Falak Bhatti

Falak Bhatti محبت کا زمین سے اُٹھنا، ربّ کی رحمت کا اُٹھنا ہے۔ محبت رب کی رحمت کا ہی ایک خوب صورت روپ ہے۔

14/10/2021

نامور سائنسدان اور مشہور کالم نگار ڈاکٹر عبدالقدیر خان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ:
میں دوبار مصر گیا اور قاہرہ میں دونوں بار اہرام مصر کی سیر کی. پہلی مرتبہ ہم مصری حکومت کی دعوت پر چند ساتھی گئے تھے اور بعد میں اپنی فیملی کے ساتھ سفیرِ پاکستان اَنور کمال کی دعوت پر گیا تھا.
اہرام مصر کی تعمیر میں اس قدر سائنسی راز پوشیدہ ہیں کہ میں نے چاہا کہ آپکو ان سے آگاہ کروں. آپ پڑھ کر یقین نہیں کرینگے مگر یہ حقیقت پر مبنی حقائق ہیں، پڑھیے:-
1. جو پتھر اہرام کی تعمیر میں لگائے گئے ہیں انکا وزن 2 سے 15 ٹن تک ہے.
2. اہرام میں تقریباً 30 لاکھ پتھر لگائے گئے ہیں.
3. فرعون کے کمرے کی چھت پر جو پتھر لگا ہے اسکا وزن 70 ٹن ہے یعنی 70 ہزار کلوگرام اور آج تک کوئی یہ حل پیش نہیں کرسکا کہ کس طرح بنانے والوں نے اتنا بڑا اور وزنی پتھر چھت پر لگایا.
4. اِہرام کی بلندی 149.4 میٹر ہے اور آپکو تعجب ہوگا کہ زمین اور سورج کے درمیان 149.4 ملین کلومیٹر کا فاصلہ ہی ہے.
5. اہرام کے اندر جانے کا راستہ ایک ستارہ یعنی شمالی پول کی سمت بتلاتا ہے اور اندرونی راستہ سگ ستارہ (Sirius Star) کی جانب اشارہ کرتا ہے، (جسکا ذکر سورۃ نجم آیت 49 میں آیا ہے).
6. اگر آپ گوشت کا تازہ ٹکڑا اہرام کے کمرے میں رکھیں گے تو وہ سڑے گا نہیں بلکہ خشک ہوجائے گا، یہ راز آج تک راز ہی ہے.
7. اہرام کے سرکم فرینس (محیط) کو اگر اسکی اونچائی سے تقسیم کیا جائے تو یہ 3.14 کے برابر ہے جو ریاضی اور فزکس میں پائی کے طور پر استعمال ہوتا ہے یعنی اگر کسی دائرے کے محیط کو اسکے قطر سے تقسیم کریں تو یہ عدد ملتا ہے، یہ ناقابل یقین کرشمہ ہے.
8. رات کے وقت اہرام چمکتا ہے کیونکہ اس پر برقی رنگ کی پالش کی گئی ہے جس طرح بعض گھڑیوں کا ڈائل رات کو چمکتا ہے کیونکہ اسکی سوئیوں اور نمبروں پر تابکار دھات ریڈیم کے رنگ کی پالش ہوتی ہے.
9. تینوں اہراموں کی لائن، آسمان میں چمکنے والے ستاروں (Belt of Orinion) کے متوازی (Parallel) ہے.
10. سال میں ایک دن سورج کی شعائیں اہرام کے اندر داخل ہوتی ہیں، یہ دن فرعون کا یومِ پیدائش ہے.
11. اہرام میں رکھی تلواریں اور چھریاں زنگ آلود نہیں ہوتیں حالانکہ ہزاروں برسوں سے وہ وہاں موجود ہیں اور سائنسدان آج تک اس راز کو نہیں سمجھ سکے.
12. اہرام کے چند کمروں میں بہت سے آلات بند ہوجاتے ہیں اور سائنسدان آج تک یہ راز حل نہیں کرسکے.
13. تعجب کی بات ہے اور راز ہے کہ تینوں اہراموں سے جو لکیر گزرتی ہے وہ بحر اوقیانوس میں واقع برمودا ٹرائی اینگل اور بحرالکاہل میں واقع فارموسا ٹرائی اینگل کو آپس میں ملاتی ہے. یہ دونوں جگہیں اپنی عجیب خصوصیات کی وجہ سے بہت مشہور ہیں. یہاں ہوائی جہاز، بحری جہاز، غائب ہوجاتے ہیں اور کمپاس کام کرنا بند کر دیتے ہیں.
14. بڑے اہرام میں 3 کمرے ہیں، دو زمین سے اوپر ہیں اور ایک زمین کے اندر اور کہا جاتا ہے کہ Mirabo نامی شخص، ماہر انجینئر نے یہ اہرام تقریباً 20 برسوں میں بنایا تھا اور ایک لاکھ مزدوروں نے اسکی تعمیر میں جان کھوئی تھی.
15. اہرام کی بنیاد کے چاروں رُخ نہایت تعجب کے ساتھ زمین کی چاروں سمتوں کی جانب اشارہ کرتے ہیں اور اس حیرت انگیز دریافت کی مدد سے بیسویں صدی عیسوی میں اپنے نتائج کو درست کیا جاتا تھا.
16. جو دائرہ (Orbit) اہرام کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے وہ تمام براعظموں اور سمندروں کو بالکل برابر دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے، انکا رقبہ ایک دوسرے سے برابر ہے.
17. اگر بلیڈز وہاں رکھ دیئے جائیں تو وہ نہایت تیز تلواروں میں تبدیل ہوجاتے ہیں. سائنسدان یہ راز بھی حل نہیں کرسکے.
18. سائنسدان کہتے ہیں کہ جو باتیں آج تک پرانی چیزوں اور رازوں سے ملی ہیں وہ سمندر میں قطرے کے برابر ہیں.
19. ایک امریکی پروفیسر نے یہ تمام راز بتاتے ہوئے کہا کہ یہ راز اس بات کے شاہد ہیں کہ یہ کسی بیرونی، آسمانی مخلوق کی کارکردگی ہے، زمینی مخلوق اتنی عقل و فہم نہیں رکھتی تھی یا رکھ سکتی ہے…

03/08/2021

Bin Badal Barsat Drama Song (OST)

04/04/2021

detective found Zaran Khan

04/04/2021

YOU CAN'T STOP YOUR LAUGHING

17/03/2021

دُعا پر اعتماد ہی نیکی ہے۔

جب ہم تنہائی اور خاموشی میں دُعا مانگتے ہیں تو ہم اِس یقین کا اعلان کر رہے ہوتے ہیں کہ ہمارا اللہ تنہائی میں ہمارے پاس ہے اور وہ خاموشی کی زبان بھی سنتا ہے۔دُعا میں خلوص‘ آنکھوں کو پُر نم کر دیتا ہے اور یہی آنسو‘ دُعا کی منظوری کی دلیل ہیں۔ دُعامومن کا سب سے بڑاسہارا ہے۔دُعا نا ممکنات کو ممکن بنا دیتی ہے۔دُعا زمانے بدل دیتی ہے۔

دُعا گردشِ روزگار کو روک سکتی ہے۔ دُعا آنے والی بلاؤں کو ٹال سکتی ہے۔دُعا میں بڑی قوّت ہے۔جب تک سینے میں اِیمان ہے‘دُعا پر یقین رہتا ہے۔جس کا دُعا پر یقین نہیں‘ اُس کے سینے میں اِیمان نہیں۔ اللہ سے دُعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں ہماری دعاؤں کی افادیّت سے مایوس نہ ہونے دے۔

17/03/2021

جن مسلمانوں پر اِسلام نافذ نہ ہوسکے‘ اُن مسلمانوں پر غور کرنا چاہیے۔
جو اِسلام مسلمانوں پر نافذنہ ہوسکے ‘اُس اِسلام کے بارے میں غور کرنا چاہیے۔
جو قوتِ نافذہ مسلمانوں پر اِسلام نافذ نہ کر سکے‘ اُس قوت کے بارے میں غور کرنا چاہیے۔

13/03/2021

اپنے حال پر افسوس کرنا،اپنے آپ پر ترس کھانا،اپنے آپ کو لوگوں میں قابل ِ رحم ثابت کرنا‘اللہ کی ناشکرگزاری ہے۔

اللہ کسی اِنسان پر اُس کی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ بیمار اور لاغر رُوحیں ہمیشہ گلہ کرتی ہیں،صحت منداَرواح‘ شکر۔ زندگی پر تنقید‘خالق پر تنقید ہے‘ اور یہ تنقید ایمان سے محروم کر دیتی ہے۔

09/03/2021

آپ کا اصل ساتھی اور آپ کا صحیح تشخّص ‘آپ کے اندر کا اِنسان ہے۔ اُسی نے عبادت کرنا ہے اور اُسی نے بغاوت،وہی دُنیا والا بنتا ہے اور وہی آخرت والا۔اُسی اندر کے اِنسان نے آپ کو جزا وسزا کامستحق بنانا ہے۔ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔آپ کا باطن ہی آپ کا بہترین دوست ہے اور وہی بدترین دُشمن۔آپ خود ہی اپنے لیے دُشواریٴ سفر ہو اور خود ہی شادابی ٴ منزل۔

باطن محفوظ ہو گیا ‘تو ظاہر بھی محفوظ ہو گا۔

08/03/2021

Saliya meriya inniya soniya

07/03/2021

اللہ محبت ہے،اللہ حقیقت ہے، اور حقیقت ایک تلاش ہے، جو ازل سے ہم میں رکھ دی گئی ہے۔ اس تلاش کا راستہ سرابوں سے گزر کر، محبت سے طے ہوتا ہے۔ ہم جب اپنے ہی نفس و اناو خواہش کی گردمیں اٹ جاتے ہیں، تواللہ سے کیا، ہم خود سے بھی غافل ہو جاتے ہیں۔ اور حقیقت تو یہی ہے کہ جس نے ان حجابات سے پرے اپنے نفس کو پہچانا اس نے گویا خالقِ نفس کو پہچان لیا۔

23/02/2021

زِندگی
زندگی کسی میدانِ کارزار کا نام نہیں…یہ جلوہ گاہ ہے ‘حُسن کی جلوہ گاہ …یہ ایک بارونق بازار ہے…جس میں سے خریدار گزرتا ہے…وہ خریداری کرتا ہے اور اُس کا سرمایہ ختم ہو جاتا ہے اور پھر تعجب ہے کہ اُس کی خریداری بھی دھری کی دھری رہ جاتی ہے…وہ خالی ہاتھ واپس لوٹتا ہے … رونقِ بازار قائم رہتی ہے…اور خریدار ختم ہوتے رہتے ہیں…زندگی کسی اُلجھے ہوئے سوال کانام نہیں…یہ ایک پُر لطف منظر ہے۔

ایسا لطیف منظر کہ تبصرے اور تنقیدکے بوجھ کو بھی برداشت نہیں کرتا…یہ ایک دیکھنے والا منظر ہے…ایک سُننے والا نغمہ ہے…ایک سوچنے والا منصوبہ نہیں…ایک مشکل معمّہ نہیں…زندگی تو بس زندگی ہی ہے…کسی کا اِحسان ہے…کسی کی دین ہے …کسی اور کا عمل ہے۔
یہ سمندر کی طرح ہے۔

وسیع و بے پایاں…جس کا صرف ایک ہی کنارہ ہے … ایک ساحل…جہاں رونقیں ہیں…میلے ہیں…چراغاں ہیں…ہجوم ہے … تنہائیاں اور اُداسیاں بھی ہیں…دوسرے کنارے کی کسی کو خبر نہیں…جو لوگ دوسرے کنارے کی خبر لینے گئے ہیں‘ابھی تک لوٹے نہیں…اِس طرف رنگ ہی رنگ ہیں … نیرنگ ہے اور دوسری طرف بے رنگ…صرف ایک ہی رنگ …کون جانے کہ اِس سمندر میں کیا ہے اور اِس کے پار کیا ہے…یہاں میلہ ہے اور پھر ہرانسان اکیلا ہے۔

زندگی کب سے ہے اور کب تک ہے…کون جانے…اَزل سے ابَد تک یا اَزل سے پہلے اور اَبد کے بعد بھی زندگی ہی ہے…تخلیق ہونے سے پہلے یہ خالق کے اِرادے میں زندہ تھی اور تکمیل کے بعد یہ خالق کے رُو برو حاضر کر دی جائے گی …زندگی بہرحال زندگی ہی رہے گی!
زندگی وقت کھاتی ہے…زمانے نگل جاتی ہے…کبھی کبھی صدیاں ہڑپ کر جاتی ہے اور ٹس سے مَس نہیں ہوتی اور کبھی کبھی ایک لمحے میں کئی انقلابات برپا کر دیتی ہے۔

بہر حال زندگی ‘زندگی کے درمیان ہی رہتی ہے‘ایسے جیسے یہ اپنے ہی سمندر کا خود ہی ایک جزیرہ ہو۔زندگی سے پہلے بھی زندگی تھی اور زندگی کے بعد بھی زندگی ہی ہو گی … زندگی مرتی نہیں…مر سکتی نہیں…نہ ہی یہ ہمیشہ زندہ رہ سکتی ہے…زندگی ہمیشہ قائم بھی ہے اور ہمیشہ تبدیل بھی ہوتی رہتی ہے…
زندگی جہاں پھلنے پھولنے کا نام ہے وہاں اپنی آگ میں بھی جلنے کانام ہے … زندگی تخلیق کرتی ہے اور اپنی تخلیق کے مراحل میں تحلیل بھی ہوتی رہتی ہے۔

اِس طرح زندگی ہونے اور نہ ہونے کے درمیان ہی رہتی ہے…جلتی بجھتی زندگی بس اُمید و یاس میں رہتی ہے…یہ سفید و سیاہ دھاگے سے بُنا ہوا خوبصورت ملبوس ہے…اِس میں بہت کچھ ہے…اِس میں قہقہے بھی ہیں اور ہچکیاں اور سِسکیاں بھی …
زندگی غریبوں کے کچے گھروندوں میں بھی سرشار رہ سکتی ہے اور امیروں کے پکّے محلّات میں بیمار بھی رہ سکتی ہے۔

زندگی اگر چاہے تو گردشِ حالات سے منسوب ہو جاتی ہے اور اگر پسند فرمائے تو گردشِ زمان و مکاں سے بے نیاز ہو کر اپنے لیے نئے جہاں پیداکرتی رہتی ہے۔زندگی کسی فارمولے میں مقیّد نہیں ہو سکتی…اِسے کچھ کہہ لیجیے ‘یہ سُنتی ہے، مسکراتی ہے اور کچھ اور ہی رُوپ اختیار کر کے فارمولے سے باہر نکل آتی ہے۔
اگر زندگی کو مسلسل سفر کہا جائے تو مکمل قیام کیا ہے؟
اگر زندگی کو بیداری کہا جائے تو نیند اور غفلت کو کیا کہا جائے؟
اگر زندگی کو محبت کہہ لیا جائے تو نفرت بھی تو زندگی ہے ‘بلکہ نفرت زیادہ زندہ ہے … نفرت،غصّہ،حسد،انتقام ‘زِندگی کو زیادہ متحرک رکھ سکتے ہیں۔

بہر حال محبت اور نفرت زندگی ہی کے نام ہیں۔
اگر مذہب کو زِندگی مانا جائے تو لا مذہبیّت کیا ہے؟
اگر زِندگی زمین ہے تو آسمان کیا ہے؟
اگر مخلوق کو زندگی کہا جائے تو مخلوق پیداکرنے والی ذات کو کیا کہا جائے؟
زندگی کی تعریف کرنا بہت مشکل ہے…اِسے جاننا اور پہچاننا بھی مشکل ہے … یہ ایک راز ہے…ایسا راز کہ جس نے راز جان لیا‘ وہ مر گیا اور جو نہ جان سکا‘ وہ مارا گیا۔

زِندگی تلاش میں ہے…کس کی تلاش…زِندگی اُسے تلاش کرتی ہے جو زِندگی کو تلاش کرتا ہے…زِندگی موت کے تعاقب میں ہے اور موت‘ زِندگی کے پیچھے آرہی ہے …دونوں‘دونوں کی تلاش میں ہیں۔جب تک دونوں میں سے ایک ختم نہیں ہوتا یہ کھیل جاری رہتا ہے۔یعنی نُور اورظُلمات کا کھیل…ہونے اور نہ ہونے کا کھیل… ماننے اور نہ ماننے کا کھیل…دن اور رات کا کھیل…!
زندگی کے دامن میں بے پناہ اور بے شمار نعمتیں ہیں۔

اِس میں خواہشیں ہیں، حسرتیں ہیں…اُمّیدیں ہیں‘مایوسیاں ہیں…صداقتیں ہیں،دھوکے ہیں …میلے ہیں اور تنہائیاں ہیں۔
زِندگی سمندر ہے‘اپنے بادلوں کو نامعلوم سفر پر روانہ کرنے والا… اُنہیں الوِداع کہنے والا…اور پھر یہی سمندر اپنے مسافروں کو،اپنے دریاؤں کو خوش آمدید کہنے والا بھی ہے۔
زندگی سے زندگی نکل رہی ہے…زندگی میں زندگی شامل ہو رہی ہے … زندگی سے زندگی جُدا ہو رہی ہے،زندگی سے زندگی واصل ہو رہی ہے…!
دراصل زندگی تو زندگی ہے……فراق و وصال سے بہت بُلند۔

حاصل و محرومی سے بہت بے نیاز…اپنے اندر ہونے والی تبدیلیوں سے باخبر لیکن غیر متاثر …!
زندگی بہت پرانی ہے،بہت قدیم ہے،بہت بوڑھی ہے…لیکن یہی زندگی بہت نئی ہے،بہت جدید ہے اور بہت جوان…
ہر قدیم کبھی جدید تھا اور ہر جدید کبھی قدیم ہوگا۔
یوں یہ زندگی بیک وقت قدیم اور جدید ہے…پُرانے شہر اور نئے اِنسان … پُرانے اِنسان اور نئے شہر…آج کا اِنسان پرانے کھنڈرات میں خوش رہتا ہے۔

یہ دیکھنا چاہتاہے کہ وہ لوگ کون تھے‘ جو اِس کھنڈر میں کبھی آباد تھے …یہ کھنڈر کسی زمانے میں محلّات تھے…نیا انسان پرانی کائنات کو دریافت کرنے نکلا ہے…وہ اِسے ترقی کہتا ہے…یہ عجیب بات ہے کہ آج کا اِنسان‘ آج بھی پُرانی طرز پر پیدا ہوتاہے… پُرانے مصنّفین کوپڑھتا ہے اور نئے علم کا اظہار کرتا ہے۔نئی بات کیا ہے…پُرانے چہرے ہیں …پُرانی آنکھیں ہیں … پُرانے آنسو ہیں…وہی کچھ ہے ‘جو تھا…اور پھر نئے اِنسان کے لیے پُرانی منزل…پُرانے قبرستان…یہ سب باتیں سمجھ میں نہیں آ سکتیں۔

یہ سب زندگی ہے …بارات بھی زندگی اور جنازہ بھی زندگی… سمجھنا مشکل ہے … یہ دُنیا بابل کا گھر…اور وہ دُنیا سُسرال…تعجب ہے…چار کہار ڈولی لے چلے … اور چار بھائی جنازہ لے چلے…ایک ہی ہے…سب ایک ہے… سب جلوے زندگی کے ہیں…یہ سب ابواب ‘کتابِ ہستی کے ہیں۔ابتدا اور انتہا سے بے نیاز۔ زندگی آغاز سے پہلے بھی تھی اور انجام کے بعد بھی ہو گی…زندگی تو بس زندگی ہے … اِس کا یومِ پیدائش اور اِس کا یومِ وصال کِسے معلوم؟
کون جانے کہ یہ لامحدود سفر کہاں سے شروع ہُوا اور انجام کار کہاں ختم ہو گا … بہر حال زندگی ہمہ حال رواں دواں ہے…دریا کی طرح جو چلتا رہتا ہے… مُسلسل …مستقل …نہ کٹتا ہے‘ نہ رُکتا ہے،نہ بے دم ہوتا ہے …پہاڑوں کا پیغام ہے‘ جو آبِ رواں کے ذریعے سمندر کے نام کیا گیا ہے…یہ پیغام‘زندگی ہے…اور اِسے لے جانے والا زندہ رہے گا…!
زِندگی اپنی عزّت خود ہے…خود ہی یہ اپنی آبرو خاک میں ملاتی ہے …یہ خود ہی محترم و معزّز ہے…کبھی سَرفراز ہے کبھی سرنگوں ہے…زِندگی سرد خانوں میں دہکتی ہوئی آگ ہے…نار ہے …اور یہی زندگی ‘اِسی نار میں چھپا ہُوا گلزار ہے…یہ معمولی سی بات ہے…زندگی دینے والے کے حوالے سے سمجھ آ سکتی ہے …اگر تخلیق خالق سے متعلق ہو تو سلامت ورنہ یہی ایک قیامت ہے!
زندگی اپنے ہی پردے میں چھپی ہوتی ہے اور اپنے ہی دروازے پر خود ہی دستک دیتی ہے۔

اور خود ہی اندر سے جواب دیتی ہے…یہاں کوئی نہیں …اور اگر کسی نظر کا فیض ہو جائے تو خود ہی خود کو آواز دیتی ہے…اندر آ جاؤ …ہم تمہارا انتظار کر رہے ہیں…بس زندگی اپنے رُوبرو ہونے کا نام ہے …اپنے قریب ہونے کا نام… اپنے سے قریب ہونے کا نام…اپنے سے آشنا ہونے کا نام ہے…اپنا ہی نام ہے … میں ہی زِندگی ہوں…لیکن اِس شرط کے ساتھ کہ میں تسلیم کروں کہ ”تُو“ بھی زِندگی ہے اور ”وہ“بھی زِندگی ہی ہے …سب کا احترام ہی اپنا احترام ہے…سب کی زِندگی ہی اپنی زِندگی ہے!!

14/02/2021



wasif ali wasif r.a || Aakhari Manzil 19 . 12 . 1991 || Full Audio Beyan ||

13/02/2021

للہ کو راضی کرنے سے پہلے یہ ضرور تحقیق کر لیں کہ وہ ناراض ہے بھی کہ نہیں۔اُس کے ناراض ہونے کی اِطلاع دینے والے کو ضرور راضی کرو۔

24/10/2020

I am a little drunk

Address

Oasis Sopying Typing Center Sanaiya Al Ain Behind Lulu Beside Rose Mery Cafeteria
Al Ain

Telephone

+971547243394

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Falak Bhatti posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share