروج کے دوران، صومالی قزاق **لاکھوں ڈالر** تاوان کے ذریعے کما رہے تھے، جس کی وجہ سے بے روزگار نوجوانوں کی بڑی تعداد اس میں شامل ہو گئی۔

# # **صومالی قزاقی کے عالمی اثرات**

خلیج عدن، جو دنیا کی مصروف ترین بحری تجارتی راہداریوں میں سے ایک ہے، میں قزاقی کے باعث عالمی تجارت شدید متاثر ہوئی۔ جہاز راں کمپنیوں کو طویل اور مہنگے متبادل راستے اختیار کرنا پڑے، جس سے ٹرانسپورٹ کے اخراجات بڑھ گئے۔ متعدد ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے اپنے بحری بیڑے حفاظت کے لیے تعینات کر دیے۔

صومالی قزاقی کی وجہ سے عالمی معیشت کو **سالانہ 7 ارب ڈالر** کا نقصان ہو رہا تھا، جو عالمی سپلائی چین پر منفی اثر ڈال رہا تھا۔

# # **کیا صومالی قزاق مجرم یا مظلوم ہیں؟**

انہیں محض مجرم کہنا آسان ہے، لیکن بہت سے لوگ دلیل دیتے ہیں کہ صومالی قزاق **غربت، بدانتظامی، اور غیر ملکی استحصال** کے نتیجے میں اس راستے پر آئے۔ جب بقا کے اور کوئی مواقع نہ ہوں، تو لوگ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ کچھ کے نزدیک قزاقی غیر ملکی زیادتیوں کے خلاف "خود دفاع" کی ایک شکل تھی۔

تاہم، قزاقوں کے اقدامات کے نتیجے میں معصوم ملاحوں کی ہلاکتیں، اغوا اور مالی نقصان ہوا۔ جہاں کچھ قزاق خود کو "رابن ہڈ" سمجھتے تھے، وہیں ان کی سرگرمیوں سے بے شمار لوگ متاثر ہوئے۔

# # **صومالی قزاقی کا زوال**

کئی اقدامات کے ذریعے صومالی قزاقی کا خاتمہ کیا گیا:
1. **بین الاقوامی بحری نگرانی** – کئی ممالک نے اپنے جنگی بحری جہاز خلیج عدن میں تعینات کیے، جس سے حملے کم ہو گئے۔
2. **جہازوں پر مسلح محافظین کی تعیناتی** – تجارتی جہازوں نے اپنی سیکیورٹی سخت کر لی، جس سے قزاقوں کے حملے ناکام ہونے لگے۔
3. **مقامی حکومتی اقدامات** – صومالیہ کی حکومت نے قزاقی کے خلاف سخت کارروائیاں کیں اور کئی اہم قزاقوں کو گرفتار کیا۔
4. **کم منافع بخش کاروبار** – قزاقی پر سختی کے بعد، یہ ایک خطرناک اور کم منافع بخش کاروبار بن گیا۔

آج، صومالی قزاقی پہلے کی طرح وسیع پیمانے پر موجود نہیں، لیکن **غربت اور ناقص حکمرانی** جیسے بنیادی مسائل اب بھی برقرار ہیں۔

# # **حتمی خیالات**

صومالی قزاق **غیر ملکی استحصال، اقتصادی مجبوری، اور کمزور حکمرانی** کی پیداوار تھے۔ اگرچہ انہوں نے مجرمانہ سرگرمیاں انجام دیں، لیکن ان کے عروج کا سبب عالمی ناانصافیاں بھی تھیں۔ صومالی قزاقوں کی کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ **جب ایک قوم کو نظر انداز کیا جاتا ہے، تو اس کے لوگ بقا کے لیے انتہا پسند راستے اختیار کر سکتے ہیں۔**

# # # **آپ کی رائے؟**
کیا صومالی قزاق واقعی مجرم تھے، یا وہ حالات کے ستائے ہوئے افراد تھے؟ اپنی رائے کمنٹس میں شیئر کریں!




















Address

`Ajman

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when URDU Akhbar UAE posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to URDU Akhbar UAE:

Share

Category